• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امریکی نائٹ کلب پر ’اسلامی شدت پسند‘ کا حملہ: 50ہلاک

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
’حملہ آور اور دولتِ اسلامیہ کے براہ راست روابط کا ثبوت نہیں‘

امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ اورلینڈو میں ہم جنس پرستوں کے نائٹ کلب پر حملہ کرنے والے شخص اور دولتِ اسلامیہ کے درمیان براہِ راست روابط کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔
صدر اوباما نے کہا کہ اتوار کی صبح کو ہونے والے حملے کی تحقیقات، جس میں 49 افراد ہلاک ہو گئے تھے، ایک دہشت گرد کارروائی کے طور پر کی جا رہی ہیں۔

٭ متین کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں تھی: سابق اہلیہ

انھوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ بندوق بردار انٹرنیٹ پر انتہا پسندوں کی طرف سے پھیلائی گئی معلومات سے متاثر ہوا ہو۔ ’تاہم ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ وہ کسی بڑے پلاٹ کا حصہ تھا۔‘
اس سے قبل پولیس کے سربراہ جان مینا کا کہنا تھا کہ حملے کے وقت ایک پولیس اہلکار نے جو ڈیوٹی کے بعد کلب کے لیے کام کر رہے تھے، عمر متین کو روکنے کی کوشش کی تھی۔
اس کے فوری بعد ہی کئی پولیس اہلکار کلب پہنچ گئے جب عمر متین فائرنگ کر رہا تھا۔
جان مینا نے کہا کہ پولیس اہلکاروں نے عمر متین پر فائرنگ کی جس کے باعث عمر باتھ روم میں داخل ہوا اور وہاں چھپے افراد کو یرغمال بنا لیا۔
’اس وقت درجنوں افراد کو کلب سے نکال لیا گیا۔‘
انھوں نے کہا کہ متین اس وقت پولیس کے ساتھ فون پر بات کر رہا تھا اور اس نے اپنے آپ کو دولت اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم کا حامی قرار دیا۔

