• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ کہاں ہے؟ عرش پر،آسمان پر یا۔۔۔۔؟

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,567
پوائنٹ
791
آنجہانی ماسٹر امین اوکاڑوی

آنجہانی ماسٹر امین اوکاڑوی باقاعدہ عالم نہیں تھا اور نہ ہی کسی مدرسہ سے فارغ التحصیل تھا۔ بلکہ ایک اسکول میں استاد کے فرائض انجام دیتا تھا۔(تجلیات صفدر :جلد۱: صفحہ ۴۵ تا ۴۶) ۔
بہت بہتر تھا کہ یہ اسکول کے بچوں ہی کو پڑھاتا رہتا لیکن اس گستاخ کی بدبختی کہ اس نے یہ کام چھوڑ کر مذہبی میدان میں چھلانگ لگادی اور دیوبندی مذہب کے دفاع میں دن کو رات اور رات کو دن ثابت کرنے کی کوشش میں اپنی آخرت برباد کر لی۔صحیح بات ہے جس کا کام اسی کو ساجھے، جب امین اوکاڑوی جیسے نیم ملا حضرات دینی مسائل میں تبع آزمائی کرنے لگیں تو قرآن اور حدیث میں تحریف،باطل تاویلات، اکازیب، دھوکہ دہی، فریب اورتناقضات کے علاوہ کچھ سامنے نہیں آتا۔اور انہیں اوصاف سے اس دجال کی کتابیں بھری پڑی ہیں۔

(مذہبی خدمات)
دیوبندی مذہب کے تعصب میں قرآن او ر حدیث سے شدید بغض رکھتا تھا۔ اسکا ثبوت یہ ہے کہ اپنے مذہب کے دفاع میں اس نے قرآن کی جھوٹی آیتیں گھڑیں اور نبی ﷺ کی احادیث کا مذاق اڑایا اور نبی ﷺ پر تہمت لگانے سے بھی باز نہ آیا اسکی دو مثالیں پیش خدمت ہیں۔
ایک صحیح حدیث میں آیا ہے کہ : کتا سامنے سے گزر جائے تو نماز ٹوٹ جاتی ہے۔ (صحیح مسلم)۔
اس حدیث کا مذاق اڑاتے ہوئے دیوبندیوں کا آنجہانی پرائمری ماسٹر لکھتاہے: لیکن آپ ﷺ نماز پڑھاتے رہے اور کتیا سامنے کھیلتی رہی ، اور ساتھ گدھی بھی تھی، دونوں کی شرم گاہوں پر بھی نظر پڑتی رہی۔ (غیر مقلدین کی غیر مستند نماز: صفحہ ۳۸)۔
اوکاڑوی کذاب رفع الیدین کے خلاف دلیل دیتے ہوئے لکھتاہے
نیز اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: اے ایمان والوں اپنے ہاتھوں کو روک کر رکھو جب تم نماز پڑھو۔ اس آیت سے بھی بعض لوگوں نے نماز کے اندر رفع الیدین کے منع پر دلیل لی ہے۔ (تحقیق مسئلہ رفع الیدین : صفحہ ۶)۔
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
نہیں بھائی ٹاپک سے بٹا نہیں ہو میرا آپ سے ایک سوال ہے پھر آگے بعد ہوگی ان شاءاللہ

اللہ سبحان و تعالیٰ کا عرش کہاں ہے ؟؟؟؟
محمد عامر یونس اور اسحق سلفی بھائی آپ خضرحیات صحاب سے رابطہ کریں ۔انہوں نے مجھے کہا تھا کہ وہ اس پر ایک مضمون لکیھں گے۔میں نے یہ مضمون ان کو دیا ہو ہے ۔جو اس نے کاپی پسٹ کیاہے
 
