محترم اپنے اس قیاس پر کوئی کوئی دلیل پیش کریں ؟ یا اس آیت کریمہ کی جو تفسیر رسول اللہ ﷺ نے فرمائی ہے وہ کسی مستند تفسیر میں پڑھ لیں تو ائندہ ایسا قیاس نہیں کریں گے ۔اس آیت کریمہ کی تفسیر سے جو حیات شہداء کی ثابت ہوتی ہے وہی رسول اللہ ﷺ کی مان لیں؟
کیوں نہ مانیں؟ جناب خود آپ کو علم نہیں تو بحث میں پڑتے کیوں ہیں؟
امام سیوطی نے أنباء الاذکیاء فی حیاۃ الانبیاء میں اس متعلق سے علمائے کے متعدد اقوال نقل کئے ہیں. دور نہ جائیں تو سیرت حلبیہ میں ہی پڑھ لیں.
خیر القرون میں ایک صحابی رضی اللہ عنہ یا ایک تابعی یا تبع تابعی رحمہ اللہ تعالیٰ یا صرف ایک فقیہ،ایک مفسر،ایک محدث سے صحیح سند کے ساتھ نقل کر دیں کہ انہوں نے فرمایا ہو کہ " انبیاء کرام یا شھدائے عظام کی اروح اپنے مقام پرہیں اور ان کا تعلق جسم کے قائم کر دیا جاتا ہے؟۔
امام بیہقی کی حیاۃ الانبیاء پڑھ لیں. اور خیر القرون میں ایک صحابی رضی اللہ عنہ یا ایک تابعی یا تبع تابعی رحمہ اللہ تعالیٰ یا صرف ایک فقیہ،ایک مفسر،ایک محدث سے صحیح سند کے ساتھ نقل کر دیں کہ انہوں نے فرمایا ہو کہ " انبیاء کرام یا شھدائے عظام کی اروح اپنے مقام پر آ ہی نہیں سکتیں اور ان کا تعلق جسم کے قائم نہیں کیا جاتا ہے؟