رے بھائ : صرف اتنے کا جواب دے دیں کہ زکریا نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے فرمان کے خلاف جھوٹا اور گستاخانہ قصہ نبی ﷺ کی طرف منصوب کرکے تحریر کرنے سے بھی کسی قسم کی شرم محسوس نہیں کی ( نعوذباللہ من ذالک )
شیخ علی متقی نقل کرتے تھے کہ ایک فقیر نے فقراء مغرب سے آنحضرت ﷺ کو خواب میں دیکھا کہ اس کو شراب پینے کے لئے فرماتے ہے ۔ مذکورہ قصہ کے برعکس اللہ اور اس کے رسول کا فرمان پڈھئے ۔ وما ينطق عن الهوى إن هو إلا وحي يوحى (سورہ النجم ) یعنی وہ پیغمبر اپنی خواہش سے کوئی بات نہیں کرتا ، مگر وہی جو اس کی طرف وحی کی جاتی ہے ::یا مرھم بالمعروف وینھھم انالمنکر ویحل لھم الطیبت ویحرم علیھم الخبثت ویضع عنھم ( سورہ الاعراف ) (نبی) وہ انکو نیک باتوں کا حکم فرماتے ہے اور بری باتوں سے منع کرتے ہے اور پاکیزہ چیزوں کو حلال بتاتے ہے اور گندی چیزوں کو ان پر حرام فرماتے ہیں ۔ اور حدیث اکتب فوالذی نفسی بیدہ مایخرج منه الاحق ( ابی داؤد ) ،، فرمایا ، (میری حدیث) لکھا کر اس اللہ کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس مہہ سے حق کے علاوہ کچھ نہیں نکلتا ۔ رسول اللہ ﷺ عبداللہ بن عمروؓ کو لکھنے کی تاکید کرتے ۔
آپ کی ناسمجھی پر سخت حیرت ہے!
یہی تومیں پوچھ رہاہوں کہ شیخ زکریانے یہ بات خوداپنی طرف سے گڑھ کر لکھ دی ہے یاپھرماضی کے کسی دوسرے عالم سے نقل کیاہے۔ اگرکسی دوسرے سے نقل کیاہے توکیاوجہ ہے کہ ماضی کے کسی عالم نے ان عالم کے خلاف اس طرح کی کوئی تحریک نہیں چلائی جیساآپ سلفی حضرات مولانا زکریااوران کی کتاب کے خلاف چلارہے ہیں۔
پھرآپ اپنی حرکت شنیع ملاحظہ کریں واقعہ تونقل کردیااس واقعہ کے بعد اس کی توجیہہ میں جوکچھ مولانازکریاصاحب نے لکھاہے اس کو سرے سے حذف کردیا۔کیااسی کانام علمی امانت ہے؟کیااس طرح کی خیانت کوئی شریفانہ فعل ہے؟؟؟؟؟؟
آپ جہاں سے اورجن کتابوں سے کاپی پیسٹ کررہے ہیں وہ سب ہمارے علم میں ہے۔کوشش کیجئے کہ کچھ لکھیں تواپنے علم اوراپنی تحقیق بھی اس میں شامل ہو۔صرف بھیڑچال نہ ہو کہ دیگر سلفی بھی مولانازکریااوران کی کتاب کے خلاف لکھ رہے ہیں تواب میں بھی کچھ لکھ لکھوں!
والسلام