http://ummat.net/story/2016/07/09/16822/
آخر امریکہ کو تکلیف کیا ہے کہ اسے افغانستان کے امن کی فکر پڑی ہویی ہے
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
امريکہ نا تو افغانستان ميں علاقوں پر قابض ہے اور نا ہی ہمارا ايسا کوئ ارادہ ہے کہ غير معينہ مدت کے ليے اپنی افواج کو وہاں پر رکھيں۔ اس وقت افغانستان ميں ہماری موجودگی افغان زير قيادت حکومت کے ايما پر ہے اور اس کا اولين مقصد قانون نافذ کرنے والے مقامی اداروں کو وسائل کی فراہمی اور ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے ساتھ ضروری تربيت تک رسائ بھی دينا ہے تا کہ مقامی شہريوں کی زندگيوں کو محفوظ بنايا جا سکے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے متفقہ مينڈيٹ اور سرکردہ مسلم ممالک کی جانب سے ہر قسم کی مدد اور تعاون اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ افغانستان ميں ہماری موجودگی اور غير قانونی تسلط قرار نہيں ديا جا سکتا ہے۔
علاوہ ازيں افغانستان ميں امريکی حکومت کی امداد اور تعاون سے جاری ترقياتی منصوبوں پر ايک نظر ڈاليں۔
https://www.usaid.gov/afghanistan
کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ يہ تمام منصوبے اور ہمارے ٹيکس دہندگان کی جانب سے دی گئ امداد جو ہم نے افغانستان ميں صرف کی ہے اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ ہم عسکری قوت اور فوج کشی کے ذريعے اس ملک پر قبضہ کرنے کے سعی کر رہے ہيں؟
يہ استدلال کہ خطے سے ہماری افواج کے نکلنے کے بعد طالبان کی خون ريز کاروائياں اپنے آپ رک جائيں گی، خاصا کمزور اور تضادات پر مبنی ہے کيونکہ طالبان توانتقام کے نام پر انھی عام افغان شہريوں کو نشانہ بنا رہے ہيں جو ان کے مطابق "قابض"غير ملکی فوج کی ناانصافی کا شکار ہيں۔
اس دليل ميں منطق اور دانش مندی کا کوئ پہلو بھی ہے؟
دہشت گرد نہ صرف يہ کہ معصوم شہريوں کی جان کے درپے ہيں بلکہ وہ ادارے اور افراد جو ملک کی حفاظت اور امن کے رکھوالے ہیں، وہ بھی ان کی زد پر ہيں۔
کوئ بھی شخص جسے اب بھی ان خود ساختہ "مجاہدين اسلام" کی نيت اور ارادوں کے حوالے سے کسی بھی قسم کا شک يا ابہام ہے اسے ان افغان فوجيوں کی بابت سوچنا چاہيے جو طالبان کے ان حملوں کے زد ميں آ رہے ہيں اور جو نا صرف يہ کہ اپنے وطن کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہيں اور افغانستان کے معصوم لوگوں کی جان بچانے کی سوچ رکھتے تھے۔ اس بارے میں اب کوئ شک نہيں ہونا چاہيے کہ يہ مجرم افغانستان کے حلفيہ دشمن ہيں۔ ان لوگوں نے اپنے الفاظ اور اعمال سے بارہا اس حقيقت کو واضح کيا ہے۔
طالبان کے ترجمانوں کی جانب سے دہشت گردی پر مبنی واقعات کی ذمہ داری قبول کر لينے اور واضح شواہد کے باوجود فورمز پر اب بھی کئ راۓ دہندگان بے ساختہ دہشت گردی کی اس مہم کے ليے امريکہ پر لگانے ميں دير نہيں لگاتے۔
امريکہ نا تو افغانستان ميں علاقوں پر قابض ہے اور نا ہی ہمارا ايسا کوئ ارادہ ہے کہ غير معينہ مدت کے ليے اپنی افواج کو وہاں پر رکھيں۔ اس وقت افغانستان ميں ہماری موجودگی افغان زير قيادت حکومت کے ايما پر ہے اور اس کا اولين مقصد قانون نافذ کرنے والے مقامی اداروں کو وسائل کی فراہمی اور ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے ساتھ ضروری تربيت تک رسائ بھی دينا ہے تا کہ مقامی شہريوں کی زندگيوں کو محفوظ بنايا جا سکے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے متفقہ مينڈيٹ اور سرکردہ مسلم ممالک کی جانب سے ہر قسم کی مدد اور تعاون اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ افغانستان ميں ہماری موجودگی اور غير قانونی تسلط قرار نہيں ديا جا سکتا ہے۔
علاوہ ازيں افغانستان ميں امريکی حکومت کی امداد اور تعاون سے جاری ترقياتی منصوبوں پر ايک نظر ڈاليں۔
https://www.usaid.gov/afghanistan
کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ يہ تمام منصوبے اور ہمارے ٹيکس دہندگان کی جانب سے دی گئ امداد جو ہم نے افغانستان ميں صرف کی ہے اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ ہم عسکری قوت اور فوج کشی کے ذريعے اس ملک پر قبضہ کرنے کے سعی کر رہے ہيں؟
يہ استدلال کہ خطے سے ہماری افواج کے نکلنے کے بعد طالبان کی خون ريز کاروائياں اپنے آپ رک جائيں گی، خاصا کمزور اور تضادات پر مبنی ہے کيونکہ طالبان توانتقام کے نام پر انھی عام افغان شہريوں کو نشانہ بنا رہے ہيں جو ان کے مطابق "قابض"غير ملکی فوج کی ناانصافی کا شکار ہيں۔
اس دليل ميں منطق اور دانش مندی کا کوئ پہلو بھی ہے؟
دہشت گرد نہ صرف يہ کہ معصوم شہريوں کی جان کے درپے ہيں بلکہ وہ ادارے اور افراد جو ملک کی حفاظت اور امن کے رکھوالے ہیں، وہ بھی ان کی زد پر ہيں۔
کوئ بھی شخص جسے اب بھی ان خود ساختہ "مجاہدين اسلام" کی نيت اور ارادوں کے حوالے سے کسی بھی قسم کا شک يا ابہام ہے اسے ان افغان فوجيوں کی بابت سوچنا چاہيے جو طالبان کے ان حملوں کے زد ميں آ رہے ہيں اور جو نا صرف يہ کہ اپنے وطن کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہيں اور افغانستان کے معصوم لوگوں کی جان بچانے کی سوچ رکھتے تھے۔ اس بارے میں اب کوئ شک نہيں ہونا چاہيے کہ يہ مجرم افغانستان کے حلفيہ دشمن ہيں۔ ان لوگوں نے اپنے الفاظ اور اعمال سے بارہا اس حقيقت کو واضح کيا ہے۔
طالبان کے ترجمانوں کی جانب سے دہشت گردی پر مبنی واقعات کی ذمہ داری قبول کر لينے اور واضح شواہد کے باوجود فورمز پر اب بھی کئ راۓ دہندگان بے ساختہ دہشت گردی کی اس مہم کے ليے امريکہ پر لگانے ميں دير نہيں لگاتے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
https://www.instagram.com/doturdu/
https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
https://www.instagram.com/doturdu/
https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/