• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ايک اور امريکی منصوبہ

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
جناب یہ کسی آزادی ھے؟؟؟ براہ کرم ایک بھی فائدہ آپ بتا دیں. میں نے جس قدر اس تھریڈ کو پڑھا افسوس ھی ھوا
کم از کم ہمیں یہ تو پتا چلے کہ امریکہ کہاں کہاں ہماری جڑوں میں بیٹھنے کی تیاریاں کر رہا ہے اور کہاں کہاں سے ہم پر وار کرنے کے ارادوں میں ہے
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
اگر بسم اللہ یا سلام لکھنے میں کوئ امر مانع ہو تو بتا دیں.
اس طرح جہالت کا مظاہرہ براہ کرم نہ کریں. اللہ کے دشمنوں کا دفاع کرنے کے بجاۓ اللہ کے دین کا دفاع کرتے تو شاید مسلمانوں کے حالات میں کچھ سدھار آتا.
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
یہ بھی خوب ہی رہی کہ امریکہ اور ہمارے عوام کی بہتری کے غم میں گھلا جا رہا ہے اس میں تو کوئی شک ہی نہیں کہ یہ سب کچھ ہو رہا ہے لیکن کیوں ہو رہا ہے اس کے حوالے سے ہمیں کوئی غلط فہمی نہیں اور صرف پاکستان کے عوام کے لیے ہی یہ سہولتیں کیوں ؟
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


امريکی امداد کا مقصد ذرائع اور وسائل کا اشتراک اور ترسيل ہے جس کی بدولت ممالک کے مابين مضبوط تعلقات استوار کيے جا سکيں۔ عالمی سطح پر دو ممالک کے درميان تعلقات کی نوعيت اس بات کی غماز ہوتی ہے کہ باہمی مفاد کے ايسے پروگرام اور مقاصد پر اتفاق راۓ کیا جاۓ جس سے دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ پہنچے۔ اسی تناظر ميں وہی روابط برقرار رہ سکتے ہيں جس ميں دونوں ممالک کا مفاد شامل ہو۔ دنيا ميں آپ کے جتنے دوست ہوں گے، عوام کے معيار زندگی کو بہتر کرنے کے اتنے ہی زيادہ مواقع آپ کے پاس ہوں گے۔ اس اصول کو مد نظر رکھتے ہوۓ امداد کے عالمی پروگرامز دو ممالک کے عوام کے مفاد اور بہتر زندگی کے مواقع فراہم کرنے کے ليے ايک دوسرے کی مشاورت سے تشکيل ديے جاتے ہيں۔

يہ کيسی منطق ہے کہ مقامی آبادی کے لیے شروع کيےجانے والے ترقياتی منصوبے جس ميں ان کی اپنی ذمہ داری بھی شامل ہو وہ پاکستان کی رياست کو کمزور کرنے کا سبب بن سکتے ہيں؟

اس ميں کوئ شک نہيں کہ افغانستان ميں اپنے مقاصد کے حصول کے ليے امريکہ ايک فعال، مستحکم اور مضبوط پاکستان کی ضرورت کو اچھی طرح سے سمجھتا ہے۔ يہ بھی واضح رہے کہ ان مقاصد کا حصول پاکستان کے بھی بہترين مفاد ميں ہے۔ اس کے علاوہ امريکی حکومت اس خطے اور دنيا ميں پاکستان کی ايک قد آور اور اہم مسلم ملک کی حيثيت کو بھی تسليم کرتی ہے۔ پاکستان کا استحکام اور اس کا دفاع نا صرف پاکستان بلکہ خطے اور دنيا کے بہترين مفاد ميں ہے۔ امريکہ اور عالمی برادری يہ توقع رکھتی ہے کہ حکومت پاکستان اپنی سرحدوں کو محفوظ بنا کر پورے ملک پر اپنی رٹ قائم کرے۔

