• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ کہاں ہے؟ عرش پر،آسمان پر یا۔۔۔۔؟

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
جو لوگ اللہ کے وجود کو نہیں مانتے وہ اس حدیث کے بارے میں کیا کہے گے - کہی وہ اللہ سبحان و تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت سے محروم نہ ہو جائے -

جنتیوں کے لئے سب سے بڑی نعمت رب کا دیدار



  • سب سے بڑی نعمت اور سب سے بڑی کرم نوازی وہ ہے جس کے سامنے ساری نعمتیں ہیچ ہیں اور وہ ہے اللہ تعالیٰ کے با برکت چہرے کا دیدار۔ جریر بن عبد اللہ کہتے ہیں ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس تھے آپ نے چودھویں رات کے چمکتے چاند کی جانب دیکھ کر فرمایا:
«إنكم سترَون ربَّكم عِيانًا كما ترَون هذا القمرَ، لا تُضامُون في رُؤيتِه»؛ متفق عليه.

''یقیناً تم اپنے رب کو اپنی آنکھوں سے اسی طرح دیکھو گے جیسے اس چودھویں رات کے چاند کو دیکھ رہے ہو، تمہیں دیدار کرنے میں کسی قسم کی تنگی بھی نہیں ہو گی۔''


  • اہل جنت اور اللہ تعالیٰ کے چہرے کے درمیان صرف ایک حجاب ہو گا، اس دن آواز لگانے والا کہے گا: اہل جنت اللہ تعالیٰ نے تمہارے ساتھ ایک وعدہ کیا ہوا ہے جس کو وہ پورا کرنا چاہتا ہے، سب کہیں گے: وہ کونسا وعدہ ہے؟ اللہ نے ہمارے نامہ اعمال والا پلڑا بھی وزنی کر دیا، ہمارے چہروں کو سفید چمکتا دمکتا بنایا، ہمیں جنت کا داخلہ بھی نصیب کردیا اور جہنم سےبھی ہمیں دور رکھا (اب کیا باقی رہ گیا ہے؟) اللہ تعالیٰ پھر اپنے چہرے سے پردہ ہٹائے گا اور تمام جنتی اپنے رب کا دیدار کریں گے اوریہ دیدار سب کے نزدیک ہر نعمت سے زیادہ محبوب ہوگا۔
  • اللہ اکبر! اللہ اکبر! اللہ نے انہیں ہر قسم کی نعمت بھی دی اور انکی خواہشات سے بڑھ کر انہیں عنایت فرمایا۔
اللہ تعالی مجھے اور آپ سب کو اہل جنت میں سے بنائے اور ہمیں اچھا بدلہ اور اپنا دیدار نصیب فرمائے۔ (آمین)
 

اقراء

مبتدی
شمولیت
جنوری 13، 2015
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
9
کون کہتا ہے کہ اللہ ہرجگہ موجود ہے
یہ عقیدہ انتہائی فاسد ومردود ہے
یہ عقیدہ بے شمار آیات وسنت کے خلاف
اس عقیدہ سے صحابہ اور سلف کو اختلاف
رب نے فرمایا ہے: الرحمن علی العرش استوی
استوی کا معنی ہے : اوپر ہوا، اونچا ہوا
یہ عقیدہ پاک ہے تکییف سے، تشبیہ سے
ہرطرح کی ناروا تاویل سے، تعطیل سے
میرا رب اوپر ہے، اس کے ہیں دلائل بے شمار
فطرت انساں کو یہ تسلیم ہے بے اختیار
میرا رب ہے العلی، اعلی بھی، المتعال بھی
اس کو حاصل فوقیت ہے اور علو کا کمال بھی
ہے علو شان وقہر وذات سب حاصل اسے
عظمت بے انتہا اور رفعت کا مل اسے !!








