• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام ابوحنیفہ کا فتویٰ بابت مدت رضاعت!!!

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,332
پوائنٹ
180
ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی مثال آپ نے بے محل اور بے موقع پیش کی ہے۔ اگر ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے شادی نہیں کی تو کیا ہم ان کے اس عمل کو سند جواز فراہم کرنے کے لئے قرآن و حدیث سے دلائل گھڑتے ہیں؟ حاشا وکلا
یا خود علامہ ابن تیمیہ نے شادی نہ کرنے کو صحیح کہا ہے؟ ہرگز نہیں
اس کے برعکس آپ لوگ تو امام صاحب کے غلط فتویٰ کے لئے قرآن میں معنوی تحریف سے بھی باز نہیں آتے اور اس بات کی بھی پراوہ نہیں کرتے کہ اس سے پورا قرآن اختلافی اور متضاد ہوجائےگا۔
آپ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی بھونڈی مثال دینے کے بجائے اپنے امام کو الزامات سے بچانے کی فکر کریں اور کوئی ایسی چیز پیش کریں جسے واقعی دلیل کا نام دیا جاسکے۔
بات کو گھمان پھرانے سے کیافائدہ۔
یاتویہ بتایئے کہ شادی کی تاکید والی جواحادیث آئی ہیں حضرت ابن تیمیہ ان سے بے خبرتھے یاباخبرتھے۔
اگربے خبرتھے توان کے تعلق سے علم حدیث میں وسعت وہمہ دانی کو جواقوال نقل کئے جاتے ہیں وہ مشکوک ٹھہرتے ہیں۔
اگرباخبرتھے تو اوراس کے باوجود اس سے اعراض کیاتویہ سنت نبویہ کی مخالفت ٹھہرتی ہے۔
ان دونوں میں سے کون سی شق پسند کریں گے ۔حضرت ابن تیمیہ کے قول کو آپ حجت بناتے ہیں یاپائے حقارت سے ٹھوکر مارتے ہیں۔ ہمیں اس سے کوئی بحث اورمطلب نہیں ہے۔
اوپر جودوشق ذکر کی گئی ہیں اس کا صاف صاف جواب دے دیں۔
واضح رہے کہ یہ شق آپ کے امام ابوحنیفہ پر رضاعت کے مسئلہ پر کمنٹس اورتبصرہ نہیں بلکہ تبصرہ جات دیکھنے کے بعد کیاگیاہے ورنہ بندہ حضرت ابن تیمیہ کے باب میں ایسی گستاخی کرنے کی سوچ بھی نہیں سکتاتھا۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
شکریہ جمشید بھائی کہ آپ نے یہ وضاحت فرمادی کہ آپ کا یہ اعتراض یہاں زیربحث گفتگو سے غیر متعلق ہے۔ پھر تو اصولا`آپ کو یہ اعتراض یہاں نہیں اٹھانا چاہیے تھا۔ بہرحال میری ناقص رائے یہ ہے کہ شادی کرنا فرض نہیں ہے کہ ساری زندگی غیر شادی شدہ رہنے والے کسی شخص کو گناہ گار کہا جائے بشرط یہ کہ اس نے سنت کی مخالفت کا ارادہ نہ کیا ہو۔

دوسرا علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے بارے میں بغیر علم کے یہ ہرگز نہیں کہا جاسکتا کہ انہوں نے شادی کی سنت کی مخالفت کی ہے کیونکہ عین ممکن ہے کہ انہیں کوئی شرعی عذر درپیش ہو جس کی وجہ سے وہ شادی کی سنت ادا نہ کرسکے ہوں۔

اگر آپ کو میرے جواب سے تسلی نہیں ہوئی تو آپ ثابت کردیں کہ علامہ ابن تیمیہ نے جانتے بوجھتے بغیر کسی شرعی عذر کے اس سنت سے ساری زندگی منہ موڑے رکھا۔ اس کے بعد اس پر بات کر لینگے۔ ان شاء اللہ
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,332
پوائنٹ
180
شکریہ جمشید بھائی کہ آپ نے یہ وضاحت فرمادی کہ آپ کا یہ اعتراض یہاں زیربحث گفتگو سے غیر متعلق ہے۔ پھر تو اصولا`آپ کو یہ اعتراض یہاں نہیں اٹھانا چاہیے تھا۔ بہرحال میری ناقص رائے یہ ہے کہ شادی کرنا فرض نہیں ہے کہ ساری زندگی غیر شادی شدہ رہنے والے کسی شخص کو گناہ گار کہا جائے بشرط یہ کہ اس نے سنت کی مخالفت کا ارادہ نہ کیا ہو۔

دوسرا علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے بارے میں بغیر علم کے یہ ہرگز نہیں کہا جاسکتا کہ انہوں نے شادی کی سنت کی مخالفت کی ہے کیونکہ عین ممکن ہے کہ انہیں کوئی شرعی عذر درپیش ہو جس کی وجہ سے وہ شادی کی سنت ادا نہ کرسکے ہوں۔

اگر آپ کو میرے جواب سے تسلی نہیں ہوئی تو آپ ثابت کردیں کہ علامہ ابن تیمیہ نے جانتے بوجھتے بغیر کسی شرعی عذر کے اس سنت سے ساری زندگی منہ موڑے رکھا۔ اس کے بعد اس پر بات کر لینگے۔ ان شا اللہ
آپ کی ناقص رائے سے قطع نظرعمومی طورپر شادی سنت رسول ہے بعض حالات میں فرض ،بعض میں واجب اوربعض میں نہ کرنا بہتر ہے۔آپ نے یہ تو فرمادیاہے کہ ساری زندگی غیرشادی شدہ رہنے والے کسی شخص کو گنہگار نہ کہاجائے بشرطیکہ اس نے سنت کی مخالفت کا اردہ نہ کیاہو۔

ہمیں یہ کیسے پتہ چلے گاکہ حضرت ابن تیمیہ نے سنت کی مخالفت کا ارادہ کیاتھا یانہیں ؟

شادی کرنا واضح طورپر سنت رسول ہے؟اس کی حدیث النکاح من سنتی توان لوگوں کوبھی معلوم رہتی ہے جنہوں نے زندگی مین حدیث کی کوئی کتاب نہ پڑھی ہو ۔پھرحضرت ابن تیمیہ جیسے جلیل القدر عالم دین جن کی نگاہ احادیث کے ذیرہ پر بڑی وسیع تھی ان کے بارے میں یہ گمان کرنا کہ ان کو یہ حدیث نہیں پہنچی ہوگی۔ناقابل قیاس ہے۔

