• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انجینیئر محمد علی مرزا کے ایک پمفلٹ "واقعہ کربلا ٧٢ صحیح احادیث کی روشنی میں" کا تحقیقی جائزہ

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
تھوڑا بریک لگا لیں، پھلے ان دو احادیث پر بات کریں گے، وگرنہ کھچڑی بن جائے گی!
 
Last edited:

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
کیا آپ کہنا چاہ رہے ہیں کہ صحیح مسلم میں امام مسلم نے یہ حدیث لکھی اور سبائی گروہ میں وہ بھی پھنس گیۓ - پھر یہ دعوه کیوں کیا جاتا ہے کہ صحیحین کی صحت پر اجماع ہے - اگر اجماع ہے تو پھر ایسی روایات کو صحیح مان لینا چاہیے - اور اگر یہ روایات غلط ہیں تو اس کا رد کرنا چاہیے -
اقض بینی وبین ھذا الکاذب الآثم الغادر الخائن۔ (مسلم ، رقم ۴۵۷۷)

میرے اور اس جھوٹے، گناہ گار، بد عہد اور خائن کے درمیان فیصلہ کیجیے

مندرجہ بالا الفاظ حضرت عباس رضی الله عنہ کے حضرت علی رضی الله عنہ سے متعلق ہیں جو انہوں نے حضرت عمر فاروق رضی الله عنہ کے سامنے کہے - یہ بھی صحیح مسلم میں مذکور ہیں- اب اس کے متعلق آپ کیا کہیں گے ؟؟ کیا حضرت علی رضی الله عنہ ایسے ہی تھے جیسے ان کے متعلق حضرت عباس رضی الله عنہ نے کہا ؟؟

محترم اہل سنّت کا منہج یہی ہے کہ ہر وہ روایت یا روایت کا وہ حصّہ جو اصحاب کرام رضوان الله اجمین کی عزت و عظمت کے منافی ہو وہ کسی بھی طور قابل قبول نہیں اس کی یا تو تاویل کی جائے گی یا اس کو رد کیا جائے گا - کیوں کہ یہ قرآن کی نص کے بھی خلاف ہے- قرآن کے مطابق تمام اصحاب رسول "کلھم عدول" ہیں - ان کی اجتہادی غلطیاں اپنی جگہ لیکن ان کے بارے میں فسق و فجور کا عقیدہ کسی بھی طرح اہل سنّت کا منہج نہیں-
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197

راوی: زہیر بن حرب , اسحاق بن ابراہیم , اسحق , زہیر , جریر , اعمش , زید بن وہب , عبدالرحمن بن عبد رب
کعبہ


حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْکَعْبَةِ قَالَ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْکَعْبَةِ وَالنَّاسُ مُجْتَمِعُونَ عَلَيْهِ فَأَتَيْتُهُمْ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ فَقَالَ کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا فَمِنَّا مَنْ يُصْلِحُ خِبَائَهُ وَمِنَّا مَنْ يَنْتَضِلُ وَمِنَّا مَنْ هُوَ فِي جَشَرِهِ إِذْ نَادَی مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ جَامِعَةً فَاجْتَمَعْنَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّهُ لَمْ يَکُنْ نَبِيٌّ قَبْلِي إِلَّا کَانَ حَقًّا عَلَيْهِ أَنْ يَدُلَّ أُمَّتَهُ عَلَی خَيْرِ مَا يَعْلَمُهُ لَهُمْ وَيُنْذِرَهُمْ شَرَّ مَا يَعْلَمُهُ لَهُمْ وَإِنَّ أُمَّتَکُمْ هَذِهِ جُعِلَ عَافِيَتُهَا فِي أَوَّلِهَا وَسَيُصِيبُ آخِرَهَا بَلَائٌ وَأُمُورٌ تُنْکِرُونَهَا وَتَجِيئُ فِتْنَةٌ فَيُرَقِّقُ بَعْضُهَا بَعْضًا وَتَجِيئُ الْفِتْنَةُ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ هَذِهِ مُهْلِکَتِي ثُمَّ تَنْکَشِفُ وَتَجِيئُ الْفِتْنَةُ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ هَذِهِ هَذِهِ فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُزَحْزَحَ عَنْ النَّارِ وَيُدْخَلَ الْجَنَّةَ فَلْتَأْتِهِ مَنِيَّتُهُ وَهُوَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَلْيَأْتِ إِلَی النَّاسِ الَّذِي يُحِبُّ أَنْ يُؤْتَی إِلَيْهِ وَمَنْ بَايَعَ إِمَامًا فَأَعْطَاهُ صَفْقَةَ يَدِهِ وَثَمَرَةَ قَلْبِهِ فَلْيُطِعْهُ إِنْ اسْتَطَاعَ فَإِنْ جَائَ آخَرُ يُنَازِعُهُ فَاضْرِبُوا عُنُقَ الْآخَرِ فَدَنَوْتُ مِنْهُ فَقُلْتُ لَهُ أَنْشُدُکَ اللَّهَ آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهْوَی إِلَی أُذُنَيْهِ وَقَلْبِهِ بِيَدَيْهِ وَقَالَ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي فَقُلْتُ لَهُ هَذَا ابْنُ عَمِّکَ مُعَاوِيَةُ يَأْمُرُنَا أَنْ نَأْکُلَ أَمْوَالَنَا بَيْنَنَا بِالْبَاطِلِ وَنَقْتُلَ أَنْفُسَنَا وَاللَّهُ يَقُولُ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْکُلُوا أَمْوَالَکُمْ بَيْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ إِلَّا أَنْ تَکُونَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْکُمْ وَلَا تَقْتُلُوا أَنْفُسَکُمْ إِنَّ اللَّهَ کَانَ بِکُمْ رَحِيمًا قَالَ فَسَکَتَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ أَطِعْهُ فِي طَاعَةِ اللَّهِ وَاعْصِهِ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ


زہیر بن حرب، اسحاق بن ابراہیم، اسحاق ، زہیر، جریر، اعمش، زید بن وہب، حضرت عبدالرحمن بن عبد رب کعبہ رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ میں مسجد میں داخل ہوا تو عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کعبہ کے سایہ میں بیٹھے ہوئے تھے اور لوگ ان کے ارد گرد جمع تھے میں ان کے پاس آیا اور ان کے پاس بیٹھ گیا تو عبداللہ نے کہا ہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ہم ایک جگہ رکے ہم میں سے بعض نے اپنا خیمہ لگانا شروع کردیا اور بعض تیراندازی کرنے لگے اور بعض وہ تھے جو جانوروں میں ٹھہرے رہے اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے آواز دی الصلوة جامعة (یعنی نماز کا وقت ہوگیا ہے) تو ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے سے قبل کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس کے ذمے اپنے علم کے مطابق اپنی امت کی بھلائی کی طرف راہنمائی لازم نہ ہو اور برائی سے اپنے علم کے مطابق انہیں ڈرانا لازم نہ ہو اور بے شک تمہاری اس امت کی عافیت ابتدائی حصہ میں ہے اور اس کا آخر ایسی مصیبتوں اور امور میں مبتلا ہوگا جسے تم ناپسند کرتے ہو اور ایسا فتنہ آئے گا کہ مومن کہے گا یہ میری ہلاکت ہے پھر وہ ختم ہو جائے گا اور دوسرا ظاہر ہوگا تو مومن کہے گا یہی میری ہلاکت کا ذریعہ ہوگا جس کو یہ بات پسند ہو کہ اسے جہنم سے دور رکھا جائے اور جنت میں داخل کیا جائے تو چاہیے کہ اس کی موت اس حال میں آئے کہ وہ اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اور لوگوں کے ساتھ اس معاملہ سے پیش آئے جس کے دیئے جانے کو اپنے لئے پسند کرے اور جس نے امام کے ہاتھ میں ہاتھ دے کر دل کے اخلاص سے بیعت کی تو چاہیے کہ اپنی طاقت کے مطابق اس کی اطاعت کرے اور اگر دوسرا شخص اس سے جھگڑا کرے تو دوسرے کی گردن مار دو راوی کہتا ہے پھر میں عبداللہ کے قریب ہوگیا اور ان سے کہا میں تجھے اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوں کیا آپ نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے تو عبداللہ نے اپنے کانوں اور دل کی طرف اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے فرمایا میرے کانوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور میرے دل نے اسے محفوظ رکھا تو میں نے ان سے کہا یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی معاویہ ہمیں اپنے اموال کو ناجائز طریقے پر کھانے اور اپنی جانوں کو قتل کرنے کا حکم دیتے ہیں اور اللہ کا ارشاد ہے اے ایمان والو اپنے اموال کو ناجائز طریقے سے نہ کھاؤ سوائے اس کے کہ ایسی تجارت ہو جو باہمی رضا مندی سے کی جائے اور نہ اپنی جانوں کو قتل کرو بے شک اللہ تم پر رحم فرمانے والا ہے راوی نے کہا عبداللہ تھوڑی دیر خاموش رہے پھر کہا اللہ کی اطاعت میں ان کی اطاعت کرو اور اللہ کی نافرمانی میں ان کی نافرمانی کرو۔
اس روایت میں ایک راوی کے الفاظ پر کلام ہے صحیح مسلم کی شرح شرح النووي على مسلم میں
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197

