• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امریکی سیلاب سینڈی میں تعاون کی پیش کش کی شرعی حیثیت؟

شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
مریکی سیلاب سینڈی جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ محمد سعید حفظہ اللہ کی جانب سے تعاون کی پیش کش کی شرعی حیثیت​

علمی استفادہ از : فضیلۃ الشیخ محمد رفیق طاہر​
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
گزشتہ دنوں امریکہ میں آنے والے سیلاب پر امیر محترم حافظ محمد سعید حفظہ اللہ نے امریکی حکومت کو تعاون کی پیش کش کی جس پرمخالفین نے ایک طوفان بدتمیزی کھڑا کر دیا ۔ کہ وہ امریکہ جسکی تباہی اور ہلاکت کے لیے آپ بددعائیں کرتے تھے ، اب وہاں اللہ کا عذاب آیا تو انکی مدد کرنے کے لیے پیش کشیں ہو رہی ہیں ۔
لیکن یہ بیچارے لوگ معاملات کو نہیں سمجھتے اور صرف مخالفت برائے مخالفت میں ایسے دھن جاتے ہیں کہ دامن انصاف کو بھی ہاتھوں سے چھوڑ بیٹھتے ہیں جبکہ
اللہ تعالی نے حکم دیا ہے :
یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا کُونُوا قَوَّامِینَ لِلَّہِ شُہَدَاء َ بِالْقِسْطِ وَلَا یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَی أَلَّا تَعْدِلُوا اعْدِلُوا ہُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَی وَاتَّقُوا اللَّہَ إِنَّ اللَّہَ خَبِیرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ (المائدہ :٨)
اے اہل ایمان اللہ کے لیے انصاف کے ساتھ گواہی دینے والے بن کے کھڑے ہو جاؤ ، کسی قوم کی دشمنی تمہیں انصاف سے پھیر کر مجرم نہ بنا دے ، انصاف ہی کرو (خواہ دشمنی ہی کیوں نہ ہو) یہ تقوی کے زیادہ قریب ہے ، اور اللہ تعالی ڈرو یقینا اللہ تعالی تمہارے اعمال کی خبر رکھنے والا ہے ۔
اولا:
امیر محترم کا یہ بیان جیسا کہ ساری دنیا جانتی ہے سیاسی نوعیت کا تھا ۔ جس میں سب کو علم ہے کہ امریکہ کبھی بھی ایک جہادی تنظیم کی پیش کش قبول کرنے والا نہیں ہے ۔ البتہ اسکا یہ فائدہ ضرور ہوا ہے کہ مسلمانوں اور بالخصوص مجاہدین کا ایک اچھا امیج دنیا کے سامنے آیا ہے ۔ کہ ملت کفر جنکی جانوں کی دشمن ہے وہ اپنے عمل سے بتا رہے ہیں کہ ہم ہر ہر کافر کے دشمن نہیں ہیں بلکہ ہماری دشمنیاں صرف ان لوگوں سے ہیں جو اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخ ہیں ، اہل ایمان کے قاتل ہیں اور مسلمانوں پر جنگ مسلط کیے ہوئے ہیں اور اسی بات کا ہمیں اللہ تعالی نے حکم دیا ہے :
لَا یَنْہَاکُمُ اللَّہُ عَنِ الَّذِینَ لَمْ یُقَاتِلُوکُمْ فِی الدِّینِ وَلَمْ یُخْرِجُوکُمْ مِنْ دِیَارِکُمْ أَنْ تَبَرُّوہُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَیْہِمْ إِنَّ اللَّہَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِینَ ' إِنَّمَا یَنْہَاکُمُ اللَّہُ عَنِ الَّذِینَ قَاتَلُوکُمْ فِی الدِّینِ وَأَخْرَجُوکُمْ مِنْ دِیَارِکُمْ وَظَاہَرُوا عَلَی إِخْرَاجِکُمْ أَنْ تَوَلَّوْہُمْ وَمَنْ یَتَوَلَّہُمْ فَأُولَئِکَ ہُمُ الظَّالِمُونَ (َالممتحنۃ: 8-9)