آپ کہتے ہیں۔

اگر آپ کو میرے جواب سے تسلی نہیں ہوئی تو آپ ثابت کردیں کہ علامہ ابن تیمیہ نے جانتے بوجھتے بغیر کسی شرعی عذر کے اس سنت سے ساری زندگی منہ موڑے رکھا۔ اس کے بعد اس پر بات کر لینگے۔ ان شا اللہ
اگراسی اصول پر ہم پوچھیں کہ آپ ثابت کردیں کہ امام ابوحنیفہ نے جان بوجھ کر اوردانستہ کتاب اللہ کی مخالفت کا ارادہ کرکے رضاعت کے ڈھائی سال ہونے کا فتوی دیاہے ؟توآپ کا کیاجواب ہوگا۔
کیاآپ کے پاس کوئی ایساثبوت ہے جس سے ثابت کریں کہ امام ابوحنیفہ نے جوفتویٰ دیاتھاوہ کسی تاویل کے بغیر تھا اوریہ اجتہادی خطاء نہیں بلکہ دانستہ کتاب اللہ کی مخالفت کرکے دیاگیاتھا۔
اگرایساکوئی ثبوت ہوتوپیش کریں۔

دوسرے دونوں معاملات میں بہت فرق ہے بشرطیکہ غوروفکر سے کام لیں۔

انسان کے سامنے رضاعت کا ایک مسئلہ آتاہے وہ اس پر اپنی رایٔے ظاہر کرتاہے ۔شادی زندگی بھر کا مسئلہ ہے۔انسان کو ہرآن احساس ہوتاہے۔
کچھ گناہ ایسے ہوتے ہیں جو وقتی ہوتے ہیں مثلاکسی کی غیبت کرلی چغلی کھائی وغیرہ وغیرہ

کچھ گناہ ایسے ہوتے ہیں جس کا دائرہ اوردورانیہ کافی طویل ہوتاہے مثلا جوشخص ڈراھی منڈاتاہے جب تک وہ ڈراھی منڈاہے ارشاد رسول کی مخالفت کا وبال اس کے سرپر ہے۔

اس لحاظ سے اگرغورکریں گے توپائیں گے رضاعت کے فتوی سے زیادہ بڑاامرشادی نہ کرنے کاہے۔

یہ ارشاد رسول کی مخالفت ہم آپ کے اصول پرکہہ رہے ہیں۔

آپ کا اس پورے تھریڈ میں طرز استدلال یہ رہاہے کہ اپنی کہے جائو کسی دوسرے کی مت سنو اورتاویل،اجتہاد ی خطاء وغیرہ کسی عذر کو تسلیم نہ کرو۔اسی اصول پر ہم سوال کرتے ہیں کہ حضرت ابن تیمیہ علیہ الرحمہ مخالفت رسول کے الزام سے کس طرح بری ہوں گے۔

آپ نے شرعی عذر کی بات کی ہے۔کیااس شرعی عذر کی تفصیل ہم جان سکتے ہیں۔

اگراہل وعیال کان ونفقہ کی ذمہ داری نہ اٹھاسکنے کی بات ہے توہم کہیں گے کہ یہ بھی حضرت ابن تیمیہ کی شان میں تنقیص کا موجب ہے کیونکہ حدیث میں کسب حلال کی بڑی فضیلت آئی ہے۔اس سے انہوں نے منہ کیوں موڑے رکھا اورکسب حلال کی جانب توجہ کیوں نہیں کی۔

