• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام احمد کا تقلید کے بارے میں قول اور غیر مقلدوں کے لئے لمحہ فکریہ

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
یہاں امام احمد رحمہ اللہ کے حوالہ سے قول ذکر کیا گيا ہے وہ عامیوں کو چند علماء سے مسائل پوچھنے کا کہتے تھے لیکن اپنے مجتھد علماء کو اجتھاد کا کہتے تھے اور ان علماء سے مسائل پوچھنے سے روکتے تھے
ہر ذی عقل سمجھ سکتا ہے کہ یہاں امام احمد رحمہ اللہ عامیوں کا علماء سے مسائل پوچھنے کو تقلید کہہ رہے ہیں۔
ہر ذی عقل احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے اس قول کے بارے میں کیا سمجھتا ہے؟

احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مجھے ان لوگوں پر تعجب ہوتا ہے جنہوں نے حدیث رسول سنی پھر اس کی سند کی صحت معلوم کی پھر اسے چھوڑ کر سفیان یا کسی دوسرے کے قول کو ترجیح دی اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: رسول اللہ کے حکم کے خلاف ورزی کرنے والوں کو ڈرنا چاہیے کہ وہ کسی فتنے میں گرفتار نہ ہو جائیں یا ان پر درد ناک عذاب نہ آجائے۔(النور: ٦٣)
امام احمد نے فرمایا: تمہیں معلوم ہے کہ فتنہ کیا ہے، فتنہ شرک ہے۔
(کتاب التوحید، بحوالہ تجدید ایمان، صفحہ ١٤٧)

ثابت ہوا کہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے نزدیک تقلید کرنے والے کا شرک میں مبتلا ہوجاتا ہے۔جبھی تو انہوں نے مقلدین کے بارے میں قرآن کی وہ آیت پڑھی جس میں اللہ نے حدیث رسول کی مخالفت کرنے والوں کو شرک میں مبتلا ہوجانے سے ڈرایا ہے۔

اب ہمیں بتائیں کہ مقلدین جو احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے عامی کو علماء کی طرف رجوع کرنے کی نصحیت سے تقلید کا وجوب ثابت کررہے ہیں وہ سچے ہیں یا اہل حدیث جو ثابت کررہے ہیں کہ احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے قول سے وجوب تقلید تو کجا تقلید بھی ثابت نہیں ہوتی؟

