اس سارے مواد سے صرف یہ بات ثابت ہورہی ہے کہ آپ اپنی قرآن کے بعد اصح ترین کتاب کی تردید کررہے ہیں جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف منسوب قول ہے جو اس طرح ہےایک طرف آپ کہتے ہیں کہ عالم الغیب صرف الله کی ذات ہے اور دوسری طرف کہتے ہیں کہ "نبی صلی اللہ علیہ نے مخلوق کی ابتدء سے لے کر انتہا بلکہ اس سے بھی آگے جنت اور جہنم میں جانے تک کا سارا احوال بتادیا اب اس میں کون سی بات رہ گئی جو آپ کے علم میں نا ہو"
جب کہ الله قرآن میں تو فرما رہا ہے -
يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا ۖ قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ رَبِّي ۖ لَا يُجَلِّيهَا لِوَقْتِهَا إِلَّا هُوَ ۚ سوره الاعراف ١٨٧
قیامت کے متعلق تجھ سے پوچھتے ہیں کہ اس کی آمد کا کونسا وقت ہے کہہ دو اس کی خبر تو میرے رب ہی کے ہاں ہے وہی اس کے وقت پر ظاہر کر دکھائے گا
يَسْأَلُكَ النَّاسُ عَنِ السَّاعَةِ ۖ قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ اللَّهِ ۚ وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُونُ قَرِيبًا سوره الاحزاب ٦٥
آپ سے لوگ قیامت کے متعلق پوچھتے ہیں کہہ دو اس کا علم تو صرف الله ہی کو ہے اور اپ کو کیا خبر کہ شاید قیامت قریب ہی ہو
قُلْ لَا يَعْلَمُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّهُ ۚ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ سوره النمل ٦٥
کہہ دے الله کے سوا آسمانوں اور زمین میں کوئی بھی غیب کی بات نہیں جانتا اور انہیں اس کی بھی خبر نہیں کہ کب اٹھائے جائیں گے-
ان آیات سے تو ظاہر ہو رہا ہے کہ الله کے نبی سب کچھ نہیں جانتے ابتدء سے لے کر انتہا تک -
صحیح حدیث میں ہے جبریل علیہ السلام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ قیامت کب قائم ہوگی ؟ تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے جواب میں فرمایا تھا : جس سے سوال کیا جارہا ہے وہ قیامت کے بارہ میں سائل سے زيادہ علم نہیں رکھتا- (یعنی مجھے بھی جبریل علیہ السلام سے اس بارے میں زیادہ علم نہیں) - صحیح مسلم حدیث نمبر ( 8 ) ۔
کیا قیامت کا علم ابتدء سے انتہا میں شامل نہیں ؟؟؟
صحیح بخاری
کتاب بدء الخلق
باب: اور اللہ پاک نے فرمایا
حدیث نمبر : 3192
وروى عيسى، عن رقبة، عن قيس بن مسلم، عن طارق بن شهاب، قال سمعت عمر ـ رضى الله عنه ـ يقول قام فينا النبي صلى الله عليه وسلم مقاما، فأخبرنا عن بدء الخلق حتى دخل أهل الجنة منازلهم، وأهل النار منازلهم، حفظ ذلك من حفظه، ونسيه من نسيه.
اور عیسیٰ نے رقبہ سے روایت کیا ، انہوں نے قیس بن مسلم سے ، انھوں نے طارق بن شہاب سے ، انھوں نے بیان کیا کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا ، آپ نے کہا کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر کھڑے ہو کر ہمیں وعظ فرمایا اور ابتدائے خلق کے بارے میں ہمیں خبر دی۔ یہاں تک کہ جب جنت والے اپنی منزلوں میں داخل ہو جائیں گے اور جہنم والے اپنے ٹھکانوں کو پہنچ جائیں گے (وہاں تک ساری تفصیل کو آپ نے بیان فرمایا) جسے اس حدیث کو یاد رکھنا تھا اس نے یاد رکھا اور جسے بھولنا تھا وہ بھول گیا۔
کتاب بدء الخلق
باب: اور اللہ پاک نے فرمایا
حدیث نمبر : 3192
وروى عيسى، عن رقبة، عن قيس بن مسلم، عن طارق بن شهاب، قال سمعت عمر ـ رضى الله عنه ـ يقول قام فينا النبي صلى الله عليه وسلم مقاما، فأخبرنا عن بدء الخلق حتى دخل أهل الجنة منازلهم، وأهل النار منازلهم، حفظ ذلك من حفظه، ونسيه من نسيه.
اور عیسیٰ نے رقبہ سے روایت کیا ، انہوں نے قیس بن مسلم سے ، انھوں نے طارق بن شہاب سے ، انھوں نے بیان کیا کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا ، آپ نے کہا کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر کھڑے ہو کر ہمیں وعظ فرمایا اور ابتدائے خلق کے بارے میں ہمیں خبر دی۔ یہاں تک کہ جب جنت والے اپنی منزلوں میں داخل ہو جائیں گے اور جہنم والے اپنے ٹھکانوں کو پہنچ جائیں گے (وہاں تک ساری تفصیل کو آپ نے بیان فرمایا) جسے اس حدیث کو یاد رکھنا تھا اس نے یاد رکھا اور جسے بھولنا تھا وہ بھول گیا۔
اس حدیث کے بریکیٹ میں داؤد راز صاحب فرماتے ہیں ساری تفصیل بیان فرمادی