اگربات ہمارے اصول کے لحاظ سے ہو توانشاء اللہ نہ حضرت ابن تیمیہ پر کوئی الزام ہوگااورنہ ہی حضرت امام اعظم امام ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ پر
لیکن آپ کے اصول کے لحاط سے توخود آپ حضرات کے امام (بقول ابوالحسن علوی صاحب)موردالزام ہوں گے۔والسلام
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
آپ کی ناقص رائے سے قطع نظرعمومی طورپر شادی سنت رسول ہے بعض حالات میں فرض ،بعض میں واجب اوربعض میں نہ کرنا بہتر ہے۔
جی بالکل جمشید صاحب اتفاق۔لیکن اکثر حالات میں سنت ہی ہے۔اور یہ فرض وواجب بھی موقع کی مناسبت سے ہے۔ایک ایسا شخص جس پر شادی کرنا واجب ہو اس کو جنگل میں ڈال دیا جائے تو پھر یہ واجب ساقظ ہوجائے گا۔بہرحال آپ اچھی طرح جانتے ہیں۔
ہمیں یہ کیسے پتہ چلے گاکہ حضرت ابن تیمیہ نے سنت کی مخالفت کا ارادہ کیاتھا یانہیں ؟
اس کا جواب آپ مجھ سے بہتر ہی جانتے ہیں۔بہتر ہوتا کہ آپ یہ الفاظ ہی نہ لکھتے۔کیونکہ اس کا جو جواب آپ کے پاس ہے وہی میرے پاس ہے۔اتنا بڑے امام کے بارے میں یہ گمان رکھنا بھی میں سمجھتا ہوں کہ عقل کی خرابی ہے۔
شادی کرنا واضح طورپر سنت رسول ہے؟اس کی حدیث النکاح من سنتی توان لوگوں کوبھی معلوم رہتی ہے جنہوں نے زندگی مین حدیث کی کوئی کتاب نہ پڑھی ہو۔
جی جمشید بھائی شادی کرنا سنت رسولﷺ ہے اور یہ بات ہر ذی شعور مسلم کو معلوم ہی ہے۔چاہے انہوں نے حدیث کی کتاب پڑھی ہو یا نہ پڑھی ہو۔پر ایک بات بتاتا چلوں مشاہدہ میں ایسے لوگ بھی آئے ہیں کہ جو شادی کو رسم ورواج کے ساتھ ساتھ جنس پرستی کی حد تک سمجھتے ہیں۔بس اس کے علاوہ اور کچھ نہیں سمجھتے۔لیکن اس کےساتھ یہ بھی مشاہدہ ہوا ہے کہ بعد میں ان کا یہ نظریہ تبدیل بھی ہوجاتا ہے۔
پھرحضرت ابن تیمیہ جیسے جلیل القدر عالم دین جن کی نگاہ احادیث کے ذیرہ پر بڑی وسیع تھی ان کے بارے میں یہ گمان کرنا کہ ان کو یہ حدیث نہیں پہنچی ہوگی۔ناقابل قیاس ہے۔
بالکل ضرور انہوں نے اس حدیث کو پڑھا پڑھایا اور بیان کیا ہوگا۔
اگراسی اصول پر ہم پوچھیں کہ آپ ثابت کردیں کہ امام ابوحنیفہ نے جان بوجھ کر اوردانستہ کتاب اللہ کی مخالفت کا ارادہ کرکے رضاعت کے ڈھائی سال ہونے کا فتوی دیاہے ؟توآپ کا کیاجواب ہوگا۔
ابوحنیفہ نے جان بوجھ کر اور دانستہ فتوی دیا یا کسی اور صورت میں دیا۔لیکن ابوحنیفہ تو بری ہوگئے کیونکہ انہوں نے تو کہہ دیا ’’اذا صح الحدیث فہو مذہبی‘‘ اور یہ جملہ انسان تب ہی بولتا کہ جب انسان کو یقین ہوتا ہے کہ مجھ سے کوئی غلط بات بھی صادر ہوسکتی ہے۔اور ابوحنیفہ کو بھی یقین تھا کہ مجھ سے غلط باتیں صادر ہوئی ہیں۔اور یہ بھی میرا ذاتی خیال اور گمان غالب ہے کہ غلطی واضح ہونے پر ہی انہوں نے یہ جملے بیان فرمائے ہونگے۔واللہ اعلم
کیاآپ کے پاس کوئی ایساثبوت ہے جس سے ثابت کریں کہ امام ابوحنیفہ نے جوفتویٰ دیاتھاوہ کسی تاویل کے بغیر تھا اوریہ اجتہادی خطاء نہیں بلکہ دانستہ کتاب اللہ کی مخالفت کرکے دیاگیاتھا۔
اگرایساکوئی ثبوت ہوتوپیش کریں۔
جمشید صاحب بہت خوب دلیل ہے ناں اور وہ ہے سالہاسال سے آپ لوگوں کا دفاع میں اوراق کے اوراق کالے کرنا اور انتہاء کی انتہاہی درجوں کو بھی کراس کرتے ہوئے قرآن وحدیث سے پھر اپنے من مانے مطالب ومفاہیم لے کر دفاع بھی کرنا۔اور یہ بھی نہ دیکھنا کہ قول امام کے دفاع میں قول دین حنیف پر کس طرح چھری چلتی جارہی ہے۔
چلو ہم مان لیتے ہیں کہ ابو حنیفہ نے خطاء کی ہے۔اور قرآن کےخلاف فتوی دے دیا ہے۔تو کیا آپ اس بات کو ماننے کےلیے تیار ہیں کہ ابوحنیفہ نے غلطی کی ہے۔؟ کیا آپ کے کسی عالم نے اس فتوے کو غلط کہہ کر ابوحنیفہ کے بارے میں لکھا ہے کہ انہوں نے قرآن کے خلاف فتوی دیا تھا ؟ کیا آپ کے پاس یہ ثبوت ہے کہ ابوحنیفہ نے آخر عمر میں یہ فتوی دیا تھا اور اس کے بعد غور وفکر کرنے کا ان کو موقع ہی نہیں ملا ؟
اس کا دفاع کرتے ہوئے یہ تو بات آپ پر صادق آتی ہے کہ آپ ہمارے سامنے ایسی پختہ دلیل لائیں کہ بھائی جانو یہ دیکھو کہ امام صاحب کی یہ اجتہادی غلطی اورخطاء ہے اور رجوع اس لیے ثابت نہیں کہ بعد میں زندگی نے ان کوموقع ہی نہیں دیا۔
اور اس کے ساتھ آپ بھی اقرار کریں اور لکھیں کہ ہمارے امام نے یہ فتوی قرآن کے خلاف دیا ہے۔ہم اس کو نہیں مانتے۔آپ دفاع میں اپنی عاقبت کیوں خرات کرتے چلے آرہے ہیں وجہ ؟؟
انسان کے سامنے رضاعت کا ایک مسئلہ آتاہے وہ اس پر اپنی رایٔے ظاہر کرتاہے۔
ٹھیک ہے اس انسان نے رائے کا اظہار کردیا اور اس کی وہ رائے غلط ثابت ہوئی تو پھر مابعد لوگوں کو یہ اتھارٹی کس نے دی کہ رائے کے غلط ہونے پر بھی غلط تسلیم نہ کرو اورتاویل در تاویل کرتے جاؤ چاہےبعید کی ہی کیوں نہ ہو۔
شادی زندگی بھر کا مسئلہ ہے۔انسان کو ہرآن احساس ہوتاہے۔
شادی زندگی بھر کا تو مسئلہ ہے لیکن ہر آن احساس ہر کسی کو نہیں بلکہ کچھ جملہ معترضہ کی طرح بھی ہوتے ہیں۔اور جملہ معترضہ کے لائق ہونے کے ساتھ بھی احساس بہرحال ہوتا ہے۔مانتا ہوں
یہ ارشاد رسول کی مخالفت ہم آپ کے اصول پرکہہ رہے ہیں۔
اچھا بھائی یعنی آپ بھائی کے اصول کے تحت ارشاد فرما ہیں کہ امام شخ الاسلام ابن تیمیہ نے مخالفت ارشاد نبویﷺ کیا۔؟ نعوذباللہ
