• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام ابوحنیفہ کا فتویٰ بابت مدت رضاعت!!!

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
محترم آپکو ابوحنیفہ کی ناجائز محبت نے اتنا اندھا کردیا کہ یہ بھی دیکھ نہیں پارہے کہ لکھ کیا رہے ہیں اور اس سے استدلال کیا کررہے ہیں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے الفاظ پر زرا غور فرمائیں کہ وہ عورت کے حمل اور رضاعت کی مدت ملا کر ڈھائی سال بتا رہے ہیں۔ اب زرا عبارت پر ازسر نو غور فرمائیں اور بتائیں کہ ان ڈھائی سالوں میں حمل کی مدت کتنی ہے اور رضاعت کی کتنی؟؟؟ جواب آپکو خود بخود مل جائے گا۔ اور اگر ابوحنیفہ کے اس فتویٰ کی واقعی کوئی دلیل ہوتی تو شبیر عثمانی دیوبندی کو یہ ہرگز نہ کہنا پڑتا کہ امام اعظم ابوحنیفہ جو رضاعت کی مدت ڈھائی سال بتاتے ہیں ان کے پاس کوئی اور دلیل ہوگی۔(تفسیر عثمانی)​
وہ سب کچھ جو اس بناء پر امام ابو حنیفہ کے لئے کہا جارہا ہے پھر اگر یہی سب باتیں کسی اور میں بھی پائی جائیں تو پھر ان کے لئے کہنے میں کون سا امر مانع ہے ؟؟؟؟
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
  • ائمہ کرام کا ادب ملحوظ رہنا چاہیے اور کسی بھی نوع کی بے ادبی سے بچنا چاہیے
  • میرا سوال تمام برادران احناف سے یہ ہے کہ کیا امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا یہ موقف یا فتویٰ قرآن کریم کے خلاف اور خطا ہے یا نہیں؟
  • ظاہر ہے کوئی بھی مسلمان جان بوجھ کر خلاف قرآن بات نہیں کہہ سکتا لیکن غلطی تو ہو ہی سکتی ہے۔
  • بعض حنفی احباب سے بات ہوئی ؛ان کا کہنا تھا کہ خطا ہو تو سکتی ہے لیکن امام صاحب سے ہوئی نہیں یا ثابت نہیں؛کیا ان کی یہ بات درست ہے؟؟
  • میرا مقصد افہام و تفہیم ہے؛تنقید براے تنقید نہیں؛امید ہے علمی اسلوب میں جواب سے نوازیں گے؛والسلام
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
وہ سب کچھ جو اس بناء پر امام ابو حنیفہ کے لئے کہا جارہا ہے پھر اگر یہی سب باتیں کسی اور میں بھی پائی جائیں تو پھر ان کے لئے کہنے میں کون سا امر مانع ہے ؟؟؟؟
کوئی امر مانع نہیں ہونا چاہیے
 

Raheem khan

رکن
شمولیت
اکتوبر 30، 2012
پیغامات
11
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
46
  • ائمہ کرام کا ادب ملحوظ رہنا چاہیے اور کسی بھی نوع کی بے ادبی سے بچنا چاہیے
  • میرا سوال تمام برادران احناف سے یہ ہے کہ کیا امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا یہ موقف یا فتویٰ قرآن کریم کے خلاف اور خطا ہے یا نہیں؟
  • ظاہر ہے کوئی بھی مسلمان جان بوجھ کر خلاف قرآن بات نہیں کہہ سکتا لیکن غلطی تو ہو ہی سکتی ہے۔
  • بعض حنفی احباب سے بات ہوئی ؛ان کا کہنا تھا کہ خطا ہو تو سکتی ہے لیکن امام صاحب سے ہوئی نہیں یا ثابت نہیں؛کیا ان کی یہ بات درست ہے؟؟
  • میرا مقصد افہام و تفہیم ہے؛تنقید براے تنقید نہیں؛امید ہے علمی اسلوب میں جواب سے نوازیں گے؛والسلام
