کلیم حیدر
ناظم خاص
- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,747
- ری ایکشن اسکور
- 26,381
- پوائنٹ
- 995
رشد :
مولانا:جامعہ رحمانیہ میں تقرر کس طرح ہوا؟
جب اُم القریٰ میں میرا داخلہ ہوا تو اس وقت میں مولانا ظفر احمد کی زیرنگرانی جامعہ اسلامیہ شورکوٹ میں پڑھا رہا تھا۔پھر داخلہ بارے طے ہوگیا تو میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ اگر اجازت دیں تو باہرتعلیم کے لئے چلوں؟ انہوں نے فرمایا تدریس کے مواقع مل ہی جاتے ہیں بیشک پڑھنے جاؤ، لیکن یہ لکھ دو کہ جب واپس آؤ گے تو میرے کہنے پر کہیں کامشرو ع کروگے چنانچہ میں نے انہیں لکھ دیا اور تعلیم کے لئے سعودی عرب چلا گیا۔ جب واپس آیا تو سال کا درمیان تھا۔ جب ان کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے کہا کہ میں خود انتظامیہ کے تحت کام کررہاہوں۔لہٰذا سال کی ابتداء میں ہونے والے اجلاس میں تمہارے بارے فیصلہ ہوگا۔
اسی دوران کسی ساتھی نے میرے بارے مولانا عبدالرحمن مدنی صاحب سے تذکرہ کیا کہ تمہارا شاگرد ہے اوروہاں سے پڑھ کر آیا ہے اگر مناسب سمجھیں تو انہیں تدریس کا موقع دیں۔مولانا نے مثبت جواب دیا۔یہ 1987ء کی بات ہے۔ میرا تقرر یہاں 15؍دسمبر 1987ء کو ہوا۔21سال ہونے کو ہیں یہاں تدریس کررہا ہوں۔ ان اساتذہ نے دوبارہ دعوت دی، لیکن میں نے کہا جہاں اللہ نے رزق لکھ دیا، جب تک مدنی صاحب جواب نہیں دیں گے میں نہیں چھوڑوں گا جب وہ جواب دیں گے تم سنبھال لینا۔باقی عیوب سے پاک ذات تو صرف اللہ تعالیٰ ہے۔صرف خواہش کے مطابق مل جانا جنت میں ہے دنیا میں کہاں۔کچھ قربانیاں دینی پڑتی ہیں اور کچھ دوسروں سے ملتی ہیںلوگ کہتے ہیں کہ اہل حدیث بہت خشک ہوتے ہیں لیکن میں نے خصوصاً طلبہ کو بہت محبت اور عزت کرنے والا پایا اور ساتھی اساتذہ نے بھی کبھی شکوہ کا موقع نہیں دیا، نہ سخت مواخذہ ہے