بات سمجھ سے باہر ہے جب الیا سیوں سے کہا جارہا تھا کہ مناظرہ کرلو تو یہ لوگ شور مچا رہے تھے مباہلہ کے لیے اب جب مباہلہ ہوگیا بحمداللہ تعالیٰ تو اب یہ لوگ منا ظرہ کر رہےہیں جب ان سے کہا گیا کہ میمن صاحب کے جواب میں اگر کوئی بات سمجھ نہیں آ رہی تو سامنے لایئے وہ بات تب الیا سیوں نے ان تمام دلائل کا انکار کردیا اور پھر مباہلہ کے لیے شور مچایا ۔مجھے یہ معلومات فیس بک سے ملی اور مجھے یہ لگتا ہے کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ ان پر مباہلہ کا اثر ہونے لگا ہو۔ اب کیا فائدہ میمن صاحب کے جواب میں نکتہ چینی کرنے کا میری درخواست ہے اس فورم پر اہلِ حق حضرات سے کہ بس آپ لوگ بھی اللہ کے حکم کا انتظار کریں اللہ حق کا بول بالا کرے گا ان شاء اللہ۔
جناب شاھد آفریدی صاحب السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
جناب شاھد آفریدی صاحب میں نے مباھلہ نھی کیا فیصلے کا انتظار میمن صاحب اور جناب الیاس ستار صاحب کرینگے میں نے تو مباھلہ کیا نھی ہم تو پھلے بھی بحث ومباحثہ کرتے تھے اور اب بھی کرینگے سوالات پہلی بھی ذھن میں آرھے تھے اور اب بھی آرھے ھیں
ھم نے ایک قیمتی سوال پیش کیا تھا میں اب بھی جواب کا منتظر ہوں اس کے جواب کا اب میں انتطار کررھاھوں آپ لوگ کب جواب دینگے ؟؟؟؟
محمد حسین میمن صاحب کےجواب کو صحیح سمجھنے والوں کو ایک چیلنج
حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی حدیث کہ انہوں نے دو صاع گھٹیا کجھور بیچ کر ایک صاع عمدہ کجھور خرید لی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بتایا کہ یہ تو عین سود ہے۔
اس حدیث پر محمد حسین میمن نے اپنی تطبیق والی کتاب میں ایک حیرت انگیز تبصرہ لکھا ہے۔
اور وہ یہ کہ انہوں نے صفحہ ۲۷ پر لکھا ہے۔ ’’یہ حدیث بھی الحمداللہ قرآن مجید کے بعین مطابق ہے۔‘‘ اس کے بعد انہوں نے یہ آیات
ذکر کی ہیں۔
أَوْفُوا الْكَيْلَ وَلَا تَكُونُوا مِنَ الْمُخْسِرِينَ وَزِنُوا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِيمِ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ أَشْيَاءَهُمْ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ(١٨١-١٨٣) سورۃ الشعراء
ناپ پورا بھرا کرو کم دینے والوں میں شمولیت نہ کرو۔
[/COLOR]اس کے آگے صفحہ ۲۸ پر لکھتا ہے۔
یاد رکھا جائے حضرت بلال رضی اللہ عنہ والی حدیث واضح ناپ تول کا فقدان تھا۔ پھر انہوں نے دوسری آیت ذکر کی ہے۔وَيَا قَوْمِ أَوْفُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيزَانَ بِالْقِسْطِ ۖ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ أَشْيَاءَهُمْ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ (سورة ہود آیت نمبر ۸۵) اے میری قوم!ناپ تول انصاف کے ساتھ پوری پوری کرو۔ لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو اور زمین میں فساد اورخرابی نہ مچاؤ۔
آگے لکھتا ہے اس سودے میں ناپ تول کی کمی واضح ہے۔ اسی علت سے بچنے کے لیے رسول اللہ نے فرمایا تھا اپنے کجھوریں آپ بیچ ڈالتے پھر اسکے پیسوں سے اچھی کجھور خریدتے تاکہ ناپ اور تول میں کمی واقع نہ ہو پھر انہوں نے ایک آیت ذکر کی ہے۔
وَيْلٌ لِّلْمُطَفِّفِينَ الَّذِينَ إِذَا اكْتَالُوا عَلَى النَّاسِ يَسْتَوْفُونَ وَإِذَا كَالُوهُمْ أَو وَّزَنُوهُمْ يُخْسِرُونَ ترجمہ : بڑی خرابی ہے ناپ تول میں کمی کرنے والوں کی جب لوگوں سے ناپ کر لیتے ہیں تو پورا پورا
لیتے ہیں اور جب انہیں نا پ کر یا تول کر دیتے ہیں تو کم دیتے ہیں۔ (سورۃ المطففین آیت ١-٣)
پھر آگے لکھتے ہیں کہ ’’حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے بیع میں ناپ تول میں واضح طور پر کمی کر دی گئی دو صاع کی جگہ ایک صاع‘‘
محمد حسین میمن صاحب نےقرآن سے جن آیات کا حوالہ دیا ہے۔ اور یہ دعویٰ کیا ہے کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی حدیث ان آیات کے مطابق ہے۔ افسوس۔ آیتوں میں جو ذکر
ہے کہ دو کلو بیچا لیکن پونے دو کلو تولا۔ یا دو کلو کے پیسے لیئے اور پونے دو کلو تول کر دیا۔ یعنی ایک پاؤ کی چوری کی۔ لیکن حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی حدیث میں دونوں فریقین نے
وزن میں کوئی چوری نہيں کی۔ یعنی بلال رضی اللہ عنہ نے دو صاع بول کر دو صاع دیا اور دوسرے فریق نے ایک صاع بول کر ایک صاع دیا۔ یعنی ددنوں فریقین میں سے کسی نے بھی چوری نہیں کی۔ لٰہذا قرآن کی ان آیات کی روشنی میں جس میں وزن کا گھپلا ہے۔ ان حدیثوں کو صحیح ثابت کرنا جس میں وزن کا کوئی دھوکا نہیں ہے۔ یہ عقل کی روشنی
بے وقوفانہ مثال ہے۔
محمد حسین صاحب، سلمان یعنی جاء الحق صاحب، انس نضرصاحب، ابو جابرعبداللہ دامانوی اور ان کے جملہ حامیان کو میرا چیلنج ہےکہ اہل حدیث کے ان بڑے مراکز
(۱۔غرباء اہل حدیث ، ۲۔جمعیت اہل حدیث ساجد میر،۳۔ جماعت اہل حدیث، ۴۔جماعت المجاہدین جامعہ ابوبکر والے، ۵۔ جماعة الدعوة، ۶۔ الہدی انٹرنیشنل) میں سے
کسی سے بھی یہ لکھا کرلائے کہ یہ جو مثال آپ نے دیا ہے ۔یہ کورٹ میں صحیح ثابت ہو سکتا ہے۔تو آپ کو پچاس ہزار نقد انعام ملے گا۔
خوشخبری
آپ کو نہ وکیل کی ضرورت ہے۔نہ ہی کورٹ جانے کی ضرروت ہے۔ آپ صرف ان مراکز سے یہ لکھا کر لے آئیں۔کہ آپ کا موقف کورٹ میں صحیح ثابت ہو سکتا ہے۔
ایک چھوٹا سا سوال
آپ کی شائع کردہ دلیل کا یہ حال ہے آپ کے پروپہگنڈوں کا کیا حال ہوگا؟؟؟؟