محترم -[FONT=jameel noori nastaleeq, alvi lahori nastaleeq, alvi nastaleeq, urdu naskh asiatype, nafees pakistani naskh, nafees web naskh, nafees pakistani web naskh, tahoma, arial unicode ms, times new roman, arial, times, serif, lucida grande, sans-serif]نعوذ باللہ [/FONT]
[FONT=jameel noori nastaleeq, alvi lahori nastaleeq, alvi nastaleeq, urdu naskh asiatype, nafees pakistani naskh, nafees web naskh, nafees pakistani web naskh, tahoma, arial unicode ms, times new roman, arial, times, serif, lucida grande, sans-serif]اپ علی رضی اللہ عنہ پر تنقید فرما رہے ہیں اپنی آخرت کی فکر کرو دوست [/FONT]
کیوں نہیں بھائی! یہ کلپ آپ نے ہی پیش کیا تھا، اور اسی تھریڈ میں!بھائی یہاں مرزا جہلمی کے کلپ کی بات نہیں ہو رہی -
حق کے متلاشی کو محنت تو کرنا پڑتی ہے! اب ذرا محنت کریں، اور مرزا جہلمی کی تقریر کو تحریر فرما دیں!اب انہی احادیث پر ایک کلپ آج کل یو ٹیوب پر گردش کر رہا ہے - جس میں امام کعبہ (الله ان کو لمبی عمر دے - امین) ایک شخص عراق سے اسی پر سوال
پوچھ رہا ہے
لنک
اس پر یہاں علماء کا کیا موقف ہے - ایک عام قاری ان احادیث کو کس طرح سمجھے
محترم -
میری یہ حیثیت نہیں کہ میں ان بلند مرتبہ ہستیوں پر تنقید کروں- اب چاہے وہ علی رضی الله عنہ ہوں یا کوئی اور صحابی رسول ہوں. لیکن الله رب العزت کا فرمان ہے کہ جب بھی بات کرو سیدھی و سچی کرو اور انصاف سے کام لو- میرا منشاء یہی ہے کہ تمام اصحاب رسول ہمارے لئے انتہائی قابل احترام ہیں- چاہے اہل بیعت میں سے ہوں یا خاندان بنو امیہ میں سے ہوں- جیسے سیدنا امیر معاویہ رضی الله عنہ وغیرہ- لیکن بدقسمتی سے ہمارے نادان لوگوں نے ایک صحابی رسول (علی رضی الله عنہ) کو تو ان کے اصل مرتبے سے اٹھا کر آسمان پر بیٹھا دیا کہ ان پر نبی ہونے کا گمان ہونے لگا - اور اس کے برخلاف امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو فاسق و فاجر قرار دینے سے بھی دریغ نہیں کیا گیا- اہل سنّت کے روپ میں یہ رافضیت نہیں تو اور کیا ہے؟؟- سیدنا امیر معاویہ رضی الله عنہ وہ صحابی رسول ہیں کہ جن کی قدرو منزلت میں بھی شمار صحیح روایت موجود ہیں- اس کے باوجود ایک طبقہ ان کی صریح گستاخی کرنے سے بھی گریز نہیں کرتا - اور اگر دوسری طرف اس زمن میں اگر حضرت علی رضی الله عنہ کی چند ایک اجتہادی غلطیوں کا ذکر کردیا جائے تو کہا جاتا ہے کہ "اپنی آخرت کی فکر کرو"- الله ہمارے حال پر رحم کرے-
حدیث کا اخری حصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول نہیں ۔۔۔۔۔۔ یہ راوی کا اپنا خیال ہے جس کا جواب سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضہ نے بہت ہی خوبصورت دیا کہ ان کی فرمانبرداری بھی اللہ کے معاملے میں اور نافرمانی بھی۔۔ اب سوال یہ ہے کہ کوئی آخر ایسے کیسے ثابت کرے گا کہ راوی کی دانش میں سیدنا معاویہ نے کام کئے و شریعت محمدی کے خلاف تھے۔۔۔ اور ثابت کرنا ہوگا کہ سیدنا معاویہ رضہ نے ناجائز مال کھانے کا حکم دیا اور ناجائز قتل عام کیا۔۔۔سب سے پہلے صحیح مسلم کی ایک حدیث پیش کرتا ہوں - اور اس پر یہاں کے علماء کا کیا مدعا ہے
راوی: زہیر بن حرب , اسحاق بن ابراہیم , اسحق , زہیر , جریر , اعمش , زید بن وہب , عبدالرحمن بن عبد رب
کعبہ
