• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام ابو حنیفہ رحم اللہ کے نزدیک امام ابو یوسف کذاب ہیں ۔

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
بھائی یہاں ابو حنیفہ کی بات ہی نہیں ہو رہی۔ میں تو جو کہا وہ ابو یوسف کے متعلق کہا اور وہ بھی جرح و تعدیل کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کہا ہے، اور یہی فیصلہ شیخ البانی کا بھی ہے۔
یہاں جرح و تعدیل کے اصولوں پر ابویوسف کی حیثیت کی بات نہیں ہورہی اور نہ ہی اہل حدیث علماء کا ابویوسف کے بارے میں موقف زیر بحث ہے۔ یہاں صرف یہ بات ہورہی ہے کہ ابوحنیفہ کے نزدیک ابویوسف کذاب تھے۔ اس کے بارے میں تاویل کے علاوہ کچھ فرمائیے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
بھائی یہ بڑے بڑے علم وفن کے پہاڑ پختہ کار علماء تھے انہوں نے اپنے زمانہ اور حالات کی مناسبت سے جو کیا بہت اچھا کیا ۔ اور ان کے اوپر فرض تھا کہ ایسا کرتے کہ دنیا ان کو ٹکٹکی باندھ کر دیکھا کرتی تھی کہ کب احمد بن حنبل زبان کھولیں اور کب ہم اپنے مسائل کا حل جانیں ۔
نہ تو آپ احمد بن حنبل ہیں اور نہ ہی میری ان کے مقابلے میں کوئی حیثیت ہے ۔ اور نہ ہی لوگ مجھ سے آکر پوچھتے ہیں کہ فلاں فلاں راوی یا فلاں فلاں امام کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کرو کہ میں علماء اور بزرگ ہستیوں پر بلا کسی ضرورت زبان درازی کرکے اپنی آخرت خراب کروں ۔ تلک أمۃ قد خلت لہا ما کسبت و لکم ما کسبتم ۔
بہت خوب!

یعنی آپکے نزدیک بڑے بڑے محدثین نے ابوحنیفہ پر زبان درازی کرکے اپنی آخرت برباد کی ہے اور آپ نے یہ کام نہ کرکے اپنی آخرت بچا لی ہے۔ٹھیک ہے پھر تو آپ کو ایسا ہی کرنا چاہیے۔ کیا آپ بتانا پسند فرمائیں گے کہ محدثین نے اپنا دینی فریضہ سمجھتے ہوئے جو ابوحنیفہ کی حقیقت لوگوں پر واضح کی ہے۔ آج محدثین کے اسی کلام کی نقل حرام کیسے ہوئی؟ محدثین تو ابوحنیفہ پر زبان درازی کرکے ایک فرض کی تکمیل میں ثواب کے مستحق ہوں اور انہیں محدثین کی گئی باتوں کو نقل یا اپنے الفاظ میں بیان کرنے پر ہم آخرت کی بربادی کے مستحق ٹھہریں۔ یہ اصول سمجھ میں نہیں آیا؟

صحیح اور غلط کے مابین آپکی ’’بلاضرورت‘‘ کی پخ اور شرط بھی ہمیں سمجھ میں نہیں آئی کیونکہ ہم ہروقت تو ابوحنیفہ کے مثالب کا راگ الاپتے نہیں رہتے جب کبھی موقع آتا ہے تبھی محدثین کی گواہیوں کو پیش کرتے ہیں۔ ہاں ایک صورت ضرور ایسی ہے جس میں محدثین کے ابوحنیفہ کی مخالفت میں کئے گئے کلام کو نقل کرنا بھی ہمارے لئے باعث گناہ ہو۔ اور وہ صورت یہ ہے کہ حنفیوں کی طرح یہ تسلیم کرلیا جائے کہ محدثین نے ابوحنیفہ پر جو کلام کیا ہے اس کا سبب انکی ذاتی رنجش، حسد، جلن اور بغض تھا۔ اگرچہ آپ کو اس کو مانو گے نہیں لیکن آپکے کلام کا مطلب یہی ہے کہ محدثین ابوحنیفہ سے جلتے تھے اس لئے انہوں نے حسد اور جلن میں ابوحنیفہ کی مذمت کی ہے۔ بس یہی ایک صورت ہے جس میں محدثین کا کیا گیا کلام آج نقل کرنا اور اپنے الفاظ میں بیان کرنا بھی آخرت کی بربادی کا سبب بن سکتا ہے۔