میں ایک آن پڑھ مقتدی ھو،، اور میرا جواب غلطی کسی بھی امتی سے ہوسکتا ہے مطلب ممکن ہے،، لیکن مجتھد کو نادانستہ غلطی پر بھی اجر ہے، اور دوسرا امام صاحب کا غلطی ہے یا نہیں یہ تو اللہ بہتر جانتا ہے لیکن ھم حسن ظن رکھیں گے، کہ شایئد امام صاحب کے پاس کوئی دلیل ہو اس بات کا،، اور اگر ھمیں سمجھ نہیں آرہا تو یہ ھمارا نا سمجھی بھی ہوسکتا ہے، اور ویسے بھی حنفی علما صاحبین کے فتوہ کے مطابق دو سال کے رضاعت کے مطابق فتوہ دیتے ہے جو سب کے مطابق صحیح ہے،، اگر میرے سے غلطی ہوگۓ ہو تو اللہ اور أپ سب سے معافی کے امید رکھتا ھوں
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
میں ایک آن پڑھ مقتدی ھو،، اور میرا جواب غلطی کسی بھی امتی سے ہوسکتا ہے مطلب ممکن ہے،، لیکن مجتھد کو نادانستہ غلطی پر بھی اجر ہے، اور دوسرا امام صاحب کا غلطی ہے یا نہیں یہ تو اللہ بہتر جانتا ہے لیکن ھم حسن ظن رکھیں گے، کہ شایئد امام صاحب کے پاس کوئی دلیل ہو اس بات کا،، اور اگر ھمیں سمجھ نہیں آرہا تو یہ ھمارا نا سمجھی بھی ہوسکتا ہے، اور ویسے بھی حنفی علما صاحبین کے فتوہ کے مطابق دو سال کے رضاعت کے مطابق فتوہ دیتے ہے جو سب کے مطابق صحیح ہے،، اگر میرے سے غلطی ہوگۓ ہو تو اللہ اور أپ سب سے معافی کے امید رکھتا ھوں
  • عزیز بھائی !حسن ظن تو ہم بھی رکھتے ہیں لیکن آپ کا یہ کہنا عجیب ہے کہ ’’ان کی غلطی ہے یا نہیں،یہ خدا جانتا ہے‘‘!!
  • آپ غور کریں کہ اس دنیا میں اجتہادی خطا کا فیصلہ کیسے ہوتا ہے؟؟دلائل سے؛تو دلائل کی روشنی میں اس پر حکم دیگر اہل علم ہی لگائیں گے؛آپ کے طرز عمل سے معلوم ہوتا ہے کہ امام صاحب سے غلطی کے وقوع کا اقرار آپ پر سخت گراں گزرتا ہے اور آپ واضح لفظوں میں اس کا اظہار کرنے پر آمادہ نہیں؛یہی وہ انداز فکر ہے جس سے یہ تاثر پیدا ہوتا ہے آپ نے عملاً امام صاحب کو معصوم قرار دے دیا ہے۔
  • غلطی مان لینے سے یہ لازم نہیں آتا کہ امام صاحب کو برا بھلا کہا جائے؛ان کو معذور سمجھا جائے گا اور جو بھی تاویل ممکن ہو ،وہ کی جائے گی؛اس میں اختلاف نہیں؛بھلا کون مسلمان ہے جس کے بارے میں ہم کہیں کہ اس کے سامنے واضح حکم شرعی موجود تھا اور پھر اس نے جان بوجھ کر ماننے سے انکار کیا؟؟خطا کے کئی وجوہ ہوتے ہیں؛ مثلاً لاعلمی کی بنا پر غلطی ہو سکتی ہے؛نص کا مفہوم سمجھنے میں ہو سکتی ہے ؛اور بھی اسباب ہو سکتے ہیں لیکن ہمارا کام یہ ہے کہ جب کسی امام یا عالم کی غلطی واضح ہو جائے تو اس کی بے ادبی تو ہر گز ہرگز نہ کریں لیکن ان کی خطا کا اعتراف کرتے ہوئے صحیح دلیل کی پیروی کریں؛اس میں کیا مسئلہ ہے؟؟
  • جب کہ شریعت کا حکم بھی یہی ہے اور خود ائمہ کرام نے بھی یہی فرمایا ہے کہ اگر ہماری بات کتاب و سنت سے ٹکرا جائے تو اسے ترک کر دو اور قرآن و حدیث پر عمل کرو؛اس کو اپنا لیا جائے تو مسئلہ ہی نہیں رہتا۔
  • لیکن جب مقلد دوست چیں و چناں شروع کر دیتے ہیں اور ائمہ کی خطا کو خطا کہنے پر آمادہ و تیار نہیں ہوتے تو پھر عاملین بالحدیث حمایت حق کے جوش میں ان پر سختی کرتے ہیں جو شیوۂ سلف صالحین ہے۔
  • البتہ یہ درست ہے کہ انھیں اس باب میں حکت و بصیرت کو ملحوظ رکھنا چاہیے اور ایسا انداز نہیں اپنانا چاہیے جس سے مخاطب میں ضد اور اپنی غلطی پر اصرار کی روش پختہ ہو جائے۔
  • بد قسمتی سے بعض اصحاب حدیث جن میں زیادہ تر عوام ہوتے ہیں اسے ملحوظ نہیں رکھ پاتے؛اس کی اصلاح بھی ضروری ہے؛وما علینا إلا البلاغ۔
