• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام احمد کا تقلید کے بارے میں قول اور غیر مقلدوں کے لئے لمحہ فکریہ

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
(2) قوله عن محمد بن الحسن الخ وكذا عن الإمام ابي حنيفة كما مر ذكره وذكر الشعراني أن هذه الروياة هي التي رجها اليها حيث قال لابي حنيفة ومحمد قولان احدهما عدم وجوبها على الماموم بل ولا تسن وهذا قولهما لقديم وادخله محمد في تصانيفه القديمه وانتشرت النسخ الى الاطراف وهانيهما استحسانها على سبيل الاحتياط وعدم كراهتهاعند المخافة للحديث المرفوع لا تفعلوا الا بام القرآن وفي روياية لا تفرؤا شيء إذا جهرت الا بام القرآن وقال عطاء كانوا يرون على الماموم القراءة فيما يجهر فيه الإمام وفيما يسر فرجعا من قولهما الاول الى الثاني واحتياطا انتهى لكن كتب الحنفيه اكثرها خالية ذكر الرجوع ولو ثبت ذلك كان قاطعاً لنزاع
آپ نے ترجمہ صحیح کیالیکن پھرآخر میں بات غلط کردی ۔امام محمد اورامام ابوحنیفہ کا قول اگرہے بھی تمام نمازوں کے بارے میں نہیں بلکہ سری نمازوں میں قرات کے جواز اوراستحسان کاہے۔
آخر کی مولانا عبدالحی کی عبارت جس کو آپ نے چھوڑدیاتھا۔ وہ بتارہی ہے کہ شیخ شعرانی نے یہ بات ضرور نقل کی لیکن کتب حنفیہ اس سے خالی ہیں۔اوریہ واضح رہے کہ شعرانی شافعی المسلک ہیں لہذا ایک ایسی بات جومحض شعرانی صاحب کے ہی یہاں پرملے اوردیگر فقہاء احناف کی کتابیں اس سے خالی ہوں تو وہ قابل قبول نہیں ہوسکتیں۔
جہاں تک سری نمازوں میں امام کے پیچھے قرات کا قول ہے تواس کا اثبات قبل ازیں مولانا ظفراحمد عثمانی اعلاء السنن میں کرچکے ہیں اوریہی ابن تیمیہ کا بھی مختارمسلک ہے۔ابن تیمیہ بھی جہری نمازوں میں قرات سے منع کرتے ہیں اورسری نمازوں میں قرات کرنے کو کہتے ہیں۔ یہی امام مالک کا مسلک ہے۔ یہی امام احمد بن حنبل کی ایک روایت ہے۔
جس نے امام کے پیچھے قرات نہیں کی اس کی نماز باطل یہ قول جمہورفقہاء اسلام کے خلاف ہے۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
صحابہ کرام ﷢ میں بھی بہت سے مسائل میں اختلاف تھا۔ کیا وہ بھی کتاب وسنت کو چھوڑ کر اپنی رائے چلاتے تھے؟؟؟
کیاصحابہ کرام ظاہری اورجمود علی الظاہرکے وتیرہ پر تھے۔؟
مسئلہ کی بنیاد یہ ہے کہ
مسائل میں اختلاف ہوجانافطری امر ہے یہ فہم کی وجہ سے ہو علم اورمعلومات کی وجہ سے ہو یااس کے دیگر اسباب ہوں۔
لیکن اہل حدیث جب مقلدین کے تعلق سے گفتگو کرتے ہیں تو ان کو یہ اختلاف نہایت مذموم نظرآتاہے جیساکہ البانی نے سلسلۃ الاحادیث الضعیفہ میں اختلاف امتی رحمہ اپنے"فوائد"پیش کرتے ہوئے لکھاہے۔اوراس سے قبل انہی باتوں کو ابن حزم ظاہری کہہ چکے ہیں۔
لیکن جب آپس میں خود مختلف مسائل پر اختلاف ہوتاہے توصحابہ کرام کی یادآنے لگتی ہے۔
کیا وہ بھی کتاب وسنت کو چھوڑ کر اپنی رائے چلاتے تھے؟؟؟
یہ جملہ دراصل مغالطہ ہے۔
کتاب وسنت چھوڑ کراپنی رائے چلانا
اورکتاب وسنت میں اپنی رائے چلانا
دونوں میں بہت فرق ہے۔ صحابہ کرام کتاب وسنت چھوڑ کر اپنی رائے نہیں چلاتے تھے کتاب وسنت کااصل مقصد معلوم کرنے کیلئے اپنی رائے چلاتے تھے۔اوریہی چیز بعد کے فقہاء اورمجتہدین کاطرز عمل رہاہے۔ کسی نےبھی کتاب وسنت کوچھوڑ کر اپنی رائے نہیں چلائی بلکہ کتاب وسنت میں اپنی رائے چلائی۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
کیاصحابہ کرام ظاہری اورجمود علی الظاہرکے وتیرہ پر تھے۔؟
مسئلہ کی بنیاد یہ ہے کہ
مسائل میں اختلاف ہوجانافطری امر ہے یہ فہم کی وجہ سے ہو علم اورمعلومات کی وجہ سے ہو یااس کے دیگر اسباب ہوں۔
لیکن اہل حدیث جب مقلدین کے تعلق سے گفتگو کرتے ہیں تو ان کو یہ اختلاف نہایت مذموم نظرآتاہے جیساکہ البانی نے سلسلۃ الاحادیث الضعیفہ میں اختلاف امتی رحمہ اپنے"فوائد"پیش کرتے ہوئے لکھاہے۔اوراس سے قبل انہی باتوں کو ابن حزم ظاہری کہہ چکے ہیں۔
لیکن جب آپس میں خود مختلف مسائل پر اختلاف ہوتاہے توصحابہ کرام کی یادآنے لگتی ہے۔

یہ جملہ دراصل مغالطہ ہے۔
کتاب وسنت چھوڑ کراپنی رائے چلانا
اورکتاب وسنت میں اپنی رائے چلانا
دونوں میں بہت فرق ہے۔ صحابہ کرام کتاب وسنت چھوڑ کر اپنی رائے نہیں چلاتے تھے کتاب وسنت کااصل مقصد معلوم کرنے کیلئے اپنی رائے چلاتے تھے۔اوریہی چیز بعد کے فقہاء اورمجتہدین کاطرز عمل رہاہے۔ کسی نےبھی کتاب وسنت کوچھوڑ کر اپنی رائے نہیں چلائی بلکہ کتاب وسنت میں اپنی رائے چلائی۔
تو پھر آپ حنفی صرف امام ابو حنیفہ رحمللہ کی راے کو ترجیح کیوں دیتے ہیں؟؟ -اگر کسی معاملے میں امام احمد بن حنبل رحمللہ کی راے قرآن اور حدیث سے زیادہ قریب ترین ہو تو اس کو ماننے کوتیارکیوں نہیں ہوتے- بلکہ صرف اپنے امام کے اجتہاد کی مالا جپھتے ہیں -

