میں آپ کی بات سے متفق ہوں - یہ پمفلٹ اس لئے پیش کیا ہے کہ ہم سب مل کر اس کا جواب دیں - لیکن یہاں پر مختلف القابات لگا کر پہلے ہی بات کو ختم کر دیا جاتا ہے -محترم -
بے جا تنقید تو وہ ہوتی ہے جو رافضی کرتے ہیں شیخین رضی الله عنہ پر اور جو یہ مرزا کررہا ہے بنو امیہ خاندان پر اور سیدنا امیر معاویہ رضی لله عنہ پر- بخاری و مسلم کی روایات کو بے سوچے سمجھے بیان کرنا کہاں کی عقلمندی ہے؟؟ - دوسری بات یہ کہ کسی کو اجتہادی خطاء پر سمجھنا اگر اس کی گستاخی ہے - تو ایسی خطاء تو حضرت آدم علیہ سلام اور حضرت یونس علیہ سلام سے بھی ہوئی تھی جس کا ذکر خود قرآن میں موجود ہے- تو کیا اب ہم قرآن پڑھنا چھوڑ دیں. کیا حضرت علی رضی الله عنہ، حضرت آدم علیہ سلام اور حضرت یونس علیہ سلام سے زیادہ بلند مرتبہ تھے؟؟-
صحابہ کے مابین ہونی والی جنگوں میں کون حق پر تھا اور کون نہیں یہ الله بہتر جانتا ہے لیکن کچھ اصحاب رسول سے صرف اجتہادی غلطی ہوئی- اکثر تاریخی روایات و واقیعات تو دونوں گروہوں کے حق پر ہونے کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں اس وقت کے حالات و اسباب کے تحت- خود حضرت علی رضی الله عنہ کے سگے بھائی حضرت عقیل بن ابی طالب رضی الله عنہ جنگ صفین میں سیدنا امیر معاویہ رضی الله عنہ کے گروپ میں شامل تھے - اب اس بارے میں رافضی اور وہ اہل سنّت جو اہل بیعت کی محبّت میں غلو کا شکار ہیں -کیا کہیں گے ؟؟-
بہر حال میں آپ کی اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ ہمیں اپنی آخرت کی فکر کرنی چاہے - اور ان پاک ہستیوں کے مابین ہونے والی غلط فہمیوں پر زیادہ بحث و مباحثے سے پرہیز کرنا چاہیے - لیکن ساتھ یہ بھی کہتا چلوں کہ ہمارے لئے صرف اہل بیعت اور حضرت علی رضی الله عنہ ہی نہیں تمام اصحاب رسول بشمول امیر معاویہ رضی اللہ اور ان خاندان کے انتہاہی قابل احترم ہیں- اور کسی ایک کی بھی شان میں گستاخی قابل قبول نہیں-
الله ہمیں ہدایت سے نوازے (آمین)-
القابات آپ پر نہیں آپ کی تحریر پر میں نے لگائے ہیں! اور اس کی وجہ آپ کے دیگر تھریڈ کی تحریریں بھی ہیں! اور وہیں یہ القاب لگائے گئے ہیں!لیکن یہاں پر مختلف القابات لگا کر پہلے ہی بات کو ختم کر دیا جاتا ہے -
محترم -
بے جا تنقید تو وہ ہوتی ہے جو رافضی کرتے ہیں شیخین رضی الله عنہ پر اور جو یہ مرزا کررہا ہے بنو امیہ خاندان پر اور سیدنا امیر معاویہ رضی لله عنہ پر- بخاری و مسلم کی روایات کو بے سوچے سمجھے بیان کرنا کہاں کی عقلمندی ہے؟؟ - دوسری بات یہ کہ کسی کو اجتہادی خطاء پر سمجھنا اگر اس کی گستاخی ہے - تو ایسی خطاء تو حضرت آدم علیہ سلام اور حضرت یونس علیہ سلام سے بھی ہوئی تھی جس کا ذکر خود قرآن میں موجود ہے- تو کیا اب ہم قرآن پڑھنا چھوڑ دیں. کیا حضرت علی رضی الله عنہ، حضرت آدم علیہ سلام اور حضرت یونس علیہ سلام سے زیادہ بلند مرتبہ تھے؟؟-