اللہ تمہیں ان لوگوں سے دوستی سے منع نہیں کرتا، جنہوں نے نہ تم سے جنگ کی اور نہ تمہیں تمہارے گھر وں سے نکالا کہ تم ان سے نیک سلوک کرو اور ان کے حق میں انصاف کرو یقیناًاللہ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔ اور اللہ تو تمہیں انہی لوگوں سے دوستی سے منع کرتا ہے جنہوں نے تم سے دین کے بارے میں جنگ کی اور تمہیں تمہارے گھروں سے نکالااور تمہارے نکالنے میں ایک دوسرے کی مدد کی اور جو ان سے دوستی کرے گا تو وہی لوگ ظالم ہیں ۔
ثانیا :
یہ بیچارے یہ بھی نہیں جانتے کہ جہاد کیسے ہوتا ہے ، وگرنہ وہ یہ اعتراض کبھی بھی نہ کرتے ۔ کیونکہ عسکریت کو جاننے والے یہ بات اچھی طرح سے سمجھتے ہیں کہ ایسے دگرگوں حالات میں اگر دشمن کے علاقوں میں داخلہ کا موقع مل جائے تو بہت سی ایسی جگہوں کی جاسوسی کرنا نہایت ہی آسان ہو جاتی ہے کہ عام حالات میں جہاں جانا بھی ناممکن ہوتا ہے ۔ اور پھر ایسے افرا تفری کے حالات میں اہم ترین اہداف کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے ۔ جو کہ عام دنوں میں ممکن نہیں ۔اور پھر سیلاب میں پھنسے ہوئے اہداف تک مدد کے بہانے پہنچ کر سیلاب میں ہی ڈبویا بھی جاسکتا ہے ۔
میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ جہاد مضبوط حکمت عملی اور تدبیر کا محتاج ہے یہ صرف جنگی جنون کا نا م نہیں ہے ۔
ثالثا :
ان علاقوں میں جا کر ریلیف کا کام کرنے کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ وہاں اسلام کی دعوت پھیلے گی اور بہت سے لوگ مسلمانوں کے حسن سلوک کی وجہ سے مسلمان ہو جائیں گے ۔ کیا آپ دیکھتے نہیں کہ کفار مسلمانوں کے آفت زدہ علاقوں میں ریلیف کا کام کرتے ہیں اور عیسائیت کی تبلیغ وترویج کرتے ہیں اور کئی مسلمانوں کو عیسائی بناڈالتے ہیں ۔
اور یہ بات بھی اخبارات اور رسائل وجرائد کی زینت بن چکی ہے کہ سندھ کے سیلاب میں جب فلاح انسانیت فاؤنڈیشن نے بلا امتیاز مذہب تمام تر انسانوں کو ریلیف دیا تو بہت سے ہندو گھرانے حلقہ بگوش اسلام ہوگئے تھے ۔
الغرض مصیبت زدہ کفار کو ریلیف دینا بھی اشاعت اسلام کاسبب ہے اور اسکی زندہ مثالیں بھی موجود ہیں ۔
رابعا :
مصیبت زدہ مشرکین کی مدد کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی ثابت ہے ۔ مثلا : مشرکین مکہ ، جن کے بارہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بد دعائیں کیں کہ اے اللہ ان پر قحط نازل فرما دے ۔ جب سیدنا ثمامہ بن اثال رضی اللہ عنہ مسلمان ہوئے تو انہوں نے اہل مکہ کی طرف اناج بھیجنا بند کر دیا ۔ اور مکہ کی زمین زرعی زمین نہ تھی ، انکے لیے سارا غلہ واناج باہر سے آتاتھا ۔ سیدنا ثمامہ رضی اللہ عنہ کے غلہ روکنے کی وجہ سے مکہ میں قحط آگیا اور لوگ بھوک سے مرنے لگے تو وہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو درخواست کی کہ ثمامہ رضی اللہ عنہ کو حکم دے کر ہمارا راشن بحال کروا دیں ، جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثمامہ رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تو انہوں نے غلہ بھیج دیا ۔ (زاد المعاد ج٣ ص ٢٤٨، ط: الرسالۃ، صحیح البخاری، کتاب المغازی)
یہ وہ اہل مکہ ہیں جن کے خلاف نبیe نے قحط کی بد دعاء فرمائی تھی ، لیکن جن ان پر قحط نازل ہوا اور انہوں نے فریاد کی تو نبی e نے رحمت وشفقت کرتے ہوئے یمامہ سے آنے والا اناج بحال کروا دیا۔
اور امیر محترم کی تعاون کی پیشکش بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اسی اسوہ حسنہ کی پیروی میں تھی ۔

