شرک کی تعریف یہ کہ کسی کو واجب الوجود یا مستحق عبادت یا اس کے اندر االلہ جیسی صفت )یعنی اس نوعیت کی جو اللہ کی ہے) مانی جائے تو شرک ہو گا
رنا قادری (صاحب) مجھ سے اس طرح بات نہیں چلے گی پہلے میں آپ سے سوال کر کے آپ کے اصولوں کا تعین کرنا چاہتا ہوں پھر اسی کے تناظر میں بات ہو گی
آپ نے
شرکِ الوہیت کی واضح تعریف نہیں کی کہ پتا چل سکے کہ آپ کے نزدیک شرک الوہیت دل سے ہوتا ہے یا قول سے یا عمل ہے کیونکہ آپ نے شرک کی تعریف میں صرف
مانا جائے کے الفاظ استعمال کیے ہیں جس سے صرف دل سے ماننے کا شبہ پیدا ہو رہا ہے
پس برائے مہربانی میرے کچھ سوالات کا جواب اپنے استاد سے پوچھ کر دے دیں تاکہ چیزیں واضح ہو جائیں اور کوئی ابہام باقی نہ رہے
1۔پہلا سوال
ہمارے نزدیک خالی عقیدہ یا دلی نظریہ ہی شرک نہیں ہوتا بلکہ قول اور عمل بھی شرکیہ ہوتا ہے بلکہ ہمارے نزدیک عقیدہ کی پہچان ممکن ہی قول اور عمل سے ہے کیونکہ کسی کی دلی بات کو تو جانا نہیں جا سکتا صرف قول اور عمل سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اسکا دلی عقیدہ کیا یے یا وہ کس کو کیا مانتا ہے جیسا کہ یہ اصول بھی ہے کہ لنا الحکم علی الظاہر وربنا یتولی السرائر
پس میرا آپ سے سوال ہے کہ آپ بھی اسکو مانتے ہیں کہ
شرک الوہیت خالی دلی عقیدے کا نام نہیں بلکہ
شرک الوہیت کسی قول یا عمل کو بھی کہتے ہیں یہ طے کر دیں تاکہ آگے بات کرتے ہوئے کوئی کنفیوژن باقی نہ رہے
دوسرا سوال
اگر اوپر والے سوال سے متفق ہیں تو دوسرا سوال یہ ہے کہ کوئی قولی شرک الوہیت یا فعلی شرک الوہیت جو مشرکین مکہ نے کیا ہو اسکی مثال قرآن و حدیث سے دے دیں تاکہ مثال سے ہمیں شرک الوہیت کی جو تعریف سمجھ آئے گی وہ کسی اور بات سے نہیں اور مثال بھی وہ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کی ہو جس میں ہم اور آپ کو اختلاف کرنے کی گنجائش بھی نہ ہو ہو (نیز اگر آپ سمجھتے ہیں کہ قرآن و حدیث میں مشرکین کے الوہیت میں شرکیہ قول اور عمل کی کوئی مثال ہے ہی نہیں تو اسکا بھی بتا دیں)
پہلے ان دو سوالات پر بات ہو جائے باقی باتیں پھر ہوں گی