امام احمد بن حنبل سے ایک سائل نے سوال کیا کہ اصحاب ابوحنیفہ سے بغض پر ثواب ملے گا؟ جس کے جواب میں احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے کہا اللہ کی قسم ضرور ملے گا۔ (مفہوم روایت)
خضر حیات بھائی سے سوال ہے کہ احمد بن حنبل رحمہ اللہ کو ایسی بات کہنے کی کیا ضرورت تھی؟ کیا یہ ’’بلاضرورت‘‘ کے زمرے میں نہیں آتا؟ اور دین کا کون سا ایسا اہم مسئلہ اور فریضہ تھا جو اس جواب کے بغیر رکا ہوا تھا؟ اور اگر کل اصحاب ابی حنفیہ سے بغض اور نفرت کار ثواب تھی تو آج حرام اور آخرت کی بربادی کا سبب کیسے؟

میں نے اہل حدیث ہونے کے بعد ہر مسئلہ پر اہل حدیث کو حق پر پایا۔ واحد ابوحنیفہ کا مسئلہ ایسا ہے جس میں علمائے اہل حدیث کی اکثریت باطل پرست ہے اور سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ کرتی رہتی ہے۔

نوٹ: اگر یہ دھاگہ تالے سے بچ جائے تو شاید آپ کے جوابات سے ہمیں بھی اپنے طرز فکر پر غوروفکر کا موقع مل جائے۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
انتظامیہ سے خصوصی گزارش ہے کہ اس موضوع کو تالے کے سپرد نہ کیا جائے۔
شاہد نذیر بھائی کا سوال علمی ہے ، اور مجھ سمیت دیگر بھی اس موضوع کو جاننا چاہتے ہیں۔
رہنمائی فرمائیں!
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
شاہد بھائی لگتا ہےکہ آپ مجھے آہستہ آہستہ حنفی بناکر ہی دم لیں گے ۔ ( مسکراہٹ )
حالانکہ ہمیں اہل حدیث سے حنفی بننا ایک فیصد بھی پسند نہیں ہے ۔
میں یہ گزارش کر رہا ہوں کہ کوئی امام سچا ہے جھوٹا ہے ان موضوعات سے زیادہ اہم موضوعات ہیں جن پر گفتگو کرنی چاہیے ۔
اور آپ مجھے امام صاحب کا دفاع کرنے والوں کی فہرست میں شامل کرنے پر مصر ہیں ۔
در حقیقت یہ موضوعات ہیں ہی ایسے کہ خوامخواہ جذبات میں آکر بات کہاں سے کہاں نکل جاتی ہے ۔
کوئی بھائی میری کوئی بھی عبارت نقل کرکے بتا سکتا ہے کہ جہاں میں نے اس لڑی پر زیر بحث اماموں میں سے کسی ایک پر منفی یا مثبت رائے دی ہو ۔ ؟
تو پھر مجھے یا میرے جیسے بعض گستاخوں کو کسی کے حامی یا کسی کے مخالف بنا دینا شاہد بھائی یہ آپ کے مخصوص طرز بحث ہے کا کمال تو ہوسکتا ہے ، حقیقت بہر صورت ایسے نہیں ۔
خضر حیات بھائی سے سوال ہے کہ احمد بن حنبل رحمہ اللہ کو ایسی بات کہنے کی کیا ضرورت تھی؟ کیا یہ ’’بلاضرورت‘‘ کے زمرے میں نہیں آتا؟ اور دین کا کون سا ایسا اہم مسئلہ اور فریضہ تھا جو اس جواب کے بغیر رکا ہوا تھا؟ اور اگر کل اصحاب ابی حنفیہ سے بغض اور نفرت کار ثواب تھی تو آج حرام اور آخرت کی بربادی کا سبب کیسے؟
احمد بن حنبل کے دور میں جن کی حقیقت واضح کرنے کی ضرورت تھی انہوں نے کردی ۔ آج ہمارا دور ہے آپ اسی کام کو دہرانے کی بجائے کوئی ایسا کام کریں جس کی اس دور میں زیادہ ضرورت ہے ۔
ٹیلی ویزن پر بیٹھے اور اخباروں پر قبضہ جمائے اسلام بیزار لوگ اسلام اور اہل اسلام کے خلاف بھونکتے رہتے ہیں ان کی نقاب کشائی کریں ، ان کے شبہات کا جواب دیں ، اپنی صلاحیتیں ان کی حقیقت سے عوام کو آگاہ کرنے کے لیے صرف کریں ۔ کیونکہ یہ کام ہمارا کرنے کا ہے اس کے لیے اب احمد بن حنبل ، بخاری قبروں سے اٹھ کر نہیں آئیں گے ۔