کچھ لوگ یہ اعتراض وارد کرتے ہیں کہ اللہ تعالی نے تو عذاب والے علاقوں جانے سے منع کرکے وہاں سے نکلنے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا ہے :
وَلَا یَلْتَفِتْ مِنْکُمْ أَحَدٌ وَامْضُوا حَیْثُ تُؤْمَرُونَ (الحجر:٦٥)
اور تم میں سے کوئی بھی پیچھے مڑ کر نہ دیکھے ، اور جہاں سے تمہیں حکم دیا گیا نکل جاؤ ۔
اور اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس علاقہ میں سے تیزی کے ساتھ گزرتے تھے جہاں اللہ کا عذاب نازل ہوچکا ہوتا تھا ۔

اسکے جواب میں عرض یہ ہے کہ آیت میں جس بات کا تذکرہ ہے وہ یہ ہے کہ اللہ تعالی نے اپنے نبی لوط علیہ سلام کو عذاب نازل ہونے سے پہلے ہی خبر دار فرما دیا تھا کہ عذاب نازل ہونے والا ہے لہذا یہاں سے اہل ایمان کو لے کر نکل جائیے۔ جبکہ یہاں معاملہ اسکے برعکس ہے کیونکہ عذاب نازل ہوچکا ہے اور بہت سے لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں ۔ اب صرف بچ جانے والوں کو ریلیف دیا جا رہا ہے ۔
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عذاب زدہ علاقہ سے تیزی سے گزرنا اس بات کی دلیل ہے کہ جہاں عذاب نازل ہو چکا ہوں وہاں بلا وجہ نہیں جانا چاہیے اور اگر کسی سبب سے چلے جا ئیں تو وہاں سے جلدی ہی نکل جانا چاہئے۔ یعنی ضمنا اس عمل نبوی e سے آفت زدہ علاقوں میں جانا ثابت بھی ہو رہا ہے ۔ اور یہ وہ علاقے ہیں جہاں عذاب نازل ہونے کے بعد زندگی کے آثار بھی ختم ہو گئے ۔
البتہ وہ علاقے جہاں عذاب نازل ہوا ہو اور ابھی زندگی کے آثار باقی ہوں تو انکی مدد کرنا ، انہیں دعوت اسلام دینا ، ان پر رحم کھانا بھی نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت طیبہ سے ثابت ہے ۔ جیساکہ اہل مکہ کے واقعہ سے واضح ہوتا ہے ۔
خامسا :
یہ سیلاب امریکہ کے بہت سے علاقوں میں آیا ہے اور یہ بات سب کو معلوم ہے کہ امریکہ میں صرف کفار ہی نہیں ہیں بلکہ بہت سے مسلمان بھی وہاں آباد ہیں ۔ بلکہ وہاں آباد کچھ اہل ایمان تو عقیدہ وعمل کے اعتبار سے ہمارے ہاں مقیم مسلمانوں سے بدرجہا بہتر ہیں ۔ اور اہل اسلام کی مناصرت سے کسی کو بھی انکار نہیں ہے ۔
سادسا :
سینڈی امریکہ میں آیا ہے اور ہاں تعاون کی پیش کش پر بھی اعتراض کیا جا رہا ہے ، حالانکہ ابھی ذرہ بھر تعاون بھی تا حال نہیں کیا گیا ہے ۔ اور معترضین کے عقیدہ کے مطابق تو پاکستان میں بسنے والے وہ لوگ جو زلزلہ سے متأثر ہو ئے یا جو سیلاب سے متأثر ہوئے وہ بھی کافر ہی ہیں ! ۔ لیکن یا للعجب کہ پاکستان امدادی کاروائیوں میں معترضین بھی شامل ہوئے ہیں ۔ لہذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان کے مصیبت زدگان کو ریلیف کیوں دیا گیا ؟؟؟ یا انہیں ریلیف دینا کیونکر درست ٹھہرا ؟؟؟ حالانکہ پاکستان میں آنے والا آزاد کشمیر کا زلزلہ اور جنوبی پنجاب اور سندھ میں آنے والاسیلاب بھی تو اللہ کا عذاب ہی تھا ! فما ذا جوابکم فہو جوابنا !!!
اور ہمیں یقین ہے کہ معترضین کو اسکا جواب نہیں سوجھے گا ۔ اور ہم اسکا جواب گزشتہ پانچ اعتبارات سے صراحت کے ساتھ با دلیل دے چکے ہیں ۔
والحمد للہ رب العالمین​