صحابہ کے مابین ہونی والی جنگوں میں کون حق پر تھا اور کون نہیں یہ الله بہتر جانتا ہے لیکن کچھ اصحاب رسول سے صرف اجتہادی غلطی ہوئی- اکثر تاریخی روایات و واقیعات تو دونوں گروہوں کے حق پر ہونے کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں اس وقت کے حالات و اسباب کے تحت- خود حضرت علی رضی الله عنہ کے سگے بھائی حضرت عقیل بن ابی طالب رضی الله عنہ جنگ صفین میں سیدنا امیر معاویہ رضی الله عنہ کے گروپ میں شامل تھے - اب اس بارے میں رافضی اور وہ اہل سنّت جو اہل بیعت کی محبّت میں غلو کا شکار ہیں -کیا کہیں گے ؟؟-
بہر حال میں آپ کی اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ ہمیں اپنی آخرت کی فکر کرنی چاہے - اور ان پاک ہستیوں کے مابین ہونے والی غلط فہمیوں پر زیادہ بحث و مباحثے سے پرہیز کرنا چاہیے - لیکن ساتھ یہ بھی کہتا چلوں کہ ہمارے لئے صرف اہل بیعت اور حضرت علی رضی الله عنہ ہی نہیں تمام اصحاب رسول بشمول امیر معاویہ رضی اللہ اور ان خاندان کے انتہاہی قابل احترم ہیں- اور کسی ایک کی بھی شان میں گستاخی قابل قبول نہیں-
الله ہمیں ہدایت سے نوازے (آمین)-
کیا کہنے ہیں آپ کےمحترم -
بے جا تنقید تو وہ ہوتی ہے جو رافضی کرتے ہیں شیخین رضی الله عنہ پر اور جو یہ مرزا کررہا ہے بنو امیہ خاندان پر اور سیدنا امیر معاویہ رضی لله عنہ پر- بخاری و مسلم کی روایات کو بے سوچے سمجھے بیان کرنا کہاں کی عقلمندی ہے؟؟ - دوسری بات یہ کہ کسی کو اجتہادی خطاء پر سمجھنا اگر اس کی گستاخی ہے - تو ایسی خطاء تو حضرت آدم علیہ سلام اور حضرت یونس علیہ سلام سے بھی ہوئی تھی جس کا ذکر خود قرآن میں موجود ہے- تو کیا اب ہم قرآن پڑھنا چھوڑ دیں. کیا حضرت علی رضی الله عنہ، حضرت آدم علیہ سلام اور حضرت یونس علیہ سلام سے زیادہ بلند مرتبہ تھے؟؟-
صحابہ کے مابین ہونی والی جنگوں میں کون حق پر تھا اور کون نہیں یہ الله بہتر جانتا ہے لیکن کچھ اصحاب رسول سے صرف اجتہادی غلطی ہوئی- اکثر تاریخی روایات و واقیعات تو دونوں گروہوں کے حق پر ہونے کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں اس وقت کے حالات و اسباب کے تحت- خود حضرت علی رضی الله عنہ کے سگے بھائی حضرت عقیل بن ابی طالب رضی الله عنہ جنگ صفین میں سیدنا امیر معاویہ رضی الله عنہ کے گروپ میں شامل تھے - اب اس بارے میں رافضی اور وہ اہل سنّت جو اہل بیعت کی محبّت میں غلو کا شکار ہیں -کیا کہیں گے ؟؟-