مجھے بتائیں اس دور میں کسی پرانی شخصیت سے عدم واقفیت کی بنا پر لوگ گمراہ زیادہ ہورہے ہیں یا پھر روشن خیال میڈیا امت کو بربادی کی طرف لے کر جارہا ہے ؟
پھر ان دونوں میدانوں میں فرق نکالنے کے بعد ان دونوں جگہ پر ہم نے جو کام کیا ہے اس کی بھی نسبت نکال لیں ۔

گزارش : آپ کی بہت ساری باتوں پر تبصرہ کو نظر انداز کر رہا ہوں کہ ان پر گفتگو کرنے کا کوئی فائدہ نہیں سمجھتا ۔ اگر آپ یہ بھی سمجھ لیں کہ۔ میں ایسے حساس مسائل پر گفتگو کرنے کی اہلیت نہیں رکھتا اور آپ کے پیش کردہ دلائل کا میرے پاس کوئی جواب نہیں ۔ تو آپ کی سوچ غلط نہیں ہوگی ۔
 
شمولیت
جنوری 03، 2014
پیغامات
20
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
59
میں ایک بات اور کہتا ہوں کہ قاضی ابو یوسف حسن الحدیث ہیں۔ یہی انصاف کا تقاضہ ہے۔ تعصب سے ہمیں پرہیز کرنا چاہیے۔

محترم رضا میاں۔
عرض یہ ہے کہ آپ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی اس موضوع کے بارے میں تحقیق کا بھی مطالعہ کرریں (الحدیث 19 ص45،مقالات ج1 ص 533)اور(مقالات ج3ص368)
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
میں نے اہل حدیث ہونے کے بعد ہر مسئلہ پر اہل حدیث کو حق پر پایا۔ واحد ابوحنیفہ کا مسئلہ ایسا ہے جس میں علمائے اہل حدیث کی اکثریت باطل پرست ہے اور سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ کرتی رہتی ہے۔
انتظامیہ سے خصوصی گزارش ہے کہ اس موضوع کو تالے کے سپرد نہ کیا جائے۔
شاہد نذیر بھائی کا سوال علمی ہے ، اور مجھ سمیت دیگر بھی اس موضوع کو جاننا چاہتے ہیں۔
رہنمائی فرمائیں!