اور دوسری حدیث یہ پیش کرنا چاہوں گا کہ صحیح بخاری کی دو احادیث میں آیا ہے


کہ

عمار کو ایک باغی جماعت قتل کرے گی۔ جسے عمار جنت کی دعوت دیں گے اور وہ جماعت عمار کو جہنم کی دعوت دے رہی ہو گی


=============
صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّلاَةِ

(بَابُ التَّعَاوُنِ فِي بِنَاءِ المَسْجِدِ)
صحیح بخاری: کتاب: نماز کے احکام و مسائل

(باب: مسجد بنانے میں مدد کرنا)

447 .
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ مُخْتَارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ الحَذَّاءُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ وَلِابْنِهِ عَلِيٍّ: انْطَلِقَا إِلَى أَبِي سَعِيدٍ فَاسْمَعَا مِنْ حَدِيثِهِ، فَانْطَلَقْنَا فَإِذَا هُوَ فِي حَائِطٍ يُصْلِحُهُ، فَأَخَذَ رِدَاءَهُ فَاحْتَبَى، ثُمَّ أَنْشَأَ يُحَدِّثُنَا حَتَّى أَتَى ذِكْرُ بِنَاءِ المَسْجِدِ، فَقَالَ: كُنَّا نَحْمِلُ لَبِنَةً لَبِنَةً وَعَمَّارٌ لَبِنَتَيْنِ لَبِنَتَيْنِ، فَرَآهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَنْفُضُ التُّرَابَ عَنْهُ، وَيَقُولُ: «وَيْحَ عَمَّارٍ، تَقْتُلُهُ الفِئَةُ البَاغِيَةُ، يَدْعُوهُمْ إِلَى الجَنَّةِ، وَيَدْعُونَهُ إِلَى النَّارِ» قَالَ: يَقُولُ عَمَّارٌ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الفِتَنِ

ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن مختار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے خالد حذاء نے عکرمہ سے، انھوں نے بیان کیا کہ مجھ سے اور اپنے صاحبزادے علی سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں جاؤ اور ان کی احادیث سنو۔ ہم گئے۔ دیکھا کہ ابوسعید رضی اللہ عنہ اپنے باغ کو درست کر رہے تھے۔ ہم کو دیکھ کر آپ نے اپنی چادر سنبھالی اور گوٹ مار کر بیٹھ گئے۔ پھر ہم سے حدیث بیان کرنے لگے۔ جب مسجد نبوی کے بنانے کا ذکر آیا تو آپ نے بتایا کہ ہم تو ( مسجد کے بنانے میں حصہ لیتے وقت ) ایک ایک اینٹ اٹھاتے۔ لیکن عمار دو دو اینٹیں اٹھا رہے تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں دیکھا تو ان کے بدن سے مٹی جھاڑنے لگے اور فرمایا، افسوس! عمار کو ایک باغی جماعت قتل کرے گی۔ جسے عمار جنت کی دعوت دیں گے اور وہ جماعت عمار کو جہنم کی دعوت دے رہی ہو گی۔ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت عمار رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ میں فتنوں سے خدا کی پناہ مانگتا ہوں۔