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْکَعْبَةِ قَالَ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْکَعْبَةِ وَالنَّاسُ مُجْتَمِعُونَ عَلَيْهِ فَأَتَيْتُهُمْ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ فَقَالَ کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا فَمِنَّا مَنْ يُصْلِحُ خِبَائَهُ وَمِنَّا مَنْ يَنْتَضِلُ وَمِنَّا مَنْ هُوَ فِي جَشَرِهِ إِذْ نَادَی مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ جَامِعَةً فَاجْتَمَعْنَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّهُ لَمْ يَکُنْ نَبِيٌّ قَبْلِي إِلَّا کَانَ حَقًّا عَلَيْهِ أَنْ يَدُلَّ أُمَّتَهُ عَلَی خَيْرِ مَا يَعْلَمُهُ لَهُمْ وَيُنْذِرَهُمْ شَرَّ مَا يَعْلَمُهُ لَهُمْ وَإِنَّ أُمَّتَکُمْ هَذِهِ جُعِلَ عَافِيَتُهَا فِي أَوَّلِهَا وَسَيُصِيبُ آخِرَهَا بَلَائٌ وَأُمُورٌ تُنْکِرُونَهَا وَتَجِيئُ فِتْنَةٌ فَيُرَقِّقُ بَعْضُهَا بَعْضًا وَتَجِيئُ الْفِتْنَةُ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ هَذِهِ مُهْلِکَتِي ثُمَّ تَنْکَشِفُ وَتَجِيئُ الْفِتْنَةُ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ هَذِهِ هَذِهِ فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُزَحْزَحَ عَنْ النَّارِ وَيُدْخَلَ الْجَنَّةَ فَلْتَأْتِهِ مَنِيَّتُهُ وَهُوَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَلْيَأْتِ إِلَی النَّاسِ الَّذِي يُحِبُّ أَنْ يُؤْتَی إِلَيْهِ وَمَنْ بَايَعَ إِمَامًا فَأَعْطَاهُ صَفْقَةَ يَدِهِ وَثَمَرَةَ قَلْبِهِ فَلْيُطِعْهُ إِنْ اسْتَطَاعَ فَإِنْ جَائَ آخَرُ يُنَازِعُهُ فَاضْرِبُوا عُنُقَ الْآخَرِ فَدَنَوْتُ مِنْهُ فَقُلْتُ لَهُ أَنْشُدُکَ اللَّهَ آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهْوَی إِلَی أُذُنَيْهِ وَقَلْبِهِ بِيَدَيْهِ وَقَالَ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي فَقُلْتُ لَهُ هَذَا ابْنُ عَمِّکَ مُعَاوِيَةُ يَأْمُرُنَا أَنْ نَأْکُلَ أَمْوَالَنَا بَيْنَنَا بِالْبَاطِلِ وَنَقْتُلَ أَنْفُسَنَا وَاللَّهُ يَقُولُ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْکُلُوا أَمْوَالَکُمْ بَيْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ إِلَّا أَنْ تَکُونَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْکُمْ وَلَا تَقْتُلُوا أَنْفُسَکُمْ إِنَّ اللَّهَ کَانَ بِکُمْ رَحِيمًا قَالَ فَسَکَتَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ أَطِعْهُ فِي طَاعَةِ اللَّهِ وَاعْصِهِ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ
زہیر بن حرب، اسحاق بن ابراہیم، اسحاق ، زہیر، جریر، اعمش، زید بن وہب، حضرت عبدالرحمن بن عبد رب کعبہ رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ میں مسجد میں داخل ہوا تو عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کعبہ کے سایہ میں بیٹھے ہوئے تھے اور لوگ ان کے ارد گرد جمع تھے میں ان کے پاس آیا اور ان کے پاس بیٹھ گیا تو عبداللہ نے کہا ہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ہم ایک جگہ رکے ہم میں سے بعض نے اپنا خیمہ لگانا شروع کردیا اور بعض تیراندازی کرنے لگے اور بعض وہ تھے جو جانوروں میں ٹھہرے رہے اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے آواز دی الصلوة جامعة (یعنی نماز کا وقت ہوگیا ہے) تو ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے سے قبل کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس کے ذمے اپنے علم کے مطابق اپنی امت کی بھلائی کی طرف راہنمائی لازم نہ ہو اور برائی سے اپنے علم کے مطابق انہیں ڈرانا لازم نہ ہو اور بے شک تمہاری اس امت کی عافیت ابتدائی حصہ میں ہے اور اس کا آخر ایسی مصیبتوں اور امور میں مبتلا ہوگا جسے تم ناپسند کرتے ہو اور ایسا فتنہ آئے گا کہ مومن کہے گا یہ میری ہلاکت ہے پھر وہ ختم ہو جائے گا اور دوسرا ظاہر ہوگا تو مومن کہے گا یہی میری ہلاکت کا ذریعہ ہوگا جس کو یہ بات پسند ہو کہ اسے جہنم سے دور رکھا جائے اور جنت میں داخل کیا جائے تو چاہیے کہ اس کی موت اس حال میں آئے کہ وہ اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اور لوگوں کے ساتھ اس معاملہ سے پیش آئے جس کے دیئے جانے کو اپنے لئے پسند کرے اور جس نے امام کے ہاتھ میں ہاتھ دے کر دل کے اخلاص سے بیعت کی تو چاہیے کہ اپنی طاقت کے مطابق اس کی اطاعت کرے اور اگر دوسرا شخص اس سے جھگڑا کرے تو دوسرے کی گردن مار دو راوی کہتا ہے پھر میں عبداللہ کے قریب ہوگیا اور ان سے کہا میں تجھے اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوں کیا آپ نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے تو عبداللہ نے اپنے کانوں اور دل کی طرف اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے فرمایا میرے کانوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور میرے دل نے اسے محفوظ رکھا تو میں نے ان سے کہا یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی معاویہ ہمیں اپنے اموال کو ناجائز طریقے پر کھانے اور اپنی جانوں کو قتل کرنے کا حکم دیتے ہیں اور اللہ کا ارشاد ہے اے ایمان والو اپنے اموال کو ناجائز طریقے سے نہ کھاؤ سوائے اس کے کہ ایسی تجارت ہو جو باہمی رضا مندی سے کی جائے اور نہ اپنی جانوں کو قتل کرو بے شک اللہ تم پر رحم فرمانے والا ہے راوی نے کہا عبداللہ تھوڑی دیر خاموش رہے پھر کہا اللہ کی اطاعت میں ان کی اطاعت کرو اور اللہ کی نافرمانی میں ان کی نافرمانی کرو۔
یہ حدیث ابو داوود میں بھی ہے -
کیا یہ حدیث صحیح ہے اور اس حدیث کے بارے میں کیا موقف اپنایا جا سکتا ہے - کیوں کہ کہا یہی جاتا ہے کہ صحیحین پر اجماع ہے - لیکن اس حدیث میں حضرت امیر معاویہ راضی الله پر ایک بات کہی گئی ہے - اب ایک عام قاری اس کو پڑھ کر کیا سمجھے -
@ابن داود
بھائی میں نے یہ کلپ علی کی وجہ سے نہیں لگایا - امام کعبہ (الله ان کو لمبی زندگی دے - امین) کی وجہ سے لگایا ہے - میں نے صرف امام کعبہ کا ہی حصہ سنا - علی کا حصہ نہیں سنا نہ مجھے ابھی تک اس سے کوئی غرض ہے - میں نے اوپر یہ کہا ہے کہ مرزا علی جہلمی نے جو پمفلٹ لکھا ہے - اس میں صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی احادیث کے حوالے دیے ہیں - ان پر اہلحدیث حضرا ت کا کیا موقف ہے - اور ایک عام آدمی ان کو پڑھ کر کیا سمجھے - حدیث کا سوفٹ ویئر محدث والوں کی بہت ہی زبردست کاوش ہے - میں اس کے بنانے والوں کو ہر وقت اپنی دعاؤں میں یاد رکھتا ہوں -السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
کیوں نہیں بھائی! یہ کلپ آپ نے ہی پیش کیا تھا، اور اسی تھریڈ میں!
