کلیم حیدر
ناظم خاص
- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,747
- ری ایکشن اسکور
- 26,381
- پوائنٹ
- 995
پوسٹ کا عنوان ہے ’’امام ابوحنیفہ کی تابعیت اور مولانارئیس احمد ندوی رحمہ اللہ کا انکار‘‘یہ عنوا ن تھا ۔اس میں آپ نے جو کرنا تھا۔وہ آپ کوبخوبی معلوم ہے۔چلیں اشارہ کردیتا ہوں وہ یہ کہ مختصر ندوی رحمہ اللہ کی عبارات کو پیش کرنے کے بعد کہ مولانا نے امام صاحب کی تا بعیت سے انکار کیا ہے ۔اور اس بات میں مولانا نے اپنا پلا انصاف سے نہیں بھرا ۔اور پھراس کے بعد امام ابوحنیفہ علیہ الرحمہ کی تابعیت پر صحیح دلائل پیش کرتے ۔تب ہوتی بات۔
ایک کتاب کا مکمل جائزہ صرف اس بات پر لینا کہ اس کے مصنف نے امام ابوحنیفہ علیہ الرحمہ کی تابیعت سے انکار کیاہے چہ معنی ۔؟
آپ نے خود اپنی کسی پوسٹ میں یہ لفظ لکھے ۔دوبارہ پوسٹ کا جائزہ لینے پر آپ کو پڑھنےمیں مل جائیں گے اور شاید یہ بات آپ کی پہلی پوسٹ میں ہے وہ الفاظ آپ کی قلم سے نکلے ہوئے یہ ہیں۔
تھریڈشروع ہوا فرسٹ پوسٹ آپ نے کی اور پھر رفیق بھائی نے یہ پوسٹ کی
ہر بار یہ پڑھنے کوملا کہ جواب دیئے جائیں گے۔صبر سے کام لیں۔اب جب جواب دیئے جائیں گے تو پھرموضوع کوغیر جانب لے جانے کی کوشش کیوں۔؟
میں اپنی پوسٹ میں برادرانہ بات کی ۔لیکن ہائے افسوس سیم الفاظ کا مطالبہ کیا گیا۔جناب والا رفیق بھائی کی طرف سے لکھے گئے الفاظ نقل کررہا ہوں ۔ان الفاظ کامطلب یا مقصد کیا ہے ۔وہ آپ ہی بتادیں۔
بھائی آپ سمجھ دار ہیں سمجھانے کی ضرورت تو نہیں ۔ایک خطیب منبر پر کھڑے ہوکر ایک حدیث پیش کرے اور اس کی سند سامعین سے پوچھے کیا یہ اصولا درست ہے ۔؟ بات آپ نے پیش کی اور اس کی توثیق بھی آپ کو پیش کرنا ہوگی ۔ناکہ کسی اورکو۔اسی وجہ سے میں نے پانی والی مثال دی اس کا مطلب کیا تھا آپ بخوبی جانتے ہیں لیکن کبھی اسطرف نہیں آئیں گے۔ماقبل کی طرح اس سے بھی کنارہ کشی اختیار کرجائیں گے۔
عجیب بات کا سامنا ہے ۔تعجب کی انتہاء ہے ۔قارئین آپ کےتفصیلی جائزہ کو نہیں دیکھنا چاہتے اگرتفصیلی تعاقب کتاب پہ کرنا بھی ہے تو اس کتاب کا جواب لکھ دیجئے۔یہاں آپ موقف پر ٹھوس دلائل پیش کریں ۔بس۔ کہ امام ابوحنیفہ علیہ الرحمہ تابعیت کی صف میں شمار ہوتے ہیں کہ نہیں ۔؟؟
والسلام
ایک کتاب کا مکمل جائزہ صرف اس بات پر لینا کہ اس کے مصنف نے امام ابوحنیفہ علیہ الرحمہ کی تابیعت سے انکار کیاہے چہ معنی ۔؟
اس کےعلاوہ آپ کو کچھ نہیں کرناتھا۔ایک عالم کا کسی کے بارے میں کچھ کہنا دلائل صحیحہ کو چھپا نہیں سکتا۔اگر ندوی علیہ الرحمہ نے امام صاحب کی تابعیت سے انکار بھی کیا ہے تو آپ بجائے اس کےکہ کتاب پر تبصرہ لکھنے بیٹھ جائیں۔اور اس تبصرہ و جائزہ پر دن گزرتے چلے جائیں۔صرف اتنا کام کرنا تھا کہ امام علیہ الرحمہ کی تابیعت پر مضبوط دلائل پیش کرنےتھے۔بس اور بس ۔
اور بات کو الجھا رہے ہیں ۔عنوان کا حق تب ادا ہوگا جب آپ کسی کا تقاقب چھوڑ کر مذکورہ عنوان پر دوٹوک مگر ٹھوس دلائل پیش کریں گے۔جب آپ ٹھوس دلائل پیش کرلیں گے ۔خود بخود ندوی علیہ الرحمہ نہیں بلکہ سب کا جو بھی امام علیہ الرحمہ کی تابعیت کا انکاری ہے تعاقب ہوجائے گا۔کیا تبصرہ وجائزہ اور لمبی گفگو میں یہ بات پوشیدہ نہیں کہ آپ کے پاس امام صاحب کی تابعیت پر مضبوط دلائل نہیں ۔؟