============

صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ

(بَابُ مَسْحِ الغُبَارِ عَنِ الرَّأْسِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ)

صحیح بخاری: کتاب: جہاد کا بیان

(باب : اللہ کے راستے میں جن لوگوں پر گرد پڑی ہو ان کی گرد پونچھنا)

2812 . حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ لَهُ وَلِعَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ائْتِيَا أَبَا سَعِيدٍ فَاسْمَعَا مِنْ حَدِيثِهِ، فَأَتَيْنَاهُ وَهُوَ وَأَخُوهُ فِي حَائِطٍ لَهُمَا يَسْقِيَانِهِ، فَلَمَّا رَآنَا جَاءَ، فَاحْتَبَى وَجَلَسَ، فَقَالَ: كُنَّا نَنْقُلُ لَبِنَ المَسْجِدِ لَبِنَةً لَبِنَةً، وَكَانَ عَمَّارٌ يَنْقُلُ لَبِنَتَيْنِ لَبِنَتَيْنِ، فَمَرَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَسَحَ عَنْ رَأْسِهِ الغُبَارَ، وَقَالَ: «وَيْحَ عَمَّارٍ تَقْتُلُهُ الفِئَةُ البَاغِيَةُ، عَمَّارٌ يَدْعُوهُمْ إِلَى اللَّهِ، وَيَدْعُونَهُ إِلَى النَّارِ»

ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا‘ کہا ہم کو عبدالوہاب ثقفی نے خبر دی‘ کہاہم سے خالد نے بیان کیا عکرمہ سے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ان سے اور ( اپنے صاحبزادے ) علی بن عبداللہ سے فرمایا تم دونوں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں جاؤ اور ان سے احادیث نبوی سنو ۔ چنانچہ ہم حاضر ہوئے‘ اس وقت ابو سعید رضی اللہ عنہ اپنے ( رضاعی ) بھائی کے ساتھ باغ میں تھے اور باغ کو پانی دے رہے تھے‘ جب آپ نے ہمیں دیکھا تو ( ہمارے پاس ) تشریف لائے اور ( چادراوڑھ کر ) گوٹ مارکر بیٹھ گئے‘ اسکے بعد بیان فرمایا ہم مسجد نبوی کی اینٹیں ( ہجرت نبوی کے بعد تعمیر مسجد کیلئے ) ایک ایک کرکے ڈھورہے تھے لیکن عمار رضی اللہ عنہ دودو اینٹیں لارہے تھے‘ اتنے میں نبی کریمم صلی اللہ علیہ وسلم ادھر سے گزرے اور ان کے سر سے غبار کو صاف کیا پھر فرمایا افسوس ! عمار کو ایک باغی جماعت مارے گی‘ یہ تو انہیں اللہ کی ( اطاعت کی ) طرف دعوت دے رہا گا لیکن وہ اسے جہنم کی طرف بلا رہے ہوں گے ۔


==========

اب انہی احادیث پر ایک کلپ آج کل یو ٹیوب پر گردش کر رہا ہے - جس میں امام کعبہ (الله ان کو لمبی عمر دے - امین) ایک شخص عراق سے اسی پر سوال
پوچھ رہا ہے

لنک


اس پر یہاں علماء کا کیا موقف ہے - ایک عام قاری ان احادیث کو کس طرح سمجھے

خلافت و ملوکیت کی تاریخی و شرعی حیثیت قتل عمار رضی اللہ عنہ حق و باطل کے لئے نص صریح؟




عن أم عمار حاضنة لعمار قالت: اشتكى عمار قال: لا أموت في مرضي هذا، حدثني حبيبي رسول الله صلى الله عليه وسلم أني لا أموت إلا قتيلا بين فئتين مؤمنتين
التاريخ الصغير - الإمام بخاري
حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کی حضانت اور نگہداشت کرنے والی خاتون کہتی ہیں کہ ایک بار عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سخت بیمار ہوگئے تو عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کہنے لگے اس بیماری میں میری موت نہیں آئے گی وجہ یہ ہے کہ میرے حق میں میرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ایمانداروں کی دو جماعتوں کے درمیان میں مقتول ہوں گا اور اس صورت میں میری موت واقع ہوگی

 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
معزز اراکین سے گذارش ہے کہ اس گفتگو کو محترم شیخ خضر حیات صاحب اور محترم ابن داؤد بھائی اور محترم وجاہت بھائی کے مابین ہی رہنے دیا جائے..جیسا کہ ذیل کے اقتباسات سے اسکا عندیہ ملتا ہے..