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
اللہ تعالیٰ اور نبی علیہ السلام کے علاوہ اور کی بات لی بھی جاسکتی ہے اور رد بھی کی جاسکتی ہے ۔ اگر موافق نص ہو تو قبول ورنہ رد کی جائے گی ۔
1۔تمام آئمہ کرام رحمہم اللہ اجمعین ہمارے علماء میں سے ہیں ۔ان کا احترام ضروری ہیں ۔ حسن ظن کا تقاضا بھی یہ ہیں کہ ہم ان کو اللہ تعالیٰ کے ہاں نیک گردانے، نبی علیہ السلام نے یہ بھی فرمایا کہ جو شخص عوام میں نیکی پر مشہور ہو اللہ اس کی مغفرت کردیتا ہے ۔
2۔ لیکن یہ بات بھی حقیقت ہے کہ کہیں پر بھی اللہ اور اس کے رسول نے ہم کو ان کی پیچھے چلنے اور ان سے منسوب ہر بات پر عمل کرنے کا نہیں کہا ہے ۔
خود ان ہی آئمہ کرام نے بھی اپنی تقلید سے لوگوں کو منع کیا ہوا ہے ۔
3۔ ان کے دور میں چونکہ احادیث کی تدوین نہ ہونے کے برابر تھی اس وجہ سے ان حضرات نے اجتہاد سے کام لیا ہیں ۔یا پھر حدیث کسی غیر معتبر شخص کے واسطے سے ملا تو قبول نہیں کیا ۔
شیخ البانی صاحب نے"رفع الملام عن ائمۃ الاعلام" میں تقریباً دس وجوہات بتائیں ہیں کہ آئمہ کرام نے کیوں احادیث کے خلاف فتوے دیے ہیں ۔
4۔ان کے اقول کو قرآن وحدیث کے ترازو میں تولا جائے گا نہ کہ اس کے برعکس ۔
5۔بہت سارے ایسے مسائل ہیں کہ یہ حضرات ہماری توجہ صحیح ومناسب جگہ پر لے جاتے ہیں ۔
6۔یہ نہیں کہ حدیث(جوصریح اور سنداً صحیح ثابت ہو) کو ہم کسی مذہب کے لیے چھوڑدے اور ان سے جوابات بنائے کہ یہ فلاں صحابی رضی اللہ عنہ کی روایت ہے اور وہ فقیہہ نہیں ہے اس لیے یہ ناقابل قبول ہے ۔
7۔نبی علیہ السلام کے مقابلے میں کسی صحابی رضی اللہ عنہ کی بات بھی قبول نہیں کی جائے گی ۔ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ کیا صحابی نعوذباللہ رسول کی مخالفت کرتا ہے ۔
نہیں بلکہ کبھی وہ اندھیرے میں رہ جاتا ہے اور اپنی اجتہاد میں خطاء ہوجاتا ہے ۔ ایک مثال لیجیئے ۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا کہ آپ حج تمتع کو جائز سمجھتے ہیں حالانکہ آپ کے والد عمر رضی اللہ عنہ اس سے روکا کرتے تھے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: یہ بتاؤ کہ میرے والد ایک کام سے منع کريں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کا حکم دیں تو میرے والد کی بات مانی جائےگی یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم مانا جائے گا؟ کہنے والے نے کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم و عمل کو قبول کیا جائے گا۔ تو ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کو لیا جائے گا تو پھر میرے والد کے قول کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کے مقابلے میں کیوں پیش کرتے ہو۔(ترمذی۱\۱۶۹،طحاوی۱\۳۹۹)
واللہ اعلم ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,591
پوائنٹ
791
  • عنوان الكتاب: رفع الملام عن الأئمة الأعلام
  • المؤلف: ابن تيمية
  • حالة الفهرسة: غير مفهرس
  • الناشر: الرئاسة العامة لإدارة البحوث العلمية والإفتاء والدعوة والإرشاد
  • سنة النشر: 1413
  • عدد المجلدات: 1
  • عدد الصفحات: 93
ar_rafa_almlam.jpg
 
Top