شیخ امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ تقلید کی نحوستوں میں سے ایک نحوست یہ بیان فرماتے ہیں کہ مقلد جھوٹ بولنے کی عادت بد میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ (دیکھئے: حقیقۃ التقلید و اقسام المقلدین) مقلدین کا حال دیکھ کر یہ بات بالکل سچ معلوم ہوتی ہے بیچارے جھوٹ اور جھوٹ کی اقسام سے ہی اپنے مذہب کے دفاع پر مجبور ہیں۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
آخر یہ کونسی تقلید ہے جس کی مذمت سے غیرمقلدین صبح و شام نہیں تھکتے اور عملا یہ موجود نہیں
یہ، یہ تقلید ہے جو مقلدوں میں عملا بھی موجود ہے اور انکی کتابیں بھی اس تقلید پر جمے رہنے کی نصیحت سے بھری پڑی ہیں کہ حدیث رسول چھوڑ دینا قول امام مت چھوڑنا اور قرآن وحدیث کے ظاہر پر عمل گمراہی ہے اس لئے قرآن وحدیث پر عمل کا خواب میں بھی نہ سوچنا صرف امام کے اقوال پر اندھے بن کر عمل کئے جاؤ۔ تقیہ بھی نہ چھوڑنا کہ عمل تو قول امام پر ہو لیکن زبان پر قرآن وحدیث پر عمل کی جھوٹی رٹ ہو۔ لیکن مقلدین اس حقیقت کا مناقشوں اور مناظروں میں اعتراف نہیں کرتے۔
مزید تفصیل یہاں ملاحظہ ہو: جی ہاں! حنفی اپنے امام، ابوحنیفہ کی عبادت کرتے ہیں۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
یہ، یہ تقلید ہے جو مقلدوں میں عملا بھی موجود ہے اور انکی کتابیں بھی اس تقلید پر جمے رہنے کی نصیحت سے بھری پڑی ہیں کہ حدیث رسول چھوڑ دینا قول امام مت چھوڑنا اور قرآن وحدیث کے ظاہر پر عمل گمراہی ہے اس لئے قرآن وحدیث پر عمل کا خواب میں بھی نہ سوچنا صرف امام کے اقوال پر اندھے بن کر عمل کئے جاؤ۔ تقیہ بھی نہ چھوڑنا کہ عمل تو قول امام پر ہو لیکن زبان پر قرآن وحدیث پر عمل کی جھوٹی رٹ ہو۔ لیکن مقلدین اس حقیقت کا مناقشوں اور مناظروں میں اعتراف نہیں کرتے۔
مزید تفصیل یہاں ملاحظہ ہو: جی ہاں! حنفی اپنے امام، ابوحنیفہ کی عبادت کرتے ہیں۔
آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ احناف عملا اپنے امام کے قول کر حرف آخر سمجتھے ہیں اور عملا اپنے امام کے اقوال پر آنکیھں بند کرکے عمل کرتے ہیں ۔ اگر واقعی یہ بات سچ ہے تو آپ مجھے ایک حنفی دکھادیں کہ اس نے کسی بھی شرعی معاملہ میں اپنے امام کے قول کی مخالفت نہ کی ہو۔ ایسا حنفی ڈھونڈنے کے لئیے آپ کو محلوں ، گھروں میں گھمومنا نہیں پڑے گا بلکہ ایک آسان سا طریقہ ہے کہ آپ احناف کے علماء نے جو فقہی مسائل کی کتب مدون کی ہیں ان کا تقابل امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے اقوال سے کرلیں اور ایک حنفی دکھادیں جس نے کسی بھی شرعی معاملہ میں امام ابو حنیفہ کی مخالفت نہ کی ہو ۔ اگر آپ کے پاس احناف کے متقدمیں علماء کی کتب نہیں تو آپ احناف کے متآخریں علماء کی کتب کا امام ابو حنیفہ کے اقوال سے تقابل کرلیں مثلا اشرف علی تھانوی کی بہشتی زیور اٹھالیں یا مفتی رشید احمد کی احسن الفتاوی یا رشید احمد گنگوہی فتاوی رشیدیہ وغیرہ اور خود دیکھ لیں کہ کیا احناف اپنے امام کے اقوال کو حرف آخر سمجھتے ہیں ۔
اگر احناف اپنے امام پر اندھے عمل کر رہے ہوتے اور ان کے اقوال کو حرف آخر سمجھ رہے ہوتے تو کبھی ان کے اقوال سے اختلاف نہ کرتے اور ایک حنفی تو مل جاتا جس نے کہیں بھی امام ابو حنیفہ کے اقوال سے اختلاف نہ کیا ہوتا
مذید تقصیل کے لئیے دیکھیئے میرا تھریڈ
http://www.kitabosunnat.com/forum/تقلید-واجتہاد-315/تقلید-شخصی-نکتہ-اتفاق-10503/
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
ہر ذی عقل احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے اس قول کے بارے میں کیا سمجھتا ہے؟

احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مجھے ان لوگوں پر تعجب ہوتا ہے جنہوں نے حدیث رسول سنی پھر اس کی سند کی صحت معلوم کی پھر اسے چھوڑ کر سفیان یا کسی دوسرے کے قول کو ترجیح دی اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: رسول اللہ کے حکم کے خلاف ورزی کرنے والوں کو ڈرنا چاہیے کہ وہ کسی فتنے میں گرفتار نہ ہو جائیں یا ان پر درد ناک عذاب نہ آجائے۔(النور: ٦٣)
امام احمد نے فرمایا: تمہیں معلوم ہے کہ فتنہ کیا ہے، فتنہ شرک ہے۔
(کتاب التوحید، بحوالہ تجدید ایمان، صفحہ ١٤٧)
اگر اصل کتب کی طرف مراجعت کی جائے اور کتربونیت سے پرہیز کیا جائے تو ایسے اعتراضات کی ضرورت ہی نہ پیش آئے ۔ امام احمد رحمہ اللہ نے یہ فتوی کیوں دیا ،اور کس سوال کے جواب میں دیا وہ سوال بھی پیش نظر رہنا چاہئیے تھا
و قيل لہ " ان قوما يدعون الحدیث و يذھبون الی رآي سفيان و غيرہ
اس کے جواب میں امام احمد نے جو جواب دیا وہ وہی جو آپ نے نقل کیا ۔
آگے اس قول کی تشریح میں الشیخ عبدالرحمن بن حسن بن محمد بن عبدالوھاب فتح المجید شرح کتاب التوحید میں لکھتے ہیں
و لکن في الکلام احمد رحمہ اللہ اشارہ الی ان التقلید قبل بلوغ الحجہ لا یذم
 
شمولیت
فروری 29، 2012
پیغامات
231
ری ایکشن اسکور
596
پوائنٹ
86
جتنا بغض و عناد میں اکثر یہاں دیکھتا ھوں، دکھ ھوتا ھے اور یقین نھیں آتا کے دو مسلمان آپس میں گفتگو کر رھے ھیں۔۔۔۔ شخصیت پرستی اور لوگوں کے اقوال کے دفاع میں مسلمان آپس میں لڑ مر رھے ہیں۔۔۔ کیا ہی خوب سلیقہ ھے اختلاف کا۔۔۔ شاید اس لئے کے دونو جانب سے پیش کئے جانے والے دلائل حقیقت تک پہنچنے کے لئے نھیں، صرف ایک دوسے کا رد کرنے کی غرض سے پیش کئے جا رھے ھیں۔۔۔ مسلک اہل حدیث کی طرف سے تقلید کے موضوع پر زبیر علی زئی صاحب اور دیگر معاصرین کی کتب بے شک دلائل سے مزین ھیں، مگر تمام حنفی و اہل حدیث بھایوں سے گزارش ھے کہ اس ماضوع پر امام حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ کی الاصلاح ، مولانا اسماعیل سلفی کی کتاب تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی کا مطالعہ کریں۔۔۔ خصوصا حنفی بھائی اہل حدیث کا منھج اور تقلید پر موقف جاننے کے لئے ان کتب سے استفادہ کریں۔۔۔ اللہ یہ اختلاف ختم کر کہ امت کو دوبارہ اکٹھا کر دے،،، آمین۔۔۔
 

باربروسا

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
311
ری ایکشن اسکور
1,078
پوائنٹ
106
الاصلاح کی ایک دو عبارتیں آج دیکھنے کا اتفاق ہوا ہے ، حیران ہو جاتا ہے آدمی۔ اور اسی طرح محمد حسین بٹالوی رحمہ اللہ کے کچھ اقتباسات اشاعۃ السنہ سے منقول ملے ہیں۔

یعنی ان لوگوں کے نزدیک اختلاف تھا بھی تو "خلاف" اور افتراق اور نیتوں پر شک کہی نہیں ملے گا آپ کو۔

اور آج کل ہما شما تو ایک طرف خود طبقہ علماء میں ایسے لوگ در آئے ہیں جن کا کام ہی بھڑکانا اور اس بنیاد پر اپنی انفرادیت کو قائم رکھنا ہے ۔"زندہ و جاوید" مثالوں میں ڈاکٹر طالب الرحمان شاہ صآحب اور مولانا الیاس گھمن صاحب ملاحظہ کیے جا سکتے ہیں۔

شور ہے کہ ہو گئے مسلم دنیا سے نابود
ہم یہ کہتے ہیں کہ تھے بھی کہیں مسلم موجود

اور

فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں
کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں
 