شادی نہ کرنے کی کیا وجوہات تھیں ؟ کیا اس عمل پر بعد والے ان کو مورد الزام ٹھہراسکتے ہیں ؟ میں تو کہتا ہوں کہ شیخ کا یہ فعل جو کہ سنت بھی ہے ذاتی تھا۔اور ذاتی فعل کی وجہ سے ہم کسی کو بھی مورد الزام نہیں ٹھہرا سکتے۔چاہے جیکہ اتنے بڑے امام کے بارے میں چند لفظ سوچے جائیں۔
اور اس پر پھر یہ بھی ضروری نہیں کہ سالوں بعد ایک شخص آکر اس بات کا ثبوت مانگنے بیٹھ جائے کہ انہوں نے شادی کیوں نہیں کی ؟ میرا یقین ہے کہ شیخ الاسلام شادی کو سنت سمجھتے ہونگے اور شاید آپ کے اس فرمان ذی شان کے مستحق ہوں
اوربعض میں نہ کرنا بہتر ہے۔
اگر ایک سنت جو کہ بعض حالت میں ترک کرنا بھی واجب ہوتا ہے۔کسی مصلحت کے تحت پوری نہیں کی اور ہمیں یہ بھی یقین ہے کہ وہ مصلحت اس سنت پوری کرنے سے زیادہ قوی ہونگی تو اس پر کسی کو حق نہیں کہ شیخ کے بارے میں سوال وجوابات کا سلسلہ قائم کردے۔
آپ کا اس پورے تھریڈ میں طرز استدلال یہ رہاہے کہ اپنی کہے جائو کسی دوسرے کی مت سنو اورتاویل،اجتہاد ی خطاء وغیرہ کسی عذر کو تسلیم نہ کرو۔
بھائی ہم سب کچھ ماننے کو تیار ہیں پر آپ واضح غلطی کے باوجود بھی نہیں مان رہے۔سب کو معلوم ہے کہ یہ فتوی قرآن کے سراسر خلاف ہے لیکن پھر بھی کئی کئی صفحات پر مشتمل کتب لکھی جا چکی ہیں ۔اب ’’اپنی کیئے جاؤ کسی دوسرے کی مت سنو‘‘ والی بات کس میں ہے آپ لوگوں میں یا ہم میں۔؟
اسی اصول پر ہم سوال کرتے ہیں کہ حضرت ابن تیمیہ علیہ الرحمہ مخالفت رسول کے الزام سے کس طرح بری ہوں گے۔
تفصیل سے بتلا دیا ہے۔اور آپ کی اپنی بات سے ہی شیخ الاسلام رحمہ اللہ کو آپ کے سوال سے بری کردیا ہے۔الحمدللہ
آپ نے شرعی عذر کی بات کی ہے۔کیااس شرعی عذر کی تفصیل ہم جان سکتے ہیں۔
غالب گمان کہا جاسکتا ہے۔بغیر دلیل کے شرعی عذر بیان نہیں کیا جاسکتا۔اگر فاعل فعل خود وضاحت فرمادے تو بہت عمدہ
اگربات ہمارے اصول کے لحاظ سے ہو توانشاء اللہ نہ حضرت ابن تیمیہ پر کوئی الزام ہوگااورنہ ہی حضرت امام اعظم امام ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ پر
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ پر نہ الزام تھا نہ الزام ہے اور نہ الزام ہوگا اورنہ کوئی لگا سکتا ہے۔لیکن ابوحنیفہ پر الزام ہے ہاں جب تک آپ لوگ یہ ثابت نہیں کرتے کہ ان کا یہ فتوی آخری سانسوں کا ہے۔؟ اس کے بعد رجوع کا موقع ہی نہیں ملا۔باقی سوچ کچھ آگے بھی رکھنا کس کس فتوی و قول کےبارے میں کہوگے کہ یہ آخری سانسوں کا ہے۔؟ اور پھر الزام کی دوسری وجہ پوری مقلدیت بھی ہے کہ اس فتوی کے دفاع میں کیا کچھ نہیں کررہے۔اللہ بہتر جانتا ہے بیان کرنا تو میرے بس میں ہی نہیں۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,332
پوائنٹ
180
گڈ مسلم صاحب !
ویسے توہرمسلم ہی گڈ ہوتاہے آپ نے کسی شبہ کے دفعیہ کیلئے گڈمسلم اپنانام بھی رکھاہے توہم نہیں جانتے کہ آپ اپنی ذات سے کون ساشبہ دفع کرناچاہ رہے ہیں۔
ویسے جواب دینے سے قبل بہترہوگاکہ گزشتہ مراسلات پرایک نگاہ دوڑالیں۔ ورنہ ہمیں بورکرنے سے کیافائدہ ۔
شاہد نذیر صاحب نے اپنے مراسلہ کی ابتداء ہی اس بات سے کی ہے کہ امام ابوحنیفہ کو کتاب اللہ کاعلم نہیں تھااورانہوں نے کتاب اللہ کی مخالفت کی وغیرہ وغیرہ۔
مقلدین کا تویہاں دور دور تک کوئی مسئلہ ہی نہیں تھا۔
لہذا بات صرف ابن تیمیہ کے تعلق سے کریں۔نیت کاحال خداپرچھوڑدیں۔
واضح ارشاد رسول کے ہوتے ہوئے ابن تیمیہ کااس کو اپنی عملی زندگی میں نہ اپناناارشاد رسول کی مخالفت ہے یانہیں ہے؟اگرنہیں ہے تو کیوں
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ پر نہ الزام تھا نہ الزام ہے اور نہ الزام ہوگا اورنہ کوئی لگا سکتا ہے
ویسے اس جملہ کی داد دینے کو جی چاہتاہے کیاخوبصورت جملہ ہے۔
ہرخطاسے معصوم ہرغلطی سے محفوظ حضرت ابن تیمیہ ۔
ویسے جوسوال آپ نے مجھ سے پوچھاہے۔
تو کیا آپ اس بات کو ماننے کےلیے تیار ہیں کہ ابوحنیفہ نے غلطی کی ہے۔؟ کیا آپ کے کسی عالم نے اس فتوے کو غلط کہہ کر ابوحنیفہ کے بارے میں لکھا ہے کہ انہوں نے قرآن کے خلاف فتوی دیا تھا
کیادورحاضر کے بڑے سے بڑے سلفی نے ابن تیمیہ اس کی غلطی کو تسلیم کیاہے؟ابن تیمیہ کے حالات وسوانحات پر ہزاروں صفحات لکھنے والوں نے یہ اعتراف کیاہے کہ انہوں نے سنت کی مخالفت کی تھی؟ابن تیمیہ کی تمام کتابوں کو تحقیق سے اورآب وتاب سے شائع کرنے والوں کاایک لمحہ کیلئے بھی اس جانب خیال گیاکہ شادی نہ کرناارشاد رسول کی مخالفت ہے۔
ابن تیمیہ کے اقوال کو اپنے فتاویٰ کی زینت بنانے والوں نے کبھی اس جانب توجہ کی کہ شادی کے بارے میں احادیث میں کتنی تاکید آئی ہے۔ اس کے باوجود شادی نہ کرناکتنی بری بات ہے۔
دوسروں کو چھوڑیئے آپ خود یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ابن تیمیہ کا ایساکرنا غلط تھا؟انہوں نے شادی نہ کرنے ارشاد رسول ﷺکی مخالفت کی ہے؟
گڈمسلم صاحب مناسب ہوگاکہ شاہد نذیرصاحب کو اپنی بات رکھنے دیں ہم بھی دیکھناچاہتے ہیں کہ آخران کے کشکول میں کتنی ریزگاری ہے؟
 

