• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الوہیت کا مدار کس چیز پر ہےِِ؟؟؟

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
چلیں کوئی بات نہیں ہم محو انتظار ہیں۔۔۔۔
جی بہت بہت شکریہ آپ کا کہ اتنی انتظار کی زحمت اٹھانے میں صبر کا مظاہرہ کیا اب دوبارہ بات شروع کرتے ہیں لیکن ہم کوشش کریں کہ اصل بات یعنی الوہیت کا مدار کس پر ہے یعنی الوہیت میں شرک شرک کی جو یہ وھابی رٹ لگاتے ہیں تو یہ الوھیت ہے کیا بلا اسی سے متعلقہ چیز پہ ہی بات کریں گے
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
الوہیت میں شرک شرک کی جو یہ وھابی رٹ لگاتے ہیں تو یہ الوھیت ہے کیا بلا ہے اسی سے متعلقہ چیز پہ ہی بات کریں گے
پس ہم وھابیوں کے ہاں الوھیت کے شرک میں سب سے بڑی چیز غیراللہ سے مانگنا شامل ہے اور آج کل جسکو ہم الوھیت کا شرک کہتے ہیں وہ اسی مانگنے میں کیا جاتا ہے اور آجکل ہم اسی مانگنے سے ہی روکتے ہیں یہ تو تھا ہمارا نظریہ کہ الوھیت کے شرک میں سب سے بڑی چیز یہی غیراللہ سے مانگنا ہے
اب آپ کے ہاں بھی اسی کو شرک کہا جاتا ہے کہ اللہ کے علاوہ کسی اور سے نہ مانگا جائے کیونکہ آپ کے ہاں بھی ابو جہل یہی اللہ کے علاوہ بتوں سے مانگتا تھا اور اسی طرح ہندو بھی یہی کرتے ہیں اور عیسائی بھی عیسی علیہ السلام اور مریم علیھا السلام سے مانگتے ہیں پس آپ کے ہاں بھی کسی نہ کسی طرح اس طرح مانگنا ہی شرک ہے چاہے وہ بتوں سے مانگنا ہو یا نیک لوگوں سے مانگنا ہو یہاں تک میرا خیال ہے مطلقا آپ انکار نہیں کر سکتے البتہ اسکے اندر آگے مانگنے کی قسمیں بنا سکتے ہیں جیسا کہ آپ نے فتوی عزیزی کی اوپر بات کی ہوئی ہے

پس میں اب تک کی بحث کا نچوڑ پیش کرنے لگا ہوں کہ


1-آپ کے ہاں بھی بعض صورتوں میں اللہ کے علاوہ مانگنا الوھیت کا شرک کہلاتا ہے مگر اللہ کے علاوہ مانگنے والا ہر دفعہ مشرک نہیں ہوتا بلکہ اس مانگنے کے عمل کے شرک بننے کے لئے کچھ شرائط ہوتی ہیں جیسا کہ فتوی عزیزی میں بتائی گئی ہیں
2-آپ نے یہ تھریڈ بھی اسی لئے شروع کیا تھا کہ ہم وھابی سب غیراللہ سے مانگنے والوں کو شرک فی الوھیت کہنا شروع کر دیتے ہیں یہ نہیں دیکھتے کہ اس الوھیت کا مدار کس پہ ہے یا اس الوھیت کی شرائط کیا ہیں کہ جس کے بعد یہ سمجھا جائے کہ وہ مانگنے والا اس غیراللہ کو الہ سمجھ کر ہی مانگ رہا ہے