ان سب دلیلوں کے جواب
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ان سب دلیلوں کے جواب
یہ عقیدہ تمام سلف صالحین کا تھا کہ اللہ عرش پر مستوی ہے

اس آیت کریمہ میں وَهُوَ مَعَكُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ کی تشریح میں قدیم مفسرقرآن ، امام محمد بن جریربن یزید الطبری رحمہ اللہ (متوفی 310 ھجری )فرماتے ہیں کہ :وھوشاھد علیکم ایھاالناس اینما کنتم یعلمکم و یعلم اعمالکم و متقلبکم و مثواکم وھو علی عرشہ فوق سمٰواتہ السبع اور ائے لوگو ! وہ (اللہ ) تم پر گواہ ہے ، تم جہاں بھی ہو وہ تمہیں جانتا ہے ،، وہ تمہارے اعمال ، پھرنا اور ٹھکانا جانتاہے اور وہ اپنے سات آسمانوں سے اوپر اپنے عرش پر ہے (تفسیر طبری۔ جلد 22۔ ص 387)


 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ان سب دلیلوں کے جواب
یہ عقیدہ تمام سلف صالحین کا تھا کہ اللہ عرش پر مستوی ہے
  • اللہ کہاں ہے؟ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا عقیدہ:
یوسف بن موسیٰ القطان جو کہ ابو بکر خلال کے شیخ ہیں انہوں نے کہا کہ ابو عبداللہ (احمد بن حنبل) سے کہا گیا : اللہ ساتوں آسمانوں سے اوپر اپنی مخلوقات سے جدا اور علیحدہ اپنے عرش پر ہے اور اس کا علم اور قدرت ہر جگہ ہے؟
انہوں (احمد بن حنبل) نے کہا: ہاں ، وہ اپنے عرش پر ہے، کوئی چیز اس کے علم سے بچ نہیں سکتی (یعنی کوئی چیز اس کے علم سے خالی نہیں اور وہ سب کچھ جانتا ہے)۔ (مختصر العلو للعلی الغفار للذھبی۔ صفحہ 189)۔


 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
----------------------------------------------------------
  • رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ألا تأمنوني وأنا أمين من في السماء يأتيني خبر السماء
  • صحيح مسلم » كتاب الزكاة » باب ذكر الخوارج وصفاتهم

حدثنا قتيبة بن سعيد حدثنا عبد الواحد عن عمارة بن القعقاع حدثنا عبد الرحمن بن أبي نعم قال سمعت أبا سعيد الخدري يقولا بعث علي بن أبي طالب إلی رسول الله صلی الله عليه وسلم من اليمن بذهبة في أديم مقروظ لم تحصل من ترابها قال فقسمها بين أربعة نفر بين عيينة بن حصن والأقرع بن حابس وزيد الخيل والرابع إما علقمة بن علاثة وإما عامر بن الطفيل فقال رجل من أصحابه کنا نحن أحق بهذا من هؤلا قال فبلغ ذلک النبي صلی الله عليه وسلم فقال
ألا تأمنوني وأنا أمين من في السما
يأتيني خبر السما صباحا ومسا قال فقام رجل غار العينين مشرف الوجنتين ناشز الجبهة کث اللحية محلوق الرأس مشمر الإزار فقال يا رسول الله اتق الله فقال ويلک أولست أحق أهل الأرض أن يتقي الله قال ثم ولی الرجل فقال خالد بن الوليد يا رسول الله ألا أضرب عنقه فقال لا لعله أن يکون يصلي قال خالد وکم من مصل يقول بلسانه ما ليس في قلبه فقال رسول الله صلی الله عليه وسلم إني لم أومر أن أنقب عن قلوب الناس ولا أشق بطونهم قال ثم نظر إليه وهو مقف فقال إنه يخرج من ضض هذا قوم يتلون کتاب الله رطبا لا يجاوز حناجرهم يمرقون من الدين کما يمرق السهم من الرمية قال أظنه قال لن أدرکتهم لأقتلنهم قتل ثمود