قاسم

مبتدی
شمولیت
مارچ 11، 2012
پیغامات
34
ری ایکشن اسکور
97
پوائنٹ
0
جشید بھائی آپ کے لئے خوشخبری کہ شاہد نذیر صاحب بادل ناخواستہ حافظ ابن تیمیہ اور ابن قیم رحمہما اللہ پر الزام تراشی کا مرتکب ہوچکے ہیں لنک دے رہا ہوں
http://www.kitabosunnat.com/forum/دیوبندی-154/جس-مجلس-میں-دیوبند-کی-علمی-خدمات-کا-ذکر-نہ-ہو،-وہ-5564/index7.html
ویسے ایک لطیفہ جو اس تھریڈ کے لکھتے وقت پیش آیا تحریر کرتا ہوں میرے ایک ساتھی پوچھنے لگا کہ کیا غیر مقلدین مسلمان ہیں ؟ میں نے جواباْ کہا ہاں ، وہ بولا : کیا یہ لوگ جنت میں جائیں گے ، میں نے بولا ہاں ، پھر پوچھنے لگا کیوں میں عرض کیا وہاں پر امام اعظم رضی اللہ عنہ سے عربی میں امتحان لینے کیلئے ،اور آمنے سامنے بیٹھ کر بحث ومباحثہ کیلئے ،
اللہ ہم سب کو جنت نصیب فرمائے آمین
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
جمشید بھائی آپ کے لئے خوشخبری کہ شاہد نذیر صاحب بادل ناخواستہ حافظ ابن تیمیہ اور ابن قیم رحمہما اللہ پر الزام تراشی کا مرتکب ہوچکے ہیں لنک دے رہا ہوں
اگر مختلف مسائل میں آپ کا مخالف مسلمان بھائی بالفرض جلیل القدر ائمہ کرام﷭ پر الزام تراشی کا مرتکب ہو تو یہ آپ کیلئے خوشخبری ہوگی؟؟؟!!!
گویا ہمارا مقصدِ وحید خصم کو زیر کرنا ہی رہ گیا ہے، اصلاح مقصود نہیں۔

ویسے ایک لطیفہ جو اس تھریڈ کے لکھتے وقت پیش آیا تحریر کرتا ہوں میرے ایک ساتھی پوچھنے لگا کہ کیا غیر مقلدین مسلمان ہیں ؟ میں نے جواباْ کہا ہاں ، وہ بولا : کیا یہ لوگ جنت میں جائیں گے ، میں نے بولا ہاں ، پھر پوچھنے لگا کیوں میں عرض کیا وہاں پر امام اعظم رضی اللہ عنہ سے عربی میں امتحان لینے کیلئے ،اور آمنے سامنے بیٹھ کر بحث ومباحثہ کیلئے
العیاذ باللہ!
محترم! آپ کو مذاق اڑانے اور پھبتی کسنے کیلئے جنّت ہی ملی تھی۔
﴿ وَلَئِن سَأَلْتَهُمْ لَيَقُولُنَّ إِنَّمَا كُنَّا نَخُوضُ وَنَلْعَبُ ۚ قُلْ أَبِاللَّـهِ وَآيَاتِهِ وَرَ‌سُولِهِ كُنتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ ٦٥ ﴾ ۔۔۔ التوبة

اللہ ہم سب کو جنت نصیب فرمائے آمین
آمین یا رب العٰلمین
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
جشید بھائی آپ کے لئے خوشخبری کہ شاہد نذیر صاحب بادل ناخواستہ حافظ ابن تیمیہ اور ابن قیم رحمہما اللہ پر الزام تراشی کا مرتکب ہوچکے ہیں لنک دے رہا ہوں
http://www.kitabosunnat.com/forum/دیوبندی-154/جس-مجلس-میں-دیوبند-کی-علمی-خدمات-کا-ذکر-نہ-ہو،-وہ-5564/index7.html
ویسے ایک لطیفہ جو اس تھریڈ کے لکھتے وقت پیش آیا تحریر کرتا ہوں میرے ایک ساتھی پوچھنے لگا کہ کیا غیر مقلدین مسلمان ہیں ؟ میں نے جواباْ کہا ہاں ، وہ بولا : کیا یہ لوگ جنت میں جائیں گے ، میں نے بولا ہاں ، پھر پوچھنے لگا کیوں میں عرض کیا وہاں پر امام اعظم رضی اللہ عنہ سے عربی میں امتحان لینے کیلئے ،اور آمنے سامنے بیٹھ کر بحث ومباحثہ کیلئے ،
اللہ ہم سب کو جنت نصیب فرمائے آمین
بھائی
آپ سے عرض ہے کہ سب سے پہلے گستاخی کا جو الزام لگایا ہے اس کو واضح کریں اور یہاں لکھیں کہ یہ گستاخی ہے جس کے مرتکب شاہد بھائی ہوئے ہیں
اور پھر
ماشاءاللہ اب تو غیرمقلد پر لطیفے جنت میں بھی بننے شروع ہوگئے۔بہت خوب۔۔۔شرم مگر تم کو آتی نہیں
حدیث کی رو سے تو ایک ہی فرقہ جنت میں جائے گا۔آپ کیسے کہہ رہے ہیں کہ غیر مقلد بھی جنت میں جائے گا اور مقلد بھی جائے گا۔حالانکہ دونوں کے راستوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔؟
نبی کریمﷺ کہہ رہے ہیں کہ ایک فرقہ جنتی ہے اور آپ لطائف پہ لطائف بناکر اور یہ سوچے سمجھے بغیر کہ کہیں رسولﷺ کی اور حدیث کی گستاخی تو نہیں ہورہی چھوڑے جارہے ہیں ۔یقیناً حدیث کی گستاخی کے مرتکب ہوکر حدیث کے قائل یعنی محمد عربیﷺ کی گستاخی کے مرتکب ہوئے ہیں آپ۔
کچھ تو شرم کرلی ہوتی اس طرح کا لطیفہ بناتے اور سناتے اور پھر یہاں سرعام لکھنے کی ۔
يهدي من يشاء الي صراط مستقيم
یہ ہیں وہ ہستیاں جن کو ہم علماء دیندار کہتے ہیں
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
افسوس صد افسوس کے آپ نے اس وضاحت کے ساتھ علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ پر اعتراض کیا تھا کہ اس اعتراض کا زیربحث موضوع سے کوئی تعلق نہیں۔
واضح رہے کہ یہ شق آپ کے امام ابوحنیفہ پر رضاعت کے مسئلہ پر کمنٹس اورتبصرہ نہیں بلکہ تبصرہ جات دیکھنے کے بعد کیاگیاہے ورنہ بندہ حضرت ابن تیمیہ کے باب میں ایسی گستاخی کرنے کی سوچ بھی نہیں سکتاتھا۔
لیکن اس کے باوجود بھی آپ نے اس اعتراض کو اپنے مذموم امام کے دفاع میں پیش کرنے کی نامراد سعی فرمائی ہے۔ ویسے دغا بازی بہت قبیح فعل ہے۔ جاننے کے لئے امام صاحب کی قبر پر مراقب ہوجائیں اور پوچھ لیں کیونکہ آپ نے تقلید کا پٹا گردن میں صرف اس لئے پہنا ہے کہ آپ قرآن و حدیث سے مسائل نہیں جان سکتے اور جتنا آپ کے امام آپکو بتاتے ہیں اتنا ہی آپ کو علم ہوتا ہے۔میرا خیال ہے کہ امام صاحب دغابازی کی قباحت اور شناعت بیان کرنا اپنے کمزور حافظے کی وجہ سے بھول گئے ہیں۔