اس نچوڑ پہ آپکو کوئی اعتراض ہو تو بتائیں تو تاکہ اسی کے تناظر میں آگے بات چل سکے
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
676
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
پس ہم وھابیوں کے ہاں الوھیت کے شرک میں سب سے بڑی چیز غیراللہ سے مانگنا شامل ہے اور آج کل جسکو ہم الوھیت کا شرک کہتے ہیں وہ اسی مانگنے میں کیا جاتا ہے اور آجکل ہم اسی مانگنے سے ہی روکتے ہیں یہ تو تھا ہمارا نظریہ کہ الوھیت کے شرک میں سب سے بڑی چیز یہی غیراللہ سے مانگنا ہے
اب آپ کے ہاں بھی اسی کو شرک کہا جاتا ہے کہ اللہ کے علاوہ کسی اور سے نہ مانگا جائے کیونکہ آپ کے ہاں بھی ابو جہل یہی اللہ کے علاوہ بتوں سے مانگتا تھا اور اسی طرح ہندو بھی یہی کرتے ہیں اور عیسائی بھی عیسی علیہ السلام اور مریم علیھا السلام سے مانگتے ہیں پس آپ کے ہاں بھی کسی نہ کسی طرح اس طرح مانگنا ہی شرک ہے چاہے وہ بتوں سے مانگنا ہو یا نیک لوگوں سے مانگنا ہو یہاں تک میرا خیال ہے مطلقا آپ انکار نہیں کر سکتے البتہ اسکے اندر آگے مانگنے کی قسمیں بنا سکتے ہیں جیسا کہ آپ نے فتوی عزیزی کی اوپر بات کی ہوئی ہے

پس میں اب تک کی بحث کا نچوڑ پیش کرنے لگا ہوں کہ


1-آپ کے ہاں بھی بعض صورتوں میں اللہ کے علاوہ مانگنا الوھیت کا شرک کہلاتا ہے مگر اللہ کے علاوہ مانگنے والا ہر دفعہ مشرک نہیں ہوتا بلکہ اس مانگنے کے عمل کے شرک بننے کے لئے کچھ شرائط ہوتی ہیں جیسا کہ فتوی عزیزی میں بتائی گئی ہیں
2-آپ نے یہ تھریڈ بھی اسی لئے شروع کیا تھا کہ ہم وھابی سب غیراللہ سے مانگنے والوں کو شرک فی الوھیت کہنا شروع کر دیتے ہیں یہ نہیں دیکھتے کہ اس الوھیت کا مدار کس پہ ہے یا اس الوھیت کی شرائط کیا ہیں کہ جس کے بعد یہ سمجھا جائے کہ وہ مانگنے والا اس غیراللہ کو الہ سمجھ کر ہی مانگ رہا ہے



اس نچوڑ پہ آپکو کوئی اعتراض ہو تو بتائیں تو تاکہ اسی کے تناظر میں آگے بات چل سکے
جناب بہت دیر کی مہربان آتے آتے میرے پیپرز ہیں ان سے فارغ ہو کر انشا اللہ بحث کا آغاز کریں گے۔فی الحال کوئی نہیں آگے بحث شروع کریں کچھ نہ کچھ حصہ میں بھی ڈالتا رہوں گا تفصیلا گفتگو 11 تاریخ سے ہوگی
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
جناب بہت دیر کی مہربان آتے آتے میرے پیپرز ہیں ان سے فارغ ہو کر انشا اللہ بحث کا آغاز کریں گے۔
بہت بہت معذرت دیر سے واپس آنے پہ اور آپ کا انتظار کی زحمت برداشت کرنے کا بہت بہت شکریہ

