• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الوہیت کا مدار کس چیز پر ہےِِ؟؟؟

شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
675
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
،تفسیر بیضاوی ص۳۵۳،تفیسیر احسن البیان میں بھی اس کا ترجمہ عبادت ہے۔
اسی طرح سورت یونس میں فرمایا
وَلَا تَدۡعُ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ مَا لَا یَنۡفَعُکَ وَلَا یَضُرُّکَ ۚ فَاِنۡ فَعَلتَ فَاِنَّکَ اِذًا مِّنَ الظّٰلِمِینَ ﴿۱۰۶﴾
یہاں پر بھی مفسرین نے اس کا یہی معنی کیا ملاحظہ ہو جلالین و بیضاوی
ان مثالوں کے بعد ہم اس سلسلہ میں قرآن مجید کی گواہی پیش کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ جس واضح ہو جاءے کہ مشرکین اپنے بتوں کو الہ سمجھ کر پکارتے تھے اس لءے ان کی دعا کا معنی عبادت ہے ملاحظہ ہو صورت اھقاف
وَ مَنۡ اَضَلُّ مِمَّنۡ یَّدۡعُوۡا مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ مَنۡ لَّا یَسۡتَجِیۡبُ لَہٗۤ اِلٰی یَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ وَ ہُمۡ عَنۡ دُعَآئِہِمۡ غٰفِلُوۡنَ ﴿۵﴾
وَ اِذَا حُشِرَ النَّاسُ کَانُوۡا لَہُمۡ اَعۡدَآءً وَّ کَانُوۡا بِعِبَادَتِہِمۡ کٰفِرِیۡنَ ﴿۶﴾
پہلی آیت میں یدعو اور دعا کے الفاظ ہیں جبکہ دوسری آیت میں عبادت کے لفظ اس بات کی وضاحت کر دی کہ یہاں دعا سے مراد بتوں کی عبادت ہے۔
اب ہم قرآن سے اس بات کا ثبوت پیش کرتے ہیں کہ الہ سمجھ کر پکارنا عبادت ملاحظہ ہو مندرجہ ذیل آیات۔
١۔وَالَّذِیۡنَ لَا یَدۡعُوۡنَ مَعَ اللّٰہِ اِلٰـہًا اٰخَرَ﴿الفرقان ٦۸﴾
۲۔وَمَنۡ یَّدعُ مَعَ اللّٰہِ اِلٰہً اٰخَرَ﴿المومنون ١١۷﴾
۳۔وَلَا تَجۡعَلُوۡا مَعَ اللّٰہِ اِلٰہً اٰخَر﴿الذاریات ۵١﴾
ان آیات سے ثابت ہو الہ سمجھ کر پکارنا غلط ہے۔اور یہ عبادت ہے۔
لہذا مشرکین کا بتوں کو الہ سمجھ کر پکارتے تھے جو شرک ہے اورمسلمان کا اللہ کے بندے کو اللہ کی قدرت کا مظہر سمجھ کر پکارتا ہے جو شرک نہیں۔
آخر میں امید ہے کہ آپ کو اپنے سوال کا جواب مل گیا ہو گیا۔اگر نہ ملا ہو تو سوال کو مزید آسان الفاظ میں بیان کرنے کی کوشش کریں۔
اور جناب آپ نے مافوق اسباب مدد کو شرک کہا تھا جس کے جواب میں ہم نے کچھ باتیں عرض کی تھیں آپ سے گزارش ہے کہ ان باتوں کا بھی جواب عطا فرماءیں ۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425

جناب جوابا عرض ہے کہ مشرکین بتوں کو مستحق العبادت جانتے تھے اور ان کو اللہ کے برابر جانتے تھے۔اور اسی عقیدے کے ساتھ پکارتے تھے۔
ہمارے اس دعوی پر کہ وہ بتوں کو اللہ کے برابر اور مستحق العبادت جانتے تھے مندرجہ ذیل آیات ملاحظہ ہو
١۔الشعرا، ۹۷
۲۔ذمر ۳
۳۔انبیا ،۵۹
۴۔ص ،۵
۵۔یونس ١۸
یہ تمام آیات اس بات کو ثابت کرتیں ہیں کہ مشرکین اپنے بتوں کو مستحق العبادت اور رب تعالی کے برابر سمجھتے تھے۔

