میرے بھائی - مولانا زکریا کاندھلوی نے یہ واقعیات اپنی طرف سے گھڑے ہوں یا کسی کتاب سے اقتباس لیا ہو -
اگریہ واقعات مولانازکریاکاندھلوی نے ماضی کے علماء کی کتابوں سے لیاہے تواس پر کو مولانازکریاکامن گھڑت کہنابجائے خود جھوٹ اوربہتان ہے یانہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟اس سوال پر سنجیدگی سے غورکریں اورجواب دیں۔
لیکن آپ یہ بھول رہے ہیں کہ یہ واقعیات و خرافات ان کی کتاب فضائل ا عمال میں موجود ہیں -جو تبلیغیوں کو نصاب کے طور پر پڑھائی جاتی ہے - اب میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ اس گمراہ کن کتاب کو نصاب کی شکل دینے والا کون تھا - کیا مولانا زکریا کاندھلوی نے اس کو نصاب نہیں بنایا ؟؟
آپ کویہ کس نے بتایاکہ اس کتاب کو نصاب کی شکل مولانازکریانےدی ہے۔ اس ذات شریف کانام توبتائیں۔
اور ظاہر ہے جب ان کے مقلدین اس کتاب کو نصاب کی صورت میں پڑھیں گے - تو نتیجہ آپ کے سامنے ہے کہ پھر اس سے گمراہ کن علماء ہی سامنے آئیں گے - ویسے بھی نتائج کے ا عتبار سے تبلیغیوں کی اکثریت صرف چند ایک کو چھوڑ کر قبر پرستی اور پیر پرستی اور وحدت الوجود جیسے کفریہ عقائد کی حامل نظر آتی ہے -
ہم نے توکسی بھی کو عقیدہ کی خرابی میں مبتلانہیں دیکھاہاں ہزاروں بے دینوں کو دیندار ہوتے دیکھاہے۔ ہزاروں عقیدہ کے بگاڑ میں مبتلالوگوں کے عقائد کی اصلاح ہوتے دیکھی ہے۔آپ نے تبلیغیوں کی اکثریت کے قبرپرست،پیرپرست اوروحدت الوجود جیسے کفریہ عقیدہ میں مبتلاہونے کی بات کہی ہے۔ اس اکثریت کی دلیل ضرور دیجئے گا۔
پہلے یہ طے کرلیجئے کہ تبلیغیوں کی تعداد کتنی ہے۔پھراکثریت اس عقیدہ میں مبتلاہے اس کی واضح دلیل دیجئے۔
مجھے یقین ہے کہ اس سوال کا کوئی جواب نہیں آئے گاکیونکہ آپ جیسوں سے بارہاتبادلہ خیال کرکے اب توتجربہ بلکہ مشاہدہ ہوچکاہے طرز عمل یہی ہے کہ بس بے شرمی سے ایک جھوٹ بول دو اورپھر جب کوئی دلیل طلب کرے توتقلید پر بحث چھیڑدو یامام ابوحنیفہ کی رٹ لگاناشروع کردو۔
میں اس بات کو پورے یقین کے ساتھ کہہ سکتاہوں کہ تبلیغیوں میں سے معدودے چند کو چھوڑ کر کسی کویہ بھی معلوم نہیں ہوگاکہ وحدت الوجود ہے کیا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟اگرمیری اس بات پر یقین نہ ہو تو اپنے شہر کے کچھ تبلیغیوں سے ہی وحدت الوجود کے تعلق سے پوچھ لیجئے ۔میں تبلیغی جماعت کے مرکز میں ایک سال رہاہوں لیکن نہ میں نے وہاں کبھی کسی کو وحدت الوجود پر کچھ کہتے سنااورنہ کسی کو پوچھتےسنا۔
یہ میرا ذاتی تجربہ ہے کہ دس پندرہ سال پہلے جب مجھے دین اور دین علوم کے بارے میں خاص شعور نہیں تھا -تب کچھ وقت ان گمراہ کن تبلیغی جماعت کے ساتھ بھی صرف کیا - اور وہاں ایسے ایسے قصّے سننے کو ملے کہ جن کا قرآن و صحیح حدیث وغیرہ سے دور دور کا واسطہ نہیں تھا - اور جیسا کہ اس تھریڈ میں عامر یونس صاحب نے بھی بیان کے ہیں -سننے کو ملے -
کبھی انسان کو خود بھی قصوروار سمجھناچاہئے ۔کہ ہوسکتاہے کہ مجھ سے ہی سمجھنے میں غلطی ہوئی ہو۔ہوسکتاہے کہ میراعلم ہی اتنانہ ہو کہ میں ان امور کی حقیقت صحیح طورپر فی الحال سمجھ سکوں۔لیکن جب انسان خود کو ہمہ داں تصور کرلے توپھراسے اپنے سواساری دنیاغلط نظرآتی ہے۔
عامریونس صاحب نے ان تھریڈوں میں صرف اپناجہل ہی نمایاں کیاہے اورکچھ نہیں کیاہے۔ شیخ سعدی نے صحیح نصیحت کی ہے کہ
تامرد سخن نگفتہ باشد
عیب وہنرنہفتہ باشد
انہوں نے بول کر اپناپول کھولاہے۔
فضائل اعمال کے جھوٹ گنواتے ہوئے لکھتے ہیں کہ اس میں امام شافعی کے رمضان میں ساٹھ قرآن ختم کرنے کا ذکر ہے۔ اگرانہوں نے کچھ کتابیں پڑھی ہوتیں تومعلوم ہوتاکہ یہ بات صرف مولانازکریانے ہی نہیں بلکہ امام شافعی کے تمام سوانح اورتذکرہ نگاروں نے لکھی ہے بشمول حافظ ذہبی ۔
وہ ایک اورعنوان سے فرشتوں کی غلطی والاقصہ نقل کرکے مذاق اڑانے کی کوشش کرتے ہیں اورکہتے ہیں کہ فرشتے تووہی کرتے ہیں جو ان کو حکم دیاجاتاہے ان سے غلطی کیسے ہوسکتی ہے لیکن وہ بھول جاتے ہیں کہ صحیح حدیث میں اس کابھی ذکر ہے کہ بنی اسرائیل کے ایک شخص نے 99قتل کیاتھااورجب وہ نیکوں کی بستی کی طرف چلااورراستے میں اس کی موت ہوگئی توجہنم اورجنت کے فرشتے جھگڑنے لگے ۔ کیاجنت اورجہنم کے فرشتوں سے غلطی ہوگئی کہ اس کا درحقیقت کیاٹھکاناہے اوریہ کہ وہ جب روح اس کی قبض کرنے آئے توکس کے حکم سے۔ جنت کے فرشتے کس کے حکم سے آئے اوردوزخ کے فرشتے کس کے حکم سے آئے۔
یہ میں نے محض نمونہ کے طورپر دوباتیں نقل کی ہیں۔ ورنہ ان کی ساری خرافات ہی اس قابل ہے کہ لایعنی بکواس سمجھ کر نظرانداز کردی جائے لیکن آج فرصت میں ہوں اس لئے جواب بھی دے رہاہوں۔ ویسے حیرت ہوتی ہے کہ جن لوگ کا مبلغ علم اتناسطحی ہے وہ لوگ مولانازکریاپر کس دیدہ دلیری سے اعتراض کرتے ہیں۔
والسلام