امريکہ پاکستان ميں ايک منتخب جمہوری حکومت کو کامياب ديکھنے کا خواہ ہے جو نہ صرف ضروريات زندگی کی بنيادی سہولتيں فراہم کرے بلکہ اپنی رٹ بھی قائم کرے۔ اس ضمن میں امريکہ نے ترقياتی منصوبوں کے ضمن ميں کئ سالوں سے مسلسل امداد دی ہے۔ انتہا پسندی کی وہ سوچ اور عفريت جس نے دنيا کے بڑے حصے کو متاثر کيا ہے اس کے خاتمے کے لیے يہ امر انتہائ اہم ہے۔

تمام تر معاشی مسائل کے باوجود امريکی حکومت ہر ممکن امداد فراہم کر رہی ہے۔ يہ امداد محض تربيت اور سازوسامان تک ہی محدود نہيں ہے بلکہ اس ميں فوجی اور ترقياتی امداد بھی شامل ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 
Last edited:

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
فواد صاحب ذرا ایک نظر ادھر بھی
http://ummat.net/story/2016/05/28/15166/

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

چاہے وہ عراق ہو، افغانستان، ويت نام يا تاريخ ميں وقوع پذير ہونے والا کوئ بھی مسلح تنازعہ – بے گناہ افراد کی ہلاکت ايک تلخ حقيقت بھی ہے اور قابل افسوس امر بھی۔ تاہم، تنازعے کی نوعيت سے قطع نظر دانستہ بے گناہ شہريوں کو نشانہ بنا کر امريکی حکومت کو سياسی، سفارتی اور فوجی نقطہ نظر سے کوئ فائدہ حاصل نہيں ہوتا ہے۔

اس کے برعکس دہشت گرد تنظيميں تو اپنی بنيادی تعريف کے عين مطابق اپنی حيثيت کو برقرار رکھنے اور اپنی مرضی کو طاقت کے بل پر مسلط کرنے کے ليے تشدد پر مبنی کاروائيوں پر ہی انحصار کرتی ہيں۔ ان کی تمام تر حکمت عملی نہتے شہريوں کو نشانہ بنا کر اپنے حملوں کی "افاديت" کو بڑھانے اور افراتفری کی فضا پيدا کرنے پر مرکوز ہوتی ہے۔

اور جب آپ دہشت گردی سے متعلق موجودہ ايشو کے تناظر ميں جاری بحث ميں ويتنام جنگ کا حوالہ ديتے ہيں تو بنيادی طور پر آپ يہ تاثر دے رہے ہيں کہ امريکہ کو کوئ حق نہيں پہنچتا کہ وہ آج کے دور ميں دہشت گردی کا شکار ہونے والے بے گناہ شہريوں کی مدد کو پہنچے کيونکہ چار دہائيوں قبل ہم ويت نام کی جنگ کا حصہ تھے۔ اور آج امريکہ ديگر ممالک کے ساتھ مل کر دہشت گردی کی مذمت يا اس ضمن ميں کسی بھی کاروائ يا دہشت گردی کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنے کی بات کرے تو اس کی حمايت نہيں کی جانی چائيے کيونکہ بحثيت ملک امريکہ کبھی نا کبھی کسی جنگ کا حصہ رہ چکا ہے۔