حق کے متلاشی کو محنت تو کرنا پڑتی ہے! اب ذرا محنت کریں، اور مرزا جہلمی کی تقریر کو تحریر فرما دیں!
اگر آپ اسے تحریر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، تو بتلا دیجئے! تاکہ میں جواب لکھنے میں توقف کروں!
حدیث کا اخری حصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول نہیں ۔۔۔۔۔۔ یہ راوی کا اپنا خیال ہے جس کا جواب سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضہ نے بہت ہی خوبصورت دیا کہ ان کی فرمانبرداری بھی اللہ کے معاملے میں اور نافرمانی بھی۔۔ اب سوال یہ ہے کہ کوئی آخر ایسے کیسے ثابت کرے گا کہ راوی کی دانش میں سیدنا معاویہ نے کام کئے و شریعت محمدی کے خلاف تھے۔۔۔ اور ثابت کرنا ہوگا کہ سیدنا معاویہ رضہ نے ناجائز مال کھانے کا حکم دیا اور ناجائز قتل عام کیا۔۔۔
اس روایت میں ایک راوی کے الفاظ پر کلام ہے صحیح مسلم کی شرح شرح النووي على مسلم میں
حدیث کا اخری حصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول نہیں ۔۔۔۔۔۔ یہ راوی کا اپنا خیال ہے جس کا جواب سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضہ نے بہت ہی خوبصورت دیا کہ ان کی فرمانبرداری بھی اللہ کے معاملے میں اور نافرمانی بھی۔۔ اب سوال یہ ہے کہ کوئی آخر ایسے کیسے ثابت کرے گا کہ راوی کی دانش میں سیدنا معاویہ نے کام کئے و شریعت محمدی کے خلاف تھے۔۔۔ اور ثابت کرنا ہوگا کہ سیدنا معاویہ رضہ نے ناجائز مال کھانے کا حکم دیا اور ناجائز قتل عام کیا۔۔۔
محترم -پیارے دوست
اپ کے خیال میں صحابہ پر تنقید کرنا صاف اور سچی بات کرنا ہے اور انصاف سے کام لینا ہے
تو پھر اس مرزا کو کیا کہیں گے یہ بھی یہی کہتا ہے کہ میں یہ صاف اور سچی بات کر رہا ہوں انصاف کا تقاضہ ہے اور بخاری اور مسلم کی روایات پیش کرتا ہے پھر تو سب کے لیے یہ آسانی ہو گئی سچی اور صاف بات کیے جاؤ
یہ اہل سنت کا منہج نہیں ہے علی رضی الله عنہ پر تنقید نواصب نے کی ہے اور ان کو ان کی اس جنگوں میں خطا پر مانا ہے مگر اہل سنت نے اس کا رد کیا ہے اہل سنت کا کیا منہج ہے پڑھ لیں ابن حجر لکھتے ہیں
ورد على النواصب الزاعمين أن عليا لم يكن مصيبا في حروبه (فتح الباری تحت رقم ٤٤٧)
اس (حدیث ) سے ناصبیوں کا بھی رد ہوتا ہے جو یہ گمان کرتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ اپنی جنگوں میں حق پر نہیں تھے .
یہ اہل سنت کا منہج ہے اس کے مقابلے پر ناصبی عقیدہ یہ تھا کہ علی رضی الله عنہ سے اپنی جنگوں میں خطا ہوئی ہے
آخری بات میں پہلے بھی اپ سے کسی جگہ عرض کر چکا ہوں کہ جو ان معاملات سے جتنا دور رہے گا عافیت میں رہے گا کیونکہ جو ان میں پڑا وہ یا تو ناصبی افکار کا حامل ہو گیا یا رافضی اور دونوں ہی اہل سنت کے منہج سے دور ہیں اور میں نے اس فورم پر ناصبیت دیکھی ہے.
اور "اپنی فکر کرو" دوست میں نے یہ صرف اس لئے کہا تھا کہ ان ہستیوں پر تنقید کرنے کی بجائےہم اپنی آخرت کی فکر کریں تو بہتر ہے"
الله ہم کو اہل سنت کے منہج پر موت دے آمین