بشکریہ : جابر علی عسکری ، ملتقی اہل حدیث اردو
 

asadullah

مبتدی
شمولیت
دسمبر 09، 2012
پیغامات
16
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
0
janab NABI KAREEM(PBUH) nay kuffar kay minnat sammajat karnay par aur kuffar ki taraf sai madad ki bhek par un ki madad ki aur samama bin asal(r.a) ko anaj bhejnay ka hukam diya..ab ap batain kay ap sai saindi tofan kay baad kis nay madad mangi thi jo ap ko madad karnay ki par gae.yahan to insaf ki ankh sai dekha jae to yahi nazar ata hai kay ap logon nay america kay samnay apnay number bananay ki koshish ki hai
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
janab NABI KAREEM(PBUH) nay kuffar kay minnat sammajat karnay par aur kuffar ki taraf sai madad ki bhek par un ki madad ki aur samama bin asal(r.a) ko anaj bhejnay ka hukam diya..ab ap batain kay ap sai saindi tofan kay baad kis nay madad mangi thi jo ap ko madad karnay ki par gae.yahan to insaf ki ankh sai dekha jae to yahi nazar ata hai kay ap logon nay america kay samnay apnay number bananay ki koshish ki hai
بالکل صحیح
یہی تو افسوس ہے نہ کہ اپنے مولویوں کی باتوں کو صحیح ثابت کرنے کے لیے قرآن و احادیث سے اپنے مطلب کی بات نکال لی اور باقی چھوڑ دیا۔ اگر ثمامہ بن اثال رضی اللہ عنہ کے پورے واقعے کو دیکھا جائے تو پہلا درس تو یہ ہے کہ جو عقیدہ توحید اور اللہ پر ایمان لانے کی مخالفت کرے وہ اس لائق نہیں ہے کہ اس کے ساتھ معاشی تعلقات استوار کیے جائیں، ثمامہ بن اثال رضی اللہ عنہ نے جب کفار کا بائیکاٹ کیا تو کفار بھاگنے لگے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کہ انہیں کہیں ایسا نہ کرے ورنہ وہ بھوکے مر جائیں گے۔
اب اسی واقعے سے دوسرا سبق یہ بھی حاصل ہوتا ہے کہ کیونکہ یہ دنیا کفار کے لیے جنت ہے اسی لیے کفار کی زندگی کا دارومدار دو چیزوں پر ہے۔
شکم اور شہوت
لہذا آج بھی اگر مسلمان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمنوں کا معاشی بائیکاٹ کر دیں تو آج کے کافروں کے بھی اسی طرح چودہ طبق روشن ہو جائیں گے جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ہوئے تھے۔

لیکن افسوس یہ سب کچھ بیان نہیں کیا جاتا، بس اپنے مطلب کی بات لے کر دیگر باتیں چھوڑ دی جاتیں ہیں، اللہ تعالیٰ ہمیں دین اسلام کے ساتھ ایسا رویہ رکھنے والوں کے شر سے محفوظ رکھے آمین۔
 

باربروسا

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
311
ری ایکشن اسکور
1,078
پوائنٹ
106
سارا تھریڈ ہی زبردست ہے لیکن اس جملے کا تو میں قائلک ہو گیا ہوں

جبکہ یہاں معاملہ اسکے برعکس ہے کیونکہ عذاب نازل ہوچکا ہے اور بہت سے لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں ۔ اب صرف بچ جانے والوں کو ریلیف دیا جا رہا ہے ۔

مطلب عذاب کی دعا مانگو ! پھر عذاب آئے تو بچے ہووں کو ریلیف دینے چل پڑو !!

شاید کل کلاں کسی قوم پر عذاب آنے کے بعد مسخ شدہ صورتوں اور بندر بنا دیے جانے والوں کی ریلیف کا بھی قائل ہونا پڑے !