دہشت گردی آج کی حقيقت ہے۔ کئ دہائيوں اور صديوں قبل ہونے والے جنگی معرکوں کے درست يا غلط ہونے کا تعين کرنا تاريخ دانوں يا علمی بحث ميں شامل ماہرين کا کام ہے۔ ليکن ان کو بنياد بنا کر آج کے دور ميں بے گناہ شہريوں کی ہلاکت کا حوالہ حقيقت سے لاتعلقی اور اس ناقابل ترديد سچ کو رد کرنے کے مترداف ہے کہ دہشت گردی صرف امريکہ کا ہی مسلہ نہيں ہے بلکہ ايک عالمی معاملہ ہے جس کے حل کے ليے تمام فريقين کی جانب سے مشترکہ کاوشوں کی ضرورت ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
مريکی امداد کا مقصد ذرائع اور وسائل کا اشتراک اور ترسيل ہے جس کی بدولت ممالک کے مابين مضبوط تعلقات استوار کيے جا سکيں۔ عالمی سطح پر دو ممالک کے درميان تعلقات کی نوعيت اس بات کی غماز ہوتی ہے کہ باہمی مفاد کے ايسے پروگرام اور مقاصد پر اتفاق راۓ کیا جاۓ جس سے دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ پہنچے۔ اسی تناظر ميں وہی روابط برقرار رہ سکتے ہيں جس ميں دونوں ممالک کا مفاد شامل ہو۔ دنيا ميں آپ کے جتنے دوست ہوں گے، عوام کے معيار زندگی کو بہتر کرنے کے اتنے ہی زيادہ مواقع آپ کے پاس ہوں گے۔ اس اصول کو مد نظر رکھتے ہوۓ امداد کے عالمی پروگرامز دو ممالک کے عوام کے مفاد اور بہتر زندگی کے مواقع فراہم کرنے کے ليے ايک دوسرے کی مشاورت سے تشکيل ديے جاتے ہيں۔
@فواد صاحب ایک پروگرام کچھ عرصہ پہلے ایف سکسٹین طیاروں کے حوالے سے بھی چل رہا تھا۔ زیادہ پرانی بات نہیں ہے، ابھی چند دن ہی ہوئے ہیں۔ ان کے فراہم نہ کرنے پر بھی آپ کوئی روشنی ڈالنا پسند فرمائیں گے؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
اس ميں کوئ شک نہيں کہ افغانستان ميں اپنے مقاصد کے حصول کے ليے امريکہ ايک فعال، مستحکم اور مضبوط پاکستان کی ضرورت کو اچھی طرح سے سمجھتا ہے۔ يہ بھی واضح رہے کہ ان مقاصد کا حصول پاکستان کے بھی بہترين مفاد ميں ہے۔ اس کے علاوہ امريکی حکومت اس خطے اور دنيا ميں پاکستان کی ايک قد آور اور اہم مسلم ملک کی حيثيت کو بھی تسليم کرتی ہے۔ پاکستان کا استحکام اور اس کا دفاع نا صرف پاکستان بلکہ خطے اور دنيا کے بہترين مفاد ميں ہے۔ امريکہ اور عالمی برادری يہ توقع رکھتی ہے کہ حکومت پاکستان اپنی سرحدوں کو محفوظ بنا کر پورے ملک پر اپنی رٹ قائم کرے۔
بغل میں چھری ، منہ میں رام رام
ایک دفعہ کسی سفر میں تھے ، کسی قبائلی علاقے کے ایک مسافر سے گپ شپ شروع ہوگئی ، بتانے لگا ، ایک دفعہ ہم افغانستان آ یا جا رہے تھے ، راستے میں امریکیوں نے ہینڈزپ کرلیا ، تفتیش کے دوران جہاں اور بہت سے سوال کیے ، ساتھ یہ بھی پوچھا کہ تم نے کتنے پاکستانی فوجی مارہے ہیں ؟