ہلاک ہونے والے افراد
ابھی تک صرف ہلاک ہونے والے 26 افراد کے نام ظاہر کیے گئے ہیں جن میں 22 مرد اور چار خواتین شامل ہیں۔ ان میں مندرجہ ذیل افراد شامل ہیں
  • 34 سالہ ایڈورڈ سوٹومائر ایک کمپنی کے لیے ہم جنس پرستوں کے لیے کشتی کی سیر کا اہتمام کیا کرتے تھے۔
  • 23 سالہ سٹینلے المودوور فارمیسی میں ٹیکنیشن کا کام کرتے تھے۔
  • 37 سالہ کمبرلی مورس جو حال ہی میں اورلینڈو شفٹ ہوئی تھیں اور پلس نائٹ کلب میں باؤنسر کی نوکری کرتی تھیں۔
  • 22 سالہ لوئی ویلما یونیورسل سٹوڈیو میں ہیری پوٹر کے سیکشن میں کام کرتے تھے۔
  • 30 سالہ ایڈی جسٹس جنھوں نے باتھ روم سے اپنی والدہ کو ٹیکسٹ میسج بھیجے۔
حملہ آور
عمر متین افغان نژاد امریکی تھے جو نیو یارک میں پیدا ہوئے اور فلوریڈا میں رہائش پذیر تھے۔ متین کو باضابطہ دہشت گردی کی واچ لسٹ میں نہیں رکھا گيا تھا۔
تاہم ایف بی آئی نے 2013 اور 2014 میں دو بار اپنے ساتھ کام کرنے والے فرد کے خلاف اشتعال انگیز بیان دینے پر پوچھ گچھ کی تھی لیکن اس کی تحقیقات بعد میں ختم کر دی گئیں۔
عمر متین نے حملہ کرنے سے چند روز قبل جائز طریقے سے بندوق خریدی تھی۔ ان کے والد صدیق متین کا کہنا ہے کہ ان کو نہیں معلوم تھا کہ ان کے بیٹے کے دل میں اتنی نفرت تھی اور سمجھ نہیں آئی کہ اس نے یہ حرکت کیوں کی۔
واقعے کے بعد دولت اسلامیہ سے منسلک نیوز ایجنسی عماق پر تنظیم نے بیان میں کہا کہ ’یہ حملہ دولت اسلامیہ کے ایک جنگجو نے کیا ہے۔‘
جس سکیورٹی کمپنی کے لیے متین کام کیا کرتے تھے اس کا کہنا ہے کہ ان کا دو بار سکیورٹی چیک کرایا گیا۔ جی فور ایس نامی کمپنی کا کہنا ہے کہ ان کے سکیورٹی چیک ایک بار 2007 میں ہوا اور پھر 2013 میں اور ان سکیورٹی چیک میں ایسی معلومات سامنے نہیں آئیں اور نوکری کی ضرورت کے مطابق متین پستول رکھتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
اورلینڈو حملے کی عالمی سطح پر مذمت
امریکی شہر اورلینڈو کے ایک ہم جنس پرست کلب پر اتوار کو ہونے والے شوٹنگ کے واقعے کی عالمی سطح پر شدید مذمت کی جا رہی ہے۔ اس بہیمانہ کارروائی کے نتیجے میں پچاس افراد ہلاک جبکہ ترپن زخمی ہو گئے تھے۔
امریکی صدر باراک اوباما نے ریاست فلوریڈا میں رونما ہونے والے شوٹنگ کے اس بدترین واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ’دہشت گردی اور نفرت آمیز عمل‘ قرار دیا ہے۔
اتوار کو علی الصبح ایک حملہ آور نے ریاست فلوریڈا کے شہر اورلینڈو میں واقع ہم جنس پرستوں کے ایک کلب پر حملہ کرتے ہوئے پچاس افراد کو ہلاک جبکہ ترپن کو زخمی کر دیا تھا۔ پولیس کے ساتھ مقابلے میں حملہ آور بھی مارا گیا تھا۔
امریکی صدر اوباما نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ غم کے اس موقع پر امریکی عوام متحد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی خفیہ ادارہ ایف بی آئی اس کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں ’دہشت گردی کے عناصر‘ کی چھان بین بھی کر رہا ہے۔
اورلینڈو حملے کے باعث امریکا بھر میں سوگ کا عالم ہے
کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے اس خونریز واقعے کو ’بے حسی اور نفرت پر مبنی‘ کارروائی قرار دیا ہے۔ ویٹی کن کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ پوپ فرانسس انسانی جانوں کے ضیاع پر غمزدہ ہیں جبکہ وہ اس عمل کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
برطانوی شاہی خاندان کی طرف سے بھی ایک ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ اس بہیمانہ کارروائی پر ملکہ اور ان کے شوہر شدید صدمے میں ہیں۔ برطانوی شاہی خاندان کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ وہ اس ’قتل عام‘ کے واقعے سے متاثر ہونے والے تمام افراد کے لیے دعا گو ہے۔
افغان صدر اشرف غنی نے اس حملے میں ہلاک ہونے والوں کے لیے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ متعدد یورپی ممالک کے رہنماؤں نے بھی اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے امریکی عوام کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا ہے۔
حملہ آور کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اس کا والد افغانستان سے امریکا آیا تھا۔ انتیس سالہ عمر متین کے بارے میں ایسی خبریں بھی سامنے آئی ہیں کہ وہ شدت پسندی کی طرف راغب ہو چکا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
’حملہ آور عمر متین کون تھا؟
