بسم اللہ الرحمن الرحیم
اللہ کے ایک ہونے کا مطلب کیا ہے؟
کلمے کا سادہ مطلب: کلمۂ طیبہ لَا اِلٰہ اِلا اللہ کا مفہوم یوں بھی بیان کیا جاتا ہے کہ ''اللہ ایک ہے''، یا ''اللہ کا کوئی شریک نہیں ہے''۔ اور یہی مفہوم سورئہ اخلاص (قُلْ ھُوَ اﷲُ اَحَدٌ) میں بھی پایا جاتا ہے۔
ہر کلمہ پڑھنے والا، چاہے وہ کسی گروہ سے تعلق رکھتا ہو، اس مفہوم کا قائل ہوتا ہے اور اسے اسلام کی بنیاد سمجھتا ہے۔
اللہ تعالیٰ کا ایک اور اکیلا ہونا ایک بڑا اور وسیع لفظ ہے جس میں کچھ اہم باتیں اور مفاہیم شامل ہیں۔ محض اتنا کہہ دینے سے کہ ''اللہ ایک ہے''، اللہ کے ایک کہلانے کا حق ادا نہیں ہو سکتا جب تک اس ''ایک ہونے'' کی مراد اور حقیقت کو نہ پہنچا جائے۔
تمام قومیں اللہ کو ایک مانتی ہیں: ہندو، سکھ، پارسی، عیسائی، یہودی، مجوسی وغیرہ سب کے سب نہ صرف اللہ کے وجود کو مانتے ہیں بلکہ اس کے ایک ہونے کے بھی قائل ہیں۔ اس کے باوجود یہ سب مشرک ہیں۔ اللہ کے آخری پیغمبر محمد رسول اللہ e کے دور میں مکہ کے مشرکین بھی اللہ کو ایک مانتے تھے۔ قرآن مجید میں کئی جگہ اس کی وضاحت موجود ہے۔
لہٰذا اصل جھگڑا یہ نہیں ہے کہ اللہ کو ایک مانو یا اللہ کو ایک کہو۔ اصل جھگڑا اس تفصیل میں ہے کہ اللہ کے ایک ہونے کا اصل اور صحیح مطلب کیا ہے اور کوئی اور اس کا کیا مطلب لیتا ہے؟