دیکھیں انتہائی پیارے رانا صاحب میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں اگر کسی کے عقیدے کو جاننا ہو کہ وہ اللہ کو مستحق العبادت سمجھ کر مانگ رہا ہے یا نہیں تو اسکے ممکنہ تین ذرائع یا طریقے ہو سکتے ہیں
1۔اسکے دل کی بات کو جان کر حکم لگانا
2۔اسکے عمل کو دیکھ کر حکم لگانا
3۔اسکے کسی قول کو دیکھ کر حکم لگانا
لیکن ایک انسان پہلے طریقے کو استعمال نہیں کر سکتا پس اس پر ہم سب کا اتفاق ہو گا کہ ہم صرف کسی کے قول یا اسکے فعل سے ہی یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ وہ اللہ کو مستحق العبادت سمجھ کر مانگ رہا ہے
اسی تناظر میں میری آپ سے گزارش ہے کہ ان تمام آیات میں صرف ایک آیت لے لیں اسکا ترجمہ لکھ دیں اور پھر اس میں مشرکین مکہ کا وہ قول یا فعل بتا دیں جس سے یہ پتا چلتا ہو کہ وہ اللہ کو مستحق العبادت سمجھ کر یعنی معبود سمجھ کر مانگتے تھے کیونکہ مجھے ان میں ایسا کوئی قول یا فعل نظر نہیں آیا پس اتنی زیادہ آیات کا حوالہ دینے کی بجائے صرف ایک آیت کا ہی ترجمہ لکھیں اور اس میں مشرکین کے قول اور فعل کو ہائیلائٹ کر دیں تاکہ مجھ جیسا کم سمجھ والا آسانی سے سمجھ سکے شکریہ