مجھے یقین ہے کہ اگر امام ابو حنیفہ رحمللہ فاتحہ خلف الامام کے قائل ہوتے (اگرچہ بعد میں قائل ہو گئے تھے لیکن آپ کہتے ہیں کہ نہیں ہوے ) تو آپ یہ دیکھے بغیر کہ کہ یہ مسلہ صحیح حدیث سے ثابت ہے یا نہیں آپ ان ہی کی تقلید کرتا ہوے اس کے قائل ہو جاتے -

اور ہم غیر مقلدین کوحنفی علما کی اسی بات پر اعتراض ہے -کہ اپنے امام کوبچانے کے لئے حدیث کو بھی جھوٹا بنا دیتے ہیں
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
تو پھر آپ حنفی صرف امام ابو حنیفہ رحمللہ کی راے کو ترجیح کیوں دیتے ہیں؟؟ -اگر کسی معاملے میں امام احمد بن حنبل رحمللہ کی راے قرآن اور حدیث سے زیادہ قریب ترین ہو تو اس کو ماننے کوتیارکیوں نہیں ہوتے- بلکہ صرف اپنے امام کے اجتہاد کی مالا جپھتے ہیں -
اگرحنفی صرف امام ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کو مالاجپتے توبہت سارے مسائل میں فتوی صاحبین کے قول پر نہیں دیتے۔اوربہت سارے مسائل میں فتوی متاخرین فقہاء کے قول پر نہیں ہوتا۔یہی چیز اس زعم باطل کو ختم کرنے کیلئے کافی ہے کہ حنفی ہرمسئلہ میں امام ابوحنیفہ کی مالاجپتے ہیں۔
اور ہم غیر مقلدین کوحنفی علما کی اسی بات پر اعتراض ہے -کہ اپنے امام کوبچانے کے لئے حدیث کو بھی جھوٹا بنا دیتے ہیں
دیکھئے آپ نے کہاہے کہ"حنفی علماء کی اسی بات پر اعتراض ہے"
اسی کا جملہ حصر کافائدہ دیتاہے۔یعنی آپ کو حنفی علماء کی صرف اسی چیز پر اعتراض ہے دوسرے امور پر اعتراض نہیں ہے؟
پہلے اس کو واضح کردیں اس کے بعد آگے گفتگو ہوگی۔
ویسے یہ چیز واضح رہنی چاہئے کہ امام ابوحنیفہ کی رجوع والی بات درست نہیں ہے۔اورویسے بھی شعرانی نے جوکچھ کہاہے کہ امام محمد نے قدیم کتابوں میں یہ سب لکھااوریہ باتیں پھیل گئیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ ان کی کس کتاب میں یہ بات ملتی ہے کہ انہوں نے اپنے سابقہ قول سے رجوع کرلیاتھا۔
ان کی کتابوں میں صرف یہی بات ملتی ہے کہ مقتدی امام کے پیچھے سورہ فاتحہ نہیں پڑھے گا۔
ہاں ایک روایت ملتی ہے وہ ان کی اپنی کتابوں میں نہیں بلکہ دیگر حنفی فقہاء نے اسے نقل کیاہے کہ سری نمازوں میں سورہ فاتحہ احتیاط کے طورپر پڑھی جاسکتی ہے۔
سری نمازوں میں سورہ فاتحہ کا جواز،احتیاط اوراستحسان کو مطلق اورعام نہ کیجئے۔ ان قیود کو مد نظررکھاکیجئے۔
مجھے یقین ہے کہ اگر امام ابو حنیفہ رحمللہ فاتحہ خلف الامام کے قائل ہوتے (اگرچہ بعد میں قائل ہو گئے تھے لیکن آپ کہتے ہیں کہ نہیں ہوے ) تو آپ یہ دیکھے بغیر کہ کہ یہ مسلہ صحیح حدیث سے ثابت ہے یا نہیں آپ ان ہی کی تقلید کرتا ہوے اس کے قائل ہو جاتے -
ہمیں بھی یقین ہے کہ اگرابن تیمیہ نے طلاق ثلاثہ اورشد رحال جیسے مسائل نہ چھیڑے ہوتے توآپ بھی ان کے قائل نہ ہوتے ۔اگرپٹروڈالر نہ نکلاہوتاتوعبدالوہاب کے شیخ الاسلام ہونے کے بھی قائل نہ ہوتے ۔اوربھی بہت کچھ۔
گزارش اتنی ہے کہ اگرعلمی طورپربات کرنے کے بجائے الزامات لگانے ہیں توہمارے بھی منہ میں زبان ہے
میں بھی منہ میں زبان رکھتاہوں
کاش پوچھوکہ مدعاکیاہے​
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ہمیں بھی یقین ہے کہ اگرابن تیمیہ نے طلاق ثلاثہ اورشد رحال جیسے مسائل نہ چھیڑے ہوتے توآپ بھی ان کے قائل نہ ہوتے ۔اگرپٹروڈالر نہ نکلاہوتاتوعبدالوہاب کے شیخ الاسلام ہونے کے بھی قائل نہ ہوتے ۔اوربھی بہت کچھ۔
ویسے اب تو مشائخ دیوبند بھی اس پٹرول کی کرامات کے معترف ہو کر اس کو حاصل کرنے کے لیے سرتوڑ کو ششیں کر رہے ہیں اور طرح طرح کی عرضیاں تیار کرکے سعودی حکومت کو یہ یقین دلانا چاہ رہے ہیں کہ جناب ہم ہی اولین مستحق ہیں اس پٹرول کے ۔اسی وجہ سے اب شیخ الإسلام محمد بن عبد الوہاب کی دعوت بھی بڑی میٹھی لگنی شروع ہوگئ ہے ۔ اور عقائد میں اشاعرو و ماتریدیہ کی بجائے اہل سنت کا منہج درست لگنے لگا ہے ۔ اور تحفظ سنت کانفرنسیں منعقدہونی شروع ہوگئی ہیں ۔
وہ آئمہ حرمین جو کبھی مشبہ و مجسمہ کے رئیس تصور کیے جاتے تھے آج سرزمین دیوبند ان کے قدموں کو ترسنے لگی ہے ۔ وہی جامعہ اسلامیہ جس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ یہ فتنہ و فساد کی جڑ ہے آج اسی یونیورسٹی میں دیوبندی داخلہ لینے کی لیے کوئی بھی قیمت چکانے کے لیے تیار ہوتے ہیں حتی کہ ان لوگوں سے تزکیوں کی بھیک مانگتے ہیں جو ان کے نزدیک پٹرول پر پلنے والے ہیں ۔