شمولیت
ستمبر 05، 2014
پیغامات
161
ری ایکشن اسکور
59
پوائنٹ
75
کوئی بھائی میرے ان سوالات کے جواب قرآن وحدیث کی روشنی میں دے سکتا ہے میں بھی حق کا متلاشی ہوں۔۔۔
(١) الله کی ذات محدودیاغیرمحدود،محدوداورغیرمحدود کی تعریف بھی کریں؟اورجسکاعقیدہ یہ ہواسکاحکم کیاہے؟؟
(٢) الله کی ذات جھت سےپاک ہےیا الله کی ذات کےلئےجھت مانناعین اسلام ہے؟جوشخص الله کیلئےجھت کومانتاہےوہ کافرہےیامسلمان؟؟
(٣) الله کی ذات طول وعرض اورعمق سےپاک ہےیانہیں؟؟جوشخص الله کیلئےطول وعرض مانتاہےوہ کافرہےیامسلمان؟؟
(۴) الله کی ذات کیلئےمکان ہےکہ نہیں؟ جوشخص الله کیلئےمکان مانےوہ کافرہےیامسلمان؟
(۵) ایساعقیدہ جس سے الله کی ذات کیلئےحدوداربعہ،جھت،طول وعرض اورمکان کاثبوت ہو وہ اسلامی عقیدہ ہےیاغیراسلامی؟
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
کوئی بھائی میرے ان سوالات کے جواب قرآن وحدیث کی روشنی میں دے سکتا ہے میں بھی حق کا متلاشی ہوں۔۔۔
(١) الله کی ذات محدودیاغیرمحدود،محدوداورغیرمحدود کی تعریف بھی کریں؟اورجسکاعقیدہ یہ ہواسکاحکم کیاہے؟؟
(٢) الله کی ذات جھت سےپاک ہےیا الله کی ذات کےلئےجھت مانناعین اسلام ہے؟جوشخص الله کیلئےجھت کومانتاہےوہ کافرہےیامسلمان؟؟
(٣) الله کی ذات طول وعرض اورعمق سےپاک ہےیانہیں؟؟جوشخص الله کیلئےطول وعرض مانتاہےوہ کافرہےیامسلمان؟؟
(۴) الله کی ذات کیلئےمکان ہےکہ نہیں؟ جوشخص الله کیلئےمکان مانےوہ کافرہےیامسلمان؟
(۵) ایساعقیدہ جس سے الله کی ذات کیلئےحدوداربعہ،جھت،طول وعرض اورمکان کاثبوت ہو وہ اسلامی عقیدہ ہےیاغیراسلامی؟

السلام علیکم بھائی اگر آپ واقعی حق کی تلاش میں ہے تو اس پوسٹ میں علماء سے گزارش ہے کہ وہ ان کی تمام شبہات کا ازلہ کریں :

@خضر حیات بھائی
@ابوالحسن علوی بھائی
@انس بھائی

میرے بھائی جب آپ پر حق واضح ہو جائے تو اللہ سے دعا ہے کہ وہ آپ کی حق قبول کرنے میں مدد فرمائے - آمین یا رب العالمین
 
شمولیت
ستمبر 05، 2014
پیغامات
161
ری ایکشن اسکور
59
پوائنٹ
75
السلام علیکم بھائی اگر آپ واقعی حق کی تلاش میں ہے تو اس پوسٹ میں علماء سے گزارش ہے کہ وہ ان کی تمام شبہات کا ازلہ کریں :

@خضر حیات بھائی
@ابوالحسن علوی بھائی
@انس بھائی

میرے بھائی جب آپ پر حق واضح ہو جائے تو اللہ سے دعا ہے کہ وہ آپ کی حق قبول کرنے میں مدد فرمائے - آمین یا رب العالمین
جی بھائی میں بحمداللہ تبارک وتعالی متعصب نہیں ۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
السلام و علیکم و رحمت الله -

