عبداللہ ابن آدم
رکن
- شمولیت
- ستمبر 05، 2014
- پیغامات
- 161
- ری ایکشن اسکور
- 59
- پوائنٹ
- 75
الله تعالیٰ نے قرآن مجید میں ایک جگہ ارشاد فرمایا:
مگر وہ ان کے ساتھ ہوتا ہے خواہ وہ کہیں بھی ہوں۔ (الحديد:٤)
... مگر وہ ساتھ ہی ہوتا ہے جہاں بھی وہ ہوں...(المجادلة:٧)
... شرماتے ہیں لوگوں سے اور نہیں شرماتے اللہ سے اور وہ ان کے ساتھ ہے جب کہ مشورہ کرتے ہیں رات کو اس بات کا جس سے اللہ راضی نہیں اور جو کچھ وہ کرتے ہیں سب اللہ کے قابو میں ہے.(النساء:١٠٨)
...اور اللہ (وحدہ لاشریک) ہی کے لئے ہے مشرق بھی، اور مغرب بھی، سو تم جدھر بھی رخ کرو گے وہاں اللہ کی ذات (اقدس و اعلیٰ) کو پاؤ گے، بیشک اللہ بڑی وسعت والا، نہایت ہی علم والا ہے،(البقرہ:١١٥)
... بیشک میرا رب قریب اور دعاؤں کا قبول کرنے والا ہے۔(ھود:١١)
... وہ بڑا ہی سننے والا اور بہت ہی قریب ہے.(سبا: ٥٠)
... اور ہم اس کی رگ جان سے بھی زیادہ اس سے قریب ہیں.(ق:١٦)
اور دوسری جگہ فرمایا:
وہ بڑا مہربان عرش پر قائم ہوا (طه:٥)
اللہ ہی تو ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو اور جو چیزیں ان دونوں میں ہیں سب کو چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر جا ٹھہرا۔(السجده:٤، الحديد:٤)
فرقان (حق و باطل میں فرق کرنے والے قرآن) میں ہی اس کا الہی فیصلہ:
نہیں ہے اس کی طرح کا سا کوئی (الشورى:١١)
وہی ہے جس نے اتاری تجھ پر کتاب اس میں بعض آیتیں ہیں محکم (یعنی ان کے معنی واضح ہیں) وہ اصل ہیں کتاب کی اور دوسری ہیں مشابہ (یعنی جن کے معنیٰ معلوم یا معیّن نہیں) سو جن کے دلوں میں کجی ہےوہ پیروی کر تے ہیں متشابہات کی گمراہی پھیلا نے کی غرض سے اور مطلب معلوم کرنے کی وجہ سے اور ان کا مطلب کوئی نہیں جانتا سوا اللہ کے اور مضبوط علم والے کہتے ہیں ہم اس پر یقین لائے سب ہمارے رب کی طرف سے اتری ہیں اور سمجھانے سے وہی سمجھتے ہیں جن کو عقل ہے.(آل عمران : ٧)
۔ قرآن کریم میں ہے: "الرَّحْمَنُ عَلٰی الْعَرْشِ اسْتَوَی" کہ اللہ عرش پر مستوی ہے؛ لیکن استواء کی کیفیت ہمیں معلوم نہیں ہے،
مشہور اصولی اور مفسر قرآن علامہ نسفی جو مسلکا حنفی ہیں انھوں نے بھی صراحتاً ایسی ہی بات نقل کی ہے: "المذہب قول علی الاستواء غیر مجہول، والتکییف غیر معقول وا لإیمان بہ واجب والسوٴال عنہ بدعة؛ لأنہ کان ولا مکان فہو علی ما کان قبل خلق المکان لم یتغیر عما کان"
(تفسیر مدارک: ۲/۲۹۰، سورہٴ طٰہ)۔
قرآن کریم میں استویٰعَلٰی الْعَرْشِ کا جہاں بھی ذکر ہوا ہے اس کے ساتھ زمین و آسمان اور نظام شمسی کے تخلیق کا ذکر بھی ضرور کیا گیا ہے، اسی لئے شیخ ابو طاہر القزوینی رح کی تحقیق کے مطابق : خدائی تخلیقی و تکونی سلسلہ کے عرش پر ختم ہونے کا معنی ظاہر کرتا ہے.
الحدیث : امام ابو حنیفہ رح روایت کرتے ہیں عَطَاء رح سے کہ نبی ﷺ کے کی صحابہ نے ان سے یہ واقعہ نقل کیا ہے کہ حضرت عبدالله بن رواحہ کی ایک باندی تھی جو ان کی بکریوں کی حفاظت و دیکھ بھال کیا کرتی تھی. انہیں نے اسے ایک خاص بکری پر توجہ دینے کا حکم دے رکھا تھا، چناچہ وہ بندی اس بکری کا زیادہ خیال رکھتی تھی، جس کی وجہ سے وہ بکری خوب صحت مند ہوگی.
توضیح: اس حدیث پاک میں ظاہری ایمان کے لئے زبانی اقرار ، رسالت سے پہلے توحید کا ثبوت، زمینی خداؤں (بتوں) کا انکار آسمانی حقیقی واحد معبود سے کرانا مقصود تھا ، ورنہ الله تعالیٰ کی ذات و تجلیات تو ہر جگہ ہے ، آسمان میں بھی ہے ، اوپر عرش پر بھی ہے ، ہمارے ساتھ بھی ہے بلکہ ہماری شہہ رگ سے بھی قریب ہے.