فی الحال کوئی نہیں آگے بحث شروع کریں کچھ نہ کچھ حصہ میں بھی ڈالتا رہوں گا تفصیلا گفتگو 11 تاریخ سے ہوگی
خیر آپ کا بیت بیت شکریہ کہ آپ نے میری اوپر بات کو تسلیم کر لیا کہ آپ کو اس پہ فی الحال کوئی اعتراض نہیں کہ ہماری بحث کا موضوع کیا ہے چلیں میں اسی کو لے کر بحث کا آغاز کروں گا اور فرصت سے لکھتا رہوں گا آپ آرام سے اپنے پیپر دے کر 11 تاریخ کے بعد جواب دیں
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
آپ نے گیارہ تاریخ تک ٹائم لیا تھا پس اب میں اپنی بات شروع کرتا ہوں اگر فارغ ہو گئے ہوں تو جواب دے دیں شکریہ
آپ نے اوپر پوسٹ نمبر 103 میں میری پوسٹ کا اقتباس لے کر یہ اقرار کیا ہوا ہے آپ کے ہاں بھی بعض دفعہ غیراللہ سے مانگنا شرک ہوتا ہے اور بعض دفعہ غیراللہ سے مانگنا شرک نہیں ہوتا اور ہم بھی یہی کہتے ہیں کہ بعض دفعہ غیراللہ سے مانگنا شرک ہوتا ہے اور بعض دفعہ شرک نہیں ہوتا
اب فیصلہ یہ کرنا ہے کہ کب شرک ہوتا ہے اور کب نہیں تو اسکے لئے آپ نے یہ مانا ہے کہ کچھ شرائط ہوتی ہے جو پائی جائیں تو غیراللہ سے مانگنا شرک ہوتا ہے مگر اگر وہ نہ پائی جائیں تو وہ شرک نہیں ہوتا
ویسے تو آپ نے یہ شرائط فتاوی عزیزیہ کے حوالے سے پہلے بتائی تھیں مگر اسکو سمجھا نہیں سکے تھے یا یوں کہ لیں کہ میں سمجھ نہیں سکا تھا پس اب آپ سے دوبارہ انتہائی معذرت کے ساتھ سوال ہے کہ وہ شرائط لکھ دیں جس سے پتا چلے کہ فلاں مانگنے والا شرک کر رہا ہے اور فلاں مانگنے والا شرک نہیں کر رہا

لیکن جواب دینے سے پہلے میری تین مثالیں سامنے رکھنی ہیں
1- ایک ہندو بت سے مانگ رہا ہے کہ مجھے بیٹا دے دو
2-ایک عیسائی عیسی علیہ السلام سے مانگ رہا ہے کہ مجھے بیٹا دے دو
3۔ایک مسلمان علی ہجویری سے یہ مانگ رہا ہے کہ مجھے بیٹا دے دو