امریکی ریاست فلوریڈا کے اورلینڈو شہر کے ایک نائٹ کلب میں حملہ کرنے والے مسلح شخص کی شناخت عمر متین کے طور پر کی گئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ 29 سالہ عمر متین امریکی شہری تھا اور وہ اورلینڈو کے جنوب میں سینٹ لوسی کاؤنٹی کے علاقے فورٹ پیئرس کے رہنے والے تھے۔
حکام کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کو ان کے بارے میں سنہ 2013 سے معلومات تھی۔
اتوار کی شب کو متین کے پلس نائٹ کلب پر حملے میں 50 افراد ہلاک جبکہ 53 زخمی ہوئے ہیں۔
ایف بی آئی کے حکام کا کہنا ہے کہ بظاہر ’حملہ آور متین بنیاد پرست اسلامی نظریات کی جانب مائل تھا۔‘
عمر متین کی سابق اہلیہ کا کہنا ہے کہ وہ بہت مذہبی نہیں تھا
ایف بی آئی نے تصدیق کی ہے کہ عمر متین نے حملے سے پہلے ایمرجنسی نمبر 911 پر کال کیا تھا اور خود کو دولت اسلامیہ کہنے والی شدت پسند تنظیم سے اپنی وفاداری کا اظہار کیا تھا۔ بعد میں اس تنظیم نے کہا کہ ان کے ’جنگجو‘ نے حملہ کیا ہے لیکن یہ واضح نہیں کہ وہ اس میں براہ راست شامل تھی یا محض دعویٰ کر رہی ہے۔
دریں اثنا متین کے والد میر صادق نے این بی سی نیوز کو بتایا کہ ’اس واقعے کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے، لیکن ہو سکتا ہے کہ ميامي میں ایک ہم جنس پرست جوڑے کے بوسے پر اسے شدید غصہ آیا ہو۔‘
انھوں نے کہا کہ گھر کے لوگوں کو اس کے حملے کے منصوبے کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا۔ انھوں نے اپنے خاندان کی طرف سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ’تمام امریکیوں کی طرح وہ بھی اس واقعہ سے صدمے میں ہیں۔‘
متین سنہ 2007 سے مسلح سکیورٹی افسر کے طور پر کام کر رہا تھا
بہرحال اس واقعے کے بعد حملہ آور کے بارے میں سوال اٹھے ہیں کیونکہ گذشتہ تین سال میں ایف بی آئی نے متین کے ممکنہ شدت پسند رابطے کے تعلق کے حوالے سے تین بار ان سے ملاقات کی تھی۔
ایف بی آئی نے عمر متین سے تین بار ملاقات کی تھی
ایف بی آئی ایجنٹ رونالڈ ہوپر نے کہا کہ ایجنسی کو پہلی بار متین کے بارے میں سنہ 2013 میں پتہ چلا تھا جب انھوں نے اپنے ساتھیوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان دیا تھا اور شدت پسندوں سے روابط کا دعویٰ کیا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ اس کے بعد معاملے کی پوری تحقیقات کی گئی تھی لیکن بعد میں کیس کو ختم کر دیا گیا تھا۔
اس کے بعد ان سے سنہ 2014 میں منیر محمد ابو صالحہ سے تعلق کے بارے میں گفتگو کی گئی لیکن اس کے ’خاطر خواہ شواہد‘ نہیں ملے۔
ایف بی آئی کے ریڈار پر ہونے کے باوجود متین کو باضابطہ دہشت گردی کی واچ لسٹ میں نہیں رکھا گيا تھا اور فلوریڈا کے سرکاری ریکارڈ کے مطابق اسے اسلحہ رکھنے کا لائسنس دیا گیا تھا۔
یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ متین جی فور ایس کے لیے مسلح سکیورٹی افسر کے طور پر سنہ 2007 سے کام کر رہے تھے۔
ایف بی آئی کے مطابق اس نے 911 پر فون کرکے دولت اسلامیہ سے اپنی وفاداری کی بات کہی تھی
پولیس کا کہنا ہے کہ عمر متین ایک خود کار رائفل، ایک ہینڈ گن اور کچھ دھماکہ خیز مادہ سے لیس تھا۔
متین کی پیدائش نیویارک میں ہوئی تھی۔ ان کے والدین کا تعلق افغانستان سے ہے اور بعد میں یہ لو فورٹ پیئرس منتقل ہو گئے۔
متین کی سابق اہلیہ ستارہ یوسفی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ متین پرتشدد اور خلل دماغ کے مرض کا شکار تھا اور اسے پر متعدد بار تشدد کیا۔
ان کی شادی سنہ 2009 میں انٹرنیٹ پر بات چیت کے بعد ہوئی تھی لیکن خاتون کے والدین کو جب مار پیٹ کا علم ہوا تو انھوں نے متین سے علیحدگی کروا دی۔
عمر متین کے والدین کا تعلق افغانستان سے ہے
اس سے پہلے متین کی سابق اہلیہ نے واشنگٹن پوسٹ اخبار کو بتایا کہ ’متین بہت مذہبی نہیں تھا‘ اور جب وہ اس کے ساتھ تھی تو وہ پابندی سے جم میں ورزش کیا کرتے تھے۔
انھوں نےکہا: ’وہ مستقل مزاج نہیں تھا۔ وہ مجھے مارتا تھا۔ وہ آتا اور مجھے کسی بات پر بھی پیٹنے لگتا جیسے کہ کپڑے ابھی تک کیوں نہیں دھلے یا کوئی کام کیوں نہیں ہوا۔‘
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اس وقت تمام معاشروں کو دہشت گردی کا يکساں خطرہ درپیش ہے اور اسے شکست دینے کے لیے سب کو ایک ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔ دہشت گردی کا عالمی عفريت اور وہ دقيانوسی سوچ جو دنيا بھر ميں عام شہریوں کے ليے خطرہ بن چکی ہے، کوئ ايسا محدود يا منظم رجحان نہيں ہے جسے کوئ فريق اپنے مخصوص مقاصد کے حصول کے ليے اس طريقے سے کنٹرول يا استعمال کر سکے کہ اس کا وبال صرف مخصوص گروہوں اور طبقوں تک ہی رہے۔