ارسلان بھائی ! اسوہ اسل میں "امیر محترم" کا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ باقی چیزیں تو "متابعات اور شواہد" میں آتی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

)اور اب اس پوسٹ پر میرے ساتھ انداز تخاطب کا مظاہرہ دیکھنے والا ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بسم اللہ !!(

والسلام
 
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
janab NABI KAREEM(PBUH) nay kuffar kay minnat sammajat karnay par aur kuffar ki taraf sai madad ki bhek par un ki madad ki aur samama bin asal(r.a) ko anaj bhejnay ka hukam diya
اسد اللہ بھائی ، یعنی آپ حربی کفار کی طوفان میں امداد کے قائل ہیں ، مسئلہ طریقہ کار ہے؟؟؟
یعنی کہ وہ مانگیں تو دینی چاہیئ، خود سے نہیں!
میں نے ٹھیک کہا نا؟؟؟
 
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
بروسا
مطلب عذاب کی دعا مانگو ! پھر عذاب آئے تو بچے ہووں کو ریلیف دینے چل پڑو !!

شاید کل کلاں کسی قوم پر عذاب آنے کے بعد مسخ شدہ صورتوں اور بندر بنا دیے جانے والوں کی ریلیف کا بھی قائل ہونا پڑے !

ارسلان بھائی ! اسوہ اسل میں "امیر محترم" کا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ باقی چیزیں تو "متابعات اور شواہد" میں آتی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

)اور اب اس پوسٹ پر میرے ساتھ انداز تخاطب کا مظاہرہ دیکھنے والا ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بسم اللہ !!(

والسلام
میرے سادہ بھائی اگر آپ زیادہ وقت محمد قطب و سید قطب کی ملفوظات کو حامد صاحب کی پیکنگ میں استعمال کرنے کی بجائے ، احادیث نبویہ پر غور کرتے تو بات عیاں ہو جاتی کہ آپ نے بھی پہلے ان کے لئے بدعا کی اور پھر امداد بھی کی۔ لاحول ولا قوۃ الا باللہ
مصیبت زدہ مشرکین کی مدد کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی ثابت ہے ۔ مثلا : مشرکین مکہ ، جن کے بارہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بد دعائیں کیں کہ اے اللہ ان پر قحط نازل فرما دے ۔
یہ وہ اہل مکہ ہیں جن کے خلاف نبی نے قحط کی بد دعاء فرمائی تھی ، لیکن جن ان پر قحط نازل ہوا اور انہوں نے فریاد کی تو نبی نے رحمت وشفقت کرتے ہوئے یمامہ سے آنے والا اناج بحال کروا دیا۔


ٹھیک کہا نا؟
 
شمولیت
اگست 30، 2012
پیغامات
348
ری ایکشن اسکور
970
پوائنٹ
91
السلام علیکم:
میرے سادہ بھائی اگر آپ زیادہ وقت محمد قطب و سید قطب کی ملفوظات کو حامد صاحب کی پیکنگ میں استعمال کرنے کی بجائے ، احادیث نبویہ پر غور کرتے تو بات عیاں ہو جاتی کہ آپ نے بھی پہلے ان کے لئے بدعا کی اور پھر امداد بھی کی۔ لاحول ولا قوۃ الا باللہ
جزاک اللہ عبداللہ عبدل بھائی
یہ بات اپکی بالکل ٹھیک ہے کہ جو لوگ قطبی عینک پہن کر قرآن واحادیث کا مطالعہ کرتے
ہیں تو ان کی صورت و سیرت قطب کی طرح ہی ہوتی ہے۔
اور اب الحمد للہ سید قطب کا عقیدہ و منہج علماء سلف کی نظر میں کتاب منظر عام پر آ گئ ہے۔۔۔
ڈاون لوڈنگ لنک
http://truemanhaj.com/pdf-books/fitno-ka-rad/syed%20qutab%20gumrahi.pdf
خود بھی اس کا مطالعہ کریں اور قطبی افراد کے لیے بھی ایک نوشتے کے طور پر ارسال کریں۔
امید ہے افاقہ ہوگا۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
اگر ثمامہ بن اثال رضی اللہ عنہ کے پورے واقعے کو دیکھا جائے تو پہلا درس تو یہ ہے کہ جو عقیدہ توحید اور اللہ پر ایمان لانے کی مخالفت کرے وہ اس لائق نہیں ہے کہ اس کے ساتھ معاشی تعلقات استوار کیے جائیں، ثمامہ بن اثال رضی اللہ عنہ نے جب کفار کا بائیکاٹ کیا تو کفار بھاگنے لگے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کہ انہیں کہیں ایسا نہ کرے ورنہ وہ بھوکے مر جائیں گے۔
حضرت ثمامہ بن اثال رضی اللہ عنہ کا عمل نبی کریمﷺ کے علم میں تھا یا نہیں ؟