١) الله تعالیٰ عرش پر ہے یا آسمان پر؟؟؟
٢) کیا عرش و آسمان میں فرق نہیں ؟؟؟
٣) کیا عرش ساتوں آسمانوں سے اوپر نہیں ؟؟؟
[جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 1246, قرآن کی تفسیر کا بیان : سورت حدید کی تفسیر]
2) الراوي: أبو هريرة المحدث: الجورقاني - المصدر: الأباطيل والمناكير - الصفحة أو الرقم: 1/205
3) الجامع لأحكام القرآن » سورة البقرة » قوله تعالى هو الذي خلق لكم ما في الأرض جميعا ثم استوى إلى السماء فسواهن سبع سماوات وهو بكل شيء عليم » الجزء الأول » ص: 247
حَدَّثَنَا ابْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، قَالَ : ثنا ابْنُ ثَوْرٍ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ : الْتَقَى أَرْبَعَةٌ مِنَ الْمَلائِكَةِ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ : مِنْ أَيْنَ جِئْتَ ؟ قَالَ أَحَدُهُمْ : أَرْسَلَنِي رَبِّي مِنَ السَّمَاءِ السَّابِعَةِ ، وَتَرَكْتُهُ ثَمَّ . وقَالَ الآخَرُ : أَرْسَلَنِي رَبِّي مِنَ الأَرْضِ السَّابِعَةِ وَتَرَكْتُهُ ثَمَّ . وقَالَ الآخَرُ : أَرْسَلَنِي رَبِّي مِنَ الْمَشْرِقِ وَتَرَكْتُهُ ثَمَّ . وقَالَ الآخَرُ : أَرْسَلَنِي رَبِّي مِنَ الْمَغْرِبِ وَتَرَكْتُهُ ثَمَّ .
[جامع البيان عن تأويل آي القرآن » تفسير سورة الطَّلاقِرقم الحديث: 31949]
[تفسير القرآن لعبد الرزاق الصنعاني » سُورَةِ الطَّلاقِرقم الحديث: 3155]
[تفسير ابن كثير » تفسير سورة الحديد؛ ص: 8 ]
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ : كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَجْهَرُونَ بِالتَّكْبِيرِ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَيُّهَا النَّاسُ ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ إِنَّكُمْ لَيْسَ تَدْعُونَ أَصَمَّ ، وَلَا غَائِبًا إِنَّكُمْ تَدْعُونَ سَمِيعًا قَرِيبًا وَهُوَ مَعَكُمْ ، قَالَ : وَأَنَا خَلْفَهُ وَأَنَا أَقُولُ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ " ، فَقَالَ : يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ : " أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ ؟ " ، فَقُلْتُ : بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : " قُلْ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ " ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ جَمِيعًا ، عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ ، عَنْ عَاصِمٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ .[صحيح مسلم » كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَار ... » بَاب اسْتِحْبَابِ خَفْضِ الصَّوْتِ بِالذِّكْرِ ...رقم الحديث: 4879]
ترجمہ : حضرت ابوموسی سے روایت ہے کہ ہم ایک سفر میں نبی ﷺ کے ساتھ تھے صحابہ نے بلند آواز سے اَللّٰهُ أَکْبَرُ کہنا شروع کردیا تو نبی ﷺنے فرمایا اے لوگوں اپنی جانوں پر ترس کرو تم کسی غائب یا بہرے کو نہیں پکار رہے ہو بلکہ تم سننے والے اور قریب والے کو پکار رہے ہو اور وہ تمہارے ساتھ ہے اور میں اس وقت آپ ﷺ کے پیچھے کھڑا لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ پڑھ رہا تھا تو آپﷺ نے فرمایا اے عبداللہ بن قیس کیا تمہیں جنت کے خزانوں میں سے خزانہ نہ بتاؤں؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں اے اللہ کے رسول آپ نے فرمایا لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ کہو۔
مگر وہ ان کے ساتھ ہوتا ہے خواہ وہ کہیں بھی ہوں۔ (الحديد:٤)
... مگر وہ ساتھ ہی ہوتا ہے جہاں بھی وہ ہوں...(المجادلة:٧)
... شرماتے ہیں لوگوں سے اور نہیں شرماتے اللہ سے اور وہ ان کے ساتھ ہے جب کہ مشورہ کرتے ہیں رات کو اس بات کا جس سے اللہ راضی نہیں اور جو کچھ وہ کرتے ہیں سب اللہ کے قابو میں ہے.(النساء:١٠٨)
...اور اللہ (وحدہ لاشریک) ہی کے لئے ہے مشرق بھی، اور مغرب بھی، سو تم جدھر بھی رخ کرو گے وہاں اللہ کی ذات (اقدس و اعلیٰ) کو پاؤ گے، بیشک اللہ بڑی وسعت والا، نہایت ہی علم والا ہے،(البقرہ:١١٥)
