محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
کیا امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا عقیدہ غلط تھا ؟ہم عقیدے میں امام ابوحنیفہ کی تقلید نہیں کرتے
کیا امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا عقیدہ غلط تھا ؟ہم عقیدے میں امام ابوحنیفہ کی تقلید نہیں کرتے
ان سب دلیلوں کے جوابکون کہتا ہے کہ اللہ ہرجگہ موجود ہے
یہ عقیدہ انتہائی فاسد ومردود ہے
یہ عقیدہ بے شمار آیات وسنت کے خلاف
اس عقیدہ سے صحابہ اور سلف کو اختلاف
رب نے فرمایا ہے: الرحمن علی العرش استوی
استوی کا معنی ہے : اوپر ہوا، اونچا ہوا
یہ عقیدہ پاک ہے تکییف سے، تشبیہ سے
ہرطرح کی ناروا تاویل سے، تعطیل سے
میرا رب اوپر ہے، اس کے ہیں دلائل بے شمار
فطرت انساں کو یہ تسلیم ہے بے اختیار
میرا رب ہے العلی، اعلی بھی، المتعال بھی
اس کو حاصل فوقیت ہے اور علو کا کمال بھی
ہے علو شان وقہر وذات سب حاصل اسے
عظمت بے انتہا اور رفعت کا مل اسے !!
ان سب دلیلوں کے جواب
ان سب دلیلوں کے جواب
جزاک الله -میرے بہن گمراہی بھی واضح ہے اور ہدایت بھی واضح ہے - ایمان والوں کے لئے ایک آیت ہی کافی ہوتی ہے -
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اللہ کہاں ہے؟ ( اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے فرامین)1۔ اللہ العلی القدیر کا فرمان ہے:
إِنَّ رَبَّكُمُ ٱللَّهُ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ فِى سِتَّةِ أَيَّامٍۢ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْشِ يُغْشِى ٱلَّيْلَ ٱلنَّهَارَ يَطْلُبُهُۥ حَثِيثًۭا وَٱلشَّمْسَ وَٱلْقَمَرَ وَٱلنُّجُومَ مُسَخَّرَٰتٍۭ بِأَمْرِهِۦٓ ۗ أَلَا لَهُ ٱلْخَلْقُ وَٱلْأَمْرُ ۗ تَبَارَكَ ٱللَّهُ رَبُّ ٱلْعَٰلَمِينَ﴿54﴾
ترجمہ: بے شک تمہارا رب الله ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھرعرش پر قرار پکڑا رات سے دن کو ڈھانک دیتا ہے وہ اس کے پیچھے دوڑتا ہوا آتا ہے اور سورج اورچاند اور ستارے اپنے حکم کے تابعدار بنا کر پیدا کیے اسی کا کام ہے پیدا کرنا اور حکم فرمانا الله بڑی برکت والا ہے جو سارے جہان کا رب ہے (سورۃ الاعراف ،آیت 54)
2۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کا فرمان ہے:
إِنَّ رَبَّكُمُ ٱللَّهُ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ فِى سِتَّةِ أَيَّامٍۢ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْشِ ۖ يُدَبِّرُ ٱلْأَمْرَ ۖ مَا مِن شَفِيعٍ إِلَّا مِنۢ بَعْدِ إِذْنِهِۦ ۚ ذَٰلِكُمُ ٱللَّهُ رَبُّكُمْ فَٱعْبُدُوهُ ۚ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ ﴿٣﴾
ترجمہ: بے شک تمہارا رب الله ہی ہے جس نے آسمان اور زمین چھ دن میں بنائے پھر عرش پر قائم ہوا وہی ہر کام کا انتظام کرتا ہے اس کی اجازت کے سوا کوئی سفارش کرنے والا نہیں ہے یہی الله تمہارا پروردگار ہے سو اسی کی عبادت کرو کیا تم پھر بھی نہیں سمجھتے (سورۃ یونس ،آیت 3)
3۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا فرمان ہے:
ٱللَّهُ ٱلَّذِى رَفَعَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ بِغَيْرِ عَمَدٍۢ تَرَوْنَهَا ۖ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْشِ ۖ وَسَخَّرَ ٱلشَّمْسَ وَٱلْقَمَرَ ۖ كُلٌّۭ يَجْرِى لِأَجَلٍۢ مُّسَمًّۭى ۚ يُدَبِّرُ ٱلْأَمْرَ يُفَصِّلُ ٱلْءَايَٰتِ لَعَلَّكُم بِلِقَآءِ رَبِّكُمْ تُوقِنُونَ ﴿٢﴾
ترجمہ: الله وہ ہے جس نے آسمانوں کو ستونوں کے بغیر بلند کیا جنہیں تم دیکھ رہے ہو پھر عرش پر قائم ہوا اور سورج اور چاند کو کام پر لگا دیا ہر ایک اپنے وقت معین پر چل رہا ہے وہ ہر ایک کام کاانتظام کرتا ہے نشانیاں کھول کر بتاتا ہے تاکہ تم اپنے رب سے ملنے کا یقین کر لو (سورۃ الرعد،آیت 2)
4۔ اللہ الرحمن کا فرمان ہے:
ٱلرَّحْمَٰنُ عَلَى ٱلْعَرْشِ ٱسْتَوَىٰ ﴿٥﴾
ترجمہ: رحمان جو عرش پر جلوہ گر ہے (سورۃ طہ،آیت 5)
5۔ اللہ ہر ایک چیز کے واحد خالق کا فرمان ہے:
ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِى سِتَّةِ أَيَّامٍۢ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْشِ ۚ ٱلرَّحْمَٰنُ فَسْـَٔلْ بِهِۦ خَبِيرًۭا ﴿59﴾
ترجمہ: جس نے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان میں ہے چھ دن میں بنایا پھر عرش پر قائم ہوا وہ رحمنٰ ہے پس ا س کی شان کسی خبردار سے پوچھو (سورۃ الفرقان،آیت 59)
6۔ اللہ الحکیم کافرمان ہے:
ٱللَّهُ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِى سِتَّةِ أَيَّامٍۢ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْشِ ۖ مَا لَكُم مِّن دُونِهِۦ مِن وَلِىٍّۢ وَلَا شَفِيعٍ ۚ أَفَلَا تَتَذَكَّرُونَ ﴿٤﴾
ترجمہ: الله وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو اورجو کچھ ان میں ہے چھ روز میں بنایا پھر عرش پر قائم ہوا تمہارے لیے اس کے سوا نہ کوئی کارساز ہے نہ سفارشی پھر کیا تم نہیں سمجھتے (سورۃ السجدۃ،آیت 4)
7۔ اللہ الکریم کا فرمان ہے:
هُوَ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ فِى سِتَّةِ أَيَّامٍۢ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْشِ ۚ يَعْلَمُ مَا يَلِجُ فِى ٱلْأَرْضِ وَمَا يَخْرُجُ مِنْهَا وَمَا يَنزِلُ مِنَ ٱلسَّمَآءِ وَمَا يَعْرُجُ فِيهَا ۖ وَهُوَ مَعَكُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ ۚ وَٱللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌۭ ﴿٤﴾
ترجمہ: وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر جا ٹھہرا۔ جو چیز زمین میں داخل ہوتی اور جو اس سے نکلتی ہے اور جو آسمان سے اُترتی اور جو اس کی طرف چڑھتی ہے سب اس کو معلوم ہے۔ اور تم جہاں کہیں ہو وہ تمہارے ساتھ ہے۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس کو دیکھ رہا ہے (سورۃ الحدید ،آیت 4)