ہمیں یہ کیسے پتہ چلے گاکہ حضرت ابن تیمیہ نے سنت کی مخالفت کا ارادہ کیاتھا یانہیں ؟
آپ کو جاننے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ جس چیز کی دلیل ہی آپ کے پاس نہیں اس کو ذکر کرنے کا فائدہ؟! جمشید صاحب آپ کوئی ایسا اعتراض لے کر آئیں جس کی دلیل بھی آپ کے پاس ہو وگرنہ دفاع امام میں بے پر کی اڑانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ بالکل ایسے جیسے ہم نے دلیل کے ساتھ آپ کے امام پر اعتراض وارد کیا ہے۔

شادی کرنا واضح طورپر سنت رسول ہے؟اس کی حدیث النکاح من سنتی توان لوگوں کوبھی معلوم رہتی ہے جنہوں نے زندگی مین حدیث کی کوئی کتاب نہ پڑھی ہو ۔پھرحضرت ابن تیمیہ جیسے جلیل القدر عالم دین جن کی نگاہ احادیث کے ذیرہ پر بڑی وسیع تھی ان کے بارے میں یہ گمان کرنا کہ ان کو یہ حدیث نہیں پہنچی ہوگی۔ناقابل قیاس ہے۔
یہ قیاس کہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کو شادی کی حدیث نہیں پہنچی ہوگی کس نے کیا ہے؟ فرضی باتیں گھڑ کر ان پر اعتراض قائم کرنے کا حنفی انداز ہمارے نزدیک قابل نفرت ہے۔ یہ ساری تگ ودو صرف امام کے خلاف قرآن فتویٰ پر پردہ ڈالنے کے لئےہے۔ لیکن افسوس ہے آپ اس میں اپنے اکابرین کی طرح مکمل ناکام ہیں۔ آپ ایسا کریں کہ امام ابوحنیفہ کی تقلید چھوڑ کر کسی ایسے امام کی تقلید اختیار کرلیں جس نے اس قدر فاش غلطیاں نہ کی ہوں اور جس کا حافظہ بھی مضبوط ہو اور جو عربی زبان کا بھی ماہر ہو جو کہ قرآن و حدیث کو سمجھنے کے لئے لازمی ہے۔ اب اس میں ہمارا بھلا کیا قصور ہے کہ آپ نے تقلید کے لئے ایک ایسے امام کا انتخاب کیا ہے جس کا علم آپ کے علم سے بھی کم ہے کہ آپ اپنے امام کی غلطیوں کی نشاندہی فرما رہے ہیں۔تصور کریں کہ وہ امام کیسا امام ہوگا جس کی غلطیوں کے بارے میں اس کے نچلے درجے کی مقلدین فیصلہ کر رہے ہوں! جو تین میں نہ تیرہ میں۔

پھرحضرت ابن تیمیہ جیسے جلیل القدر عالم دین جن کی نگاہ احادیث کے ذیرہ پر بڑی وسیع تھی ان کے بارے میں یہ گمان کرنا کہ ان کو یہ حدیث نہیں پہنچی ہوگی۔ناقابل قیاس ہے۔
بالکل اسی طرح امام ابوحنیفہ کے بارے میں یہ گمان نہیں کیا جاسکتا کہ ان کی نظر سے قرآن کا وہ مقام نہیں گزرا ہوگا جہاں اللہ تعالیٰ نے رضاعت کی مدت دو سال بیان فرمائی ہے۔ کیونکہ خود مقلدین کا بلند و بانگ دعویٰ ہے کہ ابوحنیفہ قرآن و حدیث کے سب سے ماہر امام تھے۔پھر اس بات کا بھی ہرگز کوئی امکان نہیں کہ امام صاحب بھول گئے ہونگے کیونکہ آل تقلید کے ہاں امام صاحب مضبوط حافظے والے تھے۔ اس کے بعد تقلیدیوں کے اصول پر ہی اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں رہ جاتا کہ امام صاحب نے یہ فتویٰ جان بوجھ کر قرآن دشمنی میں دیا تھا۔ اگر ہم سمجھیں کہ یہ فتویٰ امام صاحب کی اجتہادی خطاء کا نتیجہ ہے تو یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ امام صاحب کی اجتہادی صلاحیتیں حد درجہ ناقص تھیں۔ اس طرح تو وہ درجہ اجتہاد سے ہی گر جاتے ہیں۔کیا مقلدین کو یہ نتیجہ منظور ہے؟

اگراسی اصول پر ہم پوچھیں کہ آپ ثابت کردیں کہ امام ابوحنیفہ نے جان بوجھ کر اوردانستہ کتاب اللہ کی مخالفت کا ارادہ کرکے رضاعت کے ڈھائی سال ہونے کا فتوی دیاہے ؟توآپ کا کیاجواب ہوگا۔
جان بوجھ کر اور دانستہ نہ سہی کم از کم نادانستہ امام صاحب نے قرآن کی مخالفت کی ہے اسے ہم نے ثابت کردیا ہے۔والحمداللہ۔اور اس کا اصل سبب کیا تھا اس کا فیصلہ آپ جیسے مقلدین ہی کریں گے۔بتائیں

١۔ کیا امام صاحب نے مکمل قرآن نہیں پڑھا تھا اس لئے ڈھائی سال مدت رضاعت کا فتویٰ دیا؟ اور پھر ایسا شخص جس نے مکمل قرآن بھی نہ پڑھا ہو وہ مجتہد و امام ہوسکتا ہے؟

