شاہد نذیر
سینئر رکن
- شمولیت
- فروری 17، 2011
- پیغامات
- 2,011
- ری ایکشن اسکور
- 6,264
- پوائنٹ
- 437
ہر ذی عقل احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے اس قول کے بارے میں کیا سمجھتا ہے؟یہاں امام احمد رحمہ اللہ کے حوالہ سے قول ذکر کیا گيا ہے وہ عامیوں کو چند علماء سے مسائل پوچھنے کا کہتے تھے لیکن اپنے مجتھد علماء کو اجتھاد کا کہتے تھے اور ان علماء سے مسائل پوچھنے سے روکتے تھے
ہر ذی عقل سمجھ سکتا ہے کہ یہاں امام احمد رحمہ اللہ عامیوں کا علماء سے مسائل پوچھنے کو تقلید کہہ رہے ہیں۔
احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مجھے ان لوگوں پر تعجب ہوتا ہے جنہوں نے حدیث رسول سنی پھر اس کی سند کی صحت معلوم کی پھر اسے چھوڑ کر سفیان یا کسی دوسرے کے قول کو ترجیح دی اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: رسول اللہ کے حکم کے خلاف ورزی کرنے والوں کو ڈرنا چاہیے کہ وہ کسی فتنے میں گرفتار نہ ہو جائیں یا ان پر درد ناک عذاب نہ آجائے۔(النور: ٦٣)
امام احمد نے فرمایا: تمہیں معلوم ہے کہ فتنہ کیا ہے، فتنہ شرک ہے۔(کتاب التوحید، بحوالہ تجدید ایمان، صفحہ ١٤٧)
ثابت ہوا کہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے نزدیک تقلید کرنے والے کا شرک میں مبتلا ہوجاتا ہے۔جبھی تو انہوں نے مقلدین کے بارے میں قرآن کی وہ آیت پڑھی جس میں اللہ نے حدیث رسول کی مخالفت کرنے والوں کو شرک میں مبتلا ہوجانے سے ڈرایا ہے۔
اب ہمیں بتائیں کہ مقلدین جو احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے عامی کو علماء کی طرف رجوع کرنے کی نصحیت سے تقلید کا وجوب ثابت کررہے ہیں وہ سچے ہیں یا اہل حدیث جو ثابت کررہے ہیں کہ احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے قول سے وجوب تقلید تو کجا تقلید بھی ثابت نہیں ہوتی؟
شیخ امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ تقلید کی نحوستوں میں سے ایک نحوست یہ بیان فرماتے ہیں کہ مقلد جھوٹ بولنے کی عادت بد میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ (دیکھئے: حقیقۃ التقلید و اقسام المقلدین) مقلدین کا حال دیکھ کر یہ بات بالکل سچ معلوم ہوتی ہے بیچارے جھوٹ اور جھوٹ کی اقسام سے ہی اپنے مذہب کے دفاع پر مجبور ہیں۔