خضر حیات بھائی ان باتوں کا جواب ابھی باقی ہے - جو شاہد نذیر بھائی اور Dua سسٹر نے کی ہیں -
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
خضر حیات بھائی ان باتوں کا جواب ابھی باقی ہے - جو شاہد نذیر بھائی اور Dua سسٹر نے کی ہیں -
خضر بھائی نے اس حوالے سے جواب فراہم کر دیا ہے، انھوں نے کسی پر جھوٹے سچے کا حکم نہیں لگایا ہے۔تو پھر جواب کیسا بھائی!
موضوع سے قطع نظر ان کی بات درست ہے ، ہمارے ہاں ایسے اہل حدیثوں کی بھی کمی نہیں جو ہر ہر وقت اور اپنی صلاحیتیں انھی مسائل کی نظر کرتے ہیں،
صرف تنقید اور اختلاف ، اور دیگر اصلاحی مسائل نظر انداز ہو جاتے ہیں۔خضر بھائی نے میڈیا کی سنگینی کی طرف توجہ دلائی ہے جبکہ میں کہتی ہوں کہ مسلمانوں
کے تمام موجودہ مسائل کی طرف سوچ بچار ضروری ہے۔اس پر سمجھوتہ نہیں ہے!
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
خضر بھائی نے میڈیا کی سنگینی کی طرف توجہ دلائی ہے جبکہ میں کہتی ہوں کہ مسلمانوں
کے تمام موجودہ مسائل کی طرف سوچ بچار ضروری ہے۔اس پر سمجھوتہ نہیں ہے!