پرتشدد انتہا پسندوں نے بارہا دنيا بھر ميں اپنی ہولناک کاروائيوں سے يہ ثابت کیا ہے کہ دہشت گردی کے خونی اثرات سے کوئ بھی ملک، مذہبی گروہ يا معاشرے کا طبقہ محفوظ نہيں رہ سکتا اور امريکہ سميت پوری عالمی برادری کے ليے مشترکہ طور پر يہ ايک عالمی مسلۂ بن چکا ہے۔

چاہے افراد کی جانب سے دہشت گردی کے واقعات اور پھر داعش، القائدہ اور ٹی ٹی پی جيسی دہشت گردی تنظيموں سے ان کی وابستگی کا اعتراف ہو يا دنيا بھر کے مختلف شہروں ميں دہشت گردی کے خفيہ گروہوں کی جانب سے اجتماعی قتل و خون ريزی کی وارداتيں ہوں، دانستہ اور جانتے بوجھتے ہوۓ ان دہشت گردوں اور مجرموں کی جانب سے بے گناہ شہريوں کو نشانہ بنانے کی ان کی روش سے يہ واضح ہے کہ يہ لوگ مذہبی نعرے محض اپنے مذموم مقاصد کے حصول اور اپنی صفوں ميں مزيد بھرتيوں کے ليے استعمال کرتے ہيں۔ حقيقت ميں ان کی خود ساختہ "جدوجہد" کا مذہب سے کوئ تعلق نہيں ہے۔

اس ضمن ميں کوئ ابہام نہيں ہونا چاہيے کہ دنيا ميں دہشت گردی کی حاليہ لہر اور اس کے نتيجے ميں انسانيت کے خلاف ہونے والے ظلم کے ليے داعش اور اس سے منسلک افراد قصوروار ہيں، نا کہ وہ قوتيں جو اس مشترکہ عالمی کاوشوں کا حصہ بنيں جن کا مقصد انسانی جانوں کی حفاظت کو يقينی بنانا اور اس خون خرابے کا خاتمہ کرنا ہے جسے عالمی منظرنامے پر روشناس کروانے کا سہرا داعش جيسی دہشت گرد تنظيموں کے سر ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
عمر متین کا عاشق بھی سامنے آ گیا، حملہ کیوں کیا؟

