• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام سفیان الثوری اور ترك رفع الیدین كا جواب مطلوب ہے

شمولیت
دسمبر 29، 2011
پیغامات
91
ری ایکشن اسکور
82
پوائنٹ
63
یقینا اس فورم پر میرے سوال كا جواب موجود ہوگا اگر مجھے اس كا لنك دے دیں تو مشكور ہونگا۔
اگر نہیں تو یہیں مل جائے تو كیا ہی بات ہے۔

جو اہل حدیث علماء امام سفیان الثوری كی معنعن كو ضعیف نہیں مانتے ان كے نزدیك امام سفیان الثوری والی تركِ رفع الدین والی احادیث پیش كی جاتی ہیں ان كا كیا جواب ہے؟

جزاكم اللہ خیرا
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
یقینا اس فورم پر میرے سوال كا جواب موجود ہوگا اگر مجھے اس كا لنك دے دیں تو مشكور ہونگا۔
اگر نہیں تو یہیں مل جائے تو كیا ہی بات ہے۔
جو اہل حدیث علماء امام سفیان الثوری كی معنعن كو ضعیف نہیں مانتے ان كے نزدیك امام سفیان الثوری والی تركِ رفع الدین والی احادیث پیش كی جاتی ہیں ان كا كیا جواب ہے؟
جزاكم اللہ خیرا
سفیان ثوری کی روایت کے ضعف کی وجوہات لکھنے بیٹھ جائیں تو ایک مستقل رسالہ تیار ہوجائے گا لہٰذا تفصیل میں نہ جاتے ہوے چند چیزوں کی وضاحت کرتے ہیں:
(الف)
ناقدین نے اس روایت پر جرح مفسرکی ہے اورجرح مفسرکے ازالہ میں تعدیل مفسرپیش کرنا لازم ہے وہ بھی جمہورکی۔
واضح رہے کہ کسی حدیث پر ناقدین اگر جرح کریں تو یہ روایت کے ضعف کی دلیل ہے اوراگرتضعیف کریں تو دلیل سے خالی ایک حکم ہے بس، بہت سارے لوگ ان دونوں میں فرق کو ملحوظ نہیں رکھتے اورجرح کو تضعیف سمجھ کراس کے مقابلے میں تصحیح نقل کرکے بلادلیل جرح کو رد کردیتے ہیں حالانکہ کی جرح کی تردید تعدیل ہی سے ہوسکتی ہے نہ کہ تصحیح سے۔
اب ذیل میں اس روایت پر ناقدین کی جرح مفسرملاحظہ ہو:
ابن ابی حاتم فرماتے ہیں:
وسألتُ أبِي عَن حدِيثٍ ؛ رواهُ الثّورِيُّ ، عن عاصِمِ بنِ كُليبٍ ، عن عَبدِ الرّحمنِ بنِ الأسودِ ، عن علقمة ، عن عَبدِ اللهِ أنَّ النّبِيّ صلى الله عليه وسلم قام فكبّر فرفع يديهِ ، ثُمّ لم يعُد.قال أبِي : هذا خطأٌ ، يُقالُ : وهِم فِيهِ الثّورِيُّ.وروى هذا الحدِيث عن عاصِمٍ جماعةٌ ، فقالُوا كُلُّهُم : أنَّ النّبِيّ صلى الله عليه وسلم افتتح فرفع يديهِ ، ثُمّ ركع فطبّق وجعلها بين رُكبتيهِ ، ولم يقُل أحدٌ ما رواهُ الثّورِيُّ.
علل الحديث [1 /96 رقم 258]
یہ جرح مفسر ہے امام ابوحاتم نے خاص اس روایت پر کلام کیا ہے اس کے مقابلہ میں آپ جمہور سے اس جرح کا صراحۃ ازالہ پیش کریں محض تصحیح مبہم کافی نہیں ہے۔
امام ابوحاتم کے علاوہ دیگرمحدثین نے بھی اس روایت پر جرح مفسرکی ہے، تفصیل کے لئے دیکھیں:نور العینین :ص١٣٠تا ١٣٤۔
(ب)
اس روایت کی سند میں سفیان ثوری ہیں جو مشہورمدلس ہیں (عام کتب رجال)۔
اورانہوں نے عن سے روایت کیا ہے۔
علامہ عینی فرماتے ہیں:
وسُفْيَان من المدلسين، والمدلس لَا يحْتَج بعنعنته إِلَّا أَن يثبت سَمَاعه من طَرِيق آخر
عمدة القاري شرح صحيح البخاري [3 /112]
تنبیہ :
سفیان کا عنعنہ مقبول ہے، لیکن ایک روایت جو متواترروایت کے خلاف ہو اس میں ان کے عنعنہ پر اعتراض کیا جاسکتا ہے جب ہم اوثق رواۃ کی مخالفت کرنے والے ثقہ غیرمدلس کی روایت کو رد کردیتے ہیں تو پھر متواتر روایات کی مخالفت میں ایک مدلس کی روایت کیونکر تسلیم کرسکتے ہیں۔
حوالہ و مزید تفصیل
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
257
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
77
سفیان ثوری کی اس روایت کی تضعیف پر میرا ایک مفصل مقالہ ہے، جس میں تمام اعتراضات کا بالتفصیل اور اصولوں کو مدنظر رکھ کر جواب دیاگیا ہے،، والحمدللہ علی ذالک۔۔۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
سفیان ثوری کی اس روایت کی تضعیف پر میرا ایک مفصل مقالہ ہے، جس میں تمام اعتراضات کا بالتفصیل اور اصولوں کو مدنظر رکھ کر جواب دیاگیا ہے،، والحمدللہ علی ذالک۔۔۔
رسالہ تک رسائی کی کوئی سبیل!
 