اب یہاں سے کچھ لوگوں کو دھوکہ بھی لگا اور انہوں کچھ آیات کا سہارا لے کے یہ فتوی دینا شروع کر دیا کہ دعا عبادت ہے جبکہ دعا عبادت تب ہو گی جب اعتقاد الوہیت ہوگا۔ہم وہ آیات اور ان کی تفسیر نقل کرتے ہیں
سب سے پہلے سورت النحل کی آیت ۲۰ اللہ فرماتا ہے
وَالَّذِیۡنَ یَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ لَا یَخۡلُقُوۡنَ شَیۡئًا وَّہُمۡ یُخۡلَقُوۡنَ ﴿ؕ۲۰﴾
یہاں لفظ یدعون کامعنی مفسرین نے تعبدوں کیا ہے ملاحظہ ہو تفسیر تنویر المقیاس ص ۲۲۲،
نہیں پیارے رانا صاحب مجھے تو کم از کم یہ دھوکا نہیں لگا کہ ہر پکار (دعا) عبادت ہوتی ہے بلکہ اوپر یہ تسلیم کیا ہوا ہے کہ کچھ پکار (دعا) جائز ہے مگر کچھ پکار (دعا) شرک ہے کیونکہ وہ عبادت ہے اور آپ بھی یہ مانتے ہیں کہ کچھ پکار (دعا) واقعی شرک ہوتی ہے تو میں اسی کچھ پکار (دعا) جو شرک ہوتی ہے اسکی پہچان کرنا چاہ رہا ہوں پس جب اس پر اختلاف ہی نہیں تو اس پر آیات اور انکی تفسیر پیش کرنے کا میرے عمل کے مطابق کوئی فائدہ نہیں ہو گا
پس جب آپ نے خود ہائیلاٹ کردہ الفاظ میں لکھا ہے کہ دعا عبادت تب ہو گی جب الوہیت کا اعتقاد ہو گا تو میں وہی تو بار بار پوچھ رہا ہوں کہ مشرکین مکہ کا کوئی فعل یا قول ہی بتا دیں جس سے پتا چلے کہ وہ غیراللہ کو معبود سمجھ کر مانگتے تھے شکریہ
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
،تفسیر بیضاوی ص۳۵۳،تفیسیر احسن البیان میں بھی اس کا ترجمہ عبادت ہے۔
اسی طرح سورت یونس میں فرمایا
وَلَا تَدۡعُ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ مَا لَا یَنۡفَعُکَ وَلَا یَضُرُّکَ ۚ فَاِنۡ فَعَلتَ فَاِنَّکَ اِذًا مِّنَ الظّٰلِمِینَ ﴿۱۰۶﴾
یہاں پر بھی مفسرین نے اس کا یہی معنی کیا ملاحظہ ہو جلالین و بیضاوی
ان مثالوں کے بعد ہم اس سلسلہ میں قرآن مجید کی گواہی پیش کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ جس واضح ہو جاءے کہ مشرکین اپنے بتوں کو الہ سمجھ کر پکارتے تھے اس لءے ان کی دعا کا معنی عبادت ہے ملاحظہ ہو صورت اھقاف
وَ مَنۡ اَضَلُّ مِمَّنۡ یَّدۡعُوۡا مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ مَنۡ لَّا یَسۡتَجِیۡبُ لَہٗۤ اِلٰی یَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ وَ ہُمۡ عَنۡ دُعَآئِہِمۡ غٰفِلُوۡنَ ﴿۵﴾
وَ اِذَا حُشِرَ النَّاسُ کَانُوۡا لَہُمۡ اَعۡدَآءً وَّ کَانُوۡا بِعِبَادَتِہِمۡ کٰفِرِیۡنَ ﴿۶﴾
پہلی آیت میں یدعو اور دعا کے الفاظ ہیں جبکہ دوسری آیت میں عبادت کے لفظ اس بات کی وضاحت کر دی کہ یہاں دعا سے مراد بتوں کی عبادت ہے۔
ارے پیارے رانا جی آپ کو کیا ہو گیا ہے بھئی جب میرا اور آپ کا اختلاف ہی اسی بات پر ہے کہ
1۔میں کہتا ہوں کہ دعا کے عبادت کہلانےکے لئے یہ شرط نہیں کہ وہ معبود سمجھ کر مانگی جائے پس جسکو مافوق الاسباب پکارا جائے گا وہ معبود یا الہ ہو گا
2۔آپ کہتے ہیں کہ دعا کے عبادت کہلانےکے لئے یہ شرط ہے کہ وہ معبود سمجھ کر مانگی جائے اگر معبود سمجھے بغیر پکارے تو جائز ہے
تو پھر اوپر والی دو آیات آپ کی دلیل کیسے بن سکتی ہیں کہ مشرکین مکہ بتوں کو معبود سمجھ کر ان سے دعا کرتے تھے جبکہ میں یہ کہتا ہوں کہ موبود سمجھے بغیر مانگنا بھی عبادت ہو سکتی ہے
دیکھیں پہلی آیت میں لکھا ہے کہ وہ دعا کرتے تھے اور دوسری میں اسی دعا کو عبادت کہا گیا ہے پس اگر میرے والا نظریہ رکھیں تو پھر بھی یہ دونوں آیتیں صحیح ہیں کہ پہلی آیت کا معنی یہ کہ چاہے تم معبود سمجھ کر مانگو یا نہ سمجھ کر مانگو وہ گمراہی ہے اور دوسری میں ہے جن کو تم معبود سمجھ کر یا نہ سمجھ کر مانگتے تھے تو تم انکی عبادت کر رہے ہوتے تھے پس وہ تمھاری اس عبادت کا انکار کر دیں گے
بھلا اس سے یہ کیسے ثابت ہوتا ہے کہ وہ بتوں کو معبود سمجھ کر مانگتے تھے پھر دوبارہ گزارش ہے کہ مشرکین مکہ کے فعل اور قول پر مشتمل کوئی آیت بتائیں جس سے واضح ہو کہ وہ اللہ کو معبود سمجھ کر مانگتے تھے میرا تو یہ دعوی ہے اور اس پر ثبوت بھی بعد میں پیش کروں گا کہ وہ بتوں کو سفارشی سمجھ کر یا اللہ کا قریبی یا مظہر سمجھ کر ہی مانگتے تھے لیکن میرے دلائل تو بعد میں آئیں گے پہلے آپ نے دعوی کیا ہے اور آپ کا دعوی اس دھاگہ کے شروع میں ہی موجود ہے پس اس وقت سے میری بحث اسی پر ہے کہ اس کا کوئی ثبوت دیں شکریہ

