- شمولیت
- مارچ 03، 2011
- پیغامات
- 4,178
- ری ایکشن اسکور
- 15,351
- پوائنٹ
- 800
اور دوسری کا انکار کر رہا ہے!نہی جناب یہ آپ کی غلط فھمی ہے وہ ان احادیث مبارکہ میں تضاد سمجھتا ہے اس لییے دونوں میں سے ایک کے ماننے پر اصرار کررہاہے
دو صحیح نصوص میں کبھی تعارض نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ نصوص (قرآن وحدیث) اللہ کی طرف سے ہیں اور جو شے اللہ کی طرف سے ہو اس میں تعارض واختلاف ہونا ناممکن ہے۔ فرمانِ باری ہے:
﴿ وَلَوْ كَانَ مِنْ عِندِ غَيْرِ اللَّـهِ لَوَجَدُوا فِيهِ اخْتِلَافًا كَثِيرًا ٨٢ ﴾ ۔۔۔ سورة النساء
اگر یہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو یقیناً اس میں بہت کچھ اختلاف پاتے (82)
اگر کسی کو قرآن کریم کی آیات میں، یا صحیح احادیث کے مابین یا قرآن کریم اور صحیح احادیث کے درمیان تعارض نظر آئے تو یہ اس کی عقل اور جہالت کا قصور ہے۔
علم سیکھ کر یا علماء سے پوچھ کر ان میں تطبیق کا معلوم کیا جا سکتا ہے۔
نبی کریمﷺ، صحابہ کرام اور علمائے عظام نے ہمیشہ ایسے نصوص میں تطبیق دی ہے۔ نصوص میں ظاہری تعارض کی بناء پر ان کا ردّ کر دینا بہت بڑی جسارت ہے۔
ذیل میں، میں کچھ آیات کریمہ پیش کر رہا ہوں، جن میں ظاہرا تعارض نظر آتا ہے۔
(1)
﴿ هَـٰذَا يَوْمُ لَا يَنطِقُونَ ٣٥ وَلَا يُؤْذَنُ لَهُمْ فَيَعْتَذِرُونَ ٣٦ ﴾ ۔۔۔ المرسلات اس آیت کریمہ کے مطابق قیامت کے دن کوئی بات نہیں کر سکے گا۔
﴿ ثُمَّ إِنَّكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عِندَ رَبِّكُمْ تَخْتَصِمُونَ ٣١ ۔۔۔ الزمراس آیت کریمہ کے مطابق قیامت مطابق لوگ آپس میں جھگڑیں گے۔
(2)
﴿ الْيَوْمَ نَنسَاكُمْ كَمَا نَسِيتُمْ لِقَاءَ يَوْمِكُمْ هَـٰذَا وَمَأْوَاكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُم مِّن نَّاصِرِينَ ٣٤ ﴾ ۔۔۔ الجاثيةاللہ کافروں کو بھلا دیں گے۔
﴿ قَالَ عِلْمُهَا عِندَ رَبِّي فِي كِتَابٍ ۖ لَّا يَضِلُّ رَبِّي وَلَا يَنسَى ٥٢ ﴾ ۔۔۔ سورة طهاللہ نہیں بھولتے۔
(3)
﴿ رَّبُّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ فَاتَّخِذْهُ وَكِيلًا ٩ ﴾ ۔۔۔ المزملایک مشرق اور ایک مغرب کا رب!
﴿ رَبُّ الْمَشْرِقَيْنِ وَرَبُّ الْمَغْرِبَيْنِ ١٧ ﴾ ۔۔۔ الرحمٰندو مشرقوں اور دو مغربوں کا رب!
﴿ فَلَا أُقْسِمُ بِرَبِّ الْمَشَارِقِ وَالْمَغَارِبِ إِنَّا لَقَادِرُونَ ٤٠ ﴾ ۔۔۔ المعارجبہت سی مشرقوں اور مغربوں کا رب!
(4)
﴿ مَا سَلَكَكُمْ فِي سَقَرَ ٤٢ قَالُوا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّينَ ٤٣ ﴾ ۔۔۔ المدثربے نماز جہنم میں داخل ہوں گے۔
﴿ فَوَيْلٌ لِّلْمُصَلِّينَ ٤ ﴾ ۔۔۔ الماعون نمازی بھی جہنم میں داخل ہوں گے۔
وغیرہ وغیرہ
ان آیات میں بظاہر تعارض نظر آرہا ہے، ایک عامی اور جاہل شخص ان آیات کو پڑھ کر شش وپنج ہو سکتا ہے۔ اب اس کے سامنے دو راستے ہیں:
(1) ان آیات کا انکار کر دے۔
(2) علم حاصل کرکے یا علماء سے پوچھ کر ان میں تطبیق کی کوشش کرے۔
ان دونوں میں سے کون سا حل صحیح ہے؟؟؟
اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائیں!