اشماریہ
سینئر رکن
- شمولیت
- دسمبر 15، 2013
- پیغامات
- 2,682
- ری ایکشن اسکور
- 752
- پوائنٹ
- 290
لا حول ولا قوۃ الا باللہالسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
یعنی کہ آپ کےخیال میں ، '' بونوں'' کو امامت کراوانے کا زیادہ حق ہے!! کیونکہ ان کے ہی تمام اعضاء چھوٹے ہوتے ہیں!! چلو جناب ! احناف کے چوڑے سینے والے دراز قد افراد تو ہاتھ ملنا شروع کر دیں!!
بھائی جان! عضو کا معنی ذَکر یعنی آلہ تناسل عضو کا تعین ہے، لہٰذا اسے ترجمہ میں استعمال کیا جائے گا، یہ اس عبارت سے مستفید مسئلہ نہیں!!کہ جسے ترجمہ میں بیان نہیں کیا جائے!!
اسی لیے میں نے عرض کیا تھا کہ اکبرہم راسا و اصغرہم عضوا کے درمیان قومہ نہ لگائیں۔ جب دونوں ایک دوسرے سے متعلق ہوں گے تو اس کی مراد بنے گی کہ وہ قوم میں ایسی ہیئت کا ہو اس کا سر سب سے بڑا اور اس کی مناسبت سے اعضاء سب سے چھوٹے ہوں۔ یہ جو دونوں کو یکجا کرنے سے مناسبت آتی ہے یہ اس بات کو صاف کرتی ہے۔ دونوں کو الگ الگ جملہ کریں گے تو یقینا آپ کو عضوا کی تعیین ہی کرنی پڑ جائے گی۔ اور اگر قومہ لگانا ضروری ہے ہی تو ضرورت بھی بتا دیں۔
ویسے عبارت پیچھے سے پڑھتے ہوئے آتے جائیں۔ وجہ کثرت جماعت ہے۔ اگر وہ بونوں میں پائی جائے تو وہ ٹھیک ورنہ بڑے قد والے کو ہی امام بنا لیجیے گا۔
اور آپ کوئی قانون بیان فرمائیے اس کو ترجمہ میں لانے کا۔ آپ کہہ رہے ہیں اسے ترجمہ میں بیان کیا جائے گا، میں کہہ رہا ہوں نہیں کیا جائے گا۔ میری دلیل یہ ہے کہ یہ عبارت میں موجود نہیں ہے۔ آپ اپنی دلیل میں کوئی قانون لائیے۔
مصیبت یہ ہے کہ ایک تو تشریح، پھر تشریح بھی بعض مشائخ کی، پھر اس سے بھی صاحب کتاب نالاں پھر بھی آپ اسے ترجمہ میں گھسیڑنے پر بضد ہیں۔
اعتراض کہاں ہے؟ میں نے تو مراد واضح کی ہے۔یہ اعتراض صاحب متن پر کیا جائے!!
یعنی احناف اسے قبول کریں یا نہ کریں ہم ان کے سر ضرور تھوپیں گے کہ ان کا یہی مسلک ہے؟؟؟بھائی جان! احناف اس پر فتوی دیں نہ دیں، وہ اسے باطل قرار دے دیں!!
تو میں نے اسی کتاب سے دو لطیف جوابات دکھائے ہیں۔ باقی بونوں کو میں نے نہیں آپ نے حق دار ٹھہرایا ہے زبردستی۔ میں نے تو اسے پچھلے جملے کے ساتھ نتھی کیا تھا۔نہیں جناب! آپ نے پھر غلط مثال دے دی!! اور کبھی یہ صحیح بخاری کے متعلق یہ مطالبہ ہمارے سامنے پیش کیجئے گا!!
مین نے دار العلوم دیوبند کی بنا سے پہلے کے حوالہ کی شرط اس لئے رکھی ہے کہ، علمائے دیوبند نے اپنے سے قبل فقہ حنفیہ میں وارد کئی مؤقف کو مسخ کر کے بیان کیا ہے!! اور فقہ حنفیہ کا پہلے کا مؤقف علمائے دیوبند کے مؤقف سے فقہ حنفی کی رو سے رد نہیں کیا جاسکتا!! اور ویسے بھی علمائے دیوبند کے حوالے کو تو بر صغیر کے آدھے حنفی قبول ہی نہیں کرتے!! جنہیں بریلوی کہا جاتا ہے!!
بھائی ! یہ بات اتنی واضح کیسے ہو گئی، کہ عضو کے تعین میں جھگڑا ہو رہا ہے!! یہاں تک کہ آپ نے تو تمام اعضاء کو شامل قرار دے کر ''بونوں'' کو امامت کا زیادہ حقدار قرار دے دیا!! فتدبر!!
ویسے بعض مشائخ کی بات کو تو ظاہر ہے قبول کوئی نہیں کر رہا۔ تو باقی صرف یہ ابہام رہ جاتا ہے کہ عضو سے پھر بھلا کیا مراد ہے؟ تو مصنف نے اسے مبہم چھوڑ دیا ہے۔ اب پہلے بعض مشائخ نے مراد بیان کرنے کی کوشش کی، وہ کامیاب ہوئے یا نہ ہوئے اب آپ بضد ہیں کہ مصنف کی یہی مراد ہے جو ہم بیان کریں گے۔ یہی متعین ہے۔ ذرا بتائیے کہ ناک، کان وغیرہ کیوں مراد نہیں ہیں؟؟؟ بعض مشائخ کی رائے آپ کو آخر اس قدر پسند کیوں ہے؟؟
علامہ ابن عابدین رح دیوبند سے پہلے کے ہیں۔ وہ رد المحتار (1۔558 ط دار الفکر) میں دونوں کو ایک ساتھ ذکر کرتے ہیں اور پھر ان کی اکٹھی وضاحت فرماتے ہیں اور آگے اس بعض مشائخ کے قول کا واضح رد بھی کرتے ہیں:
(قوله ثم الأكبر رأسا إلخ) لأنه يدل على كبر العقل يعني مع مناسبة الأعضاء له، وإلا فلو فحش الرأس كبرا والأعضاء صغرا كان دلالة على اختلال تركيب مزاجه المستلزم لعدم اعتدال عقله اهـ ح. وفي حاشية أبي السعود؛ وقد نقل عن بعضهم في هذا المقام ما لا يليق أن يذكر فضلا عن أن يكتب اهـ وكأنه يشير إلى ما قيل أن المراد بالعضو الذكر
میں نے تو پہلے یہ نہیں دیکھا تھا۔ لیکن اللہ پاک نے اپنی مہربانی سے اس طرف رہنمائی فرمائی تھی۔ فللہ الحمد علی ذلک۔