• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اَلدِّیْنُ النَّصِیْحۃ

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پڑوسی کو ستانا حرام ہے، پڑوسی کو ستانے والا جنت میں نہیں جائے گا۔ آپ ﷺ نے فرمایا:
لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ عَبْدٌ لَا یَاْمَنُ جَارُہٗ بَوَائِقَہٗ۔ (احمد)
وہ بندہ جنت میں داخل نہیں ہوگا جس کا پڑوسی اس کی ایذاؤں سے امن میں نہ ہو۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بُرائی بُرائی ہے جہاں بھی ہو اور گناہ گناہ ہے جہاں پر بھی سرزد ہو، لیکن اگر وہ بُرائی اور گناہ اس جگہ پر ہو جہاں لازمی طور پر نیکی ہونی چاہیے تھی تو ظاہر ہے کہ اس گناہ اور بُرائی کا درجہ عام گناہوں سے بدرجہا زیادہ ہے، بدقسمت انسان چوری ہر جگہ کرسکتا ہے مگر ظاہر ہے کہ پڑوسی کے مکان میں چوری کرنا کتنا بُرا ہے، بدکاری اس سے ہر جگہ ممکن ہے مگر پڑوس کے گھر میں جہاں سے دن رات کی آمدورفت ہے اور جہاں کے مرد پڑوس کے شریف مردوں پر بھروسہ کرکے باہر جاتے ہیں۔ وہاں اخلاقی خیانت کس قدر شرم ناک ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
رسول اللہ ﷺنے صحابہ رضی اللہ عنہم سے دریافت فرمایا:
مَا تَقُوْلُوْنَ فِی الزِّنَا قَالُوْا حَرَامٌ حَرَّمَہُ اللہُ وَرَسُوْلُہٗ فَھُوَ حَرَامٌ اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ قَالَ فَقَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَاَنْ یَّزْنِیَ الرَّجُلُ بِعَشْرِ نِسْوَۃٍ اَیْسَرُ عَلَیْہِ مِنْ اَنْ یَّزْنِیَ بِاِمْرَأَۃِ جَارِہٖ قَالَ مَا تَقُوْلُوْنَ فِی السَّرْقَۃِ قَالُوْا حَرَّمَہُ اللہُ وَرَسُوْلَہٗ فَھِیَ حَرَامٌ قَالَ لَاَنْ یَسْرِقَ الرَّجُلُ مِنْ عَشْرَۃِ اَبْیَاتٍ اَیْسَرُ عَلَیْہِ مِنْ اَنْ یَّسْرِقْ مِنْ جَارِہٖ۔ (احمد طبرانی)
زنا کے بارے میں تم لوگ کیا کہتے ہو؟ لوگوں نے کہا حرام ہے جس کو اللہ اور رسول نے حرام کیا ہے قیامت تک کے لیے وہ حرام ہے تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا: دس عورتوں سے زنا کرنا آسان ہے بہ نسبت اپنے ہمسایہ کی بیوی کے ساتھ زنا کرنے سے (یعنی پڑوسی اور ہمسائے کی بیوی کے ساتھ زنا کرنے کا گناہ دوسری دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنے سے سخت ہے) تم لوگ چوری کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ لوگوں نے کہا، اللہ اور رسولﷺ نے حرام کیا ہے اس لیے وہ حرام ہے رسول اللہ ﷺنے فرمایا دس گھرانوں کی چوری کرنا آسان ہے، بہ نسبت اپنے پڑوسی کے گھر چوری کرنے سے (یعنی اپنے پڑوسی کے گھر چوری کرنے کا گناہ دس گنا چوری کرنے سے بھی زیادہ سخت ہے)۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
پڑوسی کا ایک حق یہ بھی ہے کہ اس کا دوسرا پڑوسی بغیر اس کی مرضی و اجازت کے اپنا مکان و زمین فروخت نہیں کرسکتا ہے اور اگر بغیر اجازت کے بیع کردے گا تو یہ بیع باطل ہوگی۔ اس کو شرعی محاورے میں ’’شفعہ‘‘ کہا جاتا ہے۔
رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