الله رب العزت کو وجودی طور پر ہر جگہ حاضر و ناظر ماننے کا نتیجہ میں عقیدہ "وحدت الوجود" پیدا ہوا اور لوگ یہاں تک پہنچ گئے کہ انہوں نے اپنی ذات میں بھی الله کو تلاش کرنے کی کوششیں شروع کردیں- اور کفر کی آخری حد پار کر گئے - آج کے دیوبندی اسی بدعقیدے کی ترویج کرتے نظر آتے ہیں- کہ الله وجودی طور پر ہر جگہ حاضر وناظر ہے - جب کہ حقیقت یہ ہے کہ وہ اپنے علم کی بنیاد پر ہر جگہ حاضر و ناظر ہے- جن لوگوں نے الله کو وجودی طور پر حاضر و ناظر مانا ہے انہوں نے درحقیقت قرآن کریم و احادیث نبوی کی صحیح تاویل نہیں کی -اس بنیاد پر ابن العربی نے باطل عقیدہ گھڑا اور اس عقیدے کو مزید جلا بخشنے کے لئے "حسین بن منصور حلاج " نام کا ایک شخص پیدا ہوا جس نے انا الحق - میں (خدا) حق ہوں کا نعرہ لگایا- اس کی مداح میں دور حاضر کے ایک ناموردیوبندی حنفی عالم دین مولانا اشرف علی تھانوی نے ایک کتاب بھی تحریر کی- جب کہ دوسری طرف ایک دور قدیم کے ایک حنفی عالم ملا علی قاری رح نے اس شخص کو زندیق و کافر قرار دیا ہے جو ابن العربی اور حسین بن منصور حلاج کے عقیدے سے متفق ہے- حتیٰ ان کی نزدیک وہ شخص بھی کافر ہے جو حسین بن منصور حلاج کی تعریف و توصیف کرتا ہے -اس بنیاد پر مولانا اشرف علی تھانوی کافر ٹھہرتے ہیں - (واللہ اعلم)-
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,567
پوائنٹ
791
محدث فتویٰ
اللہ تعالی کا عرش پر مستوی ہونا


شروع از عبد الوحید ساجد بتاریخ : 02 June 2012 02:17 PM

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
فضیلۃ الشیخ! آپ نے اللہ تعالیٰ کے اپنے عرش پر مستوی ہونے کے بارے میں بیان فرمایا ہے کہ اس سے عرش پر وہ علو خاص مراد ہے جو اللہ تعالیٰ کے جلال وعظمت کے شایان شان ہے۔ ازراہ کرم اس کی کچھ اور مزید وضاحت فرما دیں۔؟​