واہ واہ !!!کیسا اظہار نفرت ہے پٹرول سے ؟ کیا انتقام لینے کی سوچی ہے ان پٹرول والوں سے ؟
لیکن یہ ذرا محتاط رہیے گا کہ وقتی فوائد حاصل کرنے کے لیے ان پٹرول والوں کی حقانیت و عظمت کا یوں کثرت سے زبانی کلامی اعتراف کہیں آپ کے دل میں بھی نہ اتر جائے ؟

ذرا تحفظ سنت ، مشاورتی اجلاس فروری ٢٠١٣ ء میں پاس کی گئی قرارداد کی ایک شق سنیے اور اندازہ لگایے کہ دار العلوم دیوبند کتنا بے تاب ہےاس پٹرول پر چلنے کے لیے :
سعودی حکومت اور علماء و مشائخ کو صحیح صورت حال سے واقف کرانے کے لیے ، دار العلوم دیوبند کی قیادت میں موقر علماء کا ایک وفد وہاں کا دورہ کرے ۔ اور اعلامیہ کے مطابق اجلاس کے اندیشوں او رجذبات سے حکومت سعودیہ کو واقف کرائے کہ غیر مقلدین ، سعودی علماء و مشائخ کا نام لے کر عوام کو گمراہ کرتے ہیں ، وہاں سے حاصل شدہ وسائل کا غلط استعمال کرتے ہیں اور اہل حق سے سعودی عرب کی حکومت او رعلماء کو دور کرنے کے لیے غلط پروپیگنڈے کا سہارا لیتے ہیں ، اور جالیات کے شعبہ تبلیغ کا بھی غلط استعمال کرتے ہیں ۔ اس طرح وہ سعودی حکومت کی بدنامی کا سبب بن رہے ہیں اور امت میں تفریق پیدا کررہے ہیں لہذا حکومت سعودیہ کو چاہیے کہ وہ راہ سلف سے منحرف اس فرقے کی تائید و تقویت کے بجائے اس پر قدغن لگائے ۔
جناب کیا ضرورت ہے سعودی حکومت کو جومشبہ مجسمہ کی سردار اور کرامات اولیاء کی منکر ہے کہ ان کے سامنے اپنے فیصلےرکھے جائیں ؟
کتنی تکلیف ہوئی ہے کہ اہل حق ( پٹرول ) کو ان کی محبوب چیز سے اب تک دور رکھا جا رہا ہے ۔
کیا دل کی گہرائیوں سے شکوہ کیا گیا ہٰے کہ جناب پٹرول دے کر ان غیر مقلدین کی نہیں بلکہ ہماری تائید و حمایت کی جائے ویسے بھی اب ترقی کا دور ہے جس طرح جانوروں کی جگہ گاڑیوں نے لے لی ہے اسی طرح ’’ قلادہ ‘‘ کی جگہ ’’ پٹرول ‘‘ ہونا چاہیے ۔

میں بھی منہ میں زبان رکھتاہوں
کاش پوچھوکہ مدعاکیاہے
آپ کا مدعا ہم سمجھتے ہیں لیکن صرف یہ کہہ سکتے ہیں کہ ’’حسد نہ کر محنت کر‘‘ کے تحت ذرا ہمت کریں اور پٹرول پر اپنے اہل حق ہونے کا فیصلہ تو آپ کرچکے ہیں اب اس کی وضاحت ذرا سعودیہ والوں تک بھی پہنچا دیں ۔

کیاصحابہ کرام ظاہری اورجمود علی الظاہرکے وتیرہ پر تھے۔؟
اگر ہ اہل الرائے کو غلط سمجھتے ہیں تو اہل الظاہر کی بھی تائید نہیں کرتے ۔ بہر صورت یہ جانتے ہیں کہ اہل الرائے مکھی پر مکھی مارنے کے عادی ہیں جبکہ اہل الظاہر کم ازکم نصوص قرآن وسنت سے تو التزام رکھتے ہیں نا ۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ظاہر یت کے بھی نقصانات ہیں لیکن یہ اہل الرائے کی خزغبلات سے بہت کم ہیں ۔
ہاں البتہ تمسک بنصوص الکتاب والسنۃ یعنی لااجتہاد مع النص کے قائل ہونے کی وجہ سے کوئی ہمیں اہل ظاہر سمجھتا ہے تو یہ الگ بات ہے ۔ اور یہی طریقہ کار الحمد للہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا تھا ۔ جہاں نص آتی تھی وہ سرتسلیم خم کردیتے تھے نہ کہ چودہ چودہ سال اس سے جان چھڑانے پر صرف کرتے تھے ۔

