- شمولیت
- جنوری 08، 2011
- پیغامات
- 6,595
- ری ایکشن اسکور
- 21,397
- پوائنٹ
- 891
اللہ و رسولہ اعلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اس وقت کہا کرتے تھے جب خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی سوال پوچھیں یا عموماً جہاں شریعت کی باتوں کا ذکر ہو۔ اب شریعت کے احکامات، ان کی درست توضیح و تشریح تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی بہتر جانتے تھے، اس میں بھلا کیا شک۔جہاں تک بات ہے اس عقیدے کی کہ
اللہ اعلم یا اللہ ورسولہ اعلم
تو یہ عقیدہ صحابہ کو عقیدہ ہے جس کی دلیل میں آپ کی قرآن کے بعد اصح ترین کتاب سے پیش کرچکا لیکن اس کے جواب میں اب تک صرف نری عقلی دلیل ہی پیش کی گئی ہے منکر حدیث کی طرح اور جن واقعات کی طرف آپ اشارہ فرمارہیں ہیں وہ تمام واقعات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات ہی کے واقعات ہیں اگر بلفرض محال یہ مان بھی لیا جائے کہ صحابہ کا یہ عقیدہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات تک ہی محدود تھا تو پھر ان تمام قصوں سے جو دلیل آپ قائم کرنا چاہتے ہیں وہ دلیل تو کوئی ذی شعور نہیں مانے گا ۔
معاملات کی جہاں تک بات ہے تو خود اللہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ حکم دیا کہ:
زیر بحث مسئلے پر درج ذیل حدیث ہمارے مؤقف کی بھرپور تائید بھی کرتی ہے:وَشَاوِہُمْ فِیْ الْاَمْرِ (آل عمران:۱۵۹)
''لوگوں سے مسائل میں مشورہ کر لیا کیجئے''
اور درج ذیل حدیث بھی:قَدِمَ نَبِیُّ اللّٰہِ الْمَدِیْنَةَ وَھُمْ یَأْبُرُوْنَ النَّخْلَ یَقُوْلُوْنَ یُلَقِّحُوْنَ النَّخْلَ فَقَالَ: ((مَا تَصْنَعُوْنَ؟)) قَالُوْا کُنَّا نَصْنَعُہُ قَالَ: ((لَعَلَّکُمْ لَوْ لَمْ تَفْعَلُوْا کَانَ خَیْرًا)) فَتَرَکُوْہُ فَنَفَضَتْ ]أَوْ فَنَقَصَتْ[ قَالَ فَذَکَرُوْا ذٰلِکَ لَہ فَقَالَ: ((اِنَّمَا أَنَا بَشَر ِذَا أَمَرْتُکُمْ بِشَیْئٍ مِنْ دِیْنِکُمْ فَخُذُوْا بِہ وَذَا أَمَرْتُکُمْ بِشَیْئٍ مِنْ رَأْیٍ فَاِنَّمَا أَنَا بَشَر)) سُنن ابن ماجہ /حدیث /2564کتاب الرھون/باب15
''اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو اہل مدینہ کھجور کی پیوند کاری کرتے تھے اور وہ کہتے تھے اس طرح فصل زیادہ ہوتی ہے ۔ آپ نے ان سے دریافت فرمایا: ''تم یہ کیا کرتے ہو؟'' انہوں نے کہا: ہم عرصہ درازسے ایسا ہی کرتے چلے آئے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''شاید کہ تم ایسا نہ کرو تو بہتر ہو''۔ چنانچہ صحابہ نے اگلی فصل میں ایسا نہ کیا جس سے پھل کم ہو گیا۔صحابہ نے آپ سے اس بات کا تذکرہ کیاتو آپ نے ارشاد فرمایا: ''سوائے اس کے نہیں کہ میں تو ایک انسان ہوں۔جب میں تمہیں تمہارے دین سے متعلق کوئی حکم دوں تو تم اسے مضبوطی سے پکڑ لو اور جب میں تمہیں اپنی ذاتی رائے سے کوئی حکم جاری کروں تو میں بھی ایک انسان ہوں''۔
لہٰذا آیات و احادیث مجموعی طور پر سامنے رکھیں تو یہ دلائل ہمارے مؤقف کی تائید کرتے ہیں کہ:((اِنَّکُمْ تَخْتَصِمُوْنَ ِلَیَّ وَلَعَلَّ بَعْضَکُمْ اَلْحَنُ بِحُجَّتِہ مِنْ بَعْضٍ فَمَنْ قَضَیْتُ لَہ بِحَقِّ أَخِیْہِ شَیْئًا بِقَوْلِہ فَنَّمَا أَقْطَعُ لَہ قِطْعَةً مِنَ النَّارِ فَلَا یَأْخُذْھَا))
''تم میں سے بعض لوگ میرے پاس اپنے جھگڑے لے کر آتے ہیں' اور شاید تم میں سے کوئی ایک زیادہ'چرب زبان واقع ہو ۔پس اگر میں کسی ایک شخص کو اس کی چرب زبانی کی وجہ سے اس کے بھائی کے حق میں سے دے دوں ' تو ایسے شخص کو میں آگ کا ایک ٹکڑاکاٹ کر دے رہا ہوں'پس وہ اس کونہ لے''۔
1۔ اللہ و رسولہ اعلم کہنا فقط شرعی معاملات کے ساتھ خاص تھا۔ آج بھی مثلاً ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ فلاں آیت کی تشریح اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مل جائے تو وہی تشریح قبول کی جائے گی کیونکہ وہ اعلم ہیں۔
2۔ اللہ و رسولہ اعلم کہنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات میں درست تھا کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بذریعہ وحی رہنمائی کی جاتی تھی۔ لہٰذا عام دنیاوی معاملات میں بھی جن کے بارے میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو علم نہیں ہوتا تھا، آسمانوں سے خبر کر دی جاتی تھی۔ جیسے کہ منافقین کے بارے میں بتا دیا گیا یا فتوحات کی خبریں دے دی گئیں وغیرہم۔
3۔ دنیاوی معاملات میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مشورہ کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت سے بھی یہی ملتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جنگی معاملات وغیرہ میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے مشورہ کیا کرتے تھے۔
4۔ یہ عقیدہ رکھنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر معاملے میں اعلم تھے اور اب وفات کے بعد بھی جو کچھ دنیا میں ہو رہا ہے اس کے ذرے ذرے کا علم بھی ان کو ہے۔ یہ ان کو عالم الغیب قرار دینا ہے۔ جو کہ فقط اللہ کی صفت ہے۔
5۔ بعض علوم ایسے ہیں جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو دئے ہی نہیں گئے۔ مثلاً شعر کا علم۔ وَمَا عَلَّمْنَاهُ الشِّعْرَ۔ تو کیا آپ تسلیم کرتے ہیں کہ بعض معاملات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعلم ہیں اور بعض میں نہیں؟