محمدسمیرخان
مبتدی
- شمولیت
- فروری 07، 2013
- پیغامات
- 453
- ری ایکشن اسکور
- 924
- پوائنٹ
- 26
اللہ تعالیٰ نے یہ واضح کردیا کہ احکام صرف دوقسم کے ہوسکتے ہیں ایک اللہ کا حکم دوسرا جاہلیت کاتیسری کوئی صورت نہیں ہے۔
فرماتا ہے:
اَفَحُکْمَ الْجَاہِلِیَّۃِ یَبْغُوْنَ وَ مَنْ اَحْسَنُ مِنَ اﷲِ حُکْمًا لِّقَوْمٍ یُّوْقِنُوْنَ۔(مائدہ:۵۰)
کیا یہ لوگ جاہلیت کا حکم تلاش کررہے ہیں اللہ سے بہترحکم کس کا ہے یقین کرنے والی قوم کے لیے ۔
فرماتا ہے:
اَفَغَیْرَ اﷲِ اَبْتَغِیْ حَکَمًا وَّ ہُوَ الَّذِیْٓ اَنْزَلَ اِلَیْکُمُ الْکِتٰبَ مُفَصَّلاً۔(انعام:۱۱۴)
کیا اللہ کے علاوہ میں کوئی حکم کرنے والاڈھونڈلوں حالانکہ اس نے تمہاری طرف تفصیلی کتاب نازل کی ہے۔
ان کے علاوہ دیگر آیات بھی ہیں جو اس بات کو ثابت کرتی ہیں کہ امر،تخلیق اور تشریع صرف اللہ کا حق ہیں اور وہی حقیقی شارع اور حاکم ہے تو پھر ہر وہ شخص جو خود کو یاکسی اور کو تشریع وقانون سازی کا حق دیتا ہے وہ اللہ کے ساتھ اس کی خاص صفات میں دوسرے معبود کو شریک کرتا ہے ۔ایسا کرنے والوں کے بارے میں اللہ نے فرمایا:
اَمْ لَہُمْ شُرَکٰٓؤُا شَرَعُوْا لَہُمْ مِّنَ الدِّیْنِ مَا لَمْ یَاْذَن بِہِ اﷲُ۔(شوریٰ:۲۱)
کیا ان کے پاس ایسے (اللہ کے )شریک ہیں جو ان کے لیے دین کے وہ قوانین بناتے ہیں جن کی اللہ نے اجازت نہیں دی؟
اللہ نے اس آیت میں ان لوگوں کو شریک کہا ہے جو لوگوں کے لیے ایسے قوانین بناتے ہیں جن کی اجازت اللہ نے نہیں دی ہے۔اہل کتاب نے اپنے احبار ورہبان کو جب اللہ کے علاوہ رب بنایا تو اللہ نے ان کے بارے میں فرمایا:
اِتَّخَذُوْآ اَحْبَارَہُمْ وَ رُہْبَانَہُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اﷲِ وَ الْمَسِیْحَ ابْنَ مَرْیَمَ وَ مَآ اُمِرُوْآ اِلَّا لِیَعْبُدُوْآ اِٰلہًا وَّاحِدًا لَآ اِٰلہَ اِلَّا ہُوَسُبْحٰنَہٗ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ۔(توبۃ:۳۱)
انہوں نے اپنے علماء اور درویشوں کو اللہ کے علاوہ رب بنالیا ہے اور مسیح ابن مریم کو بھی حالانکہ انہیں صرف یہ حکم دیا گیا تھا کہ ایک اللہ کی عبادت کریں اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے وہ پاک ہے ان کے شرک سے ۔
اللہ نے اپنی کتاب میں جو حکم نازل کیا ہے اسے ترک کرنے یا اللہ کے نازل کردہ کے بجائے کسی اور قانون کی طرف جانے والے کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:اس آیت کے شان نزول کے بارے میں آتا ہے کہ عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نبی ﷺکے پاس آئے اس دوران آپ ﷺاس آیت کی تلاوت فرمارہے تھے تو عدی نے کہا اللہ کے رسول ﷺہم ان کی عبادت تو نہیں کرتے تھے ۔آپ ﷺنے فرمایا :
کیا انہوں نے تمہارے لیے کچھ چیزیں حلال قرار نہیں دی تھیں جنہیں تم کھاتے تھے؟اس نے کہا ہاں ایسا تو تھا ۔ آپ ﷺنے فرمایا:یہی تو ان کی عبادت کرنا ہے (ابن ماجہ۔ترمذی)۔
وَمَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اﷲُ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْکٰفِرُوْنَ۔(مائدہ:۴۴)
جو اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہ کافر ہیں ۔
دوسری جگہ ارشاد ہے:
اَفَحُکْمَ الْجَاہِلِیَّۃِ یَبْغُوْنَ وَ مَنْ اَحْسَنُ مِنَ اﷲِ حُکْمًا لِّقَوْمٍ یُّوْقِنُوْنَ۔(مائدہ:۵۰)
کیا یہ لوگ جاہلیت کے فیصلے ڈھونڈتے ہیں اللہ سے بہتر حکم کرنے والا کون ہے ؟یقین کرنے والی قوم کے لیے۔
پس ثابت ہوا کہ احکام صرف دوقسم کے ہوسکتے ہیں ایک اللہ کا حکم دوسرا جاہلیت کاتیسری کوئی صورت نہیں ہے