شمولیت
جنوری 19، 2013
پیغامات
301
ری ایکشن اسکور
571
پوائنٹ
86
الاصلاح کی ایک دو عبارتیں آج دیکھنے کا اتفاق ہوا ہے ، حیران ہو جاتا ہے آدمی۔ اور اسی طرح محمد حسین بٹالوی رحمہ اللہ کے کچھ اقتباسات اشاعۃ السنہ سے منقول ملے ہیں۔

یعنی ان لوگوں کے نزدیک اختلاف تھا بھی تو "خلاف" اور افتراق اور نیتوں پر شک کہی نہیں ملے گا آپ کو۔

اور آج کل ہما شما تو ایک طرف خود طبقہ علماء میں ایسے لوگ در آئے ہیں جن کا کام ہی بھڑکانا اور اس بنیاد پر اپنی انفرادیت کو قائم رکھنا ہے ۔"زندہ و جاوید" مثالوں میں ڈاکٹر طالب الرحمان شاہ صآحب اور مولانا الیاس گھمن صاحب ملاحظہ کیے جا سکتے ہیں۔

شور ہے کہ ہو گئے مسلم دنیا سے نابود
ہم یہ کہتے ہیں کہ تھے بھی کہیں مسلم موجود

اور

فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں
کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں
باربروسا صاحب یہ باتیں آپ کی پوسٹوں میں دیکھ کر بہت اچھا لگا کہ آپ ان چیزوں کے اتنے خلاف ہیں تو خدارا اپنا تکفیر کا نظریہ بھی بدل دیں جو ان معمولی اختلاف کے مقابلہ میں ہائیڈروجن بم سے بھی زیادہ خطرناک ہے اللہ آپ کو اور مجھے اسلام پر عمل کرنے کی توفیق دے اور ہدایت کے رستہ پر چلائے۔ آپ کایوزر نیم جس طرح ایک عظمت کی علامت ہے مسلمانوں کے لئے اس طرح آپ بھی اپنی توانائیاں کفار کے خلاف استعمال کریں اور ان باتوں کو آپ دل اور دماغ سے سوچنا ۔
 

باربروسا

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
311
ری ایکشن اسکور
1,078
پوائنٹ
106
باربروسا صاحب یہ باتیں آپ کی پوسٹوں میں دیکھ کر بہت اچھا لگا کہ آپ ان چیزوں کے اتنے خلاف ہیں تو خدارا اپنا تکفیر کا نظریہ بھی بدل دیں جو ان معمولی اختلاف کے مقابلہ میں ہائیڈروجن بم سے بھی زیادہ خطرناک ہے اللہ آپ کو اور مجھے اسلام پر عمل کرنے کی توفیق دے اور ہدایت کے رستہ پر چلائے۔ آپ کایوزر نیم جس طرح ایک عظمت کی علامت ہے مسلمانوں کے لئے اس طرح آپ بھی اپنی توانائیاں کفار کے خلاف استعمال کریں اور ان باتوں کو آپ دل اور دماغ سے سوچنا ۔
محترم بھائی !نصیحت ایک بھائی کا دوسرے پر حق ہے اور اس کے لیے اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔

جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے اس فورم پر میری "تکفیری" گفتگو مندرجہ ذیل دائروں میں رہی ہے:

اول:مطلق تکفیر جو کوئی بھی کر سکتا ہے یا بالفاظ دیگر تکفیر کے اصولی نکات کا بیان کرنا۔ (نواقض اسلام کے بیان سے متعلق ساری گفتگو اسی دائرے میں آتی ہے۔)

دوم:معین تکفیر میں ہر کہہ و مہ کو خود سے نہ پڑنا بلکہ اس کو علماء کی طرف لوٹا دیا جانا۔


طاغوت کی تکفیر ایمان کا سب سے پہلا فرض ہے :

اعلم رحمك الله تعالى أن أول ما فرض الله على بن آدم الكفر بالطاغوت والإيمان بالله ، والدليل قوله تعالى : " ولقد بعثنا في كل أمة رسولا أن اعبدوا الله واجتنبوا الطاغوت " .