لیکن اہل حدیث جب مقلدین کے تعلق سے گفتگو کرتے ہیں تو ان کو یہ اختلاف نہایت مذموم نظرآتاہے جیساکہ البانی نے سلسلۃ الاحادیث الضعیفہ میں اختلاف امتی رحمہ اپنے"فوائد"پیش کرتے ہوئے لکھاہے۔اوراس سے قبل انہی باتوں کو ابن حزم ظاہری کہہ چکے ہیں۔
لیکن جب آپس میں خود مختلف مسائل پر اختلاف ہوتاہے توصحابہ کرام کی یادآنے لگتی ہے۔
صحابہ کا اختلاف بھی فہم نصوص کتاب وسنت کی بنا پر ہوتا تھا اور الحمد للہ اہل حدیث کا اختلاف بھی اسی نوعیت کا ہے ۔ جب کہ مقلدین پر نصوص کتاب وسنت کے فہم کی پابندی ہے اور پیچھے ایک امام کے( فہم کے) آمین ہے ۔
گویا مقلدین کا اختلاف فہم نصوص مذہب میں ہوتا ہے جبکہ اہل حدیث کا اختلاف فہم نصوص کتاب وسنت میں ہوتا ہے اسی لیے ہمیں صحابہ کی یاد آتی ہے کہ صحابہ کااختلاف بھی اسی نوعیت کا تھا ۔ آپ کو بھی اگر صحابہ کی یاد ستاتی ہے تو ذرا سنگ دل ہو کر صنمِ تقلید کے پرخچے اڑا دیں اور وصال کے مزے لوٹیں ۔
کتاب وسنت چھوڑ کراپنی رائے چلانا
اورکتاب وسنت میں اپنی رائے چلانا
دونوں میں بہت فرق ہے۔ صحابہ کرام کتاب وسنت چھوڑ کر اپنی رائے نہیں چلاتے تھے کتاب وسنت کااصل مقصد معلوم کرنے کیلئے اپنی رائے چلاتے تھے۔اوریہی چیز بعد کے فقہاء اورمجتہدین کاطرز عمل رہاہے۔
یہ آپ کی بات بالکل درست ہے کہ صحابہ کرام بھی قرآن وسنت کا اصل مقصد معلوم کرنے کےلیے رائے چلاتے تھے اور فقہاء و مجتہدین بھی اور اہل حدیث کا بھی الحمد للہ یہی منہج ہے ۔
البتہ کتاب وسنت کو چھوڑ کر اپنی رائے چلانے والے بدقسمت کوئی ہیں تو ماشاء اللہ مقلدین ہیں جو قرآن وسنت کو ایک طرف رکھ کر امام صاحب کے اقوال پر طبع آزمائی کرتے رہتے ہیں ۔ اسی وجہ سے بعض لوگوں کے نزدیک آئمہ اربعہ کے بعد ابھی تک مجتہد مطلق کوئی پیدا ہی نہیں ہوا ۔ بلکہ طرح طرح کی تقسیمات ہیں مجتہد فی المذہب ، مجتہدفی الفروع ، اصحاب التخریج ۔۔۔۔ پتہ نہیں کیا کیا ناٹک کر رکھے ہیں قرآن وسنت کوچھوڑ کر رائے زنی کرنے کے ۔
جمشید صاحب آپ نے بڑی اچھی بات کی ہے لیکن اس مغالطے کا مکتشف آپ کو نہیں سمجھا جاسکتا بلکہ بہت پہلےعلماء اس بات کا رونا روتے آئے ہیں ذرا ملاحظہ کریں :
کیا ادنی ، اعلی کا نعم البدل ہو سکتا ہے ؟
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
ویسے اب تو مشائخ دیوبند بھی اس پٹرول کی کرامات کے معترف ہو کر اس کو حاصل کرنے کے لیے سرتوڑ کو ششیں کر رہے ہیں اور طرح طرح کی عرضیاں تیار کرکے سعودی حکومت کو یہ یقین دلانا چاہ رہے ہیں کہ جناب ہم ہی اولین مستحق ہیں اس پٹرول کے ۔اسی وجہ سے اب شیخ الإسلام محمد بن عبد الوہاب کی دعوت بھی بڑی میٹھی لگنی شروع ہوگئ ہے ۔ اور عقائد میں اشاعرو و ماتریدیہ کی بجائے اہل سنت کا منہج درست لگنے لگا ہے ۔ اور تحفظ سنت کانفرنسیں منعقدہونی شروع ہوگئی ہیں ۔
وہ آئمہ حرمین جو کبھی مشبہ و مجسمہ کے رئیس تصور کیے جاتے تھے آج سرزمین دیوبند ان کے قدموں کو ترسنے لگی ہے ۔ وہی جامعہ اسلامیہ جس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ یہ فتنہ و فساد کی جڑ ہے آج اسی یونیورسٹی میں دیوبندی داخلہ لینے کی لیے کوئی بھی قیمت چکانے کے لیے تیار ہوتے ہیں حتی کہ ان لوگوں سے تزکیوں کی بھیک مانگتے ہیں جو ان کے نزدیک پٹرول پر پلنے والے ہیں ۔

واہ واہ !!!کیسا اظہار نفرت ہے پٹرول سے ؟ کیا انتقام لینے کی سوچی ہے ان پٹرول والوں سے ؟
لیکن یہ ذرا محتاط رہیے گا کہ وقتی فوائد حاصل کرنے کے لیے ان پٹرول والوں کی حقانیت و عظمت کا یوں کثرت سے زبانی کلامی اعتراف کہیں آپ کے دل میں بھی نہ اتر جائے ؟

ذرا تحفظ سنت ، مشاورتی اجلاس فروری ٢٠١٣ ء میں پاس کی گئی قرارداد کی ایک شق سنیے اور اندازہ لگایے کہ دار العلوم دیوبند کتنا بے تاب ہےاس پٹرول پر چلنے کے لیے :

جناب کیا ضرورت ہے سعودی حکومت کو جومشبہ مجسمہ کی سردار اور کرامات اولیاء کی منکر ہے کہ ان کے سامنے اپنے فیصلےرکھے جائیں ؟
کتنی تکلیف ہوئی ہے کہ اہل حق ( پٹرول ) کو ان کی محبوب چیز سے اب تک دور رکھا جا رہا ہے ۔
کیا دل کی گہرائیوں سے شکوہ کیا گیا ہٰے کہ جناب پٹرول دے کر ان غیر مقلدین کی نہیں بلکہ ہماری تائید و حمایت کی جائے ویسے بھی اب ترقی کا دور ہے جس طرح جانوروں کی جگہ گاڑیوں نے لے لی ہے اسی طرح ’’ قلادہ ‘‘ کی جگہ ’’ پٹرول ‘‘ ہونا چاہیے ۔


آپ کا مدعا ہم سمجھتے ہیں لیکن صرف یہ کہہ سکتے ہیں کہ ’’حسد نہ کر محنت کر‘‘ کے تحت ذرا ہمت کریں اور پٹرول پر اپنے اہل حق ہونے کا فیصلہ تو آپ کرچکے ہیں اب اس کی وضاحت ذرا سعودیہ والوں تک بھی پہنچا دیں ۔


اگر ہ اہل الرائے کو غلط سمجھتے ہیں تو اہل الظاہر کی بھی تائید نہیں کرتے ۔ بہر صورت یہ جانتے ہیں کہ اہل الرائے مکھی پر مکھی مارنے کے عادی ہیں جبکہ اہل الظاہر کم ازکم نصوص قرآن وسنت سے تو التزام رکھتے ہیں نا ۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ظاہر یت کے بھی نقصانات ہیں لیکن یہ اہل الرائے کی خزغبلات سے بہت کم ہیں ۔
ہاں البتہ تمسک بنصوص الکتاب والسنۃ یعنی لااجتہاد مع النص کے قائل ہونے کی وجہ سے کوئی ہمیں اہل ظاہر سمجھتا ہے تو یہ الگ بات ہے ۔ اور یہی طریقہ کار الحمد للہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا تھا ۔ جہاں نص آتی تھی وہ سرتسلیم خم کردیتے تھے نہ کہ چودہ چودہ سال اس سے جان چھڑانے پر صرف کرتے تھے ۔


صحابہ کا اختلاف بھی فہم نصوص کتاب وسنت کی بنا پر ہوتا تھا اور الحمد للہ اہل حدیث کا اختلاف بھی اسی نوعیت کا ہے ۔ جب کہ مقلدین پر نصوص کتاب وسنت کے فہم کی پابندی ہے اور پیچھے ایک امام کے( فہم کے) آمین ہے ۔
گویا مقلدین کا اختلاف فہم نصوص مذہب میں ہوتا ہے جبکہ اہل حدیث کا اختلاف فہم نصوص کتاب وسنت میں ہوتا ہے اسی لیے ہمیں صحابہ کی یاد آتی ہے کہ صحابہ کااختلاف بھی اسی نوعیت کا تھا ۔ آپ کو بھی اگر صحابہ کی یاد ستاتی ہے تو ذرا سنگ دل ہو کر صنمِ تقلید کے پرخچے اڑا دیں اور وصال کے مزے لوٹیں ۔