اور وہی اللہ ہے آسمانوں میں اور زمین میں، جانتا ہے تمہارا چھپا اور کھلا اور جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو. (الانعام :٣)
... جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال کریں تو آپ کہہ دیں کہ میں بہت ہی قریب ہوں (البقرہ:١٨٦)... بیشک میرا رب قریب اور دعاؤں کا قبول کرنے والا ہے۔(ھود:١١)
... وہ بڑا ہی سننے والا اور بہت ہی قریب ہے.(سبا: ٥٠)
... اور ہم اس کی رگ جان سے بھی زیادہ اس سے قریب ہیں.(ق:١٦)
اور دوسری جگہ فرمایا:
وہ بڑا مہربان عرش پر قائم ہوا (طه:٥)
اللہ ہی تو ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو اور جو چیزیں ان دونوں میں ہیں سب کو چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر جا ٹھہرا۔(السجده:٤، الحديد:٤)
فرقان (حق و باطل میں فرق کرنے والے قرآن) میں ہی اس کا الہی فیصلہ:
نہیں ہے اس کی طرح کا سا کوئی (الشورى:١١)
وہی ہے جس نے اتاری تجھ پر کتاب اس میں بعض آیتیں ہیں محکم (یعنی ان کے معنی واضح ہیں) وہ اصل ہیں کتاب کی اور دوسری ہیں مشابہ (یعنی جن کے معنیٰ معلوم یا معیّن نہیں) سو جن کے دلوں میں کجی ہےوہ پیروی کر تے ہیں متشابہات کی گمراہی پھیلا نے کی غرض سے اور مطلب معلوم کرنے کی وجہ سے اور ان کا مطلب کوئی نہیں جانتا سوا اللہ کے اور مضبوط علم والے کہتے ہیں ہم اس پر یقین لائے سب ہمارے رب کی طرف سے اتری ہیں اور سمجھانے سے وہی سمجھتے ہیں جن کو عقل ہے.(آل عمران : ٧)
کیسے منکر ہو سکتا ہے وہ جو الله کو آسمان/عرش میں ((بھی)) مانے؟ ارے نادان! الله تو "نور" ہے آسمان اور ((زمین)) کا.[القرآن{24:35}]
موسیٰ سے طورسینا کے فرش پر ہم کلامی جس نے مقرر کی [القرآن{7:143}]، اسی نے معراج میں عرش کی جانب بلاکر محمد کی شان بلند کی.
***************************************موسیٰ سے طورسینا کے فرش پر ہم کلامی جس نے مقرر کی [القرآن{7:143}]، اسی نے معراج میں عرش کی جانب بلاکر محمد کی شان بلند کی.
۔ قرآن کریم میں ہے: "الرَّحْمَنُ عَلٰی الْعَرْشِ اسْتَوَی" کہ اللہ عرش پر مستوی ہے؛ لیکن استواء کی کیفیت ہمیں معلوم نہیں ہے،
مشہور اصولی اور مفسر قرآن علامہ نسفی جو مسلکا حنفی ہیں انھوں نے بھی صراحتاً ایسی ہی بات نقل کی ہے: "المذہب قول علی الاستواء غیر مجہول، والتکییف غیر معقول وا لإیمان بہ واجب والسوٴال عنہ بدعة؛ لأنہ کان ولا مکان فہو علی ما کان قبل خلق المکان لم یتغیر عما کان"
(تفسیر مدارک: ۲/۲۹۰، سورہٴ طٰہ)۔
قرآن کریم میں استویٰعَلٰی الْعَرْشِ کا جہاں بھی ذکر ہوا ہے اس کے ساتھ زمین و آسمان اور نظام شمسی کے تخلیق کا ذکر بھی ضرور کیا گیا ہے، اسی لئے شیخ ابو طاہر القزوینی رح کی تحقیق کے مطابق : خدائی تخلیقی و تکونی سلسلہ کے عرش پر ختم ہونے کا معنی ظاہر کرتا ہے.
الحدیث : امام ابو حنیفہ رح روایت کرتے ہیں عَطَاء رح سے کہ نبی ﷺ کے کی صحابہ نے ان سے یہ واقعہ نقل کیا ہے کہ حضرت عبدالله بن رواحہ کی ایک باندی تھی جو ان کی بکریوں کی حفاظت و دیکھ بھال کیا کرتی تھی. انہیں نے اسے ایک خاص بکری پر توجہ دینے کا حکم دے رکھا تھا، چناچہ وہ بندی اس بکری کا زیادہ خیال رکھتی تھی، جس کی وجہ سے وہ بکری خوب صحت مند ہوگی.
ایک دیں وہ بندی دوسری بکریوں کی دیکھ بھال میں مشغول تھی کہ اچانک ایک بھیڑیا آیا اور اسی بکری کو اچک کر لے گیا اور اسے مار ڈالا، جب حضرت عبدالله گھر واپس آۓ تو بکری کو نہ پایا (بندی سے پوچھا) اس نے سارا واقعہ سنا دیا، انہوں نے غصہ میں آکر اس کے منہ پر ایک زوردار طمانچہ ماردیا، بعد میں انھیں اس پر ندامت ہوئی، اور انہوں نے رسول الله
ﷺ سے اس واقعہ کا ذکر کیا، نبی ﷺ کو یہ بات بہت گراں گزری، آپ نے فرمایا: تم نے ایک مومن عورت کے چہرے پر مارا؟ انہوں نے کہا: یہ تو حبشن ہے، اس "ایمان" سے متعلق کچھ نہیں پتہ (وہ مومنہ نہیں ہے).
نبی ﷺ نے انھیں بلوایا اور اس سے پوچھا کہ: الله کہاں ہے؟ اس نے کہا: آسمان میں. پھر پوچھا کہ: میں کون ہوں؟ اس نے کہا کہ: الله کے پیغمبر. رسول الله ﷺ نے فرمایا: یہ مومنہ ہے اس لئے تم اسے آزاد کردو. چناچہ انہوں نے اسے آزاد کردیا.