٢۔ اگر امام صاحب نے مکمل قرآن پڑھا تھا تو کیا حافظے کی خرابی کی وجہ سے بھول گئے جس کی وجہ سے ایسا فتویٰ صادر ہوا؟ اور پھر اتنے کمزور حافظے والا شخص جو قرآن بھی یاد نہ رکھ سکتا ہو کیا وہ امامت اور اجتہاد کا حقدار ہوسکتا ہے؟

٣۔ اگر امام صاحب کا حافظہ بھی درست تھا تو کیا اپنی قلت عربی کی وجہ سے قرآن کا صحیح مفہوم و مطلب نہ جان سکے جس کی وجہ سے خلاف قرآن فتویٰ دیا؟ اور پھر ایک ایسا شخص جو عربی بھی نہ جانتا ہو کیا امام اعظم ہوسکتا ہے؟

اس کی اور بھی کوئی صورتیں پیش کی جاسکتی ہیں لیکن اگر آل تقلید اسی کا جواب دے دے تو فی الحال اتنا کافی ہے۔

کیاآپ کے پاس کوئی ایساثبوت ہے جس سے ثابت کریں کہ امام ابوحنیفہ نے جوفتویٰ دیاتھاوہ کسی تاویل کے بغیر تھا اوریہ اجتہادی خطاء نہیں بلکہ دانستہ کتاب اللہ کی مخالفت کرکے دیاگیاتھا۔
اگرایساکوئی ثبوت ہوتوپیش کریں۔
میرے بھائی ہم تو اس فتویٰ کو امام صاحب کی اجتہادی خطاء ماننے کو بالکل تیار ہیں لیکن ہم کیا کریں کہ آل تقلید اسے امام صاحب کی غلطی ماننے کوتیار نہیں اس کا جواب کون دے گا؟ یہی اعتراض میں نے پہلے بھی اٹھایا تھا لیکن آپ اسے گول کرگئے۔ آپ کا ڈھائی سال مدت رضاعت کو امام صاحب کی اجتہادی خطاء قرار دینا اس وقت تک مفید نہیں ہوگا جب تک آپ اپنے مذہب کے اکابرین کا کوئی فیصلہ نہیں کرلیتے جو اس مسئلہ میں آپ کے خلاف ہیں۔ اگر آپ کے نزدیک صاحب ہدایہ سمیت تمام دیوبندی ذریت جاہل اور جھوٹی ہے تو ارشاد فرما دیں۔ ہم آپ کا امام صاحب کے حق میں فیصلہ قبول کرلیں گے۔ پچھلا اعتراض بھی حاضر ہے زرا توجہ فرمائیں:
جمشید صاحب کو مشورہ ہے کہ وہ دوغلی زندگی سے توبہ کرکے کسی ایک کشتی میں سوار ہوجائیں اور مقلد ہوجائیں یا پھر غیرمقلد۔

دورنگی چھوڑ دے یک رنگ ہوجا
سنگ ہوجا یا سراسر موم ہوجا

اگر جمشید صاحب غیر مقلد ہیں اور ان کے نزدیک امام ابوحنیفہ کا یہ فتویٰ غلط ہے تو اعلان کریں کہ صاحب ہدایہ نے دجل و فریب سے کام لیتے ہوئے اللہ کے کلام پر بہتان باندھا ہے اور شبیر احمد عثمانی دیوبندی نے بھی جھوٹ بولا ہے کہ امام صاحب کے پاس کوئی اور دلیل ہوگی۔ اور یہ بھی بتائیں کہ امام صاحب سے یہ خطاء مکمل قرآن نہ پڑھنے کی وجہ سے ہوئی یا قرآن نہ سمجھنے کی وجہ سے یا پھر اپنے حافظے کی وجہ سے امام صاحب بھول گئے کہ قرآن اور احادیث میں مدت رضاعت دو سال ہے۔

اور اگر جمشید صاحب مقلد ہیں تو وہ دلیل ڈھونڈ کر لائیں جس کی بنیاد پر ابوحنیفہ نے مذکورہ فتویٰ دیا یا ثابت کریں کہ صاحب ہدایہ کی دلیل کس طرح درست ہے کہ قرآن و حدیث میں تضاد نہ آئے۔
دوسرے دونوں معاملات میں بہت فرق ہے بشرطیکہ غوروفکر سے کام لیں۔

انسان کے سامنے رضاعت کا ایک مسئلہ آتاہے وہ اس پر اپنی رایٔے ظاہر کرتاہے ۔شادی زندگی بھر کا مسئلہ ہے۔انسان کو ہرآن احساس ہوتاہے۔
کچھ گناہ ایسے ہوتے ہیں جو وقتی ہوتے ہیں مثلاکسی کی غیبت کرلی چغلی کھائی وغیرہ وغیرہ

کچھ گناہ ایسے ہوتے ہیں جس کا دائرہ اوردورانیہ کافی طویل ہوتاہے مثلا جوشخص ڈراھی منڈاتاہے جب تک وہ ڈراھی منڈاہے ارشاد رسول کی مخالفت کا وبال اس کے سرپر ہے۔

اس لحاظ سے اگرغورکریں گے توپائیں گے رضاعت کے فتوی سے زیادہ بڑاامرشادی نہ کرنے کاہے۔
یعنی امام صاحب نے ایک مرتبہ خلاف قرآن فتویٰ دیا تو صرف ایک گناہ ہے لیکن شادی نہ کرنا بڑا گناہ ہے کیونکہ جب تک زندگی ہے یہ گناہ جاری ہے۔ ہمارا دعویٰ ہے کہ امام صاحب کا گناہ بہت بڑا ہے۔ اس لئے کہ یہ فتویٰ دینے کے بعد انہوں نے رجوع نہیں کیا اس مطلب ہے وہ جب تک زندہ رہے اس گناہ کا بوجھ اٹھائے رہے مرنے کے بعد ان کے مقلدین آج تک اس فتویٰ کو مشرف بہ اسلام کرنے کی سر توڑ کوششوں میں مگن ہیں جو ایک طرف تو خود مقلدین کے گناہوں کا بوجھ بڑھا رہا ہے اور دوسری طرف امام صاحب کے رجوع نہ کرنے کے باعث یہ تمام گناہ ان کے کھاتے میں بھی درج ہو رہے ہیں۔ اب بتائیں کون سا گناہ بڑا ہے؟؟؟