ترجمہ: قتیبہ بن سعید، عبدالواحد، عمار بن قعقاع، عبدالرحمن بن ابونعم، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یمن سے کچھ سونا سرخ رنگے ہوئے کپڑے میں بند کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف بھیجا اور اسے مٹی سے بھی جدا کیا گیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے چار آدمیوں عیینہ بن بدر، اقرع بن حابس، زید خیل اور چوتھے علقمہ بن علاثہ یا عامر بن طفیل کے درمیان تقسیم کیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم میں سے ایک آدمی نے عرض کیا کہ ہم اس کے زیادہ حقدار تھے یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم مجھے امانتدار نہیں سمجھتے۔
حالانکہ میں اس کا امین ہوں جو آسمانوں میں ہے
میرے پاس آسمان کی خبریں صبح شام آتی ہیں تو ایک آدمی گھسی ہوئی آنکھوں والا بھرے ہوئے گا لوں والا ابھری ہوئی پیشانی والا مونڈے ہوئے سر والا گھنی داڑھی والا اٹھے ہوئے ازار بند والا کھڑا ہوا اور کہنے لگا اے اللہ کے رسول! اللہ سے ڈرو تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تیری خرابی ہو کیا میں زمیں والوں سے زیادہ حقدار نہیں ہوں کہ اللہ سے ڈروں، پھر وہ آدمی چلا گیا تو خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا میں اس کی گردن نہ مار ڈالوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں شاید کہ یہ نماز پڑھتا ہو، خالد نے عرض کیا نماز پڑھنے والے کتنے ایسے ہیں جو زبان سے اقرار کرتے ہیں لیکن دل سے نہیں مانتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے لوگوں کے دلوں کو چیرنے اور ان کے پیٹ چاک کرنے کا حکم نہیں دیا گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو پشت موڑ کر جاتے ہوئے دیکھ کر فرمایا اس آدمی کی نسل سے ایک قوم پیدا ہوگی جو عمدہ انداز سے اللہ کی کتاب کی تلاوت کرے گی لیکن وہ ان کے گلوں سے تجاوز نہ کرے گی وہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میرا گمان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر میں ان کو پالوں تو انہیں قوم ثمود کی طرح قتل کروں۔
رقم الحدیث 1064

 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اللہ کہاں ہے؟
  • صحيح البخاري » كتاب التوحيد » باب وكان عرشه على الماء وهو رب العرش العظيم
حدثنا خلاد بن يحيى حدثنا عيسى بن طهمان قال سمعت أنس بن مالك رضي الله عنه يقول نزلت آية الحجاب في زينب بنت جحش وأطعم عليها يومئذ خبزا ولحما وكانت تفخر على نساء النبي صلى الله عليه وسلم وكانت تقول إن الله أنكحني في السماء
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا ' انہوں نے کہا ہم سے عیسیٰ بن طہمان نے بیان کیا ' انہوں نے کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ' انہوں نے بیان کیا کہ پردہ کی آیت ام المؤمنین زینب بن جحش رضی اللہ عنہا کے بار ے میں نازل ہوئی اور اس دن آپ نے روٹی اور گوشت کے ولیمہ کی دعوت دی اور زینب رضی اللہ عنہا تمام ازواج مطہرات پر فخر کیا کرتی تھیں اور کہتی تھیں کہ میرا نکاح اللہ نے آسمان پر کرایا تھا۔
صحیح البخاري۔ رقم الحدیث 7421
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبر کاتہ !