وہ قبائلی کہنے لگا ، ہم نے ایسے ہی جھوٹ بول دیا کہ اتنے مارے ہیں ، تو یہ سن کر امریکی فوجی بہت خوش ہوا ، اور انگوٹھے کا اشارہ کرکے سراہنے لگا ۔
اب انٹرنیٹ پر فعال امریکی ریچ ٹائم کی چکنی چپڑی باتوں کا اعتبار کیا جائے ، یا اپنے ہم وطنوں کی اطلاعات پر یقین کیا جائے ، جو امریکہ کے سازشی رویے کا بذات خود مشاہدہ کرچکے ہیں ؟
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
تنازعے کی نوعيت سے قطع نظر دانستہ بے گناہ شہريوں کو نشانہ بنا کر امريکی حکومت کو سياسی، سفارتی اور فوجی نقطہ نظر سے کوئ فائدہ حاصل نہيں ہوتا ہے۔
یعنی امریکہ دہشت گرد ملک نہیں ہے حقیقت تو یہ ہے کہ پوری دنیا میں یہودی لابی اپنے غاصبانہ قبضے کے لیے مسلمانوں کا قتل عام کر رہی ہے اس کے لیے آپ کے اتنے نرم الفاظ کہ اس سے اسے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہو گا ۔
اس کے برعکس دہشت گرد تنظيميں
دہشت گرد تنظیمیں اس میں دہشت فردی کی تعریف آپ نے یقینا وہ لی ہو گی جو آپ کے آقا امریکہ نے کی ہو گی
نہتے شہريوں کو نشانہ بنا کر
عرض ہے کہ اب یہ بات کوئی راز نہیں رہی کہ پاکستان میں ٹی ٹی پی کے مولوی فضل اللہ امریکی پے رول پر دہشت گردانہ کاروائیاں کر تے تھے اور انہیں تحفظ امریکہ نے ہی دیا ہوا ہے وگرنہ جن کے خلاف امریکہ پاکستان سے فوجی کاروائیوں کے لیے دباو ڈالتا ہے وہی عناصر افغان حکومت کی سرپرستی میں عیش کر رہے ہیں دنیا میں ہر جگہ دہشت گرد گروپ امریکی سرپرستی میں ہی عالم اسلام کے خلاف سر گرم عمل ہے جیسا کہ یمن میں حوثی باغی اور عراق میں داعش نامی یہودی امریکی ڈرامہ جس کا ڈراپ سین ہو چکا ہے
دہشت گردی آج کی حقيقت ہے۔
مجھے صرف اتنا بتا دیں کہ دنیا میں جہاں جہاں مزعومہ دہشت گردی ہو رہی ہے وہاں امریکی جارحیت سے پہلے کون سی دہشت گردی ہو رہی تھی افغانستان ، عراق، صومالیہ، پاکستان وغیرہ اور یہ بھی کیا امریکہ نے کبھی کسی غیر مسلم حکومت پر دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اس طرح چڑھائی کی اس کی واضح مثال کمشیر میں ہندو دہشت گردی نہیں امریکہ نے دنیا میں جہاں بھی دہشت گردی کی وہ مسلمان ممالک ہی ہیں گویا کہ عالمی صہیونی سیادت یا نیو ورلڈ آرڈر کا عملی اظہار ممکن اس وقت ہو سکتا تھا جب عالم اسلام کے خلاف دہشت گرد ہونے کا الزام لگا دیا جائے
دہشت گردی صرف امريکہ کا ہی مسلہ نہيں ہے بلکہ ايک عالمی معاملہ ہے جس کے حل کے ليے تمام فريقين کی جانب سے مشترکہ کاوشوں کی ضرورت ہے۔
واقعی دہشت گردی امریکہ کا پیدا کردہ مسئلہ ہے وگرنہ 30 سال پہلے کی دنیا اور آج کی دنیا ہر جگہ امریکہ مفت کا چودھری بننے کو تیار ہو جاتا ہے
فواد صاحب واقعی ایک بات سچ ہے کہ
نوکری کا حق تو اسی طرح ادا ہو سکتا ہے جس طرح آپ کر رہے ہیں
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