میں ایڈمن صاحب سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا اس کی اجازت ہے -
محترم شیخ @خضر حیات صاحب
اور محترم بھائی @ابن داود صاحب توجہ فرمائیں ؛
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
71
جب کہ دوسری طرف علی رضی الله عنہ کی شخصیت کو مکمل و پاک صاف اور ہر اجتہادی غلطی سے مبرّا قرار دیا گیا
[FONT=jameel noori nastaleeq, alvi lahori nastaleeq, alvi nastaleeq, urdu naskh asiatype, nafees pakistani naskh, nafees web naskh, nafees pakistani web naskh, tahoma, arial unicode ms, times new roman, arial, times, serif, lucida grande, sans-serif]نعوذ باللہ [/FONT]
[FONT=jameel noori nastaleeq, alvi lahori nastaleeq, alvi nastaleeq, urdu naskh asiatype, nafees pakistani naskh, nafees web naskh, nafees pakistani web naskh, tahoma, arial unicode ms, times new roman, arial, times, serif, lucida grande, sans-serif]اپ علی رضی اللہ عنہ پر تنقید فرما رہے ہیں اپنی آخرت کی فکر کرو دوست [/FONT]
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
اس روایت میں ایک راوی کے الفاظ پر کلام ہے صحیح مسلم کی شرح شرح النووي على مسلم میں
مجھے پوچھنا یہ تھا کہ اس حدیث پر یہاں علماء کا کیا موقف ہے - کیوں کہ اسی فورم پر صحیحین کی صحت پر اجماع ہے پر کئی علماء نے اپنی پوری زندگی لگا دی -
آپ تو ایک راوی کے الفاظ کی بات پر کہہ رہے ہیں کہ اس پر کلام ہے - میرے بھائی شیخ البانی رحم الله نے تو صحیحین کی کئی احادیث کو ہی ضعیف کہا ہے -
میرے بھائی ٹاپک بدل جایے گا - مجھے یہ پوچھنا ہے کہ اس حدیث پر آج کل کے اہلحدیث علماء کا کیا موقف ہے -

پلیز جواب دیا جایے تا کہ دوسری احادیث پر بھی بات ہو -
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
@وجاہت آپ مرزا جہلمی کے کلپ کی تقریر کو تحریر کردیں، اس کا بھی ان شاء اللہ کافی وشافی جواب دیا جائے گا!
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
@وجاہت آپ مرزا جہلمی کے کلپ کی تقریر کو تحریر کردیں، اس کا بھی ان شاء اللہ کافی وشافی جواب دیا جائے گا!
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم ابن داود بھائی
اس مراسلے میں دوسرے بھائیوں نے جو تبصرے کیے ہیں، انہیں ایک نیا مراسلہ بنا کر وہاں پر منتقل کردوں؟
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
@وجاہت آپ مرزا جہلمی کے کلپ کی تقریر کو تحریر کردیں، اس کا بھی ان شاء اللہ کافی وشافی جواب دیا جائے گا!
بھائی یہاں مرزا جہلمی کے کلپ کی بات نہیں ہو رہی - اس نے جو پمفلٹ لکھا ہے اس میں جو احادیث کے حوالے ہیں میں نے اس میں سے صحیح بخاری اور صحیح مسلم اور دوسری کتابوں سے جو مجھے دستیاب ہوں گیں میں یہاں لکھوں گا - مجھے اس کے کلپ سے کوئی غرض نہیں اور نہ لمبی چوڑی بحث کرنے سے غرض ہے - صرف ان احادیث پر یہاں
ان احادیث پر آج کل کے اہلحدیث علماء کا کیا موقف ہے - اور ایک عام قاری کا کیا موقف ہونا چاہیے -

 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top