مثبت لوگ منفی پہلوؤں کے گرداب میں پھنس سکتے ھیں،،،،، مثبت سوچ رکھنے والے اور مثبت اقدامات اٹھانے والے فتنہ و شرور سے محفوظ نہیں ھوتے بلکہ مثبت لوگوں بھی خطرے کا شکار ھو سکتے ھیںکہ فرد خود ہی مثبت رہیں!
جس بات پر آپ نے لکھا کہ بے حد افسوس ھوا اور اسکی درج بالا وضاحت دی،،،،،،،، تو اس وضاحت کے باوجود میں یہی کہوں گا کہ یہ سوال غیر محرم عورت سے سبھی مردوں کی موجودگی میں پوچھنا انتہائی غیر ضروری ھے ، نہ تو اس میں کوئی اصلاح کا پہلو ھے اور نہ ھی کوئی خیر نظرآ رہی ھے، بلکہ مرد کا عورت کیطرف ریجھنے کا ایک در معلوم ھو رھا ھے، جو کہ فتنہ ھےیہاں کوئی کسی کو مرد کی پسند پر سوال نہیں پوچھ رہا ، بلکہ ان کی "تحاریر" ہی مذکورہ شخص کی پہچان ہے
محدث فتوی سے ایک اقتباس ملاحظہ فرمائیں
||||||فقہائے کرام فرماتے ہیں :
’’دواعی الی الحرام ،حرام‘‘
یعنی وہ امور جو حرام کی طرف لے جائیں، وہ بھی ناجائز ہیں۔
حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عورت کو بغیر شوہر کی اجازت کے غیر مردوں کے ساتھ کلام کرنے سے سخت تاکید کے ساتھ منع فرمایا ہے۔ اور دوسری ایک روایت میں ہے عورتوں کو غیر مردوں کے ساتھ میٹھی میٹھی باتیں کرنے کی بھی سخت غضب و غصے کے ساتھ ممانعت فرمائی ہے کہ مرد اس کی طرف کچھ ریجھنے لگیں ||||||
مرد حضرات کو کسی غیر محرم خاتون سے ایسی اصلاح کروانے کی کوئی ضرورت نہیں ھے جبکہ اس غیر محرم عورت سے فورم پر گفت و شنید کے مواقع و امکانات بھی ھوں،،،،، یوں اصلاح کرتے کرتے یا کرواتے کرواتے خرابی کے در کھل سکتے ھیںدوسری بات کہ انٹرویو سوالات میں آدھے سے زیادہ سوالات علمی لگن ، علم و عمل کی سختیوں پر مبنی ہیں، جن سے نہ صرف خواتین کو جذبہ ، ہمت اور بیداری ملتی ہے ، بلکہ مرد حضرات بھی اپنی ماں بہن بیٹی کی اصلاح کر سکتےہیں
میری بہنا،تیسری بات فورم پر اہل علم موجود ہیں ، لیکن کسی نے اس کو ایسے نہیں سمجھا۔دین کی خاطر کام کرنے والوں کے پاس منفی ہونے کا وقت نہیں ہے!
اہل علم کی توجہ کے لیئے ھی تو یہ تجویز دی ھے، اور مجھے یقین ھے انتظامیہ اس ایشو کی طرف ضرور توجہ دے گی اور اصلاحات کرے گی،
ان شاءاللہ
میری اچھی سی بہن، عورت چھپانے کی چیز ھے اور اسکا ظاھر، آواز، تصویر ویڈیوز کیساتھ کیساتھچوتھی بات عورت بذات خود چھپانے کی چیز ہے ، جس سے مراد اس کا ظاہر ، آواز ، تصاویر ، ویڈیوز ہو سکتے ہیں، لیکن یہاں ایسا کچھ بھی نہیں، اگر بحیثیت بیٹی ، بہن ، اور بیوی کوئی عورت آج کے مشکل دور میں اپنی دینی جدو جہد اور معاشرےکی روش کی عکاسی اپنی تحریر کے ذریعے کرتی ہے ، تو حیرت ہے کہ آپ اسے "فتنہ"تعبیر کرتے ہیں !
اسکے احساسات
اسکے جذبات
غیر محرموں کے بارے میں اسکی پسند ناپسند
اسکی ذات کے متعلقات
سوشل میڈیا کے حوالہ سے اس تک پہنچنے والی تمام معلومات
یہ سب کچھ چھپانے کی چیزیں ھیں،،، اور ان چیزوں کو نمایاں کرنا فتنہ سے خالی نہیں رہ سکتا،
آپکو سمجھنے غلطی ھو گئی کہ جو آپ نے انٹرویو کی بات کو خواتین کی تحاریر سے جوڑ لیا اور یہ سمجھ لیا کہ میں نے خواتین کی تحریروں کے ذریعے معاشرتی اصلاح کو فتنہ سے تعبیر کیا ھے،،،، لہذا آپ اپنی اصلاح فرما لیں، میں نے تحاریر کے متعلق ایسی کوئی بات نہیں کہی،،،،،،،،،،،
دو ہزار دو سو دس احادیث کی راوی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ، جن کے گھر کی کھڑکی کے باہر سے صحابہ کرام ان سے دینی علم سیکھا کرتے تھے، خوشی ہے کہ آج کے فتنے شاید تب نہیں تھے
عائشہ رضی اللہ عنھا ام المومنین تھیں، امت مسلمہ کے تمام مردوں پر حرام تھیں اور
بے شمار فرامینِ رسول آپکے سینے میں تھے،
تعلیمات اسلامی کو سیکھنے کے لیئے آپ امی جان کا متبادل کوئی نہیں تھا
اور
خالصتاً اسلامی تعلیمات ھی سکھلائی جاتی تھیں
لہذا علماء یہی فرماتے ھیں کہ عورت کا مردوں کو اسلامی تعلیمات سکھلانے کا جواز اسی صورت ھو سکتا ھے کہ اس تعلیم کا متبادل موجود نہ ھو،
یعنی اس ماحول، مقام اور موقع کی مناسبت سے کوئی مرد ایسا نہ ھو کہ جو وہ والی اسلامی تعلیم سکھلانے کے قابل نہ ھو جو کہ خاتون جانتی ھے اور سکھلا رھی ھے،
جبکہ آج موجودہ دور میں مرد علمائے کرام کی کثیر تعداد موجود ھے اور ھر مقام ھر موقع پر ان علماء سے راہنمائی وتربیت لی جا سکتی ھے،
لہذا تعلیم یافتہ خواتین ، خواتین کے حلقہ میں ھی متحرک رھیں تو یہ زیادہ ضرورت والی بات بھی ھے اور زیادہ سودمند بھی ثابت ھوتا ھے