توضیح: اس حدیث پاک میں ظاہری ایمان کے لئے زبانی اقرار ، رسالت سے پہلے توحید کا ثبوت، زمینی خداؤں (بتوں) کا انکار آسمانی حقیقی واحد معبود سے کرانا مقصود تھا ، ورنہ الله تعالیٰ کی ذات و تجلیات تو ہر جگہ ہے ، آسمان میں بھی ہے ، اوپر عرش پر بھی ہے ، ہمارے ساتھ بھی ہے بلکہ ہماری شہہ رگ سے بھی قریب ہے.
١) الله تعالیٰ عرش پر ہے یا آسمان پر؟؟؟
٢) کیا عرش و آسمان میں فرق نہیں ؟؟؟
٣) کیا عرش ساتوں آسمانوں سے اوپر نہیں ؟؟؟
حدثنا عبد بن حميد وغير واحد المعنى واحد قالوا حدثنا يونس بن محمد حدثنا شيبان بن عبد الرحمن عن قتادة قال حدث الحسن عن أبي هريرةقال بينما نبي الله صلى الله عليه وسلم جالس وأصحابه إذ أتى عليهم سحاب فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم هل تدرون ما هذا فقالوا الله ورسوله أعلم قال هذا العنان هذه روايا الأرض يسوقه الله تبارك وتعالى إلى قوم لا يشكرونه ولا يدعونه قال هل تدرون ما فوقكم قالوا الله ورسوله أعلم قال فإنها الرقيع سقف محفوظ وموج مكفوف ثم قال هل تدرون كم بينكم وبينها قالوا الله ورسوله أعلم قال بينكم وبينها مسيرة خمس مائة سنة ثم قال هل تدرون ما فوق ذلك قالوا الله ورسوله أعلم قال فإن فوق ذلك سماءين ما بينهما مسيرة خمس مائة سنة حتى عد سبع سماوات ما بين كل سماءين كما بين السماء والأرض ثم قال هل تدرون ما فوق ذلك قالوا الله ورسوله أعلم قال فإن فوق ذلك العرش وبينه وبين السماء بعد ما بين السماءين ثم قال هل تدرون ما الذي تحتكم قالوا الله ورسوله أعلم قال فإنها الأرض ثم قال هل تدرون ما الذي تحت ذلك قالوا الله ورسوله أعلم قال فإن تحتها أرضا أخرى بينهما مسيرة خمس مائة سنة حتى عد سبع أرضين بين كل أرضين مسيرة خمس مائة سنة ثم قال والذي نفس محمد بيده لو أنكم دليتم رجلا بحبل إلى الأرض السفلى لهبط على الله ثم قرأ هو الأول والآخر والظاهر والباطن وهو بكل شيء عليم.
[سنن الترمذي » كتاب تفسير القرآن » باب ومن سورة الحديد » رقم الحديث: 3298]
ترجمہ : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالى عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی اکرم ﷺ اور صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیٹھے ہوئے تھے کہ بادل آگئے۔ نبی اکرم ﷺ نے پوچھا جانتے ہو یہ کیا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ﷺ اچھی طرح جانتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا یہ بادل زمین کو سیراب کرنے والے ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں ان لوگوں کی طرف ہانکتے ہیں جو اس کا شکر ادا نہیں کرتے اور اسے پکارتے نہیں۔ پھر آپ ﷺ نے پوچھا جانتے ہو تمہارے اوپر کیا ہے۔ عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ﷺ زیادہ جانتے ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا یہ رقیع یعنی اونچی چھت ہے جس سے حفاظت کی گئی۔ اور یہ موج کی طرح ہے جو بغیر ستون کے ہے۔ پھر پوچھا کیا جاتے ہو کہ تمہارے اور اس کے درمیان کتنا فاصلہ ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی اللہ اور اس کا رسول ﷺ زیادہ جاتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا تمہارے اس کے درمیان پانچ سو برس کی مسافت ہے۔ پھر آپ ﷺ نے پوچھا کیا جانتے ہو اس کے اوپر کیا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ﷺ بہتر جانتے ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا اس سے اوپر دو آسمان ہیں جنکے درمیان پانچ سو برس کا فاصلہ ہے۔ پھر آپ ﷺ نے اسی طرح سات آسمان گنوائے اور بتایا ہر دو آسمانوں کے درمان آسمان و زمین کے درمیان کے فاصلے کے برابر فاصلہ ہے۔ پھر آپ ﷺ نے پوچھا کہ کیا جانتے ہو کہ اس کے اوپر کیا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ﷺ بہتر جانتے ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا اس کے اوپر عرش ہے اور وہ آسمان سے اتنا دور ہے جتنا زمین سے آسمان۔ پھر آپﷺ نے پوچھا کہ کیا تمہیں معلوم ہے کہ تمہارے نیچے کیا ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ﷺ بہتر جانتا ہیں آپ ﷺ نے فرمایا یہ زمین ہے۔ پھر آپ ﷺ نے پوچھا کیا تمہیں معلوم ہے اس کے نیچے کیا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ﷺ بہتر جانتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا اس کے نیچے دوسری زمین ہے پہلی زمین اور دوسری زمین کے درمیان پانچ سو برس کی مسافت ہے۔ پھر پوچھا آپﷺ نے سات زمینیں گنوائیں اور بتایا کہ ہر دو کے درمیان اتنا ہی فاصلہ ہے۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے اگر تم لوگ نیچے زمین کی طرف رسی پھینکو گے تو وہ اللہ تک پہنچے گی اور پھر یہ آیت پڑہی ہو (هُوَ الْاَوَّلُ وَالْاٰخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْمٌ - الحدید : 3) (وہی ہے سب سے پہلا اور سب سے پچھلا اور باہر اور اندر اور وہ سب کچھ جانتا ہے۔)[سنن الترمذي » كتاب تفسير القرآن » باب ومن سورة الحديد » رقم الحديث: 3298]
[جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 1246, قرآن کی تفسیر کا بیان : سورت حدید کی تفسیر]
تخريج الحديث:
1) الراوي: أبو هريرة المحدث: ابن العربي - المصدر: عارضة الأحوذي - الصفحة أو الرقم: 6/3562) الراوي: أبو هريرة المحدث: الجورقاني - المصدر: الأباطيل والمناكير - الصفحة أو الرقم: 1/205
3) الجامع لأحكام القرآن » سورة البقرة » قوله تعالى هو الذي خلق لكم ما في الأرض جميعا ثم استوى إلى السماء فسواهن سبع سماوات وهو بكل شيء عليم » الجزء الأول » ص: 247
حَدَّثَنَا ابْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، قَالَ : ثنا ابْنُ ثَوْرٍ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ : الْتَقَى أَرْبَعَةٌ مِنَ الْمَلائِكَةِ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ : مِنْ أَيْنَ جِئْتَ ؟ قَالَ أَحَدُهُمْ : أَرْسَلَنِي رَبِّي مِنَ السَّمَاءِ السَّابِعَةِ ، وَتَرَكْتُهُ ثَمَّ . وقَالَ الآخَرُ : أَرْسَلَنِي رَبِّي مِنَ الأَرْضِ السَّابِعَةِ وَتَرَكْتُهُ ثَمَّ . وقَالَ الآخَرُ : أَرْسَلَنِي رَبِّي مِنَ الْمَشْرِقِ وَتَرَكْتُهُ ثَمَّ . وقَالَ الآخَرُ : أَرْسَلَنِي رَبِّي مِنَ الْمَغْرِبِ وَتَرَكْتُهُ ثَمَّ .
[جامع البيان عن تأويل آي القرآن » تفسير سورة الطَّلاقِرقم الحديث: 31949]
[تفسير القرآن لعبد الرزاق الصنعاني » سُورَةِ الطَّلاقِرقم الحديث: 3155]
[تفسير ابن كثير » تفسير سورة الحديد؛ ص: 8 ]
ترجمہ : امام ابن جریر آیت (وَّمِنَ الْاَرْضِ مِثْلَهُنّ .... 65-الطلاق:12) کی تفسیر میں حضرت قتادہ کا قول لائے ہیں کہ آسمان و زمین کے درمیان چار فرشتوں کی ملاقات ہوئی۔ آپس میں پوچھا کہ تم کہاں سے آ رہے ہو؟ تو ایک نے کہا ساتویں آسمان سے مجھے اللہ عزوجل نے بھیجا ہے اور میں نے اللہ کو وہیں چھوڑا ہے۔ دوسرے نے کہا ساتویں زمین سے مجھے اللہ نے بھیجا تھا اور اللہ وہیں تھا، تیسرے نے کہا میرے رب نے مجھے مشرق سے بھیجا ہے جہاں وہ تھا چوتھے نے کہا مجھے مغرب سے اللہ تعالیٰ نے بھیجا ہے اور میں اسے وہیں چھوڑ کر آ رہا ہوں۔
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ : كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَجْهَرُونَ بِالتَّكْبِيرِ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَيُّهَا النَّاسُ ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ إِنَّكُمْ لَيْسَ تَدْعُونَ أَصَمَّ ، وَلَا غَائِبًا إِنَّكُمْ تَدْعُونَ سَمِيعًا قَرِيبًا وَهُوَ مَعَكُمْ ، قَالَ : وَأَنَا خَلْفَهُ وَأَنَا أَقُولُ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ " ، فَقَالَ : يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ : " أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ ؟ " ، فَقُلْتُ : بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : " قُلْ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ " ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ جَمِيعًا ، عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ ، عَنْ عَاصِمٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ .[صحيح مسلم » كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَار ... » بَاب اسْتِحْبَابِ خَفْضِ الصَّوْتِ بِالذِّكْرِ ...رقم الحديث: 4879]