ایسی شرمناک ترین وجہ بتا دی کہ جان کر آپ بھی کانوں کو ہاتھ لگائیں گے


نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر اورلینڈو میں ہم جنس پرستوں کے نائٹ کلب پر فائرنگ کرنے والے عمرمتین کا ”عاشق“ منظرعام پر آ گیا ہے، اور برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق میگیویل (Miguel)نامی اس شخص نے فائرنگ کی انتہائی شرمناک وجہ بھی بتا دی ہے۔
میگیویل نے انکشاف کیا ہے کہ ”میں گزشتہ سال اکتوبر سے دسمبر تک دو ماہ کے لیے عمر متین کا ”مرد ہم سفر“ رہ چکا ہوں۔ ہم ہم جنس پرستوں کے لیے بنائی گئی ڈیٹنگ ایپلی کیشن گرنڈر(Grindr) پر ملے تھے۔ عمر متین نے حال ہی میں پورٹو ریکا کے رہائشی ایک شخص سے دوستی کی تھی اور اس کے ساتھ مل کر عمر نے ایک ساتھ دو لوگوں کے ساتھ جنسی تعلق استوار کیا تھا۔ بعد ازاں عمر متین کو معلوم ہوا کہ پورٹوریکا سے تعلق رکھنے والا وہ شخص ایڈز کا مریض تھا۔ عمرمتین اس بات پر بہت غصے میں تھا کہ اس شخص نے جان بوجھ کر اسے بھی ایڈز میں مبتلا کر دیا تھا۔ اس نے اسی کا بدلہ لینے کے لیے کلب پر فائرنگ کی۔ “ میگیویل نے مزید بتایا کہ ”عمرمتین نے مجھے بتایا تھا کہ اس کی بیوی اس کی ہم جنس پرستی کے متعلق جانتی ہے۔ وہ ہسپتانوی مردوں کو پسند کرتا تھا تاہم وہ اسے اپنے قریب نہیں آنے دیتے تھے۔ فائرنگ کے واقعے سے قبل وہ اس نائٹ کلب میں باقاعدگی سے آتا تھا۔ وہ گلے لگنا اور ساتھ چپک کر بیٹھ کر محبت کی باتیں کرنا پسند کرتا تھا، تاہم وہ کسی کو بھی اس حالت میں سیلفی لینے کی اجازت نہیں دیتا تھا۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

عمر متین کا گے ہونا اور عاشق سامنے آنا بہودہ باتیں ہیں، مرنے والا چلا گیا اب جو چاہیں لکھتے رہیں۔

عمر متین کے پاس ون شوٹر گن تھی اور اس سے پچاس آدمیوں کا قتل ہونا اور اتنے ہی زخمی بھی ہونا یہ کیسے ممکن ہے کہ یہ ایک بندے کی جاب تھی۔

پہلی نیوز تھی کہ دو لڑکے اور ایک لڑکی اس آپریشن میں شامل ہے جس پر ایک لڑکے نے جسم پر بم بھی باندھا ہوا ہے۔ وہ دو خبروں سے غائب ہیں اور عمر متین کو قتل کر دیا گیا۔

عمر متین پر ایک خبر کہ وہ ایکٹر بھی تھا جس پر ایک ویڈو جاری کی گئی مگر اس میں ایکٹنگ والا کوئی بھی سین نظر نہیں آیا۔

پھر خبر آئی کہ عمر متین کی بیوی نے اس کی مدد کی جو اسے کلب میں لے کر گئی کہ وہ وہاں کا جائزہ لے سکے۔

پھر ایک خبر کی اس کی بیوی نے اسے اسلحہ خرید کر دیا اس لئے اس پر بھی چارج لگ سکتا ہے۔