اب ہم قرآن سے اس بات کا ثبوت پیش کرتے ہیں کہ الہ سمجھ کر پکارنا عبادت ملاحظہ ہو مندرجہ ذیل آیات۔
١۔وَالَّذِیۡنَ لَا یَدۡعُوۡنَ مَعَ اللّٰہِ اِلٰـہًا اٰخَرَ﴿الفرقان ٦۸﴾
۲۔وَمَنۡ یَّدعُ مَعَ اللّٰہِ اِلٰہً اٰخَرَ﴿المومنون ١١۷﴾
۳۔وَلَا تَجۡعَلُوۡا مَعَ اللّٰہِ اِلٰہً اٰخَر﴿الذاریات ۵١﴾
ان آیات سے ثابت ہو الہ سمجھ کر پکارنا غلط ہے۔اور یہ عبادت ہے۔
لہذا مشرکین کا بتوں کو الہ سمجھ کر پکارتے تھے جو شرک ہے اورمسلمان کا اللہ کے بندے کو اللہ کی قدرت کا مظہر سمجھ کر پکارتا ہے جو شرک نہیں۔
جی رانا صاحب الہ وہ ہوتا ہے جسکو پکارا جائے یا اس سے مانگا جائے پس پہلی آیت کہ رہی ہے کہ مومن اللہ کے علاوہ کسی دوسرے الہ کو نہیں پکارتا دوسری میں کہا گیا کہ مشرکین اللہ کے علاوہ الہ کو پکارتے ہیں اور تیسری میں پھر انہیں مشرکین کو کہا جا رہا ہے کہ تم اللہ کے علاوہ کسی کو پکار کر اسکو الہ نہ بناؤ
پس میرا مسئلہ تو حل نہیں ہو رہا کہ آپ پہلے مشرکین مکہ کا کوئی فعل یا قول بتائیں کہ جس سے پتا چلے کہ وہ بتوں کو مستحق العبادت یا معبود سمجھ کر عبادت کرتے تھے


آخر میں امید ہے کہ آپ کو اپنے سوال کا جواب مل گیا ہو گیا۔اگر نہ ملا ہو تو سوال کو مزید آسان الفاظ میں بیان کرنے کی کوشش کریں۔
اور جناب آپ نے مافوق اسباب مدد کو شرک کہا تھا جس کے جواب میں ہم نے کچھ باتیں عرض کی تھیں آپ سے گزارش ہے کہ ان باتوں کا بھی جواب عطا فرماءیں ۔
نہیں بھئی مجھے مندرجہ ذیل بات کا جواب نہیں مل رہا
مشرکین مکہ بتوں کو معبود سمجھ کر پکارتے تھے اس پر انکے کسی فعل یا قول سے گواہی چاہئے