ترجمہ : حضرت ابوموسی سے روایت ہے کہ ہم ایک سفر میں نبی ﷺ کے ساتھ تھے صحابہ نے بلند آواز سے اَللّٰهُ أَکْبَرُ کہنا شروع کردیا تو نبی ﷺنے فرمایا اے لوگوں اپنی جانوں پر ترس کرو تم کسی غائب یا بہرے کو نہیں پکار رہے ہو بلکہ تم سننے والے اور قریب والے کو پکار رہے ہو اور وہ تمہارے ساتھ ہے اور میں اس وقت آپ ﷺ کے پیچھے کھڑا لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ پڑھ رہا تھا تو آپﷺ نے فرمایا اے عبداللہ بن قیس کیا تمہیں جنت کے خزانوں میں سے خزانہ نہ بتاؤں؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں اے اللہ کے رسول آپ نے فرمایا لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ کہو۔
تخريج الحديث
م طرف الحديثالصحابياسم الكتابأفقالعزوالمصنفسنة الوفاة
1أربعوا على أنفسكم إنكم لا تدعون أصم ولا غائبا إنكم تدعون سميعا قريبا ألا أدلك على كلمة من كنز الجنة قلت بلى قال لا حول ولا قوة إلا باللهعبد الله بن قيسالسنن الكبرى للنسائي73747632النسائي303
2اربعوا على أنفسكم إنكم لا تدعون أصما ولا غائبا إنما تدعون سميعا قريبا وهو معكم ألا أدلك على كلمة من كنز الجنة قلت بلى يا رسول الله فداك أبي وأمي قال لا حول ولا قوة إلا باللهعبد الله بن قيسالسنن الكبرى للبيهقي27672 : 184البيهقي458
3أربعوا على أنفسكم فإنكم لا تدعون أصم ولا غائبا ولكنكم تدعون سميعا قريباعبد الله بن قيسمسند أبي يعلى الموصلي72017252أبو يعلى الموصلي307
4أربعوا على أنفسكم فإنكم لا تدعون أصم ولا غائبا ولكن تدعون سميعا قريباعبد الله بن قيسمسند الروياني542543محمد بن هارون الروياني307
5أربعوا على أنفسكم فإنكم لا تدعون أصم ولا غائبا إنكم تدعون سميعا قريبا إنه معكم ألا أدلك على كلمة من كنز الجنةعبد الله بن قيسمسند عبد بن حميد550542عبد بن حميد249
6اربعوا على أنفسكم ليس تدعون أصم ولا غائبا إنكم تدعون سميعا قريبا وهو معكمعبد الله بن قيسمصنف ابن أبي شيبة82748541ابن ابي شيبة235
7أربعوا على أنفسكم إنكم لا تدعون أصم ولا غائبا وإنما تدعون سميعا قريبا قال ودعاني وكنت قريبا منه فقال يا عبد الله بن قيس ألا أدلك على كلمة من كنوز الجنة فقلت بلى قال لا حول ولا قوة إلا باللهعبد الله بن قيسمشيخة ابن الجوزي37---ابن الجوزي597
8إنكم لستم تدعون أصم ولا غائبا وإنما تدعون سميعا قريبا ألا أدلك على كنز من كنوز الجنة لا حول ولا قوة إلا باللهعبد الله بن قيسالفوائد الشهير بالغيلانيات لأبي بكر الشافعي143156أبو بكر الشافعي354
9إنكم لستم تدعون أصم ولا غائبا وإنما تدعون سميعا قريبا ألا أدلك على كنز من كنوز الجنة لا حول ولا قوة إلا باللهعبد الله بن قيسالأمالي الخميسية للشجري803---يحيى بن الحسين الشجري الجرجاني499
10اربعوا على أنفسكم فإنكم لا تدعون أصم ولا غائبا ولكنكم تدعون سميعا قريباعبد الله بن قيسالسنة لابن أبي عاصم501618ابن أبي عاصم287
11إنكم لا تدعون أصم ولا غائبا إنما تدعون سميعا قريباعبد الله بن قيسالتوحيد لابن خزيمة5757ابن خزيمة311
12إنكم لا تدعون أصم ولا غائبا إنما تدعون سميعا قريباعبد الله بن قيسالتوحيد لابن منده274275محمد بن إسحاق بن منده395
13أربعوا على أنفسكم إنكم لا تدعون أصم ولا غائبا إنكم تدعون سميعا قريبا وهو معكمعبد الله بن قيسالتوحيد لابن منده303304محمد بن إسحاق بن منده395
14أربعوا على أنفسكم فإنكم لا تدعون أصم ولا غائبا ولكنكم تدعون سميعا قريباعبد الله بن قيسالتوحيد لابن منده387388محمد بن إسحاق بن منده395
15أربعوا على أنفسكم فإنكم لا تدعون أصم ولا غائبا إنما تدعون سميعا قريباعبد الله بن قيسالتوحيد لابن منده389390محمد بن إسحاق بن منده395
16اربعوا على أنفسكم إنكم لستم تدعون أصم ولا غائبا إنكم تدعون سميعا قريبا وهو معكمعبد الله بن قيسشرح أصول اعتقاد أهل السنة والجماعة للالكائي542685هبة الله اللالكائي418
17اربعوا على أنفسكم فإنكم لا تدعون أصم ولا غائبا ولكنكم تدعون سميعا قريباعبد الله بن قيسالأسماء والصفات للبيهقي387382البيهقي458
18أربعوا على أنفسكم فإنكم لا تدعون أصم ولا غائبا ولكنكم تدعون سميعا قريباعبد الله بن قيسالتوحيد لله عز وجل لعبد الغني بن عبد الواحد المقدسي33---عبد الغني بن عبد الواحد المقدسي600