یہ آپ کی بات بالکل درست ہے کہ صحابہ کرام بھی قرآن وسنت کا اصل مقصد معلوم کرنے کےلیے رائے چلاتے تھے اور فقہاء و مجتہدین بھی اور اہل حدیث کا بھی الحمد للہ یہی منہج ہے ۔
البتہ کتاب وسنت کو چھوڑ کر اپنی رائے چلانے والے بدقسمت کوئی ہیں تو ماشاء اللہ مقلدین ہیں جو قرآن وسنت کو ایک طرف رکھ کر امام صاحب کے اقوال پر طبع آزمائی کرتے رہتے ہیں ۔ اسی وجہ سے بعض لوگوں کے نزدیک آئمہ اربعہ کے بعد ابھی تک مجتہد مطلق کوئی پیدا ہی نہیں ہوا ۔ بلکہ طرح طرح کی تقسیمات ہیں مجتہد فی المذہب ، مجتہدفی الفروع ، اصحاب التخریج ۔۔۔۔ پتہ نہیں کیا کیا ناٹک کر رکھے ہیں قرآن وسنت کوچھوڑ کر رائے زنی کرنے کے ۔ جمشید صاحب آپ نے بڑی اچھی بات کی ہے لیکن اس مغالطے کا مکتشف آپ کو نہیں سمجھا جاسکتا بلکہ بہت پہلےعلماء اس بات کا رونا روتے آئے ہیں ذرا ملاحظہ کریں /[/URL]
ماشا الله -خضر بھائی -شاید میں اتنا مدلل جواب نہ دے پاتا جتنا آپ نے دے دیا ان مقلدین کو -جزاک الله

ویسے بھی یہ مقلدین اور بریلوی حضرات کی پرانی عادت ہے کہ امام تیمیہ رحمللہ اور عبد الوہاب رھمللہ کا نام لے کر اہل حدیث افراد کو بدنام کرو اور انھیں بھی کسی نہ کسی طر ح ان کا مقلد ثابت کرو تا کہ ایک حمام میں سارے ننگے ہو جائیں - الله جزا دے ان سلفی بھائیوں کو جو اپنی فہم و فراست ان کا مقابلہ کرتے ہیں -

وسلام
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
اگرحنفی صرف امام ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کو مالاجپتے توبہت سارے مسائل میں فتوی صاحبین کے قول پر نہیں دیتے۔اوربہت سارے مسائل میں فتوی متاخرین فقہاء کے قول پر نہیں ہوتا۔یہی چیز اس زعم باطل کو ختم کرنے کیلئے کافی ہے کہ حنفی ہرمسئلہ میں امام ابوحنیفہ کی مالاجپتے ہیں۔

دیکھئے آپ نے کہاہے کہ"حنفی علماء کی اسی بات پر اعتراض ہے"
اسی کا جملہ حصر کافائدہ دیتاہے۔یعنی آپ کو حنفی علماء کی صرف اسی چیز پر اعتراض ہے دوسرے امور پر اعتراض نہیں ہے؟
پہلے اس کو واضح کردیں اس کے بعد آگے گفتگو ہوگی۔

ویسے یہ چیز واضح رہنی چاہئے کہ امام ابوحنیفہ کی رجوع والی بات درست نہیں ہے۔اورویسے بھی شعرانی نے جوکچھ کہاہے کہ امام محمد نے قدیم کتابوں میں یہ سب لکھااوریہ باتیں پھیل گئیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ ان کی کس کتاب میں یہ بات ملتی ہے کہ انہوں نے اپنے سابقہ قول سے رجوع کرلیاتھا۔
ان کی کتابوں میں صرف یہی بات ملتی ہے کہ مقتدی امام کے پیچھے سورہ فاتحہ نہیں پڑھے گا۔
ہاں ایک روایت ملتی ہے وہ ان کی اپنی کتابوں میں نہیں بلکہ دیگر حنفی فقہاء نے اسے نقل کیاہے کہ سری نمازوں میں سورہ فاتحہ احتیاط کے طورپر پڑھی جاسکتی ہے۔
سری نمازوں میں سورہ فاتحہ کا جواز،احتیاط اوراستحسان کو مطلق اورعام نہ کیجئے۔ ان قیود کو مد نظررکھاکیجئے۔

ہمیں بھی یقین ہے کہ اگرابن تیمیہ نے طلاق ثلاثہ اورشد رحال جیسے مسائل نہ چھیڑے ہوتے توآپ بھی ان کے قائل نہ ہوتے ۔اگرپٹروڈالر نہ نکلاہوتاتوعبدالوہاب کے شیخ الاسلام ہونے کے بھی قائل نہ ہوتے ۔اوربھی بہت کچھ۔
گزارش اتنی ہے کہ اگرعلمی طورپربات کرنے کے بجائے الزامات لگانے ہیں توہمارے بھی منہ میں زبان ہے
میں بھی منہ میں زبان رکھتاہوں
کاش پوچھوکہ مدعاکیاہے​
بھائی میرے یہ ایک اعتراض ہی اتنا بڑا ہے کہ باقی اعتراضات خود با خود اسی میں آ جاتے ہیں -