اب آپ وہ شرائط بتائیں کہ جس سے ہم یہ پہچان کر سکیں کہ اوپر تین آدمیوں میں سے کون شرک کر رہا ہے اور کون نہیں کر رہا
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
676
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
بحث یہ ہے کہ معیار الوہیت کیا ہے؟ہمارے نزدیک مدد کرنا معیار الوہیت نہیں مدد گار مجازی ہو سکتا ہے۔مگر فرق یہ ہے کہ
اللہ مددگار حقیقی زاتی اور اس کی مدد لامحدود جبکہ انبیا کی مدد عطائی ،مجازی،اور محدود۔اگلی بات مدد شرک تب ہوگی جب کسی کو مستقل بالذات سمجھ کر پکارا جائے اور مشرکین یا عیسائی وغیرہ کا یہی عقیدہ ہوتا ہے جبکہ ہم مستقل بالذات نہیں سمجھتے فقط وسیلہ سمجھتے ہیں اور کیونکہ اولیا سبب ہوتے ہیں لہذا ان کی طرف نسبت کر دی جاتی ہے اس کو نسبت مجازی کہتے ہیں جیسے قرآن میں ہے کہ حضرت جبرائیل نے کہا کہ میں تمہیں بیٹا دینے آئے ہو جب بیٹا دینا اللہ نے ہے مگر انہوں نےسبب ہونے کی وجہ سے نسبت اپنی طرف کی اسی طرح جیسے ہم کہتے ہیں پیاس پانی نے بھجائی جبکہ پیاس اللہ نے بھجائی ۔
1۔لہذا جب ہندو مانگے گا تو وہ مستقل بالذات سمجھے گا (فتاوی عزیزی)جبکہ
2۔مسلمان وسیلہ سمجھتے ہیں بالذات نہیں۔
نوٹ:مترجم فتاوی عزیزی میں مستقل بالذات کے الفاظ حذف کر دیے گئے ہیں۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
بحث یہ ہے کہ معیار الوہیت کیا ہے؟ہمارے نزدیک مدد کرنا معیار الوہیت نہیں مدد گار مجازی ہو سکتا ہے۔مگر فرق یہ ہے کہ
اللہ مددگار حقیقی زاتی اور اس کی مدد لامحدود جبکہ انبیا کی مدد عطائی ،مجازی،اور محدود۔اگلی بات مدد شرک تب ہوگی جب کسی کو مستقل بالذات سمجھ کر پکارا جائے اور مشرکین یا عیسائی وغیرہ کا یہی عقیدہ ہوتا ہے جبکہ ہم مستقل بالذات نہیں سمجھتے فقط وسیلہ سمجھتے ہیں اور کیونکہ اولیا سبب ہوتے ہیں لہذا ان کی طرف نسبت کر دی جاتی ہے اس کو نسبت مجازی کہتے ہیں جیسے قرآن میں ہے کہ حضرت جبرائیل نے کہا کہ میں تمہیں بیٹا دینے آئے ہو جب بیٹا دینا اللہ نے ہے مگر انہوں نےسبب ہونے کی وجہ سے نسبت اپنی طرف کی اسی طرح جیسے ہم کہتے ہیں پیاس پانی نے بھجائی جبکہ پیاس اللہ نے بھجائی ۔
1۔لہذا جب ہندو مانگے گا تو وہ مستقل بالذات سمجھے گا (فتاوی عزیزی)جبکہ
2۔مسلمان وسیلہ سمجھتے ہیں بالذات نہیں۔
نوٹ:مترجم فتاوی عزیزی میں مستقل بالذات کے الفاظ حذف کر دیے گئے ہیں۔
پلیز رانا صاحب مزید وضاحت سے ۔
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
320
پوائنٹ
127
قادری صاحب !کفار مکہ مستقل بالذات صرف اللہ ہی کو سمجھتے تھے جیسے قرآن میں ہے :ولئن سالتھم من خلق السموات والارض لیقولن اللہ ۔ یعنی آسمانوں اور زمین کا خالق حقیقی صرف اللہ ہی ہے وہ قبروالوں کو مستقل بالذات نہیں سمجھتے تھے بلکہ انکو صرف قربت کا واسطہ بناے ہوئے تھے وہ کہتے تھے کہ ۔ ما نعبدھم الا لیقربونا الی اللہ زلفی ، اور صرف واسطہ بنانے کی وجہ سے اللہ نے انہیں مشرک قرار دیا۔ آج ایک شخص قبر پہ جاکر سجدہ کرتا ہے ،چادریں چڑھاتا ہے ، وہاں انکے نام پہ جانور ذبح کرتا ہے آپ اسکو حقیقت کہیں گے یا مجاز ،نیز اس میں آپ فرق کیسے کریں گے کہ یہ حقیقت میں نہیں بلکہ مجازا ہے اور کس شریعت میں ہے کہ مردوں کو مجازا واسطہ بنانا جائز ہے اس کیلئے قرآن و حدیث کی کون سی نص دلیل ہے ۔اسامہ رضی اللہ عنہ نے جب جھینہ کے ایک آدمی کو کلمہ پڑھنے کے بعد قتل کردیا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کیا تم نے اسکے دل کو چیر کر دیکھا تھا وہاں اسامہ نے یہی سمجھا تھا کہ اس نے مجازا کلمہ پڑھا ہے ۔لیکن قبر کے پاس سجدہ کرنے والے کو یا قبر پرکھڑے مانگنے والے کو کیسے کہیں گے کہ وہ حقیقی نہیں بلکہ مجازی ہے ۔۔ اللہ کیلئے حقیقت اور مجاز کا ہوا کھڑا کرکے سیدھے سادے عوام کو شرک میں مبتلا کرنے کی کوشش مت کرو ۔
 
Top