اور جناب آپ نے مافوق اسباب مدد کو شرک کہا تھا جس کے جواب میں ہم نے کچھ باتیں عرض کی تھیں آپ سے گزارش ہے کہ ان باتوں کا بھی جواب عطا فرماءیں ۔
جی ضرور مجھے بالکل یاد ہے اور میں وعدہ کرتا ہوں (آپ اسکو لکھ لیں) کہ میں لازمی آپ کی اس سلسلے میں تمام باتوں کا جواب دلیل سے دوں گا مگر پہلے بنیادی بات تو طے ہو جائے کہ کون سی دعا شرک ہوتی ہے اور کون سی نہیں اسکی ابھی پہچان ہی نہیں ہو رہی تو آگے کیا چلیں گے
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
675
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
حضرت آپ یہ بتائے کہ وہ بتوں کو الہ سمجھتے تھے کہ نہیں؟؟اگلی بات یہ مشرکین قیامت کے دن بتو ں سے مخاطب ہو کر کہیں گئے کہ ہم کھلی گمراہی میں تھے کہ تمہیں رب العالمین کے برابر سمجھتے تھے۔(الشعرا) اس واضح ہو گیا کہ وہ بتوں کو اللہ کے برابر سمجھتے تھے۔
اگلی بات جناب ہم نے ثابت کیا کہ جہاں بتوں کے لئے یدعون کا لفظ آیا ہے وہاں پکار عبادت ہے اور پھر یہ ثابت کیا کہ پکار عبادت تب ہے جب الہ ہونے کا اقرار ہو۔ورنہ قرآن میں ہے کہ ابراہیم علیہ السلام نے مردہ پرندوں کو پکارا اب اس میں کون سا سبب شامل تھا؟میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ حضرت سلیمان علیہ اسلام نے اپنے درباریوں کو مدد کے لئے پکارا اور جو مدد کی گئی اس میں کونسا سبب شامل تھا؟؟پھر یہ کہنا کہ مافوق الاسباب مدد شرک ہے یہ کہاں لکھا ہے؟؟کچھ آپ بھی تو بتائیں
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
حضرت آپ یہ بتائے کہ وہ بتوں کو الہ سمجھتے تھے کہ نہیں؟؟
جی پیارے رانا صاحب یہ میں بھی اقرار کرتا ہوں کہ وہ ان بزرگوں یا انکے بتوں کو اپنے دل میں الہ ہی سمجھتے تھے لیکن یہاں میرا اور آپ کا اختلاف ہے وہ یہ نہیں ہے کہ وہ انکو الہ سمجھتے تھے یا نہیں بلکہ ہمارا اختلاف تو یہ ہے کہ ہمیں کیسے معلوم ہوا کہ وہ بتوں کو الہ سمجھتے تھے پس میں کہتا ہوں کہ
انکے اعمال اور اقوال کو دیکھ کر ہمیں یہ پتا چلا کہ وہ انکو الہ سمجھتے تھے کیونکہ یہ آپ بھی اقرار کریں گے کہ دل سے سمجھنے کو ہم معلوم نہیں کر سکتے ہمیں اسکا علم ان مشرکین کے عمل اور قول سے ہی پتا چلے گا پس جب وہ اپنے اعمال سے اور اقوال سے اب بتوں اور بزرگوں کو الہ بناتے تھے تو ہم اس سے یہ نتیجہ نکالتے ہیں کہ وہ دل میں بھی انکو الہ سمجھتے ہوں گے
یہ بات انتہائی قابل غور ہے کہ وہ اپنے اعمال سے ان بزرگوں کو الہ بنا دیتے تھے جس سے ہم یہ جان لیتے ہیں کہ وہ دل میں بھی انکو الہ سمجھتے ہوں گے جیسا کہ آپ نے نیچے سورہ شعراء کا حوالہ دیا ہے اس میں بھی یہی ہے کہ وہ مشرکین قیامت کو کہیں گے کہ ہم نے اپنے قول و عمل سے ان بزرگوں اور بتوں کو الہ بنا لیا تھا تو ان کو اللہ کے برابر کر دیا تھا جیسا کہ آپ نے لکھا ہے کہ

اگلی بات یہ مشرکین قیامت کے دن بتو ں سے مخاطب ہو کر کہیں گئے کہ ہم کھلی گمراہی میں تھے کہ تمہیں رب العالمین کے برابر سمجھتے تھے۔(الشعرا) اس واضح ہو گیا کہ وہ بتوں کو اللہ کے برابر سمجھتے تھے۔
اصل آیت اس طرح ہے
تَاللَّهِ إِنْ كُنَّا لَفِي ضَلالٍ مُبِينٍ * إِذْ نُسَوِّيكُمْ بِرَبِّ الْعَالَمِينَ
یعنی قیامت کو اپنے ان بزرگوں سے کہیں گے کہ ہم واضح گمراہی میں تھے جب ہم نے تمھیں (اپنے قول و عمل سے) اللہ کے برابر کرتے تھے