19إنكم لا تدعون أصم ولا غائبا إنما تدعون سميعا قريباعبد الله بن قيسالحجة في بيان المحجة وشرح عقيدة أهل السنة 232---قوام السنة الأصبهاني535
20أربعوا على أنفسكم إنكم لا تدعون أصم ولا غائبا إنكم تدعون سميعا قريبا وهو معكمعبد الله بن قيسالحجة في بيان المحجة وشرح عقيدة أهل السنة 245---قوام السنة الأصبهاني535
21أربعوا على أنفسكم فإنكم لا تدعون أصم ولا غائبا إنما تدعون سميعا قريباعبد الله بن قيسالحجة في بيان المحجة وشرح عقيدة أهل السنة 2325---قوام السنة الأصبهاني535
22اربعوا على أنفسكم إنكم لا تدعون أصم ولا غائبا إنكم تدعون سميعا قريبا وهو معكم ألا أدلك على كلمة من كنز الجنةعبد الله بن قيسشرح السنة12681283الحسين بن مسعود البغوي516
23اربعوا على أنفسكم إنكم لا تدعون أصم ولا غائبا إنكم تدعون سميعا قريبا ألا أدلك على كلمة من كنز الجنة قلت بلى قال لا حول ولا قوة إلا باللهعبد الله بن قيسمشكل الآثار للطحاوي50995787الطحاوي321
24اربعوا على أنفسكم إنكم لا تدعون أصم ولا غائبا إنكم تدعون سميعا قريبا به معكمعبد الله بن قيسجامع البيان عن تأويل آي القرآن1360210 : 248ابن جرير الطبري310
25اربعوا على أنفسكم إنكم لا تدعون أصم ولا غائبا إنكم تدعون سميعا قريبا وهو معكمعبد الله بن قيسمعالم التنزيل تفسير البغوي8585الحسين بن مسعود البغوي516
26أربعوا على أنفسكم إنكم لا تدعون أصم ولا غائبا إنكم تدعون سميعا قريبا ألا أدلك على كلمة من كنز الجنة قلت بلى قال قل لا حول ولا قوة إلا باللهعبد الله بن قيسأحكام القرآن الكريم للطحاوي362470الطحاوي321
27لستم تدعون أصم ولا غائبا إنما تدعون سميعا قريبا فاربعوا على أنفسكم ألا أعلمك كلمة من كنوز الجنة لاحول ولا قوة إلا باللهعبد الله بن قيسحلية الأولياء لأبي نعيم1214812163أبو نعيم الأصبهاني430
28اربعوا على أنفسكم إنكم ليس تدعون أصم ولا غائبا إنكم تدعون سميعا قريبا وهو معكمعبد الله بن قيسالدعاء لمحمد بن فضيل الضبي166161محمد بن فضيل الضبي195
29إنكم لا تدعون أصم ولا غائبا إنما تدعون سميعا قريبا والذي تدعونه أقرب إلى أحدكم من عنق راحلة أحدكمعبد الله بن قيسالدعوات الكبير للبيهقي252250البيهقي458
30أربعوا على أنفسكم فإنكم لا تدعون أصم ولا غائبا تدعون سميعا قريبا ألا أدلك على كنز من كنوز الجنة قال قلت بلى يا رسول الله قال قل لا حول ولا قوة إلا باللهعبد الله بن قيسصفوة التصوف688---أبو زرعة طاهر بن محمد المقدسي566
1أربعوا على أنفسكم إنكم لا تدعون أصم ولا غائبا إنكم تدعون سميعا قريبا ألا أدلك على كلمة من كنز الجنة قلت بلى قال لا حول ولا قوة إلا باللهعبد الله بن قيسالسنن الكبرى للنسائي73747632النسائي303
2اربعوا على أنفسكم إنكم لا تدعون أصما ولا غائبا إنما تدعون سميعا قريبا وهو معكم ألا أدلك على كلمة من كنز الجنة قلت بلى يا رسول الله فداك أبي وأمي قال لا حول ولا قوة إلا باللهعبد الله بن قيسالسنن الكبرى للبيهقي27672 : 184البيهقي458
3أربعوا على أنفسكم فإنكم لا تدعون أصم ولا غائبا ولكنكم تدعون سميعا قريباعبد الله بن قيسمسند أبي يعلى الموصلي72017252أبو يعلى الموصلي307
4أربعوا على أنفسكم فإنكم لا تدعون أصم ولا غائبا ولكن تدعون سميعا قريباعبد الله بن قيسمسند الروياني542543محمد بن هارون الروياني307
5أربعوا على أنفسكم فإنكم لا تدعون أصم ولا غائبا إنكم تدعون سميعا قريبا إنه معكم ألا أدلك على كلمة من كنز الجنةعبد الله بن قيسمسند عبد بن حميد550542عبد بن حميد249
6اربعوا على أنفسكم ليس تدعون أصم ولا غائبا إنكم تدعون سميعا قريبا وهو معكمعبد الله بن قيسمصنف ابن أبي شيبة82748541ابن ابي شيبة235
7أربعوا على أنفسكم إنكم لا تدعون أصم ولا غائبا وإنما تدعون سميعا قريبا قال ودعاني وكنت قريبا منه فقال يا عبد الله بن قيس ألا أدلك على كلمة من كنوز الجنة فقلت بلى قال لا حول ولا قوة إلا باللهعبد الله بن قيسمشيخة ابن الجوزي37---ابن الجوزي597
8إنكم لستم تدعون أصم ولا غائبا وإنما تدعون سميعا قريبا ألا أدلك على كنز من كنوز الجنة لا حول ولا قوة إلا باللهعبد الله بن قيسالفوائد الشهير بالغيلانيات لأبي بكر الشافعي143156أبو بكر الشافعي354