بہر حال میں آپ کی اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ ہمیں اپنی آخرت کی فکر کرنی چاہے - اور ان پاک ہستیوں کے مابین ہونے والی غلط فہمیوں پر زیادہ بحث و مباحثے سے پرہیز کرنا چاہیے - لیکن ساتھ یہ بھی کہتا چلوں کہ ہمارے لئے صرف اہل بیعت اور حضرت علی رضی الله عنہ ہی نہیں تمام اصحاب رسول بشمول امیر معاویہ رضی اللہ اور ان خاندان کے انتہاہی قابل احترم ہیں- اور کسی ایک کی بھی شان میں گستاخی قابل قبول نہیں-
الله ہمیں ہدایت سے نوازے (آمین)-
بے شک اللہ ہی جانتا ہے اور اسی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنے صحابہ کرام رضی اللہ کے ذریعے بتایا کہ ان جنگوں میں علی رضی اللہ عنہ حق پر تھے نہ کہ اجتھادی غلطی پر یہ ناصبیوں کا قول ہے اور اپ اس وقت کے حالات کا تاریخ روایات جائزہ لے رہے ہیں جن میں زیادہ تر ابو مجنف ،واقدی ،سیف بن عمر، جیسے کذاب بھرے ہیں اور اس کے مقابلے پر میں اپ سے کائنات کے امام صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان پیش کر رہا ہوں اور اہل سنت کے اکابرین کا جنہوں نے اس پر اجماع نقل کیا ہےاورجنہوں نے صاف کہا کہ وہ ناصبی ہیں جو علی رضی اللہ عنہ کو ان جنگوں میں غلطی پر مانتے ہیں اور میں اللہ سے امید کرتا ہوں کہ میرا یہ مسلمان بھائی ناداستہ اس میں الجھ گیا ہےصحابہ کے مابین ہونی والی جنگوں میں کون حق پر تھا اور کون نہیں یہ الله بہتر جانتا ہے لیکن کچھ اصحاب رسول سے صرف اجتہادی غلطی ہوئی- اکثر تاریخی روایات و واقیعات تو دونوں گروہوں کے حق پر ہونے کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں اس وقت کے حالات و اسباب کے تحت
اس لئے کہتا ہوں کہ اہل سنت کے منھج پر آؤ اور اس ناصبیوں کے سردار محمود احمد عباسی کی گپیں نہ بیان کرو جو یہ کہتا تھا کہ امام بخاری گپیں ہانکتا تھا نعوذ باللہخود حضرت علی رضی الله عنہ کے سگے بھائی حضرت عقیل بن ابی طالب رضی الله عنہ جنگ صفین میں سیدنا امیر معاویہ رضی الله عنہ کے گروپ میں شامل تھے - اب اس بارے میں رافضی اور وہ اہل سنّت جو اہل بیعت کی محبّت میں غلو کا شکار ہیں -کیا کہیں گے ؟؟-
بھائی صحیح مسلم کی حدیث میں جو راوی کے الفاظ ہیں اس سے حدیث صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا یہ راوی کی اپنی دانش کا فیصلہ ہے کیوں کہ ہوسکتا ہے اس سے اس کی مراد سیدنا علی رضہ و سیدنا معاویہ رضہ کے درمیان ہونے والے واقعات ہوں ۔ اور وہ سیدنا معاویہ رضہ کو اس معاملے ایسا سمجھتا ہو جیسا اس نے کہا ۔۔ لیکن اس راوی کی بات غلط ہے ۔ یہی میرہ موقف ہے ۔ حدیث صحیح ہی رہے گی۔ راوی کے اپنے الفاظ سے آپ اختلاف کر سکتے ہیں۔ لیکن حدیث کی صحت پر کوئی اختلاف نہیں ہونا چاہئے ۔ امید ہے آپ کو سمجھا سکا ہوں۔۔پوسٹ نمبر ٥ میں پیش کی گئی حدیث پر دو موقف سامنے آیے ہیں -
اور