تفسیر ابن کثیر:
ويقولون وقد عادوا على أنفسهم بالملامة: (تَاللَّهِ إِنْ كُنَّا لَفِي ضَلالٍ مُبِينٍ * إِذْ نُسَوِّيكُمْ بِرَبِّ الْعَالَمِينَ) أي:نجعل أمركم مطاعًا كما يطاع أمر رب العالمين، وعبدناكم مع ربِ العالمين.

یہاں بھی انکے عمل کا ذکر کیا گیا ہے کہ برابر کرنے سے مراد یہ کہ ہم تمھارے حکم کو اللہ کے حکم کی طرح قابل اتباع بناتے اور اللہ کے ساتھ تمھاری عبادت کرتے تھے

تفسیر بغوی:
تَاللَّهِ إِنْ كُنَّا لَفِي ضَلالٍ مُبِينٍ * إِذْ نُسَوِّيكُمْ بِرَبِّ الْعَالَمِينَ في العبادة والمحبة والخوف والرجاء وندعوكم كما ندعوه
یہاں بھی یہ ذکر ہے کہ ہم نے عبادت اور محبت کرنے اور ڈرنے اور امید رکھنے جیسے اعمال میں تمھیں اللہ کے برابر کر دیا تھا اور تم کو بھی اسی طرح پکارتے تھے جس طرح اللہ ہم پکارتے تھے

پس اب آپ بتائیں کہ کیا ہمارے پاس قول و عمل کے علاوہ بھی کوئی طریقہ ہے کہ جس سے ہمیں یہ پتا چل سکے کہ فلاں غیراللہ کو کیا سمجھ کر پکار رہا ہے اس بات کا جواب لازمی دیں شکریہ

اگلی بات جناب ہم نے ثابت کیا کہ جہاں بتوں کے لئے یدعون کا لفظ آیا ہے وہاں پکار عبادت ہے اور پھر یہ ثابت کیا کہ پکار عبادت تب ہے جب الہ ہونے کا اقرار ہو۔ورنہ قرآن میں ہے کہ ابراہیم علیہ السلام نے مردہ پرندوں کو پکارا اب اس میں کون سا سبب شامل تھا؟
پہلی بات کو تو ہم شروع سے مان رہے ہیں کہ کچھ پکار عبادت ہوتی ہے کچھ نہیں ہوتی پس اسکو ثابت کیا کرنا پیارے رانا صاحب

البتہ دوسری بات جو آپ نے لکھی ہے کہ پھر یہ ثابت کیا کہ پکار عبادت تب ہو گی جب الہ ہونے کا اقرار ہو تو اسکی ذرا وضاحت کر دیں کہ ہمیں کیسے معلوم ہو گا کہ وہ اللہ کے الہ ہونے کا اقرار کرتے ہوئے غیراللہ سے دعا کر رہا ہے مندرجہ ذیل میں سے کس طریقے سے پتا چل سکتا ہے
1- الہ ہونے کا اقرار جب وہ اپنے قول سے کرے گا تو ہمیں پتا چلے گا
2- الہ ہونے کا اقرار جب اسکے کسی عمل سے معلوم ہو گا تو ہمیں پتا چلے گا یا
3- الہ ہونے کا اقرار کسی اور طریقے سے معلوم ہو گا (اس صورت میں وہ طریقہ بھی لکھ دیں)


میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ حضرت سلیمان علیہ اسلام نے اپنے درباریوں کو مدد کے لئے پکارا اور جو مدد کی گئی اس میں کونسا سبب شامل تھا؟؟پھر یہ کہنا کہ مافوق الاسباب مدد شرک ہے یہ کہاں لکھا ہے؟؟کچھ آپ بھی تو بتائیں
اس پر اگلی پوسٹ میں جواب لکھتا ہوں
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ حضرت سلیمان علیہ اسلام نے اپنے درباریوں کو مدد کے لئے پکارا اور جو مدد کی گئی اس میں کونسا سبب شامل تھا؟؟پھر یہ کہنا کہ مافوق الاسباب مدد شرک ہے یہ کہاں لکھا ہے؟؟کچھ آپ بھی تو بتائیں
پیارے رانا صاحب میں نے لکھا تھا پہلے دعا میں فرق کرنے کا آپ کا موقف واضح ہو جائے تو اس پر بات ہو گی اب دوبارہ آپ نے وہی پوچھا ہے تو میں اس پر پہلے بات نہ کرنے کی وجہ بتا دیتا ہوں
آپ نے میڑک میں ریاضی کے مضمون میں theorems یعنی مسئلے پڑھے ہوں گے ان میں بہت منطق استعمال ہوتی ہے اس میں ایک اصول ہے کہ انکو ترتیب سے ثابت کرنا پڑتا ہے مثلا مثلث کے مسئلے ہی لے لیں ان میں پہلے یہ ثابت کیا جاتا ہے کہ مثلث کے اندرونی زاویوں کا مجموعہ 180 ڈگری ہوتا ہے بعد میں باقی ثابت کیے جاتے ہیں کیونکہ یہ ثبوت آگے بنیاد کے طور پر استعمال ہو سکتا ہے
پس آپ کے اوپر والے سوال سے پہلے مجھے آپ کی طرف سے اسکا جواب طے کروانا ہے کہ جس غیراللہ سے دعا کرنے کو عبادت اور شرک کہا گیا ہے اسکی شرط اور پہچان یہ نہیں جو آپ بتا رہے ہیں کہ دعا کرنے والے کا اعتقاد ایسا ایسا ہو کیونکہ دل کا اعتقاد تو کوئی جان ہی نہیں سکتا پس جب آپ اسکا اقرار کر لیں گے تو میں آپ کو آپ کے اوپر والے سوال کا جواب دے دوں گا
دیکھیے پیارے رانا صاحب اب یا تو آپ پہلے اوپر والی بات کو طے کر لینے دیں یا اگر آپ چاہتے ہیں کہ میں پہلے آپ کی اوپر والی بات کا جواب دوں تو پھر اسکے لئے ابھی پہلے یہ فرض کر لیں کہ وہ بات میری ہی درست ہے تو اس پر بات شروع کر لیتے ہیں بعد میں اس بات کو میں ثابت کروں گا اور اسکو ثابت نہ کر سکا تو میری یہ بات بھی خود بخود غلط ہو جائے گی کیونکہ اسکی بنیاد ہی اس پر ہے آگے آپ جیسے حکم کریں
آپ کے اس طرح تحمل سے میرے ساتھ چلنے پر میں دوبارہ آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں
 

آزاد

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
363
ری ایکشن اسکور
919
پوائنٹ
125
پیارے رانا صاحب میں نے لکھا تھا ۔۔۔۔
۔
دیکھیے پیارے رانا صاحب اب یا تو آپ پہلے اوپر والی بات کو طے کر لینے دیں ۔۔۔۔۔
۔
بھائی یہاں میں صرف یہ کہنا چاہتی ہوں کہ جس طرح خان صاحب کو کافر کہا ے ایسے شاہ صاحب کو بھی کہہ کر اپنے غیر مقلد ہونے کا ثبوت دیںً جب کہ حقیقت یہ ہے کہ آپ لوگ اپنے اکابرین پر ایمان لا چکے ہیں

http://forum.mohaddis.com/threads/ملفوظات-رضا-خاں-بریلوی-رضا-خاں-بریلوی-کے-کفر.18519/page-4#post-227935
عبدہ بھائی! غور فرمائیں۔
 

آزاد

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
363
ری ایکشن اسکور
919
پوائنٹ
125
اب تو رانا صاحب یا صاحبہ ہی غور فرما کر کلیئر کرسکتے یا کرسکتی ہیں کہ وہ کون ہیں؟
 
Top