یعنی آپ کے کہنے کا مطلب ہے کہ جو لوگوں کو صرف ایک امام کے اجتہاد کی پیروی سے روکتا ہے وہ بے علمی کی باتیں کرتا ہے؟؟
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
یعنی آپ کے کہنے کا مطلب ہے کہ جو لوگوں کو صرف ایک امام کے اجتہاد کی پیروی سے روکتا ہے وہ بے علمی کی باتیں کرتا ہے؟؟
ایک امام کا مطلب یہ نہیں ہوتاہے کہ ہربات میں ایک ہی امام کی پیروی کی جائے بلکہ ایک امام سے مطلب ایک مکتبہ فکر ہوتاہے۔جس میں دیگر فقہاء اورعلماء کی کاوشیں اورکوششیں اورجدوجہدشامل ہوتی ہے۔اورجولوگوں کو یہ "نکتہ کی بات"سکھاتاہے کہ ائمہ اجتہاد کی پیروی اورتقلید مطلقاغلط ہے وہ یقینابے علمی اورجہالت کی بات کرتاہے ۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
ویسے اب تو مشائخ دیوبند بھی اس پٹرول کی کرامات کے معترف ہو کر اس کو حاصل کرنے کے لیے سرتوڑ کو ششیں کر رہے ہیں اور طرح طرح کی عرضیاں تیار کرکے سعودی حکومت کو یہ یقین دلانا چاہ رہے ہیں کہ جناب ہم ہی اولین مستحق ہیں اس پٹرول کے ۔اسی وجہ سے اب شیخ الإسلام محمد بن عبد الوہاب کی دعوت بھی بڑی میٹھی لگنی شروع ہوگئ ہے ۔ اور عقائد میں اشاعرو و ماتریدیہ کی بجائے اہل سنت کا منہج درست لگنے لگا ہے ۔ اور تحفظ سنت کانفرنسیں منعقدہونی شروع ہوگئی ہیں ۔
لگتاہے کہ اپ نے تحفظ سنت کانفرنس اوراس میں قرارداد کا غلط مطلب اخذ کیاہے۔ مطلب یہ ہے کہ آپ کے ہم مسلکوں نے جو احناف بالخصوص حلقہ دیوبند کے خلاف سعودی وغیرہ میں گرد ڑائی ہے اورجس کی بنیاد پر وہاں کے کچھ لوگ ان سے بدظن ہیں ان کے سامنےا صل حقیقت لاکر اس بدگمانی کو دور کیاجائے۔ یہ مطلب نہیں ہے کہ ان سے آپ کی طرح زرسیاہ حاصل کیاجائے۔
یہ بات آپ کے علم میں ضرور ہوگی کہ اسی طرح کی گرد آپ کے پیشرو اوراس معاملہ میں معنوی رہنما احمد رضاخان نے بھی اڑائی تھی اورغلط سلط عقائد دیوبندیوں کے ذمہ لگایاتھا۔اس میں اصل حقیقت کو واضح کرنے کیلئے حسام الحرمین لکھ کرواضح کیاگیااورحرمین شریفین کے علماء کی بدگمانی دور کی گئی تھی۔ اب یہی کام اپ کے کچھ علماء نے انجام دیاہے اورکمال یہ ہے کہ اسی احمد رضاخان کے ایک پیروکار ارشدالقادری نے جوکتاب لکھی اس کا چربہ عربی میں تیار کردیااوراس میں فقط اتناکام زیادہ کیاکہ اس میں سعودی کے علماء کے فتاوی کا اضافہ کردیا اورکرامات سے عقائد کشید کرلیا۔اب ظاہرسی بات ہے کہ اس طرح کی کتابوں سے جولوگوں کے دلوں میں بدگمانیاں ہوئی ہوں گی اس کی تردید توضروری ہے اورسنت نبوی پر عمل ہے ۔مشہور واقعہ ہے کہ حضورپاک حضرت حفصہ یاکسی دوسری ام المومنین کے ساتھ کھڑے تھے ایک صحابی گزرے حضور نے فرمایاکہ یہ میری فلاں اہلیہ ہیں۔ ان صحابی نے عرض کیاکہ اے رسول اللہ کیامیں آپ کے بارے میں کسی شبہے میں متبلاہوسکتاہے توحضورنے فرمایاکہ شیطان انسان کے جسم میں خون کی طرح دوڑتاہے(مفہوم حدیث)یعنی شیطان کسی نہ کسی طرح بدگمانی ڈال دیتاہے اسی بدگمانی کے دفعیہ کیلئے میں نے بتایاکہ یہ میری بیوی ہیں کوئی اورنہیں ۔تواب اگراسی طرح دیوبند والے سعودی والوں کی بدگمانی دورکرناچاہتے ہیں تواس میں آخر برائی کیاہے جوآپ اتنے چراغ ہورہے ہیں اورایسالگتاہے کہ آتش زیرپاہے۔
وہ آئمہ حرمین جو کبھی مشبہ و مجسمہ کے رئیس تصور کیے جاتے تھے آج سرزمین دیوبند ان کے قدموں کو ترسنے لگی ہے ۔ وہی جامعہ اسلامیہ جس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ یہ فتنہ و فساد کی جڑ ہے آج اسی یونیورسٹی میں دیوبندی داخلہ لینے کی لیے کوئی بھی قیمت چکانے کے لیے تیار ہوتے ہیں حتی کہ ان لوگوں سے تزکیوں کی بھیک مانگتے ہیں جو ان کے نزدیک پٹرول پر پلنے والے ہیں ۔
علماء دیوبند نے کسی امام حرم کو مشبہ اورمجمسہ کہاہوایسی بات میرے علم میں نہیں ہے۔اگرآپ کے علم میں ہوتومیری معلومات میں اضافہ کریں۔جامعہ اسلامیہ کو فتنہ وفساد کی جڑ کس نے کہاہے اس کے بارے میں بھی میرے علم میں اضافہ کریں۔ویسے یہ بات آپ کے علم میں رہنی چاہئے کہ علماء دیوبندشروع سے ہی اس کے قائل نہیں تھے کہ ان کے طلباء وہاں پڑھیں۔ اوریہی خیال ندوہ والوں کابھی تھااسی لئے انہوں نے نہ کبھی وہاں والوں کو دعوت دی کہ آپ میرے یہاں آکر طلباء کا امتحان لیں۔ بلکہ ہمیشہ اس کی انہوں نے حوصلہ شکنی کی ہے۔یہ بات مولاناابوالحسن علی ندوی رحمہ اللہ کے تعلق سے میرے علم میں ہے کہ ان سے جب جامعہ اسلامیہ میں ندوی طالب علموں کے داخلہ کے تعلق سے پوچھاگیاتوانہوں نے انکار کردیا۔اب کوئی طالب علم بذات خود چاہے ندوہ کاہویادیوبند کا یاکہیں اور کا اس سلسلے میں ذاتی طورپر کسی اہل حدیث سے تزکیہ لکھوائے یاکچھ اورکرے اس کی ذمہ داری دیوبند اورندوہ پر نہیں ہوتی ہے بات جب تھی کہ جب ندوہ اوردیوبند کا کوئی ذمہ دارشخص ایساکرتا۔

واہ واہ !!!کیسا اظہار نفرت ہے پٹرول سے ؟ کیا انتقام لینے کی سوچی ہے ان پٹرول والوں سے ؟
لیکن یہ ذرا محتاط رہیے گا کہ وقتی فوائد حاصل کرنے کے لیے ان پٹرول والوں کی حقانیت و عظمت کا یوں کثرت سے زبانی کلامی اعتراف کہیں آپ کے دل میں بھی نہ اتر جائے ؟
آپ کو پٹرول سے محبت ہوگی حضرت!مجھے نہ تومحبت ہے اورنہ ہی نفرت ہے بلکہ ایک گونہ انقباض اورکراہت ہی ہے۔خداآپ کو سرسے پائوں تک پٹرول سے تربترکردے اس سے زیادہ آپ کیلئے ہم اورکیادعاکرسکتے ہیں۔
ذرا تحفظ سنت ، مشاورتی اجلاس فروری ٢٠١٣ ء میں پاس کی گئی قرارداد کی ایک شق سنیے اور اندازہ لگایے کہ دار العلوم دیوبند کتنا بے تاب ہےاس پٹرول پر چلنے کے لیے :

