حضرت ابو ہریرہ راضی اللہ نے ووہی بات بیان کی جس پر ان کا عمل تھا . اگر ان کے اس عمل پر کوئی اعترض ہوتا تو ضرور کوئی اور صحابی اس پر اعترض کرتا .
اگر آپ کے پاس اس حدیث پر کوئی جرح ہے تو پیش کریں. اور یہ حدیث سنن ابو داوود میں بھی صحیح سند کے ساتھ روایت ہوئی ہے
یہ حدیث سنن نسائی میں بھی آئ ہے
کتاب سنن نسائی جلد 1 حدیث نمبر 912
قتیبہ، مالک، العلاء بن عبدالرحمن، ابوسائب، ہشام ابن زہرة، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص نماز پڑھے اور اس میں سورہ فاتحہ نہ پڑھے وہ ناقص ہے وہ ناقص ہے وہ ناقص ہے ہرگز پوری نہیں ہے حضرت ابوسائب نے فرمایا کہ میں نے ابوہریرہ سے دریافت کیا کہ میں کبھی کبھی امام کی اقتداء میں ہوتا ہوں تو میں سورہ فاتحہ کس طریقہ سے پڑھوں؟ انہوں نے فرمایا اور پھر میرا ہاتھ دبایا اور ارشاد فرمایا اے فارسی اپنے دل میں پڑھ لے اس لئے کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ خداوند قدوس فرماتا ہے نماز میرے اور بندے کے درمیان آدھی آدھی تقسیم ہوگئی ہے تو نماز آدھی میرے واسطے ہے اور آدھی میرے بندے کے واسطے ہے اور میرا بندہ جو مانگے وہ اس کے واسطے موجود ہے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس وقت بندہ کہتا ہے (اَلْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ) تمام تعریف خدا کے واسطے ہے جو کے مالک ہے تمام جہان کا تو خداوند قدوس فرماتا ہے کہ میرے بندے نے میری تعریف کی ہے پھر بندہ کہتا ہے الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ بہت مہربان اور نہایت رحم والا تو خداوند قدوس فرماتا ہے میرے بندے نے میری تعریف بیان کی پھر بندہ کہتا ہے مَالِکِ يَوْمِ الدِّينِ مالک ہے بدلہ کے دن کا ۔ تو خداوند قدوس ارشاد فرماتا ہے۔ میرے بندے نے میری بزرگی بیان کی اس کے بعد بندہ کہتا ہے إِيَّاکَ نَعْبُدُ وَإِيَّاکَ نَسْتَعِينُ کہ ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔ یہ آیت کریمہ میرے اور بندے کے درمیان ہے اور میرے بندے کے واسطے ہے کہ وہ جو کچھ مانگے پھر بندہ کہتا ہے اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ یعنی ہم کو سیدھا راستہ دکھلا دے۔ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ ان لوگوں کا راستہ کہ جن پر تو نے اپنا فضل وکرم کیا۔ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ۔ یعنی نہ کہ ان لوگوں کا راستہ جن پر تو ناراض ہوا وہ گمراہ ہو گئے۔ مذکورہ تین آیت کریمہ بندوں کے واسطے ہے وہ جو سوال کرے وہ موجود ہے۔
یہ حدیث ترمذی میں بھی آئ ہے
کتاب جامع ترمذی جلد 2 حدیث نمبر 861
قتیبہ ، عبدالعزیز بن محمد، علاء بن عبدالرحمن، عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے نماز میں سورہ فاتحہ نہ پڑھی اسکی نماز ناقص ہے نامکمل ہے۔ راوی کہتے ہیں میں نے عرض کیا اے ابوہریرہ رضی اللّہ تعالی عنہ کبھی میں امام کے پیچھے ہوتا ہوں تو کیا کروں؟ انہوں نے فرمایا اے فارسی کے بیٹے دل میں پڑھا کرو۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالی فرماتا ہے میں نے اپنے بندے کی نماز کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا ہے۔ ایک حصہ اپنے لیے اور ایک اس بندے کے لئے۔ پھر میرا بندہ جو مانگے وہ اس کے لیے ہے۔ چنانچہ جب بندہ کھڑا ہو کر (الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ) پڑھتا ہے تو اللہ تعالی فرماتا ہے میرے بندے نے میری حمد بیان کی۔ جب (الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ) پڑھتا ہے تو اللہ تعالی فرماتا ہے میرے بندے نے میری ثناء بیان کی جب (مَالِکِ يَوْمِ الدِّينِ) کہتا ہے تو اللہ تعالی فرماتا ہے میرے بندے نے میری تعظیم کی۔ اور یہ خالصتاً میرے لئے ہے اور میرے، اور میرے بندے کے درمیان ہے۔ پھر (إِيَّاکَ نَعْبُدُ وَإِيَّاکَ نَسْتَعِينُ) سے آخر تک میرے بندے کے لئے ہے اور اس کے لئے وہی ہے جو وہ یہ کہتے ہوئے مانگے (اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ) یہ حدیث حسن ہے۔ شعبہ، اسماعیل بن جعفر اور کئی راوی علاء بن عبدالرحمن سے وہ اپنے والد سے وہ ابوہریرہ رضی اللّہ تعالی عنہ سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی کی مانند نقل کرتے ہیں۔ پھر ابن جریح اور مالک بن انس بھی علاء بن عبدالرحمن سے وہ ابوسائب سے (جو ہشام کے مولی) ہیں وہ ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی کی مانند نقل کرتے ہں۔ نیز ابن ادریس اپنے والد سے اور وہ علاء بن عبدالرحمن سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ میرے والد اور ابوسائب نے ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے اسی کی ہم معنی روایت کی ہے۔
یہ حدیث سنن ابن ماجہ میں بھی آئ ہے
کتاب سنن ابن ماجہ جلد 1 حدیث نمبر 838
ابوبکر بن ابی شیبہ، اسماعیل بن علیّہ، ابن جریج، علاء بن عبدالرحمن بن یعقوب، ابوالسائب، حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے نماز میں ام القرآن نہ پڑھی اس کی نماز ناقص و ناتمام ہے (راوی کہتے ہیں) میں نے عرض کیا اے ابوہریرہ! میں بسا اوقات امام کے پیچھے ہوتا ہوں تو آپ نے میرا بازو دبایا اور (آہستگی سے) فرمایا (ایسی صورت میں) اس کو اپنے دل ہی دل میں پڑھ لیا کر ۔
کتاب سنن ابن ماجہ جلد 3 حدیث نمبر 665
ابومروان محمد بن عثمان عثمانی، عبدالعزیزبن ابی حازم، علاء بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ اللہ تعالی فرماتے ہیں میں نے نماز اپنے اور اپنے بندے کے درمیان آدھی آدھی تقسیم کر دی۔ لہذا آدھی میرے لئے ہے اور آدھی میرے بندے کیلئے ہے اور میرا بندہ جو مانگے اسے ملے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پڑھو ! بندہ کہتا ہے (الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ) تو اللہ عزوجل فرماتے ہیں حَمِدَنِي عَبْدِي وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ میرے بندہ نے میری حمد بیان کی اور میرا بندہ جو مانگے اسے ملے گا (دنیا میں ورنہ آخرت میں) پھر بندہ کہتا (الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ) تو اللہ تعالی فرماتے ہیں أَثْنَی عَلَيَّ عَبْدِي وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ میرے بندہ نے میری ثناء بیان کی اور میرا بندہ جو مانگے اسے ملے گا۔ بندہ کہتا ہے (مَالِکِ يَوْمِ الدِّينِ) تو اللہ تعالی فرماتے ہیں مَجَّدَنِي عَبْدِي فَهَذَا لِي وَهَذِهِ الْآيَةُ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي نِصْفَيْنِ میرے بندہ نے میری بزرگی بیان کی۔ یہاں تک کا حصہ میرا تھا اور آئندہ آیت میرے اور بندہ کے درمیان مشترک ہے۔ بندہ کہتا ہے ( إِيَّاکَ نَعْبُدُ وَإِيَّاکَ نَسْتَعِينُ) یہ آیت ہے جو میرے اور بندہ کے درمیان مشترک ہے اور میرا بندہ جو مانگے اسے ملے گا اور سورہ کا آخری حصہ میرے بندے کیلئے ہے۔ بندہ کہتا ہے (اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ فَهَذَا لِعَبْدِي وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ) یہ میرے بندے کیلئے ہے اور میرے بندے نے جو مانگا اسے ملے گا۔
اور سنن ابو داوود میں ایک اور حدیث بھی آئ ہے صحیح سند کے ساتھ