--------------------------------------------------------------------------------
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہم نے جو یہ کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے عرش پر مستوی ہے تو یہ عرش پر اس طرح کے علو خاص سے تعبیر ہے جو اللہ تعالیٰ کی عظمت وجلال کے شایان شان ہے۔ اس سے ہماری مراد یہ ہے کہ یہ ایک ایسا علو ہے جو عرش ہی کے ساتھ مخصوص ہے۔ یہ اس طرح کا علو عام نہیں جو ساری مخلوقات کے لیے ہو، اس لیے ہمارا یہ کہنا صحیح نہیں ہوگا کہ وہ مخلوقات پر مستوی ہے یا وہ آسمان پر مستوی ہے یا وہ زمین پر مستوی ہے، حالانکہ وہ اپنی ان ساری مخلوقات سے بلند و بالا ہے۔ لہٰذا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ وہ عرش سے بلند ہے اور یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ وہ عرش پر مستوی ہے۔ استواء مطلق علو کی نسبت خاص ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا عرش پر استوائ، اس کی ان فعلی صفات میں سے ہے جو اس کی مشیت کے ساتھ متعلق ہیں، جب کہ علو اس کی ان ذاتی صفات میں سے ہے جو اس سے الگ نہیں ہوسکتیں ۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے بھی حدیث نزول کی شرح میں اسی طرح صراحت فرمائی ہے، جس طرح ہم نے بیان کیا ہے۔ آپ فرماتے ہیں: ’’اگر یہ کہا جائے کہ اللہ تعالیٰ چھ دنوں میں آسمانوں اور زمین کی تخلیق کے بعد عرش پر مستوی ہوا، تو کیا اس سے پہلے وہ عرش پر مستوی نہ تھا؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ استواء سے مراد علو خاص ہے۔ ہر وہ شخص جو کسی چیز پر مستوی ہو، وہ اس سے بلند بھی ہے لیکن ہر وہ شخص جو کسی چیز سے بلند ہو، وہ اس پر مستوی نہیں ہوتا، لہٰذا ہر وہ چیز جو کسی دوسری چیز سے عالی ہو اس کے لیے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ اس پر مستوی ہے یا اسے اس پر استواء حاصل ہوگیا ہے لیکن ہر وہ چیز جوکسی چیز پر مستوی ہوگی، اسے اس پر علو بھی حاصل ہوگا۔‘‘مجموع الفتاوی: ۵/۵۲۲ جمع وترتیب، ابن قاسم۔
ہمارا بھی اس وقت بالکل یہی مقصود ہے۔
ہم نے جو یہ کہا کہ ’’جس طرح اس کے جلال وعظمت کے شایان شان ہے‘‘ تو اس سے مراد یہ ہے کہ جس طرح اس کی دیگر تمام صفات اس کی ذات پاک کے جلال وعظمت کے شایان شان ہیں، عرش پر اس کا استواء بھی اسی طرح ہے جس طرح اس کی ذات پاک کے لائق ہے۔ وہ مخلوقات کے استواء کی طرح نہیں ہے کیونکہ صفات اپنے موصوف کے تابع ہوتی ہیں۔ جس طرح اللہ تعالیٰ کی ذات دیگر ذوات کی طرح نہیں ہے، بعینہٖ اس کی صفات بھی مخلوقات کی صفات کی طرح نہیں ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿لَيۡسَ كَمِثۡلِهِۦ شَيۡءٞۖ وَهُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلۡبَصِيرُ﴾--الشوري:11
’’اس جیسی کوئی چیز نہیں اور وہ خوب سننے والا، خوب دیکھنے والا ہے۔‘‘
اس جیسی کوئی چیز نہیں نہ ذات میں، نہ صفات میں۔ اسی وجہ سے امام مالک رحمہ اللہ سے جب استواء کی کیفیت کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ’’استواء غیر مجہول ہے، لیکن عقل اس کی کیفیت کو سمجھنے سے قاصر ہے، اس پر ایمان لانا واجب ہے اور اس کے بارے میں سوال کرنا بدعت ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ کی تمام صفات کے لیے یہی میزان ہے کہ وہ اس کے لیے اسی طرح ثابت ہیں جس طرح اس نے اپنی ذات پاک کے لیے ان کا اثبات فرمایا ہے اور کسی تحریف، تعطیل، تکییف یا تمثیل کے بغیر وہ اسی طرح ہیں جس طرح اس کی ذات پاک کے شایان شان ہیں۔
اس تفصیل سے ہماری اس بات کا فائدہ بھی معلوم ہو جاتا ہے جو ہم نے یہ کہی تھی کہ عرش پر استواء سے مراد ایک ایسا علو خاص ہے جو عرش ہی کے ساتھ مخصوص ہے، کیونکہ علو عام تو اللہ تعالیٰ کے لیے آسمان اور زمین کی تخلیق سے قبل، تخلیق کے وقت اور تخلیق کے بعد بھی ثابت ہے، اور وہ تو سمع و بصر اور قدرت و قوت جیسی ذاتی اور لازمی صفات کی طرح ہے لیکن ان کے برعکس استواء سے مراد علو خاص ہے۔
وباللہ التوفیق
فتاویٰ ارکان اسلام >عقائد کے مسائل >محدث فتویٰ
http://www.urdufatwa.com/index.php?/Knowledgebase/Article/View/925/86/
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اوپر کی عبارت جس فتوی کا ترجمہ اس کی اصل پیش ذیل ہے ؛
الاستواء عثيمين.jpg
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
اللہ تعالی کی صفات کو مخلوق کی صفات کے مانند گمان کرکے بحث وتکرار سے انسان ٹھوکر ہی کھاتا ہے۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top