اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے کہ
وَلَعَبْدٌ مُؤْمِنٌ خَيْرٌ مِنْ مُشْرِكٍ
ایمان والا غلام آزاد مشرک سے بہتر ہے
سورہ بقرہ آیت 221 ، ترجمہ محمد جونا گڑھی
یعنی مشرک جو ہے وہ انتہائی کم درجہ پر ہے وہ خیر پر نہیں
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ واسلم کا ارشاد ہے
بعثت من خير قرون ابن آدم ، قرنا فقرنا ، حتى كنت من القرن الذي كنت فيه
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں (حضرت آدم سے لے کر) برابر آدمیوں کے بہتر قرنوں میں ہوتا آیا ہوں (یعنی شریف اور پاکیزہ نسلوں میں) یہاں تک کہ وہ قرن آیا جس میں میں پیدا ہوا۔
صحیح بخاری ،کتاب المناقب ، حدیث نمبر : 3557 ،ترجمہ داؤد راز
اب اس آیت مذکورہ اور حدیث پر غور و خوض کیا جائے ۔ آیت میں فرمایا گیا ہے کہ مشرک سے مومن غلام بہتر ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد سے پتہ چلا کہ میں خیر قرون سے ہوں۔ نتیجہ ظاہر ہے کہ میں ایمان والوں کی پشت سے ہوں۔یہ اللہ تعالیٰ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ کافر نجس ہیں
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا شجرہ نسب اس طرح بیان فرمایا ہے
أَنا محمَّدُ بنُ عبدِ اللَّهِ بنِ عبدِ المطَّلبِ بنِ هاشمِ۔۔۔۔۔ الخ
یعنی حضرت عبدالمطلب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دادا ہیں اور خیر قرون میں شامل ہیں
آئیں اب دیکھتے ہیں کہ جناب ابو طالب کے وفات سے پہلے آخری الفاظ کیا تھے
قال أبو طالب آخر ما كلمهم : هو على ملة عبد المطلب
آخر ابوطالب کی آخری بات یہ تھی کہ وہ عبدالمطلب والی ملت پر ہیں۔
صحیح بخاری ،کتاب الجنائز ، حدیث نمبر : 1360
یعنی اپنی وفات سے پہلے آخری الفاظ جو جناب ابو طالب نے ادا کئے ان سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ وہ خیرقرون والوں کی ملت پر ہیں یعنی ایمان دار ہیں
والسلام