اتنی وضاحت کے بعد بھی اگر کوئی اب بھی حق کی طرف رجوع نہ کریں تو اﷲ تعالیٰ کا یہ فرمان پڑھ لیں -

اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہ بہرے اور گونگے
ہیں، تاریکیوں میں (بھٹک رہے) ہیں۔ اﷲ جسے چاہتا ہے
اسے (انکارِ حق اور ضد کے باعث) گمراہ کردیتا ہے، اور
جسے چاہتا ہے اسے (قبولِ حق کے باعث) سیدھی راہ
پر لگا دیتا ہے ۔
سورہ الانعام آیت نمبر 39
تفسیر :

اس آیت میں کہا گیا ہے کہ آیات الٰہی کو جھٹلانے والے چونکہ اپنے
کانوں سے حق بات سنتے نہیں اور اپنی زبانوں سے حق بات بولتے
نہیں، اس لئے وہ ایسے ہی ہیں جیسے گونگے اور بہرے ہوتے ہیں
علاوہ ازیں یہ کفر اور ضلالت کی تاریکیوں میں بھی گھرے ہوئے ہیں۔
اس لئے انھیں کوئی چیز نظر نہیں آتی جس سے ان کی اصلاح ہو
سکے۔ پس ان کے حواس گویا مسلوب ہوگئے جن سے کسی حال
میں وہ فائدہ نہیں اٹھا سکتے پھر فرمایا تمام اختیارات اللہ کے ہاتھ
میں ہیں وہ جسے چاہے گمراہ کردے اور جسے چاہے سیدھی راہ
پر لگا دے لیکن اس کا یہ فیصلہ یوں ہی الل ٹپ نہیں ہو جاتا بلکہ
عدل وانصاف کے تقاضوں کے مطابق ہوتا ہے گمراہ اسی کو کرتا ہے
جو خود گمراہی میں پھنسا ہوتا ہے اس سے نکلنے کی وہ سعی
کرتا ہے نہ نکلنے کو وہ پسند ہی کرتا ہے ۔



اللہ سبحان و تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ آپ لوگوں کو حق بات سمجھنے کی توفیق دیں -
آمین یا رب العالمین
 
Last edited:

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
میرے بہن گمراہی بھی واضح ہے اور ہدایت بھی واضح ہے - ایمان والوں کے لئے ایک آیت ہی کافی ہوتی ہے -

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اللہ کہاں ہے؟ ( اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے فرامین)
1۔ اللہ العلی القدیر کا فرمان ہے:

إِنَّ رَبَّكُمُ ٱللَّهُ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ فِى سِتَّةِ أَيَّامٍۢ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْشِ يُغْشِى ٱلَّيْلَ ٱلنَّهَارَ يَطْلُبُهُۥ حَثِيثًۭا وَٱلشَّمْسَ وَٱلْقَمَرَ وَٱلنُّجُومَ مُسَخَّرَٰتٍۭ بِأَمْرِهِۦٓ ۗ أَلَا لَهُ ٱلْخَلْقُ وَٱلْأَمْرُ ۗ تَبَارَكَ ٱللَّهُ رَبُّ ٱلْعَٰلَمِينَ﴿54﴾

ترجمہ: بے شک تمہارا رب الله ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھرعرش پر قرار پکڑا رات سے دن کو ڈھانک دیتا ہے وہ اس کے پیچھے دوڑتا ہوا آتا ہے اور سورج اورچاند اور ستارے اپنے حکم کے تابعدار بنا کر پیدا کیے اسی کا کام ہے پیدا کرنا اور حکم فرمانا الله بڑی برکت والا ہے جو سارے جہان کا رب ہے (سورۃ الاعراف ،آیت 54)

2۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کا فرمان ہے:

إِنَّ رَبَّكُمُ ٱللَّهُ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ فِى سِتَّةِ أَيَّامٍۢ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْشِ ۖ يُدَبِّرُ ٱلْأَمْرَ ۖ مَا مِن شَفِيعٍ إِلَّا مِنۢ بَعْدِ إِذْنِهِۦ ۚ ذَٰلِكُمُ ٱللَّهُ رَبُّكُمْ فَٱعْبُدُوهُ ۚ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ ﴿٣﴾

ترجمہ: بے شک تمہارا رب الله ہی ہے جس نے آسمان اور زمین چھ دن میں بنائے پھر عرش پر قائم ہوا وہی ہر کام کا انتظام کرتا ہے اس کی اجازت کے سوا کوئی سفارش کرنے والا نہیں ہے یہی الله تمہارا پروردگار ہے سو اسی کی عبادت کرو کیا تم پھر بھی نہیں سمجھتے (سورۃ یونس ،آیت 3)

3۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا فرمان ہے:

ٱللَّهُ ٱلَّذِى رَفَعَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ بِغَيْرِ عَمَدٍۢ تَرَوْنَهَا ۖ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْشِ ۖ وَسَخَّرَ ٱلشَّمْسَ وَٱلْقَمَرَ ۖ كُلٌّۭ يَجْرِى لِأَجَلٍۢ مُّسَمًّۭى ۚ يُدَبِّرُ ٱلْأَمْرَ يُفَصِّلُ ٱلْءَايَٰتِ لَعَلَّكُم بِلِقَآءِ رَبِّكُمْ تُوقِنُونَ ﴿٢﴾

ترجمہ: الله وہ ہے جس نے آسمانوں کو ستونوں کے بغیر بلند کیا جنہیں تم دیکھ رہے ہو پھر عرش پر قائم ہوا اور سورج اور چاند کو کام پر لگا دیا ہر ایک اپنے وقت معین پر چل رہا ہے وہ ہر ایک کام کاانتظام کرتا ہے نشانیاں کھول کر بتاتا ہے تاکہ تم اپنے رب سے ملنے کا یقین کر لو (سورۃ الرعد،آیت 2)

4۔ اللہ الرحمن کا فرمان ہے:

ٱلرَّحْمَٰنُ عَلَى ٱلْعَرْشِ ٱسْتَوَىٰ ﴿٥﴾

ترجمہ: رحمان جو عرش پر جلوہ گر ہے (سورۃ طہ،آیت 5)

5۔ اللہ ہر ایک چیز کے واحد خالق کا فرمان ہے:

ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِى سِتَّةِ أَيَّامٍۢ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْشِ ۚ ٱلرَّحْمَٰنُ فَسْـَٔلْ بِهِۦ خَبِيرًۭا ﴿59﴾

ترجمہ: جس نے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان میں ہے چھ دن میں بنایا پھر عرش پر قائم ہوا وہ رحمنٰ ہے پس ا س کی شان کسی خبردار سے پوچھو (سورۃ الفرقان،آیت 59)

6۔ اللہ الحکیم کافرمان ہے:

ٱللَّهُ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِى سِتَّةِ أَيَّامٍۢ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْشِ ۖ مَا لَكُم مِّن دُونِهِۦ مِن وَلِىٍّۢ وَلَا شَفِيعٍ ۚ أَفَلَا تَتَذَكَّرُونَ ﴿٤﴾

ترجمہ: الله وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو اورجو کچھ ان میں ہے چھ روز میں بنایا پھر عرش پر قائم ہوا تمہارے لیے اس کے سوا نہ کوئی کارساز ہے نہ سفارشی پھر کیا تم نہیں سمجھتے (سورۃ السجدۃ،آیت 4)

7۔ اللہ الکریم کا فرمان ہے:

هُوَ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ فِى سِتَّةِ أَيَّامٍۢ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْشِ ۚ يَعْلَمُ مَا يَلِجُ فِى ٱلْأَرْضِ وَمَا يَخْرُجُ مِنْهَا وَمَا يَنزِلُ مِنَ ٱلسَّمَآءِ وَمَا يَعْرُجُ فِيهَا ۖ وَهُوَ مَعَكُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ ۚ وَٱللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌۭ ﴿٤﴾

ترجمہ: وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر جا ٹھہرا۔ جو چیز زمین میں داخل ہوتی اور جو اس سے نکلتی ہے اور جو آسمان سے اُترتی اور جو اس کی طرف چڑھتی ہے سب اس کو معلوم ہے۔ اور تم جہاں کہیں ہو وہ تمہارے ساتھ ہے۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس کو دیکھ رہا ہے (سورۃ الحدید ،آیت 4)


جزاک الله -
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top