آپ کا اس پورے تھریڈ میں طرز استدلال یہ رہاہے کہ اپنی کہے جائو کسی دوسرے کی مت سنو اورتاویل،اجتہاد ی خطاء وغیرہ کسی عذر کو تسلیم نہ کرو۔
یہ زیادتی ہے۔ اگر آپ ہمارے کسی بھی اعتراض کا جواب نہیں دے پارہے تو جھوٹ تو نہ بولیں۔ سب جانتے ہیں کہ جتنی آزادی مجھے اپنی بات کہنے کی ہے اتنا آپ بھی آزاد ہیں اور اپنی بات بنا کسی روک ٹوک کے کہہ رہے ہیں۔ یہ بھی غلط ہے کہ ہم کسی عذر کو تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں۔ میں نے پہلے بھی عرض کی تھی اور اب بھی کر رہا ہوں کہ ہم آپ کی اس بات کو تسلیم کرنے کو تیار ہیں کہ یہ فتویٰ امام صاحب کی اجتہادی خطاء کا نتیجہ ہے لیکن ایک تو اس بات کو تسلیم کرنے کےجو نتائج ہیں جنھیں میں اوپر ذکر کرچکا ہوں اس کا جواب آپ کو دینا ہوگا اور دوسرا ان حضرات کے بارے میں بھی کوئی حتمی فیصلہ کرنا پڑے گا جو اس خطاء کو خطاء سمجھنا دور کی بات اس فتویٰ کو قرآن سے ثابت کررہے ہیں۔

اسی اصول پر ہم سوال کرتے ہیں کہ حضرت ابن تیمیہ علیہ الرحمہ مخالفت رسول کے الزام سے کس طرح بری ہوں گے۔
علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ آپ کے اس بیان کی وجہ سے آپ کے نزدیک بھی بری ہیں۔ کیونکہ آپ نے اپنے نزدیک بھی ایک غلط اعتراض اٹھایا ہے۔
بندہ حضرت ابن تیمیہ کے باب میں ایسی گستاخی کرنے کی سوچ بھی نہیں سکتاتھا۔
اگربات ہمارے اصول کے لحاظ سے ہو توانشاء اللہ نہ حضرت ابن تیمیہ پر کوئی الزام ہوگااورنہ ہی حضرت امام اعظم امام ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ پر
ہم نے آپ کے اصول کو تسلیم کر لیا اور ابن تیمیہ پر آپ کا الزام رفع ہوا لیکن امام ابوحنیفہ پر تو اعتراض ابھی باقی ہے کیونکہ آپ وہ واحد شخص ہیں جو امام صاحب کے اس فتویٰ کو اجتہادی خطاء کہہ رہے ہیں جبکہ آپ کے اکابرین کے نزدیک تو اس مسئلہ کی کوئی اور دلیل ہے یعنی یہ ایک بادلیل اور کچھ کے نزدیک قرآن سے ثابت شدہ مسئلہ ہے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
جشید بھائی آپ کے لئے خوشخبری کہ شاہد نذیر صاحب بادل ناخواستہ حافظ ابن تیمیہ اور ابن قیم رحمہما اللہ پر الزام تراشی کا مرتکب ہوچکے ہیں
اول تو علامہ ابن تیمیہ کو آپ کے کچھ علماء جیسے ابوبکر غازی پوری وغیرھم اہل سنت والجماعت سے خارج کرتے ہوئے ان پر زبان دراز کرتے ہیں۔ اس بارے میں کیا خیال ہے؟

دوم: میں نے ابن تیمیہ رحمہ اللہ پر کوئی الزام تراشی نہیں کی صرف یہ کہا ہے کہ کسی مصلحت کے تحت انہوں نے ایسا کہا ہوگا اور ہمارے غالب گمان کے مطابق وہ مصلحت یہ تھی کہ وہ زمانہ سخت فتنے کا تھا جس میں تقلیدی مذہب اور مقلدین کا زور تھا۔اگر علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ ابوحنیفہ کو تھوڑی بہت عزت نہیں دیتے تو مقلدین ان کی کسی بات پر کان نہ دھرتے۔ اسی لئے نہ تو علامہ ابن تیمیہ کے الفاظ سے استدلال درست ہے اور نہ ہی ہم پر یہ الفاظ جو کسی خاص حالات سے تعلق رکھتے ہیں حجت ہیں۔

سوم: میں نے علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی مصلحت کو رد کیا ہے اور ہمارے نزدیک اس رد کی جو وجوہات ہیں وہ درج کی ہیں۔میرا ہرگز یہ مطلب نہیں تھا اور نہ ہی میرے کسی جملے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے ابوحنیفہ کے ساتھ رضی اللہ عنہ لکھ کر صحابہ کی توہین کی ہے بلکہ میں نے یہ جملہ لکھتے وقت صاف لکھا ہے کہ
ان الفاظ سے ایسا محسوس ہوتا ہے
اسی لئے ایسا محسوس ہونے پر کہ یہ صحابہ کی توہین لگتی ہے ہمارے نزدیک ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی مصلحت اور حسن زن ابوحنیفہ کے حق میں درست نہیں بلکہ قابل رد ہے۔

یہ قاسم صاحب کا باطل استدلال ہے جو انہوں نے میری تحریر سے اخذ کیا ہے۔ قاسم صاحب سے عرض ہے کہ صاف دکھائیں کہ میں نے یہ بات کہاں لکھی ہے کہ علامہ ابن تیمیہ نے ابوحنیفہ کو رضی اللہ عنہ لکھ کر صحابہ کی توہین کی ہے؟ اسی کے بعد ہی خوشی کے شادیانے بجائیے گا۔

ابھی تو قاسم صاحب اپنے خود ساختہ استدلال کی بنا پر خوشی کا اظہار فرمارہے ہیں لیکن آپ کے امام صاحب اور آل تقلید کی جو صریح گستاخیوں کی طویل لسٹ ہے اس پر تو یقینا` ہر سال جشن منعقد کرتے ہوں گے؟ اگر نہیں کرتے تو اب باقاعدگی سے منعقد کرنا شروع فرما دیں کیونکہ آل تقلید کی گستاخیوں کی تعداد اس قدر زیادہ ہے کہ انہیں جمع کرنے کے لئے ایک ضخیم کتاب بھی کم ہوگی۔

آپ نے علامہ ابن تیمیہ کے ابوحنیفہ کے ساتھ رضی اللہ عنہ لکھنے کے صرف حوالہ جات نقل کرنے پر اکتفاء کیا ہے اصل عبارات پیش نہیں کیں۔ آپ زرا اصل عبارات پیش فرمادیں تاکہ ہمیں یقین ہوجائے کہ آپ نے سچ بولا ہے ورنہ اس بات کا قوی امکان موجود ہے کہ آپ نے بھی اپنے دیوبندی بھائی لالکائی کی طرح غلط بیانی سے کام لیا ہو۔
 
Top