• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الصَّلاةُ وَالسَّلامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللهِ پکارنا غلط ہے

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
مجھے تو آپ کے اعتراض کی کوئی سمجھ نہیں آ رہی۔آپ اتنی سادہ سی بات کو کیوں الجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے ہیں کہ درود پڑھنے والے کی آواز مجھ تک پہنچ جاتی ہے تو پھر آپ صلی اللہ علین وسلم کے سننے میں کیا اشکال ہے۔یہ منطق میری سمجھ سے تو بالا تر ہے کہ ایک شخص تک بولنے والے کی آواز پہنچ رہی ہو اور اس کے سننے پر سوال اٹھایا جائے۔
محترم بھائی! آپ نے دعویٰ یہ کیا تھا کہ
اور اگر بالفرض کوئی اس عقیدے سے بھی پڑھتا ہے کہ اس کا سلام نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم خود سنتے ہیں تو بھی کوئی حرج نہیں۔
ليكن آپ ابھی تک کسی دليل سے یہ ثابت نہیں کر سکے کہ نبی کریمﷺ خود سن سکتے ہیں اور نہ ہی آپ اسے آئندہ ثابت کر سکتے ہیں، کیونکہ یہ بات آیاتِ قرآنی کے منافی بھی ہے۔
اسی لئے آپ نے خود ہی اپنے عجز کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
بھئی ہم کب کہتے ہیں کہ وہ خود سن لیتے ہیں اللہ ہی ان کو سنواتا ہے وہی طاقت عطا کرتا ہے۔میں نے اپنی پہلی پوسٹ میں جو حدیث کوٹ کی تھی اس میں بھی یہی ہے کہ "جب کوئی مجھ پر سلام بھیجتا ہے تو اللہ میری روح کو۔۔۔۔۔'
جب یہ ثابت ہوگیا کہ نبی کریمﷺ اپنی قبر مبارک میں دنیاوی طور پر زندہ نہیں اور نہ ہی وہ بذات خود سن سکتے ہیں تو پھر اس طرح درود پڑھنا
الصلاة والسلام عليك يا رسول الله!
(اس نیت سے کہ نبی کریمﷺ خود سن رہے ہیں) جائز نہیں:

جب میں اس حدیث سے استدلال کر رہا ہوں تو ظاہر ہے میرے نزدیک یہ حدیث صحیح ہے۔اگر آپ کو کوئی اعتراض ہے تو پیش فرمائیں۔
سبحان اللہ! کیا زبردست اُصول بیان کیا ہے کہ کسی حدیث کے صحیح اور ضعیف ہونے کا؟؟؟
یعنی آپ جس حدیث سے بھی استدلال کریں گے وہ حدیث صحیح ہوگی، اور پوری امت کو اسے ماننا پڑے گا، خواہ اصلا وہ موضوع ہی کیوں نہ ہو؟؟؟ یا للعجب!

بھائی! اس حدیث مبارکہ کی تصحیح کو محدثین کرام سے ثابت کریں! البتہ اگر آپ خود محقق ہیں تو اس کی سند پر بحث کرکے اسے صحیح ثابت کریں!

یہ لفظ معجزانہ طور پر پتہ نہیں اپ نے کہاں سے اخذ کیا ہے۔
جو کام فرشتوں کے ذریعے ہوگا تو اسے معجزانہ نہیں کہیں گے تو کیا کہیں گے؟؟؟
جب اللہ تعالیٰ جہاد میں نبی کریمﷺ اور مسلمان کی مدد فرشتوں سے کریں تو اسے معجزہ نہیں کہا جاتا؟؟؟