پھر خبر آئی کہ وہ خود اس کلب کا تین سال سے ممبر تھا

پھر خبر آئی کہ وہ خود بھی گے تھا۔ اور اب یہ خبر ۔۔۔۔۔۔۔۔؟

اگر آسان ہے کہ کلبوں میں سی سی کیمرے لگے ہوتے ہیں اگر عمر متین نے کاروائی کی تھی تو سی سی فوٹیج جاری کر دیتے۔

لندن میں 7/7 پر بھی 4 پاکستانی نژاد برطانوی لڑکوں کو اس کا قصور وار ٹھہرایا گیا تھا اور اس پر جو فوٹیج جاری کی گئی تھی وہ سب کٹنگ کر کے بنوائی گئی تھیں جو اب بھی گوگل میں موجود ہونگی، اور اسی دوران پھر ایک لڑکے کو قتل کیا گیا جو سٹیشن کی طرف جا رہا تھا اور پولیس نے اس کا تعاقب کیا اور کمنٹری شروع ہو گئی پھر گولیوں کی آوازیں آئی اور ماسٹر مائینڈ مار دیا گیا، وہ تو اس میں ایک پولیس والے نے چند دن بعد یہ بھانڈا پھوڑ دیا کہ کسی انوسنٹ کو قتل کر دیا گیا اور اس وقت پولیس کی جو بدنامی ہوئی پوری دنیا نے دیکھی۔

صرف دعا کر سکتے ہیں کہ اللہ سبحان تعالی مسلمانوں پر رحم فرمائے آمین!

والسلام
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اس واقعے کے حوالے سے شکوک وشہبات کا اظہار کرنے والے راۓ دہندگان اور کسی مبينہ "سازش" کے حوالے صرف اس ايک حقيقت کا ہی سامنا نہيں کر سکتے کہ تمام واقعہ ايک گنجان عوامی مقام پر پيش آيا جہاں سينکڑوں عينی شاہدين موجود تھے۔ کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ وہ تمام افراد جو دہشت گردی کے اس واقعے کا براہراست شکار ہوۓ، وہ کسی ايک فرد پر غلط الزام دھرنے پر صرف اس ليے راضی ہو جائيں گے تا کہ کسی پيچيدہ منصوبے کو کامياب بنايا جا سکے؟

انگنت عينی شاہدين، قاتل کی اپنی فون کال اور بے شمار صوتی وبصری شواہد آپ کی اس تاويل کو رد کرنے کے ليے کافی ہيں جس کے مطابق يہ تمام واقعہ کچھ خفيہ ہاتھوں کی کارستانی ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
داعش، القائدہ اور ٹی ٹی پی جيسی دہشت گردی تنظيموں
میرے خیال میں یہ سب مسلم کہلانے والی تنظیمیں ہیں۔
@فواد صاحب آپ سے کچھ معلومات لینا چاہتا ہوں کہ آپ کے معلومات کے وسائل کافی زیادہ ہیں۔ معلوم یہ کرنا چاہتا ہوں کہ دنیا میں دہشت گرد صرف مسلم ہی ہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اگر جواب ہاں میں ہے تو اس کیا وجہ ہے؟
اگر دوسرے مذاہب کی بھی دہشت گرد تنظیمیں ہیں تو ان کی نشاندہی فرما دیں؟
شکریہ
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
میرے خیال میں یہ سب مسلم کہلانے والی تنظیمیں ہیں۔
@فواد صاحب آپ سے کچھ معلومات لینا چاہتا ہوں کہ آپ کے معلومات کے وسائل کافی زیادہ ہیں۔ معلوم یہ کرنا چاہتا ہوں کہ دنیا میں دہشت گرد صرف مسلم ہی ہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اگر جواب ہاں میں ہے تو اس کیا وجہ ہے؟
اگر دوسرے مذاہب کی بھی دہشت گرد تنظیمیں ہیں تو ان کی نشاندہی فرما دیں؟
شکریہ


