السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
محترم دوستو پہلے تو بالعموم سب سے یہ گذارش ہے کہ جب ہم اس پر متفق ہیں کہ انبیا کو حیات حاصل ہے تو اس سے آگے بڑھنے کی ضرورت نہیں کہ حیات دنیاوی ہے یا کہ برزخی۔۔۔ دونوں صورتوں میں رہنمائی تو ہم نے قرآن و سنت سے ہی لینی ہے ۔۔۔
دوسری بات ارسلان صاحب اور رضا میاں سے ہے کہ جناب حدیث کے نام پر حدیث کا انکار مت کیجئے جب آپ موسٰی علیہ السلام کا قبر میں نماز پڑھنا تسلیم کرتے ہیں تو کیا اس حدیث سے (الأنبياء أحياء في قبورهم يصلون) والی حدیث ثابت نہیں ہوجاتی چاہے آپ کے بقول راوی ضعیف ہوں۔۔۔ کمال ہے کہ شیخ البانی جب صحاحِ ستہ کی احادیث کو ضعیف کہیں تب تو آپ لوگ مان لیں مگر جب آپ کے نظریہ کے خلاف ہوں تو پھر کیا شیخ البانی ، کیا شیخ محمد بن عبد الوھاب، کیا شیخ شاہ ولی اللہ ، کیا شیخ ابن قیم، کیا ابن جوزی اور کیا شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمھم اللہ علیہم اجمعین اور خیرالقرون کے سلف سبھی چھوٹے اور غلط ہوجاتے ہیں اور توصیف الرحمان اور زبیر علی زئی وغیرہ جیسے لوگ علم حدیث کے ابطال بن جاتے ہے ۔۔ سبحان اللہ ۔۔۔ جو چاہے تیرا حسنِ کرشمہ ساز کرے۔۔۔۔۔
سلفی ہونے کا دعوٰی بھی ہے اور سلف پر اعتماد بھی نہیں ۔۔۔
اللهمّ أرِنا الحقّ حقاً وارزُقنا اتّباعه, وأرِنا الباطِل باطِلاً وارزُقنا اجتنابَه, ولا تَجعله مُلتَبساً عَلينا فنضلّ, واجعَلنا للمتّقين إماما