بہرحال فرشتوں کے سلام پہنچانے کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عدم سماع سلام پر محمول نہیں کیا جا سکتا۔
یہ ایسے ہی سمجھ لیں جیسے اللہ علیم و خبیر ہے مگر اس کے باوجود فرشتے بھی اللہ کے حضور اعمال پیش کرتے ہیں۔
بھائی! یہ اللہ کا سنوانا ہے، اللہ تو جسے چاہے سنوا دیں۔
ہمارا اصل اختلاف ہی خود سننے میں ہے، جہاں تک اللہ کے سنوانے کا معاملہ ہے تو اللہ تعالیٰ تو کسی کو بھی سنوا سکتے ہیں۔ عام لوگوں، بلکہ بے جان کو بھی سنوا سکتے ہیں، فرمانِ باری ہے:
﴿ إِنَّ اللَّـهَ يُسْمِعُ مَن يَشَاءُ ۖ وَمَا أَنتَ بِمُسْمِعٍ مَّن فِي الْقُبُورِ‌ ٢٢ ﴾ ۔۔۔ سورة فاطر
مثلاً اللہ تعالیٰ مردوں کے قدموں کی چاپ سنوا دیتے ہیں تو کیا سب کو ہی اس طرح براہ راست پکارنا جائز ہو جائے گا؟؟؟

قبر میں موجود لوگ سن نہیں سکتے یہ ترجمہ ٹھیک نہیں ہے اصل ترجمہ ہے قبر والوں کو سنا نہیں سکتے اور یہ نہ سنا سکنا کس معنی اور مفہوم میں استمعال ہوا ہے اس کے لئے علامہ ابن قیم کی کتاب، کتاب روح ملاحظہ فر ما لیں۔
بھائی! یہ میں نے قرآنی آیات کا مفہوم بیان کیا ہے، کسی خاص آیت مثلاً: ﴿ وَمَا أَنتَ بِمُسْمِعٍ مَّن فِي الْقُبُورِ‌ ٢٢ کا ترجمہ نہیں کیا۔ اس کا ترجمہ وہی ہے کہ اے نبی (ﷺ)! اگر آپ بھی چاہیں تو قبر والوں کو نہیں سنا سکتے۔

میں نے جن آیات کا مفہوم بیان کیا ہے وہ یہ ہیں:
﴿ وَالَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِهِ مَا يَمْلِكُونَ مِن قِطْمِيرٍ‌ ١٣ إِن تَدْعُوهُمْ لَا يَسْمَعُوا دُعَاءَكُمْ وَلَوْ سَمِعُوا مَا اسْتَجَابُوا لَكُمْ ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكْفُرُ‌ونَ بِشِرْ‌كِكُمْ ۚ وَلَا يُنَبِّئُكَ مِثْلُ خَبِيرٍ‌ ١٤ ﴾ ۔۔۔ سورة فاطر
﴿ وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّن يَدْعُو مِن دُونِ اللَّـهِ مَن لَّا يَسْتَجِيبُ لَهُ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَهُمْ عَن دُعَائِهِمْ غَافِلُونَ ٥ ﴾ ۔۔۔ سورة الأحقاف

ان آیات کا ترجمہ اس کے علاوہ کیا ہے کہ جنہیں اللہ کے علاوہ پکارا جاتا ہے (خواه ان کی یہ پوجا قبر پرستی کی صورت میں ہو یا مجسمے بنا کر!) وہ سن نہیں سکتے۔

ان آیات کریمہ کے بعد بھی اگر آپ کا اعتراض بر قرار رہے تو پھر مجھے ازراہ کرم مجھے مزید بحث سے معاف رکھیے۔

پھر ان ایات کا شہدا اور انبیا، پر اطلاق کیسے ہو سکتا ہے جبکہ وہ زندہ ہیں رزق دیے جاتے ہیں قبور میں نماز پڑھتے ہیں اور ان ایات میں جن لوگوں کا ذکر ہے وہ تو یہ سب نہیں کر سکتے۔
ان آیات میں کن لوگوں کا ذکر ہے؟؟؟

تو بھائی اس باطل عقیدہ ( بقول اپ کے) کے اس امت کے بڑے بڑے کتاب و سنت کے عالم بھی قائل ہیں۔
میں نے نبی کریمﷺ کی قبر میں دنیاوی زندگی کے عقیدے کو باطل قرار دیا ہے۔ مجھے بتائیے کہ یہ کس صحابی، کس تابعی، کس امام کا عقیدہ ہے؟؟؟ چلیں جن امام صاحب کی آپ تقلید کرتے ہیں، انہی سے اس عقیدے کو ثابت کرکے دکھا دیں!