اَلْجَارُ اَحَقُّ بِشُفْعَتِہٖ یُنْتَظَرُبِھَا اِنْ کَانَ غَائِبًا اِذَا کَانَ طَرِیْقھما وَاحِدًا۔ (ترمذی)پڑوسی اپنے شفعہ کا زیادہ حق دار ہے جب کہ دونوں کا ایک ہی راستہ ہو اگر وہ موجود نہیں ہے تو اس کا انتظار کیا جائے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
یہ ہم پہلے بتاچکے ہیں کہ انسان مدنی الطبع ہے اس لیے سب کو چاہیے کہ بلا شر و فساد اور بغیر جنگ و جدال کے امن و امان کی زندگی بسر کریں۔ اسی لیے اللہ نے قرآن نازل کیا ہے کہ لوگ اس کی ہدایتوں پر عمل کریں تو دنیا میں فساد کا نام بھی سننے میں نہ آئے۔ اللہ دا نے امن کے قائم کرنے کے لیے جو احکام نازل فرمائے ہیں ان میں سے ایک حق ہمسایہ کا بھی ہے۔ ہمارے یہاں کہاوت کہی جاتی ہے، ’’ہمسایہ ماں کا جایا۔‘‘

ہمسایہ کے حقوق میں ایک حق شفعہ بھی ہے جو اسلامی ضروریات و خصوصیات میں سے ہے اب اس کی ضرورت کو دوسرے مذہب والوں نے بھی تسلیم کرلیا ہے اور سب اس سے فائدہ اُٹھاتے ہیں جہاں اسلامی قانون کے مکمل ہونے کے اور بہت سے دلائل ہیں ان میں سے ایک حق شفعہ بھی ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بہرحال ہمسایہ کے بڑے حقوق ہیں۔
(۱) اسے کسی قسم کی تکلیف نہ دی جائے۔
(۲) نہ اس سے بے ہودہ گوئی کی جائے۔
(۳) خوشی کے وقت اس کو مبارک باد دی جائے۔ اس کی بیماری میں بیمار پُرسی کی جائے۔
(۴) مصیبت میں اس کی مدد کی جائے۔
(۵) اس کے عیبوں کو چھپایا جائے۔
(۶) اس کے بیوی بچوں کو بُری نگاہ سے نہ دیکھا جائے۔
(۷) اس کو تحفہ تحائف سے نوازا جائے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
مَنْ اَغْلَقَ بَابَہٗ دُوْنَ جَارِہٖ مَخَافَۃً عَلٰی اَھْلِہٖ وَمَالِہٖ فَلَیْسَ ذٰلِکَ بِمُوْمِنٍ وَلَیْسَ بِمُؤْمِنٍ مَنْ لَّمْ یَاْمَنْ جَارُہٗ بَوَائِقَہٗ اَتَدْرِیْ مَاحَقُّ الْجَارِ اِذَا اسْتَعَانَکَ اَعَنْتَہٗ وَاِذَا اسْتَقْرَضَکَ اَقْرَضْتَہٗ وَاِذَا افْتَقَرَ عُدْتَّ عَلَیْہِ وَاِذَا مَرِضَ عُدْتَّہٗ وَاِذَا اَصَابَہٗ خَیْرٌ ھَنَّأْتَہٗ وَاِذَا اَصَابَتْہُ مُصِیْبَۃٌ تَعَرَّیْتَہٗ وَاِذَا مَاتَ اِتَّبَعْتَ جَنَازَتَہٗ وَلَا تَسْتَطِیْلَ عَلَیْہِ بِالْبُنْیَانِ فَتَحْجَبُ عَنْہُ الرِّیْح اِلَّا بِاِذْنِہٖ وَلَا تُؤْذِہٖ بِقَتَادِ رِیْحِ قِدْرِکَ اِلَّا اَنْ تُغْرِفَ لَہٗ مِنْھَا وَاِنِ شْتَرَیْتَ فَاکِھَۃً فَاھْدِلَہٗ فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَاَدْخِلْھَا سِرًّا وَلَا یُخْرِجْ بِھَا وَلَدُکَ لِیَغِیْظَ بِھَا وَلَدَہٗ۔ رواہ من مکارم الاخلاق۔ (الترغیب الترھیب)
جو اپنے دروازے کو بند رکھتا ہے تاکہ اس کا پڑوسی اور اس کے بال بچے نہ آنے پائیں تو مومن نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ ہمسائے کا کیا حق ہے، اس کا حق ہے کہ جب وہ تم سے مدد طلب کرے تو تم اسے مدد دو۔ اور جب قرض مانگے تو قرض دواور جب حاجت مند ہوجائے تو اس کی فریاد رسی کرو اور جب اس کو بیماری پہنچے تواس کی بیمار پُرسی کرو اور جب اس کو بھلائی پہنچے تو مبارک باد دو اور جب اسے مصیبت پہنچے تو تسلی دو۔ اور جب مر جائے تو اس کے جنازے میں شریک ہواور بغیر اس کی اجازت کے اپنے مکان کی دیوار اس کے مکان کی دیوار سے اونچی نہ رکھو کہ ہوا رُک جائے۔ ہاں مگر اس کی اجازت سے۔ اور اپنی ہانڈی کے بگھارنے کی خوشبو سے اس کو نہ ستاؤ۔ مگر یہ کہ اس میں سے اس کو بھی دو ایک چمچے دو۔ اور اگر پھل فروٹ خریدو تو اس کے یہاں بھی ہدیہ تحفہ بھیجو اور اگر یہ کام نہ کرسکو تو اس کو خوش رکھنے کی کوشش کرو اور تمہاری اولاد پھل فروٹ لے کر باہر نہ نکلے کہ پڑوسی کے بچے کو اس کے نہ ملنے کی وجہ سے صدمہ ہو اور وہ ناخوش ہو۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
اَلدِّیْنُ النَّصِیْحَۃُ۔
دین خیر خواہی ہے۔
یعنی ہر ایک کے لیے بھلائی چاہنا خواہ وہ پڑوسی ہو یا غیرپڑوسی، مسلم ہو یا غیرمسلم بلکہ انسان ہو یا جانور۔ ہر ایک کے ساتھ ہمدردی کرنا انسانیت کا بڑا جوہر ہے خواہ اس سلسلے میں جسمانی یا روحانی یا مالی کتنی ہی تکلیف برداشت کرنی پڑے مگر اس نیک عادت کو ہرگز نہ چھوڑو، یہی ایثار و قربانی اور ہمدردی ہے اور خیرخواہی ہے اس کی بہت سی مثالیں اور واقعات ہیں۔

تفسیر ابن کثیر اور درّ منثور میں یہ واقعہ لکھا ہے کہ مرتے مرتے اور شہید ہوتے ہوئے بھی اللہ کے نیک بندوں نے ہمدردی کرتے ہوئے اپنی جان دے دی ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
سنیے! سیدنا ابوجہم بن حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں یرموک کی لڑائی میں اپنے چچا زاد بھائی کی تلاش میں نکلا کہ وہ لڑائی میں شریک تھے اور ایک مشکیزہ پانی کا میں نے اپنے ساتھ لیا کہ ممکن ہے کہ وہ پیاسے ہوں تو پانی پلاؤں۔ اتفاق سے وہ ایک جگہ اس حالت میں پڑے ہوئے ملے کہ دم توڑ رہے تھے اور جان کشی شروع تھی۔ میں نے پوچھا کہ پانی کا گھونٹ دوں۔ انہوں نے اشارہ سے ہاں کی۔ اتنے میں دوسرے صاحب نے جو قریب ہی پڑے ہوئے تھے اور مرنے کے قریب تھے آہ کی۔ میرے چچا زاد بھائی نے آواز سنی تو مجھے ان کے پاس جانے کا اشارہ کیا، میں ان کے پاس پانی لے کر گیا، وہ ہشام بن ابی العاص تھے، ان کے پاس پہنچا ہی تھا کہ ان کے قریب اسی حالت میں ایک تیسرے صاحب دم توڑ رہے تھے، انہوں نے آہ کی۔ ہشام نے مجھے ان کے پاس جانے کا اشارہ کیا۔ میں ان کے پاس پانی لے کر پہنچا تو ان کا دم نکل چکا تھا، میں ہشام کے پاس آیا تو وہ بھی جاں بحق ہوچکے تھے، ان کے پاس سے اپنے بھائی کے پاس لوٹا تو اتنے میں وہ بھی اس دنیا سے رخصت ہوچکے تھے۔
اِنَّالِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ ۔
پیاسے تھے مگر پیاسے ہی رہے
دریا کو چھلکتا چھوڑ گئے
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک صحابی کو کسی شخص نے بکری کی سری ہدیہ کے طور پر دی۔ انہوں نے خیال کیا کہ میرے فلاں ساتھی زیادہ ضرورت مند ہیں، کنبہ والے ہیں اور ان کے گھر والے زیادہ محتاج ہیں، اس لیے ان کے پاس بھیج دی، ان کو ایک تیسرے صاحب کے متعلق یہی خیال پیدا ہوا اور ان کے پاس بھیج دی۔ غرض اسی طرح سات گھروں میں پھر کر وہ سری سب سے پہلے صحابی کے گھر لوٹ آئی۔ (دُرِّمنثور)
 
Top