شمولیت
دسمبر 17، 2016
پیغامات
97
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
48
ابن ابی حاتم فرماتے ہیں:
وسألتُ أبِي عَن حدِيثٍ ؛ رواهُ الثّورِيُّ ، عن عاصِمِ بنِ كُليبٍ ، عن عَبدِ الرّحمنِ بنِ الأسودِ ، عن علقمة ، عن عَبدِ اللهِ أنَّ النّبِيّ صلى الله عليه وسلم قام فكبّر فرفع يديهِ ، ثُمّ لم يعُد.قال أبِي : هذا خطأٌ ، يُقالُ : وهِم فِيهِ الثّورِيُّ.وروى هذا الحدِيث عن عاصِمٍ جماعةٌ ، فقالُوا كُلُّهُم : أنَّ النّبِيّ صلى الله عليه وسلم افتتح فرفع يديهِ ، ثُمّ ركع فطبّق وجعلها بين رُكبتيهِ ، ولم يقُل أحدٌ ما رواهُ الثّورِيُّ.
علل الحديث [1 /96 رقم 258]
پہلی بات تو یہ کہ اس میں خطا کس سے ہوئی ابو حاتم رح نے یہ نہیں بتلایا آپ تو جانتے ہی ہیں سند میں سے ہی کسی ایک سے غلطی ہوئی ہوگی نا تو امام ابو حاتم رح نے یہ تو نہیں بتلایا تو یہ جرح مفسر کیسے ہوئی؟؟ اسے مبہم ہی کہیں گے ہوسکتا ہے آپ کہیں کے اس کے آگے لکھا تو ہے کہ کہا جاتا ہے سفیان کو اس میں وہم ہوا یعنی "کہا جاتا ہے" کس نے کہا معلوم نہیں اگر خضر حیات صاحب اگر آپ کو معلوم ہوگا تو بتلادیں تاکہ معلوم تو ہو امیر المومنین فی الحدیث پر وہم کی جرح کرنے والا کون بندہ یے؟
شاید اسی نور العینین میں جس کا آپ حوالہ دے رہے ہیں اس میں زبیر علی زائ، محمد بن اسماعیل رح پر ابن ابی حاتم کی جرح تکلموا فیہ کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں یہ جرح غیر مفسر ہے اور اس کا جارح نامعلوم ہے ـ کیا احناف کے لیے یہ اصول باقی نہیں رہتے یا صرف احناف کے خلاف استعمال کرنے کے لیے ہی یہ اصول ہیں کچھ تو انصاف سے کام کیجیے صاحب!
ابو حاتم رح نے ایک جماعت کا ذکر کیا جو تطبیق والی حدیث نقل کرتے ہیں لیکن جب کتب احادیث میں تلاش کیا گیا تو عاصم بن کلیب سے یہ روایت کرنے والے صرف ابن ادریس ہی ملے پتہ نہیں ابو حاتم رح نے کونسی جماعت کا تذکرہ کیا تو خضر حیات صاحب آپ بتا دیں وہ کونسی جماعت ہے ورنہ ایسی اندھی تقلید کی تو آپ زبردست مخالف ہے یہاں آپ کیوں تقلید کرنے لگ جاتے اللہ اعلم
آپ جیسے حضرات سے مجھے امید نہیں تھی کہ اس قول کو پیش کرتے ـ
اب ایک سوال اٹھتا ہے کہ عبداللہ بن ادریس کی روایت کا کیا؟؟
جسے یحی بن معین رح شعبہ رح ابو عاصم رح وغیرہ نے امیر المومنین فی الحدیث جیسے لقب سے نوازا ان کا مقابلہ ابن ادریس رح سے کیا جاسکتا ہے؟؟
زیادہ تفصیل میں نہ جاتے ہوئے حافظ ابن حجر رح کے اقوال ملاحضہ کرلیں
سفيان بن سعيد بن مسروق الثوري أبو عبد الله الكوفي ثقة حافظ فقيه عابد إمام حجة( تقریب التہذیب )