بات لمبی ہو جائے گی مگر کیا یہ ایک نفع کم ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی کا سلام اپ تک پہنچ جاتا ہے اور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس سلام کا جواب مرحمت فرماتے ہیں۔
بھائی! یہ فائدہ اللہ سبحانہ کی طرف سے ہوتا ہے یا نبی کریمﷺ کی طرف سے؟؟؟
من صلى علي مرة صلى الله عليه بها عشرا

اللهم أرنا الحق حقا وارزقنا اتباعه وأرنا الباطل باطلا وارزقنا اجتنابه ولا تجعله ملتبسا علينا فنضل واجعلنا للمتقين إماما
 

shizz

رکن
شمولیت
مارچ 10، 2012
پیغامات
48
ری ایکشن اسکور
166
پوائنٹ
31
محترمہ شز صاحبہ ! اپ نے بدعت کا ایک نیا موضوع شروع کر دیا۔اب یہ بھی ایک لمبی بات ہے کہ بدعت کی تعریف کیا ہے؟اور کیا بدعت حسنہ اور بدعت سیئہ کی تقسیم غلط ہے یا صحیح؟ کون کون سے امت کے جید اکابر ہیں جو یہ تقسیم کرتے ہیں؟
باقی رہا نماز میں پڑھنے کا مسئلہ تو اس میں ہم وہی پڑھتے ہیں جو منصوص ہے اس میں تبدیلی بدعت ہے۔
خارج از نماز افضل اور بہتر یہی ہے کہ مسنون سلام ہی پڑھا جائے لیکن اگر کوئی اس کے علاوہ حالت ذوق و شوق میں دیگر الفاظ سے بھی سلام پڑھ لیتا ہے تو یہ مباح ہے بشرطیکہ وہ الفاظ غیر شرعی نہ ہوں۔
بہرحال میرا مشاہدہ ہے کہ اکثر اہل ٍحدیث خارج از نماز یہ مسنون سلام نہیں پڑھتے۔اگر اپ ایسا کرتی ہیں تو بہت خوشی کی بات ہے۔
باقی علم غیب وغیرہ کے مسائل پر اگر موقع ملا تو انشا،اللہ کسی الگ تھریڈ میں بات ہو گی۔
بھائی میں نے تو الگ سے کوئی موضوع شروع نہیں کیا ہے جس موضوع پر ابھی بحث چل رہی ہے یہ ایک بدعت ہی ہے. جب ہمارے نبی نے کہ دیا کہ ہر بدعت گمراہی ہے تو اس میں اپنی مرضی سے اقسام بنا لینے کا بھلا کیا جواز ہے... آپ ہی نے کہا ہے ک منصوص میں تبدیلی بدعت ہے تو پھر کیوں بدعت حسنہ اور بدعت سیئہ کی تقسیم کر کے نبی کے فرمان کی نافرمانی کر تے ہیں آپ لوگ ؟؟؟
میں نے کب کہا ہے کہ میں نماز کے علاوہ بھی یہ سلام پڑھتی ہوں ؟؟؟
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
319
پوائنٹ
127
بیشک تشہد میں ۔ السلام علیک ایھاالنبی۔دعاییں توقیفی ہیں وہ جیسے ثابت ہیں اسیطرح پڑھی جاییںگی ۔پہر بھی آپ صلی اللہ علیہوسلم کی وفات کے بعد صحابہ کرام میں یہ بات پیدا ہویی کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم باحیات تھے تو ہم ۔ایھا النبی۔ پڑھتے تھے اب جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوگیی ھے تو ھمیں ۔علی النبی۔ پڑھناچاہیے ۔ اسلیے کچھ صحابہایسا ہی پڑھتے تھے۔ کیونکہ۔ ک ۔ خطاب کیلیے آتاہے اور خطاب اسی کو کیا جاتا ہے جو سامنے موجود ہوتا ہے۔ غایب کیلیے نہیں ۔اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں صحابہ کرام ۔ فداک ابی وامی۔کہتے تھے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد کسی صحابی نے یہ جملہ نہیں استعمال کیا کیونکہ وہ صاحب زبان تھے ااور صاحب اسلوب ۔اور غلو سے پاک ۔آج ایک طبقہ آپکی وفات تسلیم ہی نہیں کرتا اسلیے وہ اس قسم کی باتیں اور تاویلات کرتا رہتاہے جو زبان ۔اسلوب اور شریعت سب کے خلاف ہے۔
 
Top