امريکی امداد کا مقصد ذرائع اور وسائل کا اشتراک اور ترسيل ہے جس کی بدولت ممالک کے مابين مضبوط تعلقات استوار کيے جا سکيں۔ عالمی سطح پر دو ممالک کے درميان تعلقات کی نوعيت اس بات کی غماز ہوتی ہے کہ باہمی مفاد کے ايسے پروگرام اور مقاصد پر اتفاق راۓ کیا جاۓ جس سے دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ پہنچے۔ اسی تناظر ميں وہی روابط برقرار رہ سکتے ہيں جس ميں دونوں ممالک کا مفاد شامل ہو۔ دنيا ميں آپ کے جتنے دوست ہوں گے، عوام کے معيار زندگی کو بہتر کرنے کے اتنے ہی زيادہ مواقع آپ کے پاس ہوں گے۔ اس اصول کو مد نظر رکھتے ہوۓ امداد کے عالمی پروگرامز دو ممالک کے عوام کے مفاد اور بہتر زندگی کے مواقع فراہم کرنے کے ليے ايک دوسرے کی مشاورت سے تشکيل ديے جاتے ہيں۔

يہ کيسی منطق ہے کہ مقامی آبادی کے لیے شروع کيےجانے والے ترقياتی منصوبے جس ميں ان کی اپنی ذمہ داری بھی شامل ہو وہ پاکستان کی رياست کو کمزور کرنے کا سبب بن سکتے ہيں؟

اس ميں کوئ شک نہيں کہ افغانستان ميں اپنے مقاصد کے حصول کے ليے امريکہ ايک فعال، مستحکم اور مضبوط پاکستان کی ضرورت کو اچھی طرح سے سمجھتا ہے۔ يہ بھی واضح رہے کہ ان مقاصد کا حصول پاکستان کے بھی بہترين مفاد ميں ہے۔ اس کے علاوہ امريکی حکومت اس خطے اور دنيا ميں پاکستان کی ايک قد آور اور اہم مسلم ملک کی حيثيت کو بھی تسليم کرتی ہے۔ پاکستان کا استحکام اور اس کا دفاع نا صرف پاکستان بلکہ خطے اور دنيا کے بہترين مفاد ميں ہے۔ امريکہ اور عالمی برادری يہ توقع رکھتی ہے کہ حکومت پاکستان اپنی سرحدوں کو محفوظ بنا کر پورے ملک پر اپنی رٹ قائم کرے۔

امريکہ پاکستان ميں ايک منتخب جمہوری حکومت کو کامياب ديکھنے کا خواہ ہے جو نہ صرف ضروريات زندگی کی بنيادی سہولتيں فراہم کرے بلکہ اپنی رٹ بھی قائم کرے۔ اس ضمن میں امريکہ نے ترقياتی منصوبوں کے ضمن ميں کئ سالوں سے مسلسل امداد دی ہے۔ انتہا پسندی کی وہ سوچ اور عفريت جس نے دنيا کے بڑے حصے کو متاثر کيا ہے اس کے خاتمے کے لیے يہ امر انتہائ اہم ہے۔

تمام تر معاشی مسائل کے باوجود امريکی حکومت ہر ممکن امداد فراہم کر رہی ہے۔ يہ امداد محض تربيت اور سازوسامان تک ہی محدود نہيں ہے بلکہ اس ميں فوجی اور ترقياتی امداد بھی شامل ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

جی جی بجا فرمایا آپ کا فرمایا ہوا ایک ایک لفظ مستند ہے فرمان امریکی ہے وہی فرمان جہاں سے یہ ارشاد جاری ہو ا تھا کہ صلیبی جنگ کا آغاز ہو چکا ہے اور اس کے لیے نائن الیون کا ڈرامہ زندہ باد
خدا کے لیے فواد صاحب ایک التماس ہے اگر آپ اپنے آقاوں تک پہنچا سکیں خدا کے لیے ہمارے غم میں دبلے نہ ہوں ہمیں جاھل رہنے دیں بھوکا مرنے دیں اور اگر فرصت ہو تو انٹر نیٹ پر آپ کو ایسی بے شمار سروے رپورٹس مل جائیں گی جس میں امریکی غربت اور بیروزگاری کے اعداد وشمار پائے جاتے ہیں ان سے کہیں اپنے شہریوں کی فکر کریں ہمیں چھوڑ دیں ہماری بھلائی کی فکر نہ کریں کہ ہم جانتے ہیں کہ ہمارے رب نے ہم سے کہہ دیا ہے کہ یہ یہودی اور عیسائی تمہارے دوست نہیں ہو سکتے اور اللہ تعالی سے سچا کوئی نہیں ہو سکتا کم از کم امریکی حکومت اور اس ککے ترجمان تو کسی بھی صورت میں نہیں
 
Top