اور عبداللہ بن ادریس کے بارے میں لکھتے ہیں

عبد الله بن إدريس بن يزيد بن عبد الرحمن الأودي بسكون الواو أبو محمد الكوفي ثقة فقيه عابد( تقریب التہذیب)

آپ کے شیخ نذیر حسین دہلوی رح اپنے فتاوی ص 450 میں کہتے ہیں اگر کوئی سفیان کی مخالفت کرے گا تو سفیان کا ہی قول معتبر ہوگاـ

اب خود فیصلہ کرلیں کس کے قول کا اعتبار کیا جائیگا اور کس کی بیان کردہ حدیث معتبر ہوگی ـ
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
کیا عبدالرحمن کا سماع علقمہ سے ثابت ہے؟

میں نے یہ سوال ایک تھریڈ میں پہلے بھی پوچھا ہے !!
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
یہ جرح غیر مفسر ہے اور اس کا جارح نامعلوم ہے ـ کیا احناف کے لیے یہ اصول باقی نہیں رہتے یا صرف احناف کے خلاف استعمال کرنے کے لیے ہی یہ اصول ہیں کچھ تو انصاف سے کام کیجیے صاحب!
جناب آپ کو بھی آپ کے گھر سے آئینہ دکھا سکتے ہیں ہم ۔۔۔۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
پہلی بات تو یہ کہ اس میں خطا کس سے ہوئی ابو حاتم رح نے یہ نہیں بتلایا آپ تو جانتے ہی ہیں سند میں سے ہی کسی ایک سے غلطی ہوئی ہوگی نا تو امام ابو حاتم رح نے یہ تو نہیں بتلایا تو یہ جرح مفسر کیسے ہوئی؟؟ اسے مبہم ہی کہیں گے ہوسکتا ہے آپ کہیں کے اس کے آگے لکھا تو ہے کہ کہا جاتا ہے سفیان کو اس میں وہم ہوا یعنی "کہا جاتا ہے" کس نے کہا معلوم نہیں اگر خضر حیات صاحب اگر آپ کو معلوم ہوگا تو بتلادیں تاکہ معلوم تو ہو امیر المومنین فی الحدیث پر وہم کی جرح کرنے والا کون بندہ یے؟
عجیب بات ہے! یہ تو علم الحدیث کی بنیادی تعریفات سے ناواقفیت ہے!
یہ جرح مبہم بھی نہیں بھائی جان!
یہ علت و شذوذ کا بیان ہے، اسے جرح نہیں کہتے!
اور اس ثقہ رواة کی متصل سند میں کسی ثقہ کے ہی وہم و خطاء سے ہوتا ہے!
آپ کو غالباً یہ بات نہیں معلوم ، اسی وجہ سے نے ثقہ راوی سے مضطرب احادیث کی وجود کی بنا ء پر اسے مضطرب الحدیث باور کروانا چاہا تھا!
ایک بات ذہن نشی کرلیں!
کہ ثقہ راواة کی متصل سند اس وقت تک مقبول ہے جب تک کہ اس میں علت و شذوذ ثابت نہ ہو!
اور علت و شذوذ کے ثابت ہونے سے ان ثقہ رواة پر کوئی جرح ثابت نہیں ہوتی!
کیونکہ کسی کو ثقہ معصوم عن الخطاء کو نہیں کہتے!
ایک بار پھر عرض کردوں!
یہاں نہ امام احمد بن حنبل نے، نہ امام بخاری نے، نہ امام ابو حاتم نے، کسی نے بھی امام سفیان ثوری پر وہم کی جرح نہیں کی! نہ مفسر، نہ مبہم!
بلکہ یہ اس روایت کی علت و شذوذ کا بیان ہے! جو کسی ثقہ رواة کی متصل السند حدیث میں وقوع پذیر ہو سکتا ہے! اور یہ ہوتا انہیں ثقہ رواة کی خطاء و وہم کی بناء پر ہے!
اس تھریڈ میں مراسلہ نمبر 111 سے روایت پر کافی تفصیلی گفتگو ہوئی ہے!
 
Last edited:
Top