جناب کیا ضرورت ہے سعودی حکومت کو جومشبہ مجسمہ کی سردار اور کرامات اولیاء کی منکر ہے کہ ان کے سامنے اپنے فیصلےرکھے جائیں ؟
کتنی تکلیف ہوئی ہے کہ اہل حق ( پٹرول ) کو ان کی محبوب چیز سے اب تک دور رکھا جا رہا ہے ۔
اس کی وضاحت ذکر کی جاچکی ہے۔
کیا دل کی گہرائیوں سے شکوہ کیا گیا ہٰے کہ جناب پٹرول دے کر ان غیر مقلدین کی نہیں بلکہ ہماری تائید و حمایت کی جائے ویسے بھی اب ترقی کا دور ہے جس طرح جانوروں کی جگہ گاڑیوں نے لے لی ہے اسی طرح ’’ قلادہ ‘‘ کی جگہ ’’ پٹرول ‘‘ ہونا چاہیے ۔
آپ نے یہ بات ضرور ذکر کی کہ قلادہ کی جگہ پٹرول ہوناچاہئے اوراس طرح اپنے جانتے بوجھتے بہت بڑاتیر ماردیا
لیکن یہ توبتایئے کہ بدلتے وقت کے ساتھ کون بدلاہے۔ہم پہلے بھی حنفی تھے اب بھی حنفی ہیں
لیکن کچھ لوگ بدلتے وقت کے ساتھ موحد ہوئے محمدی ہوئے۔سلفی ہوئے اثری ہوئے اہل حدیث ہوئے اورپتہ نہیں یہ روز روز کانام بدلنے کا شوق کہاں جاکر دم لے گا۔آپ کاحال تواس باب میں پٹرول والوں سے ہی ہے جس کو جگرمرادآبادی نے کہاہے
سرتسلیم خم ہے جومزاج یارمیں آئے
اگرمزاج یار اثری اورسلفی ہے توہم بھی اثری اورسلفی ہیں اورمزاج یار نے کچھ سالوں بعد کوئی اورنام رکھ لیاتوہم بھی وہی ہوجائیں کیونکہ ہماراتوہمیشہ سے طریق اورطریقہ رہاہے
چلوتم ادھر کو ہواہوجدھرکی


آپ کا مدعا ہم سمجھتے ہیں لیکن صرف یہ کہہ سکتے ہیں کہ ’’حسد نہ کر محنت کر‘‘ کے تحت ذرا ہمت کریں اور پٹرول پر اپنے اہل حق ہونے کا فیصلہ تو آپ کرچکے ہیں اب اس کی وضاحت ذرا سعودیہ والوں تک بھی پہنچا دیں ۔
ویسے آپ نے یہ توبتادیاکہ حسد نہ کر محنت کر اورآپ حضرات نے محنت کرکے سعودی والوں سے یہ لگائواورتعلق خاطرپیداکیاہے ۔آپ کی ایک محنت یعنی نام بدلنے کی توہمیں معلوم ہے اورشیخ الاسلام صاحب گن گان وغیرہ کا علم ہے لیکن اوردیگر جومحنتیں آپ نے کی ہیں اس کی تفصیلات سے ضرور ہمیں آگاہ کیجئے گا۔ہم آپ کے نہایت مشکور ہوں گے۔

اگر ہ اہل الرائے کو غلط سمجھتے ہیں تو اہل الظاہر کی بھی تائید نہیں کرتے ۔ بہر صورت یہ جانتے ہیں کہ اہل الرائے مکھی پر مکھی مارنے کے عادی ہیں جبکہ اہل الظاہر کم ازکم نصوص قرآن وسنت سے تو التزام رکھتے ہیں نا ۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ظاہر یت کے بھی نقصانات ہیں لیکن یہ اہل الرائے کی خزغبلات سے بہت کم ہیں ۔
جہالت ایسے ہی کرشمے دکھایاکرتی ہے۔اس طرح کا مجمل کلام ارشاد فرماناکسی کیلئے بھی آسان ہے جامعہ اسلامیہ میں پڑھ کر بھی اگراسی طرح کے مجمل کلام کی عادت رہی ہے توپھر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ذراتفصیل سے بتاتے کہ کتنے فیصد کا فرق رہاہے اورمسائل میں کیاتناسب اورکیاتوازن رہاہے۔تاکہ ہمیں بھی علم ہوتاکہ اہل الرائے اورظاہریہ کے تعلق سے آپ کی معلومات کا دائرہ کتناتنگ ہے؟اس کی پوشیدگی کیلئے ہی آپ نے اس طرح کا مجمل کلام پسند فرمایاہے۔
ویسے ایک کام کی بات بتادوں
اہل ظاہر پر مالکیہ نے رد کیاہے شافعیہ نے رد کیاہے حنابلہ نے رد کیاہے اوران کے اختلاف کو معتبر سمجھنے اورنہ سمجھنے میں اختلاف کیاہے۔ احناف کے سلسلے میں اس طرح کی رائے کا اظہار کتنوں نے کیاہے۔
مالکیہ کے معتبرفقیہہ قاضی ابوبکر ابن عربی جن کی بات یزید کے سلسلے میں اکثر اہل حدیث دوہراتے رہتے ہیں وہ بھول جاتے ہیں کہ انہوں نے ہی ظاہریہ کو کہاہے ھی امۃ سخیفۃہمیں امید ہے کہ اگلے مراسلے میں اہل ظاہراوراحناف ک مسائل میں غلط اورصحیح کا صحیح تناسب مکمل اعدادوشمار کے ساتھ پیش کریں گے۔

ہاں البتہ تمسک بنصوص الکتاب والسنۃ یعنی لااجتہاد مع النص کے قائل ہونے کی وجہ سے کوئی ہمیں اہل ظاہر سمجھتا ہے تو یہ الگ بات ہے ۔ اور یہی طریقہ کار الحمد للہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا تھا ۔ جہاں نص آتی تھی وہ سرتسلیم خم کردیتے تھے نہ کہ چودہ چودہ سال اس سے جان چھڑانے پر صرف کرتے تھے ۔
کواخود کو گوراسمجھنے لگے تواس کا علاج کیاہے؟اہل ظاہر بھی خود کو آپ سے زیادہ برسرحق سمجھتے تھے لیکن ان کے بذات خود سمجھنے سے کوئی فرق نہیں پڑا۔صحابہ کرام میں مختلف طبقات تھے ایک طبقہ اگریہ سمجھتاتھاکہ حضور نے حکم دیاکہ ہم بنی قریظہ میں جاکر عصر کی نماز اداکریں تووہیں اداکریں اوردوسراسمجھتاتھاکہ اس سے حضور کی مراد تعجیل تھی اوراس لئے راستے میں ہی نماز پڑھ لیتاہے۔