فأما صفة الكفر بالطاغوت فهو أن تعتقد بطلان عبادة غير الله وتتركها وتبغضها وتكفر أهلها ، وتعاديهم .
یعنی اللہ تعالٰی نے ابن آدم پر پہلا فرض یہ عائد کیا ہے کہ طاغوت سے کفر کیا جائے اور اللہ پر ایمان لایا جائے۔ اور دلیل یہ آیت ہے کہ "فمن یکفر بالطاغوت ۔۔الخ"
پس اب کفر بالطاغوت یہ ہے کہ تو غیر اللہ کی عبادت کے باطل ہونے کا اعتقاد رکھے ، اس کو ترک کر دے اور ایسے لوگوں کی تکفیر کرے اور ان سے دشمنی رکھے۔

(( محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ۔ معنی الطاغوت ورؤس انواعہ))

اسی کے ساتھ طاغوت کے اعوان و انصار اور مددگار وغیرہ سے برات سب آ جاتی ہیں۔ ان کا بھی حکم ہے : قد کانت لکم فیھم اسوۃ حسنۃ فی ابراہیم ۔۔۔۔ الخ۔ (الممتحنہ)
یہی ماسوہ ابراہیمی ہے جس کی اتباع کا امت مسلمہ کو حکم ہے۔ مزید تفصیل کو یہ تھریڈ ہے : http://www.kitabosunnat.com/forum/اصلاح-معاشرہ-88/اولیاء-الطاغوت-طاغوت-کے-ساتھی-کون-ہیں؟-5877/
میرے برادر ! یہاں اس فورم کی اکثر گفتگو تکفیر مطلق پر ہی ہوتی رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیونکہ دانستہ نادانستہ ہمارے ہاں بہت سے لوگ ان میں سے بہت سی اصولی باتیں ہی نہیں مانتے یا اس میں بے جا تاویلیں کرتے ہیں۔ نواقض اسلام کے ضمن میں ایک ایک ناقض پر آپ کو درجنوں تھریڈ مل جائیں گے جن میں بجائے ان کو تسلیم کرنے کے ان پر خود سے حدود و قیو عائد کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔

سو اس طرح ان موضوعات پر میری گفتگو اسی حوالے سے ہوتی ہے اکثر ۔

اگر آپ کا "نظریہ تکفیر" کچھ اور ہو تو وہ بھی بتا دیجئے گا شاید میں اس پر پورا نہ اترتا ہوں۔ اور اگر میں خود "اپنے" نظیریہ پو پورا نہیں اترتا تو بھی بتا دیجئے، کہ "میرا" یہ نظریہ میری دانست میں تو متفق علیہ ہے اس پر کوئی اختلاف نہیں ہے ۔

والسلام
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
اگر اصل کتب کی طرف مراجعت کی جائے اور کتربونیت سے پرہیز کیا جائے تو ایسے اعتراضات کی ضرورت ہی نہ پیش آئے ۔ امام احمد رحمہ اللہ نے یہ فتوی کیوں دیا ،اور کس سوال کے جواب میں دیا وہ سوال بھی پیش نظر رہنا چاہئیے تھا
و قيل لہ " ان قوما يدعون الحدیث و يذھبون الی رآي سفيان و غيرہ
اس کے جواب میں امام احمد نے جو جواب دیا وہ وہی جو آپ نے نقل کیا ۔
آگے اس قول کی تشریح میں الشیخ عبدالرحمن بن حسن بن محمد بن عبدالوھاب فتح المجید شرح کتاب التوحید میں لکھتے ہیں
و لکن في الکلام احمد رحمہ اللہ اشارہ الی ان التقلید قبل بلوغ الحجہ لا یذم
محترم بات یہ ہے کہ آپ نے جو کتربونیت کا الزام عائد کیا ہے اور پھر اس سوال کو بھی پیش کیا ہے جس کے جواب میں احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا وہ فتویٰ ہے جسے ہم نے بطور دلیل پیش کیا ہے تو کیا اس مکمل عبارت سے یہ کہیں ثابت ہوتا ہے کہ احمد بن حنبل رحمہ اللہ عامی پر تقلید شخصی کو واجب سمجھتے تھے۔ اگر نہیں ہوتا تو بات ختم اور اگر ہوتا ہے تو کیسے؟ برائے مہربانی اپنی مقلدانہ رائے کو بطور دلیل پیش کرنے کے بجائے احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے واضح الفاظ نقل کیجئے گا جو آپکے موقف کو ثابت کرتے ہوں۔