اس لئے کہتا ہوں کہ اہل سنت کے منھج پر آؤ اور اس ناصبیوں کے سردار محمود احمد عباسی کی گپیں نہ بیان کرو جو یہ کہتا تھا کہ امام بخاری گپیں ہانکتا تھا نعوذ باللہ
اہل سنت عقیل بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے بارے میں کیا کہا ہے
اختلفوا عَلَيْهِ أحاديث مزورة، وَكَانَ مما أعانهم على ذَلِكَ مغاضبته لأخيه علي، وخروجه إِلَى مُعَاوِيَة، وإقامته معه. ويزعمون أن مُعَاوِيَة قَالَ يوما بحضرته: هَذَا لولا علمه بأني خير لَهُ من أخيه لما أقام عندنا وتركه. فقال عُقَيْل: أخي خير لي فِي ديني، وأنت خير لي فِي دنياي، وقد آثرت دنياي، وأسأل الله تعالى خاتمة الخير.(الاستعاب معرفۃ الاصحاب جلد 3 ص 1073 ترجمہ عقیل بن ابی طالب رضی اللہ عنہ)
اس میں امام ابن عبدالبر نے کہا کہ ان روایات میں اختلاف ہے جو عقیل رضی اللہ عنہ کے بارے میں ہیں کہ وہ علی رضی اللہ عنہ کو چھوڑ کر معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ شامل ہو گئے تھے اور انہوں نے یہ بھی نقل کیا ہے مرنے سے پہلے انہوں نے اس پر دکھ کا اظہار بھی کیا تھا۔
دوست صحابہ کرام سب قابل احترام ہیں خاص طور پر اہل بیت کیونکہ وہ صحابہ بھی تھے اور اہل بیت بھی اور اہل بیت سے محبت کرنے پر ثواب ملتا ہے اللہ ہم کو اہل سنت کے منھج پر موت عطا کرے
محترم -
خود حضرت علی رضی الله عنہ کے سگے بھائی حضرت عقیل بن ابی طالب رضی الله عنہ جنگ صفین میں سیدنا امیر معاویہ رضی الله عنہ کے گروپ میں شامل تھے - اب اس بارے میں رافضی اور وہ اہل سنّت جو اہل بیعت کی محبّت میں غلو کا شکار ہیں -کیا کہیں گے ؟؟-
کون آپ کو روک رہا ہے قرآن پڑھنے سے - یہاں پر بھی تو صحیح بخاری اور صحیح مسلم اور دوسری کتابوں کی احادیث کو ہی پیش کیا جا رہا ہے - الحمدللہ ہم قرآن بھی پڑھتے ہیں اور احادیث بھی - قرآن اور صحیح احادیث پر ہمارا ایمان ہے - کیا صحیح بخاری کی یہ حدیث پڑھنا اور پیش کرنا اور اس پر موقف جاننا جرم ہے - ایک حوالہ دیتا ہوں ابھی -محترم -
ایسی خطاء تو حضرت آدم علیہ سلام اور حضرت یونس علیہ سلام سے بھی ہوئی تھی جس کا ذکر خود قرآن میں موجود ہے- تو کیا اب ہم قرآن پڑھنا چھوڑ دیں. کیا حضرت علی رضی الله عنہ، حضرت آدم علیہ سلام اور حضرت یونس علیہ سلام سے زیادہ بلند مرتبہ تھے؟؟-
بہت سے علماء مشائخ اس معاملے میں افراط و تفریط کا شکار ہوے- یزید بن معاویہ رحم الله کی شخصیت تو ایک طرف - ان کے والد اور صحابی رسول سیدنا امیر معاویہ رضی الله عنہ کی شخصیت کو بھی ان روایات کے غلط مفاہیم کے زیر اثر داغدار بنانے کی مذموم کوشش کی گئی - جب کہ دوسری طرف علی رضی الله عنہ کی شخصیت کو مکمل و پاک صاف اور ہر اجتہادی غلطی سے مبرّا قرار دیا گیا حتیٰ کہ ان پر نبی ہونے کا گمان ہونے لگا (نعوز باللہ)-