صحیح کہا آپ نے - شکریہ
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,581
پوائنٹ
384
یہاں جرح و تعدیل کے اصولوں پر ابویوسف کی حیثیت کی بات نہیں ہورہی اور نہ ہی اہل حدیث علماء کا ابویوسف کے بارے میں موقف زیر بحث ہے۔ یہاں صرف یہ بات ہورہی ہے کہ ابوحنیفہ کے نزدیک ابویوسف کذاب تھے۔ اس کے بارے میں تاویل کے علاوہ کچھ فرمائیے۔
ابو حنیفہ جو خود ضعیف ہیں، صرف ان کے کہہ دینے سے کوئی کذاب نہیں بن جاتا۔
اور آپ نے فرمایا ہے کہ تاویل کے علاوہ کچھ فرمائیں تو امام عکرمہ مولی ابن عباس جیسے جلیل القدر تابعی کو سید التابعین سعید بن المسیب، اور امام یحیی بن سعید الانصاری جیسے اماموں نے کذاب کہا ہے، کیا آپ اس بارے میں تاویل کے علاوہ کچھ فرما سکتے ہیں؟
بلکہ امام سعید بن المسیب نے تو امام عکرمہ پر بالکل ابو حنیفہ والا الزام ہی لگایا ہے، فرماتے ہیں کہ عکرمہ ابن عباس کی طرف جھوٹی باتیں منسوب کرتا ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
اللہ اکبر
بات خضر حیات، رضا میاں اور شاہد نذیر برادران کی اپنی اپنی جگہ درست ہے، رضا میاں اور خضر برادران علوم الحدیث، تصحیح و تضعیف،جرح و تعدیل، ان علوم میں دلچسپی اور مناسب ذوق رکھتے ہیں، لہذا اس معاملے میں یہاں ان کی فراہم کردہ معلومات اچھی ہیں، دوسری طرف شاہد نذیر بھائی بھی مسلکی غیرت کی بنا پر اچھا کلام کر لیتے ہیں۔
اب مسئلہ کہاں خراب ہوتا ہے، وہ تب جب ہم ایک دوسرے کی بات پر (جو نہ عقائد پر ہے نا کسی اور معاملات پر محض شخصیات پر ہے) کمپرومائز نہیں کرتے۔ یہاں بھی کچھ ایسی صورتحال ہے۔ خیر اس سے قطعا نظر میں میرا یہاں خضر بھائی کی بات پر چند الفاظ رقم کرنے کا ارادہ ہے۔
خضر بھائی لکھتے ہیں:
ٹیلی ویزن پر بیٹھے اور اخباروں پر قبضہ جمائے اسلام بیزار لوگ اسلام اور اہل اسلام کے خلاف بھونکتے رہتے ہیں ان کی نقاب کشائی کریں ، ان کے شبہات کا جواب دیں ، اپنی صلاحیتیں ان کی حقیقت سے عوام کو آگاہ کرنے کے لیے صرف کریں ۔ کیونکہ یہ کام ہمارا کرنے کا ہے اس کے لیے اب احمد بن حنبل ، بخاری قبروں سے اٹھ کر نہیں آئیں گے ۔مجھے بتائیں اس دور میں کسی پرانی شخصیت سے عدم واقفیت کی بنا پر لوگ گمراہ زیادہ ہورہے ہیں یا پھر روشن خیال میڈیا امت کو بربادی کی طرف لے کر جارہا ہے ؟پھر ان دونوں میدانوں میں فرق نکالنے کے بعد ان دونوں جگہ پر ہم نے جو کام کیا ہے اس کی بھی نسبت نکال لیں ۔گزارش : آپ کی بہت ساری باتوں پر تبصرہ کو نظر انداز کر رہا ہوں کہ ان پر گفتگو کرنے کا کوئی فائدہ نہیں سمجھتا
100٪ متفق ہوں، لیکن یہاں مجھے خضر بھائی سے تھوڑا گلہ بھی ہے (اور چھوٹا بھائی بڑے بھائی سے گلہ کرنے کا حق رکھتا ہے) گلہ یہ ہے کہ اس قسم کی گفتگو پر ایک بار احقر نے بھی تنقید کی تھی حافظ عمران بھائی کے تھریڈ "روتی ہوئی عورت اور ہنستے ہوئے مرد پر کبھی بھروسہ نہ کرو !!!" وہاں احقر نے یہ بات لکھی:
لوگ جہالت اور لاعلمی کی اس حد کو پہنچ چکے ہیں کہ نعوذباللہ ثم نعوذباللہ اللہ کی ذات کو بھی جھٹلانے میں کوئی عار محسوس نہیں کر رہے، مذہب کو بات بات میں تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، مذہبی لوگوں کو عوام الناس میں انتشار و فساد فی الارض میں ملوث گردانا جا رہا ہے، الحادی نظریات کا دور دورہ ہے، لوگوں کو مذہب کے نام سے چڑ ہے، اور چند لوگ جو مذہب سے اگر ریلیٹڈ ہو بھی جائیں تو آگے غیر اسلامی نظریات و افکارات کی اس قدر بھرمار ہے کہ اللہ کی پناہ۔
کیا اس صورت حال میں ہم کوئی ایسا لائحہ عمل تیار نہیں کر سکتے، جس سے ہماری صلاحتیں کسی اہم اور ضروری بلکہ از حد ضروری کاموں کی طرف خرچ ہو سکیں، کیا ہمیں عقیدہ توحید پر اہل باطل کے شہبات کا ازالہ نہیں کرنا چاہئے؟ کیا ہمیں الحاد و زندیقیت کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکنے کی جدوجہد نہیں کرنی چاہئے؟ کیا ہمیں بدعات کے کانٹوں سے سنت کے پھولوں کو الگ کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے؟ ان اہم اور از حد ضروری کاموں کی طرف سے ہماری توجہ ختم ہو کر رہ گئی ہے، اور محض اپنے نام نہاد فلسفیانہ نظریات کا پرچار ہماری نظروں میں گھر کر گیا ہے۔
میری انتظامیہ (شاکر خضر حیات) بھائی سے گزارش ہے کہ ایسے تمام موضوعات پر کڑی نظر رکھی جائے، اور ایسی غیر ضروری گفتگو کو جس میں محض ممبران ایک دوسرے سے ناحق الجھتے نظر آئیں، ان پر پابندی عائد کی جانی چاہیے۔
جس پر خضر بھائی نے یہ کمنٹس دئے:

جی ارسلان بھائی میں نے آپ کے حکم کی تعمیل میں تقریبا تمام مراسلہ جات کو ملاحظہ کیا ہے '' کڑی نظر '' کے ساتھ ۔تمام بھائی اور بہنیں سمجھدار ہیں ۔ موضوع کی نزاکت کو سمجھتے ہیں ۔۔۔ امید ہے انتظامیہ کو پابندی کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔ ۔۔
برادر محترم نے جو چیز اب اس تھریڈ میں محسوس کی یہ وہاں بھی کرنی تھی، لیکن وہاں نہیں کی، خیر یہ تو تھا میرا چھوٹا سا گلہ۔ اب چونکہ ہم دونوں بھائی ایک بات پر متفق ہیں، تو ذرا اسی بات کو آگے لے کر چلتے ہیں۔

خضر بھائی نے میڈیا کی مسلم امت پر یلغار کی بات کی، بالکل درست ہے لیکن نا صرف میڈیا بلکہ ہر اسلام دشمن کو جہاں سےبھی اسلام پر حملہ کرنے کا موقع ملتا ہے، وہ کرنے سے چوکتا نہیں ہے، عسکری لحاظ سے تو الحمدللہ مجاہدین اسلام کے ہاتھوں اہل کفر ذلیل و رسوا ہو رہا ہے، لیکن نظریاتی طور پر یہود کا یہ ایجنڈا بذریعہ امریکہ میڈیا کے ذریعے پورے زور و شور سے جاری ہے۔ میڈیا نہ صرف مسلمانوں کو بدنام کرنے کی سازش کر رہا ہے بلکہ مسلمانوں کے خلاف پوری دنیا میں ایک غلط تاثر بھی پیش کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ اب تو نوبت یہاں تک پہنچی ہے کہ:
لوگ اللہ کا انکار کرنے پر تلے ہیں۔ (نعوذباللہ)
لوگ یہود و نصاری کو جنتی قرار دینے کی سازش کر رہے ہیں اور وہ بھی قرآن سے ثابت (انا للہ وانا الیہ رجعون)
لوگ اسلام کو نیچا اور مغربی گندی ننگی تہذیب کو اونچا کرنے کی بھرپور سازش کر رہے ہیں (نعوذباللہ)
اسلام اور مسلمانوں پر جہاد کی وجہ سے دہشت گردی کا ٹھپہ تو کب کا لگ چکا ہے۔ (استغفراللہ)
آئے روز فیس بک پر پیغمبر اسلام محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف پوسٹر بازی کی جا رہی ہے (نعوذباللہ من ذلک)

لیکن ہم لوگ ایک دوسرے کی ٹانگیں کھنچنے میں مصروف ہیں، کیا ہمارے پاس ان کے خلاف کوئی ایکشن لینے کا تصور بھی ہے یا صرف ایک دوسرے سے مرتے دم تک دست و گریباں ہوتے رہنے کا ارادہ ہے۔ آپ ماہنامہ ضیائے حدیث اپریل 2014 میں ایک مضمون کا مطالعہ کریں جس میں عیسائی مشنریوں کا مسلمانوں کو مرتد بنانے کی سازش کا پردہ چاک کیا گیا ہے، یہ مضمون پڑھ کر آپ کے رونگھٹے کھڑے ہو جائیں گے، کیا ہم میں سے کسی نے اس بارے میں کوئی توجہ کی، سچ تو یہ ہے کہ ہم بہت کمزور ہیں، ہمارے پلے میں دشمن کا مقابلہ کرنے کی ہمت اب جواب دیتی جا رہی ہے۔ کیا اب بھی ہم سوئے رہیں گے، کیا اب بھی ہمیں مل بیٹھ کر کوئی لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔ اللہ سے ہی ہدایت کا سوال ہے۔
 
Top