9إنكم لستم تدعون أصم ولا غائبا وإنما تدعون سميعا قريبا ألا أدلك على كنز من كنوز الجنة لا حول ولا قوة إلا باللهعبد الله بن قيسالأمالي الخميسية للشجري803---يحيى بن الحسين الشجري الجرجاني499
10اربعوا على أنفسكم فإنكم لا تدعون أصم ولا غائبا ولكنكم تدعون سميعا قريباعبد الله بن قيسالسنة لابن أبي عاصم501618ابن أبي عاصم287
11إنكم لا تدعون أصم ولا غائبا إنما تدعون سميعا قريباعبد الله بن قيسالتوحيد لابن خزيمة5757ابن خزيمة311
12إنكم لا تدعون أصم ولا غائبا إنما تدعون سميعا قريباعبد الله بن قيسالتوحيد لابن منده274275محمد بن إسحاق بن منده395
13أربعوا على أنفسكم إنكم لا تدعون أصم ولا غائبا إنكم تدعون سميعا قريبا وهو معكمعبد الله بن قيسالتوحيد لابن منده303304محمد بن إسحاق بن منده395
14أربعوا على أنفسكم فإنكم لا تدعون أصم ولا غائبا ولكنكم تدعون سميعا قريباعبد الله بن قيسالتوحيد لابن منده387388محمد بن إسحاق بن منده395
15أربعوا على أنفسكم فإنكم لا تدعون أصم ولا غائبا إنما تدعون سميعا قريباعبد الله بن قيسالتوحيد لابن منده389390محمد بن إسحاق بن منده395
16اربعوا على أنفسكم إنكم لستم تدعون أصم ولا غائبا إنكم تدعون سميعا قريبا وهو معكمعبد الله بن قيسشرح أصول اعتقاد أهل السنة والجماعة للالكائي542685هبة الله اللالكائي418
17اربعوا على أنفسكم فإنكم لا تدعون أصم ولا غائبا ولكنكم تدعون سميعا قريباعبد الله بن قيسالأسماء والصفات للبيهقي387382البيهقي458
18أربعوا على أنفسكم فإنكم لا تدعون أصم ولا غائبا ولكنكم تدعون سميعا قريباعبد الله بن قيسالتوحيد لله عز وجل لعبد الغني بن عبد الواحد المقدسي33---عبد الغني بن عبد الواحد المقدسي600
19إنكم لا تدعون أصم ولا غائبا إنما تدعون سميعا قريباعبد الله بن قيسالحجة في بيان المحجة وشرح عقيدة أهل السنة 232---قوام السنة الأصبهاني535
20أربعوا على أنفسكم إنكم لا تدعون أصم ولا غائبا إنكم تدعون سميعا قريبا وهو معكمعبد الله بن قيسالحجة في بيان المحجة وشرح عقيدة أهل السنة 245---قوام السنة الأصبهاني535
21أربعوا على أنفسكم فإنكم لا تدعون أصم ولا غائبا إنما تدعون سميعا قريباعبد الله بن قيسالحجة في بيان المحجة وشرح عقيدة أهل السنة 2325---قوام السنة الأصبهاني535
22اربعوا على أنفسكم إنكم لا تدعون أصم ولا غائبا إنكم تدعون سميعا قريبا وهو معكم ألا أدلك على كلمة من كنز الجنةعبد الله بن قيسشرح السنة12681283الحسين بن مسعود البغوي516
23اربعوا على أنفسكم إنكم لا تدعون أصم ولا غائبا إنكم تدعون سميعا قريبا ألا أدلك على كلمة من كنز الجنة قلت بلى قال لا حول ولا قوة إلا باللهعبد الله بن قيسمشكل الآثار للطحاوي50995787الطحاوي321
24اربعوا على أنفسكم إنكم لا تدعون أصم ولا غائبا إنكم تدعون سميعا قريبا به معكمعبد الله بن قيسجامع البيان عن تأويل آي القرآن1360210 : 248ابن جرير الطبري310
25اربعوا على أنفسكم إنكم لا تدعون أصم ولا غائبا إنكم تدعون سميعا قريبا وهو معكمعبد الله بن قيسمعالم التنزيل تفسير البغوي8585الحسين بن مسعود البغوي516
26أربعوا على أنفسكم إنكم لا تدعون أصم ولا غائبا إنكم تدعون سميعا قريبا ألا أدلك على كلمة من كنز الجنة قلت بلى قال قل لا حول ولا قوة إلا باللهعبد الله بن قيسأحكام القرآن الكريم للطحاوي362470الطحاوي321
27لستم تدعون أصم ولا غائبا إنما تدعون سميعا قريبا فاربعوا على أنفسكم ألا أعلمك كلمة من كنوز الجنة لاحول ولا قوة إلا باللهعبد الله بن قيسحلية الأولياء لأبي نعيم1214812163أبو نعيم الأصبهاني430
28اربعوا على أنفسكم إنكم ليس تدعون أصم ولا غائبا إنكم تدعون سميعا قريبا وهو معكمعبد الله بن قيسالدعاء لمحمد بن فضيل الضبي166161محمد بن فضيل الضبي195
29إنكم لا تدعون أصم ولا غائبا إنما تدعون سميعا قريبا والذي تدعونه أقرب إلى أحدكم من عنق راحلة أحدكمعبد الله بن قيسالدعوات الكبير للبيهقي252250البيهقي458
30أربعوا على أنفسكم فإنكم لا تدعون أصم ولا غائبا تدعون سميعا قريبا ألا أدلك على كنز من كنوز الجنة قال قلت بلى يا رسول الله قال قل لا حول ولا قوة إلا باللهعبد الله بن قيسصفوة التصوف688---أبو زرعة طاهر بن محمد المقدسي566