آپ نے پہلے بھی ایسا ہی دعویٰ کیا تھا جسے ثابت کرنے میں آپ ناکام رہے تھے دیکھئے:
ہر ذی عقل سمجھ سکتا ہے کہ یہاں امام احمد رحمہ اللہ عامیوں کا علماء سے مسائل پوچھنے کو تقلید کہہ رہے ہیں۔
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی جس عبارت سے آپ تقلید ثابت کررہے ہیں وہاں تقلید کا دور دور تک نام ونشان نہیں بلکہ عامی کو علماء کی جانب رجوع کرنے کے لئے کہا جارہا ہے جو آپ کے نزدیک بھی تقلید نہیں۔دیکھئے:
اب احناف کی اکثریت عامی ہے اور ان کا علماء کی طرف رجوع کرنا اور ان سے مسائل پوچھنا تقلید نہیں تو احناف عامی اس تقلید سے خارج ہوگئے جس کی مذمت غیرمقلدین صبح و شام کرتے ہیں
اگرچہ آپکا یہ اعترافی بیان الزامی ہے لیکن درست ہے کیونکہ مطلق سوال پوچھنے کو تقلید کہنے کی کوئی دلیل آپ پیش نہیں کرسکتے۔اور غلط استدلال کرنے کی صورت میں تمام حنفی ابوحنیفہ کی تقلید سے خارج ہوکر غیر مقلد بن جائیں گے جوکہ شاید آپ کو منظور نہ ہو۔اس لئے تقلید کے ڈبے ہی میں بند رہیں اور الٹے سیدھے اجتہاد کے ذریعے باہر آنے کی کوشش نہ فرمائیں۔

ویسے آپ کی اس عبارت
اب احناف کی اکثریت عامی ہے اور ان کا علماء کی طرف رجوع کرنا اور ان سے مسائل پوچھنا تقلید نہیں تو احناف عامی اس تقلید سے خارج ہوگئے جس کی مذمت غیرمقلدین صبح و شام کرتے ہیں
کا تحقیقی جواب پیش خدمت ہے جس سے حنفی عامی اس تقلید سے خارج نہیں ہوتا جس کی مذمت اہل حدیث کی جانب سے کی جاتی ہے۔