صحابہ کا اختلاف بھی فہم نصوص کتاب وسنت کی بنا پر ہوتا تھا اور الحمد للہ اہل حدیث کا اختلاف بھی اسی نوعیت کا ہے ۔ جب کہ مقلدین پر نصوص کتاب وسنت کے فہم کی پابندی ہے اور پیچھے ایک امام کے( فہم کے) آمین ہے ۔
اب کسی کی خوش فہمی کا علاج تونہیں ہے۔ویسے خوش فہمی کی ایک قسم مالیخولیا بھی ہوتی ہے اس جملہ سے اسی مرض کی علامات نمایاں ہیں۔
گویا مقلدین کا اختلاف فہم نصوص مذہب میں ہوتا ہے جبکہ اہل حدیث کا اختلاف فہم نصوص کتاب وسنت میں ہوتا ہے اسی لیے ہمیں صحابہ کی یاد آتی ہے کہ صحابہ کااختلاف بھی اسی نوعیت کا تھا ۔ آپ کو بھی اگر صحابہ کی یاد ستاتی ہے تو ذرا سنگ دل ہو کر صنمِ تقلید کے پرخچے اڑا دیں اور وصال کے مزے لوٹیں ۔
ویسے صنم تقلید کہنے سے پہلے ذراتقلید کی شروعات سے اب تک جتنے مقلدین گزرے ہیں سب کو مشرک اورکافر کہنے کا فتوی صادرکردیں۔اورذراائمہ حرمین سے بھی اس کی توثیق کرالیں پھر ہم بھی آپ کی گزارش پر عمل کرنے کی کوشش کریں گے۔اوراگریہ نہ ہوسکے توبراہ کرم اپنے الفاظ سے رجوع کا حوصلہ دکھائیں۔اوراگریہ دونوں ہی نہ ہوسکے تومجھے پیشگی کہنے دیجئے
نہ خنجراٹھے گانہ تلوار ان سے
یہ بازومیرے آزمائے ہوئے ہیں​

یہ آپ کی بات بالکل درست ہے کہ صحابہ کرام بھی قرآن وسنت کا اصل مقصد معلوم کرنے کےلیے رائے چلاتے تھے اور فقہاء و مجتہدین بھی اور اہل حدیث کا بھی الحمد للہ یہی منہج ہے ۔
البتہ کتاب وسنت کو چھوڑ کر اپنی رائے چلانے والے بدقسمت کوئی ہیں تو ماشاء اللہ مقلدین ہیں جو قرآن وسنت کو ایک طرف رکھ کر امام صاحب کے اقوال پر طبع آزمائی کرتے رہتے ہیں ۔ اسی وجہ سے بعض لوگوں کے نزدیک آئمہ اربعہ کے بعد ابھی تک مجتہد مطلق کوئی پیدا ہی نہیں ہوا ۔ بلکہ طرح طرح کی تقسیمات ہیں مجتہد فی المذہب ، مجتہدفی الفروع ، اصحاب التخریج ۔۔۔۔ پتہ نہیں کیا کیا ناٹک کر رکھے ہیں قرآن وسنت کوچھوڑ کر رائے زنی کرنے کے ۔ جمشید صاحب آپ نے بڑی اچھی بات کی ہے لیکن اس مغالطے کا مکتشف آپ کو نہیں سمجھا جاسکتا بلکہ بہت پہلےعلماء اس بات کا رونا روتے آئے ہیں ذرا ملاحظہ کریں
یہ بھی آپ نے اپنی جہالت کا اظہار فرمایاہے کہ اجتہاد کی طرح طرح کی تقسیم۔ جب مختلف علوم میں مختلف مراتب کی تقسیم ہوسکتی ہے توکیاصرف اجتہاد ہی ایسی اچھوت چیز ہے جس میں کوئی تقسیم نہ ہوسکے اورہرایک کو مجتہد مطلق قراردے دیاجائے۔خضرحیات صاحب کا موقف گویاہے کہ یاتوآدمی جاہل مطلق ہویامجتہد مطلق ہو درمیان میں کچھ مراتب اوردرجہ بندی نہیں ہونی چاہئے یاتوآپ رعایاہیں یاسیدھے صدرجمہوریہ اوروزیراعظم ہیں ممبراسمبلی، ممبرپارلیمنٹ اوردیگرعہدوں تک کی کوئی ضرورت نہیں۔ سیدھے ایک چھلانگ میں سارے قصے تمام۔بقول اقبال
عشق کی ایک جست نے طے کردیاقصہ تمام
اس زمین وآسمان کو بے کراں سمجھاتھامیں
یہ اجتہاد کی فراوانی اورارزانی آپ اورآپ کی جماعت کو مبارک۔اسی جہالت کی آمیزش والے اجہتاد کی برکات ہم اپنی کھلی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ کیسے کیسے فتنے اٹھ رہے ہیں اورپتہ نہیں ابھی اورکیسے کیسے نئے فتنے اٹھیں گے ایسے ہی جاہل مجتہدین کے تعلق سے اقبال نے بہت پہلے کہاتھا
زاجتہادعالمان کم نظر
اقتداربارفتگاں اولی تراست
اورجوکچھ آنجناب نے امیرصنعانی کا کمال ارشاد فرمایاہے وہ کوئی خاص وقعت نہیں رکھتا۔ اس طرح کی بات قبل ازیں ابن حزم ،ابن قیم وغیرہ کہہ چکے ہیں لیکن اس کے بالمقابل دیگر علماء نے بھی اس کی تردید کی ہے اوراجتہاد کے سلسلہ میں مختلف شروط وقیود رکھے ہیں۔ان سب کو چھوڑ کر اس شرذمہ قلیلہ کی ہی بات کا اعتبار کرلینادلائل سے قطع نظر کیوں کر رواہوسکتاہے۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
جتنا بغض و عناد میں اکثر یہاں دیکھتا ھوں، دکھ ھوتا ھے اور یقین نھیں آتا کے دو مسلمان آپس میں گفتگو کر رھے ھیں۔۔۔۔ شخصیت پرستی اور لوگوں کے اقوال کے دفاع میں مسلمان آپس میں لڑ مر رھے ہیں۔۔۔ کیا ہی خوب سلیقہ ھے اختلاف کا۔۔۔ شاید اس لئے کے دونو جانب سے پیش کئے جانے والے دلائل حقیقت تک پہنچنے کے لئے نھیں، صرف ایک دوسے کا رد کرنے کی غرض سے پیش کئے جا رھے ھیں۔۔۔ مسلک اہل حدیث کی طرف سے تقلید کے موضوع پر زبیر علی زئی صاحب اور دیگر معاصرین کی کتب بے شک دلائل سے مزین ھیں، مگر تمام حنفی و اہل حدیث بھایوں سے گزارش ھے کہ اس ماضوع پر امام حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ کی الاصلاح ، مولانا اسماعیل سلفی کی کتاب تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی کا مطالعہ کریں۔۔۔ خصوصا حنفی بھائی اہل حدیث کا منھج اور تقلید پر موقف جاننے کے لئے ان کتب سے استفادہ کریں۔۔۔ اللہ یہ اختلاف ختم کر کہ امت کو دوبارہ اکٹھا کر دے،،، آمین۔۔۔
یہ تو بہت ہی اچھی نصیحت فرمائی،اپنی گردن بچائی اور احناف کی گردن پھانسی
 
Top