کفار سے صرف معاشی بائیکاٹ کرنا چاہیے یا ہر قسم کے تعلقات ختم کردینے چاہییں ؟
 

asadullah

مبتدی
شمولیت
دسمبر 09، 2012
پیغامات
16
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
0
اسد اللہ بھائی ، یعنی آپ حربی کفار کی طوفان میں امداد کے قائل ہیں ، مسئلہ طریقہ کار ہے؟؟؟
یعنی کہ وہ مانگیں تو دینی چاہیئ، خود سے نہیں!
میں نے ٹھیک کہا نا؟؟؟

  1. samama bin asaal(r.a) kay waqiya main 2 batain hain
    1.kuffar minat samajat karain to phir un ko imdad di ja sakti hai.
    2.aur wo bhi us waqt jab aain afat kay time par kuffar muslimanon kay khilaf lashkar kushi na kiyay hoay hon,kyun kay jo ap sai aain halat e jang main hon ap un ki madad kyun kar karain gay.
    Aur yay bat bhi zehan main rakhain kay fauj aur awam ki tafreq is daur ki eejad hai, seerat sai yahi bat milti hai kay kisi bhi qaum kay sath mamlat as a qaum hotay hain .
    Is maslay ki mazed wazahat bhi ki ja sakti hai zarorat parnay par.
    Hafiz saeed sahib ki America ko imdad ki pesh kash bahar hal ghalat hi hai,kyun kay na America nay hafiz sb sai madad mangi hai ,aur na hi is tofan ki waja sai amrikey bhokay marnay lagay hain, jaisa kay mushrikeen e makka marnay lagay thay.

 
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
.kuffar minat samajat karain to phir un ko imdad di ja sakti hai.
اسکا جواب اوپر ہوگیا۔
اسد اللہ بھائی ، یعنی آپ حربی کفار کی طوفان میں امداد کے قائل ہیں ، مسئلہ طریقہ کار ہے؟؟؟
یعنی کہ وہ مانگیں تو دینی چاہیئ، خود سے نہیں!
میں نے ٹھیک کہا نا؟؟؟


aur wo bhi us waqt jab aain afat kay time par kuffar muslimanon kay khilaf lashkar kushi na kiyay hoay hon,kyun kay jo ap sai aain halat e jang main hon ap un ki madad kyun kar karain gay
دلیل؟

Aur yay bat bhi zehan main rakhain kay fauj aur awam ki tafreq is daur ki eejad hai, seerat sai yahi bat milti hai kay kisi bhi qaum kay sath mamlat as a qaum hotay hain
مفتی صاحب آپ کی علمی قابلیت کا اندازہ یہیں سے ہورہا ہے۔۔، حربی اور غیر حربی کی تقسیم قرآن و سنت سے ثابت ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور سے موجود ہے۔
سوراہ ممتحنہ اور تمام کتب احادیث کی کتاب الجہاد کا مطالعہ کر کے دیکھ لیں۔ شکریہ

Is maslay ki mazed wazahat bhi ki ja sakti hai zarorat parnay par.
تو کریں نا وضاحت ۔ ضرورت پڑ تو چکی ہے ، مگر دلیل بمعہ حوالہ کے ساتھ ، اپنے منطق و فلسفے سے نہیں۔
Hafiz saeed sahib ki America ko imdad ki pesh kash bahar hal ghalat hi hai,
آپ سے فتوی کسی نے نہیں مانگا۔۔۔باقی جو فتوی آپ نے دیا وہ کسی ثبوت و حوالہ کے بغیر محض ذاتی فقہ پر مشتمل ہے۔ معذرت

aur na hi is tofan ki waja sai amrikey bhokay marnay lagay hain, jaisa kay mushrikeen e makka marnay lagay thay
حالات سے لاعلمی۔۔۔معذرت کے ساتھ ، یہ آپ ہی کی خبر ہے۔ باقی جو وہاں کے لوگوں پر گزری ، وہ خبریں آن دی ریکارڈ ہیں


میری باتوں کے جوابات دیں ، آئیں ، بائیں شائیں نہیں قبول ہو گی۔ شکریہ
 
Top