تنبیہ: یاد رہے کہ اہل حدیث عامی اور مقلد عامی کے سوال کرنے میں بھی فرق ہے۔ اہل حدیث عامی کا عالم سے شریعت کے مسائل دریافت کرنا اس عامی کو اس عالم کا مقلد نہیں بناتا کیونکہ عالم اپنی رائے کے بجائے قرآن و حدیث کے دلائل سے جواب دیتا ہے اور اس عامی کا اس پر عمل اسے قرآن وحدیث کا متبع بناتا ہے نہ کہ مقلد۔ اس کے برعکس اگر مقلد اپنے عالم سے کسی شرعی مسئلہ میں صرف اپنے مذہب اور امام کی رائے دریافت کرتا ہے اور اس پر عمل کرتا ہے تو وہ اسے متبع نہیں بلکہ اس امام کا مقلد بنا دیتا ہے۔ اس لئے اہل حدیث عامی کا عالم سے سوال تقلید نہیں لیکن مقلد کا اپنے عالم سے سوال تقلید ہے۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
محترم بات یہ ہے کہ آپ نے جو کتربونیت کا الزام عائد کیا ہے اور پھر اس سوال کو بھی پیش کیا ہے جس کے جواب میں احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا وہ فتویٰ ہے جسے ہم نے بطور دلیل پیش کیا ہے تو کیا اس مکمل عبارت سے یہ کہیں ثابت ہوتا ہے کہ احمد بن حنبل رحمہ اللہ عامی پر تقلید شخصی کو واجب سمجھتے تھے۔ اگر نہیں ہوتا تو بات ختم اور اگر ہوتا ہے تو کیسے؟ برائے مہربانی اپنی مقلدانہ رائے کو بطور دلیل پیش کرنے کے بجائے احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے واضح الفاظ نقل کیجئے گا جو آپکے موقف کو ثابت کرتے ہوں۔
بات صرف تقلید کی ہورہی تھی اور آپ نے موضوع میں تحریف کرتے ہوئے بات کو تقلید شخصی کی طرف لے گئے ۔ میں نے امام احمد رحمہ اللہ کے حوالہ سے تقلید شخصی کی بات ہی نہ کی اور نہ موضوع میں تقلید شخصی ہے ۔
دیکھنے والے دیکھ سکتے ہیں عملا کون کتربونیت کر رہا ہے اور الزام تراشی کون کر رہا ہے

امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی جس عبارت سے آپ تقلید ثابت کررہے ہیں وہاں تقلید کا دور دور تک نام ونشان نہیں بلکہ عامی کو علماء کی جانب رجوع کرنے کے لئے کہا جارہا ہے جو آپ کے نزدیک بھی تقلید نہیں
آپ عربی عبارات پر غور کر لیں بات سمجھ میں آجائے گي صرف تراجم سے کام چلائیے گے تو ایسی ہی مجتھدانہ کلام کرتے رہیں گے

یاد رہے کہ اہل حدیث عامی اور مقلد عامی کے سوال کرنے میں بھی فرق ہے۔
جی ہاں بالکل فرق ہے ۔ اہل حدیث اپنے علماء سے سوال ضرور کرتا لیکن ساتھ بغیر قابلیت کے خود بھی اجتھاد کرنے بیٹھ جاتا ہے اور اگر اس کا یہ جاہلانہ اجتھاد اپنے علماء کے مطابق نہیں ہوتا تو اپنے علماء کو بھی متساہل اور نہ جانے کیا کیا کہنے سے نہیں چوکتا

اہل حدیث عامی کا عالم سے شریعت کے مسائل دریافت کرنا اس عامی کو اس عالم کا مقلد نہیں بناتا کیونکہ عالم اپنی رائے کے بجائے قرآن و حدیث کے دلائل سے جواب دیتا ہے اور اس عامی کا اس پر عمل اسے قرآن وحدیث کا متبع بناتا ہے نہ کہ مقلد۔ اس کے برعکس اگر مقلد اپنے عالم سے کسی شرعی مسئلہ میں صرف اپنے مذہب اور امام کی رائے دریافت کرتا ہے اور اس پر عمل کرتا ہے تو وہ اسے متبع نہیں بلکہ اس امام کا مقلد بنا دیتا ہے۔ اس لئے اہل حدیث عامی کا عالم سے سوال تقلید نہیں لیکن مقلد کا اپنے عالم سے سوال تقلید ہے۔
اگر تمام اہل حدیث صرف قرآن وحدیث سے مدلل جواب دیتے ہیں اور اپنی رائے کا رتی بھر بھی آمیزش نہیں کرتے تو ان میں کبھی اختلاف نہ ہوتا ۔ کیوں کہ قرآن و حدیث میں تو اختلاف ہے نہیں اگر آپ کے علماء میں اختلاف ہے تو وہ ان کی ذاتی رائے کی وجہ سے ہے ۔
 
Top