آپ نے خود اپنی کسی پوسٹ میں یہ لفظ لکھے ۔دوبارہ پوسٹ کا جائزہ لینے پر آپ کو پڑھنےمیں مل جائیں گے اور شاید یہ بات آپ کی پہلی پوسٹ میں ہے وہ الفاظ آپ کی قلم سے نکلے ہوئے یہ ہیں۔
تابعیت تک محدود رکھنے کامقصد بھی یہ ہے کہ آپ تابعیت پر مضبوط دلائل پیش کریں۔جوابھی تک آپ پیش نہ کرسکے۔اور ہمیں توامید نہیں بلکہ یقین ہے کہ آپ پیش کربھی نہیں سکیں گے۔بس باتوں اور عبارتوں کو الجھائیں گے۔نہ دریا کے اس کنارے رہنے دیں گے اور نہ اس کے کنارے ۔بیچ میں لٹکاتے رہیں گے۔۔’’ لیکن فی الحال ہم اپنی بحث کو صرف اورصرف امام ابوحنیفہ کی تابعیت تک محدود رکھتے ہیں۔ ‘‘
تھریڈشروع ہوا فرسٹ پوسٹ آپ نے کی اور پھر رفیق بھائی نے یہ پوسٹ کی
اور اس کے بعد آپ کی عبارتوں پر ہی کتنےسوال وارد کیے گئےکسی سوال کاجواب دینے تک آپ نے گوارہ نہیں کیا۔وائے۔؟؟؟ابو حنیفہ نعمان بن ثابت سے بسند صحیح یہ قول ثابت ہے کہ :
میں نے عطاء بن ابی رباح سے زیادہ افضل آدمی نہیں دیکھا ۔
امام ترمذی نے علل صغیر میں اسے بأیں طور نقل فرمایا ہے :حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى الْحِمَّانِيُّ قَال سَمِعْتُ أَبَا حَنِيفَةَ يَقُولُ مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَكْذَبَ مِنْ جَابِرٍ الْجُعْفِيِّ وَلَا أَفْضَلَ مِنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ
اور یہ بات متفق علیہ ہے کہ عطاء بن ابی رباح تابعی تھے
اور بھی متفق علیہ ہے کہ ابو حنیفہ کے نزدیک صحابی تابعی سے زیادہ افضل ہوتا ہے ۔
اور بسند صحیح موصوف کا قول ہے کہ میں نے عطاء بن ابی رباح سے افضل شخص کو نہیں دیکھا ۔ اگر انہوں نے کسی صحابی کو دیکھا ہوتا تو وہ اسکا نام لیتے
میرا سوال یہ ہے کہ یاتو موصوف کا قول درست ہے یا آپکا ۔
آپ دنوں میں سے ایک بالضرور جھوٹا ہے ۔
اسکا تعین کرنا ہے
کہ وہ کون ہے
آپ یا آپکے امام ؟؟؟؟
ہر بار یہ پڑھنے کوملا کہ جواب دیئے جائیں گے۔صبر سے کام لیں۔اب جب جواب دیئے جائیں گے تو پھرموضوع کوغیر جانب لے جانے کی کوشش کیوں۔؟
میں اپنی پوسٹ میں برادرانہ بات کی ۔لیکن ہائے افسوس سیم الفاظ کا مطالبہ کیا گیا۔جناب والا رفیق بھائی کی طرف سے لکھے گئے الفاظ نقل کررہا ہوں ۔ان الفاظ کامطلب یا مقصد کیا ہے ۔وہ آپ ہی بتادیں۔
اب آپ خود ہی بتادیں کہ ان کا مطلب کیا ہے ۔؟طحاوی دوراں صاحب کبھی اس قول کی سند پر بھی نظر ڈالی ہے ؟؟؟ اسکی سند میں " قاسم ، احمد بن زہیر ، اور محمد بن سلام " کون ہیں ؟؟؟ ذار انکا تعین کرکے ان کی توثیق اور اتصال سند تو بیان کرنے کی جرأت کریں !
بھائی آپ سمجھ دار ہیں سمجھانے کی ضرورت تو نہیں ۔ایک خطیب منبر پر کھڑے ہوکر ایک حدیث پیش کرے اور اس کی سند سامعین سے پوچھے کیا یہ اصولا درست ہے ۔؟ بات آپ نے پیش کی اور اس کی توثیق بھی آپ کو پیش کرنا ہوگی ۔ناکہ کسی اورکو۔اسی وجہ سے میں نے پانی والی مثال دی اس کا مطلب کیا تھا آپ بخوبی جانتے ہیں لیکن کبھی اسطرف نہیں آئیں گے۔ماقبل کی طرح اس سے بھی کنارہ کشی اختیار کرجائیں گے۔
عجیب بات کا سامنا ہے ۔تعجب کی انتہاء ہے ۔قارئین آپ کےتفصیلی جائزہ کو نہیں دیکھنا چاہتے اگرتفصیلی تعاقب کتاب پہ کرنا بھی ہے تو اس کتاب کا جواب لکھ دیجئے۔یہاں آپ موقف پر ٹھوس دلائل پیش کریں ۔بس۔ کہ امام ابوحنیفہ علیہ الرحمہ تابعیت کی صف میں شمار ہوتے ہیں کہ نہیں ۔؟؟
والسلام