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
ميں چاہوں گا کہ آپ امريکی وزارت خارجہ کی اس سرکاری لسٹ پر ايک نظر ڈالیں جس ميں دہشت گردی سے متعلق مختلف تنظيموں کے نام اجاگر کيے گۓ ہيں۔

http://www.state.gov/j/ct/rls/other/des/123085.htm

آپ ديکھ سکتے ہيں کہ اس تاثر ميں کوئ صداقت نہيں ہے کہ امريکی حکومت صرف "اسلامی دہشت گرد گروہوں" کے خلاف کاروائ پر توجہ مرکوز کيے ہوۓ ہے۔

اس لسٹ ميں کئ تنظيميں ايسی ہيں جن کے ذمہ دار غير مسلم ہيں۔

آپ کی راۓ سے يہ تاثر ابھرتا ہے کہ جيسے امريکہ دہشت گردی کے خلاف منتخب کاروائ کرتا ہے۔ يہ بات يقينی طور پر درست نہيں ہے۔ ہم نے دنيا بھر میں دہشت گردی کے سيلز کو توڑنے کے لیے کئ ممالک کی اينٹيلی جينس اداروں کے ساتھ تعاون بھی کيا ہے اور مجرمانہ تحقيقات کا آغاز بھی کيا ہے – اس بات سے قطع نظر کہ ان افراد کی شہريت، مذہبی اور سياسی وابستگياں کيا ہیں۔ ہم نے مختلف مذاہب سے وابستہ تنظيموں کو دہشت گرد بھی قرار ديا ہے۔

امريکی حکومت اور اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کسی بھی تنظيم کو دہشت گردی کی لسٹ ميں شامل کرنے کے لیے جن بنيادی اصول و ضوابط اور قانونی فريم ورک کو بنياد بناتی ہے وہ بالکل واضح، شفاف اور بغير کسی امتياز کے ہیں۔

اس تنظیم کا غيرملکی ہونا لازمی ہے۔

سال 1988 اور سال 1989 ميں فارن ريليشنز آتھرائيزيشن ايکٹ کی شق 140 (ڈی) (2) کے تحت واضح کردہ تشريح کے مطابق دہشت گرد کی تعريف پر پوری اترتی ہو يا آئ –اين – اے کی شق 212 (اے)(3)(بی) کے تحت دہشت گردی کی کاروائ ميں ملوث پائ جاۓ يا پھر دہشت گردی اور دہشت گرد کاروائ کی صلاحيت اور ارادہ رکھتی ہو۔

تنظيم کی دہشت گرد کاروائ يا دہشت گردی سے امريکی شہريوں کی حفاظت يا امريکہ کی قومی سلامتی بشمول قومی دفاع، عالمی روابط يا معاشی مفادات کو خطرات لاحق ہوں۔

آپ ديکھ سکتے ہيں کہ کسی بھی گروہ يا تنظيم کی مذہبی وابستگی يا سياسی اہداف اور مقاصد کا اس پيمانے کے تناظر ميں کوئ تعلق نہيں ہے۔ دانستہ اور جانتے بوجھتے ہوۓ بے گناہ شہريوں کو ہلاک کرنا اور پرتشدد کاروائياں کرنا وہ اعمال ہيں جو اس پيمانے کو پورا کرنے کا سبب بنتے ہیں۔

يہ درست ہے کہ مذہب کو دہشت گردی کے ضمن ميں غلط طريقے سے استعمال کيا گيا ہے۔ ليکن يہ درست نہيں ہے کہ امريکہ نے اسلام کو دہشت گردی سے تعبير کيا ہے۔ يہ تو داعش، القائدہ، ٹی ٹی پی اورديگر دہشت گرد تنظيميں ہيں جنھوں نے ہميشہ يہ دعوی کيا ہے کہ وہ اسلامی تعليمات پر عمل پيرا ہيں۔

ايک سے زائد مواقعوں پر صدر اوبامہ نے خود يہ واضح کيا ہے کہ داعش اور ديگر دہشت گرد تنظيموں نے مذہب کے نام پر جو دہشت گردی پھيلائ ہے، اس کا اسلام سے کوئ تعلق نہيں ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 
Top