• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آل تکفیر کی گمراہی ، جب خود انکو گھیر لائی (حقیقی اور دلچسپ واقعات پر مبنی تحریر)

کیا آپ کے ساتھ بھی ایسے دلخراش پیش آچکے ہیں؟

  • جی نہیں! اور ،پہلی بار اس بارے پڑھا ہے۔

    ووٹ: 0 0.0%
  • میں نے کبھی ان باتوں کو اہمیت ہی نہیں دی۔

    ووٹ: 0 0.0%

  • Total voters
    8
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
السلام علیکم
آپ کی اوپر والی پوسٹ کا جواب تو میں بعد میں دوں گا۔ان شاءاللہ
مجھے اس سے کوئی مسئلہ نہیں ، ، ، جب دل کرے گلے شکوے کیجئے گا، میرے دل میں جو تھا ، میں بتا چکا اور اللہ سے بہتر دلوں کے حال کوئی نہیں جا نتا بھائی!!!

اور لکھا:
نہ آپ مجھ پر ناحق باتیں لکھتے نہ میں اس کا جواب دیتا،یہ تمام تر باتیں میری اپنی ہیں۔افسردہ تو مجھے ہونا چاہیے تھا جس پر آپ نے طعن و تشنیع کی لیکن میں نے پھر بھی اگنور کیا،خیر یہ باتیں موضوع بحث نہیں۔میں نے ایک بات لکھی تھی۔
میں تمام باتوں کی وضاحت کر چکا ، مزید میں ضروری نہیں سمجھتا، جسے اللہ کی قسم پر اعتبار نہ ہو، مجھے اس کے سامنے کسی قسم کی مزید وضاحت کی ضرورت نہیں ۔۔۔۔شکریہ

مزید::
جس کی آپ نے حامی نہیں بھری کہ میں اس کا جواب دوں گا،لیکن ہو سکتا ہے بھول گئے ہوں۔
آئیے وہ سوالات مع تبصرہ حاضر ہیں۔

میرے حامی بھرنے یا نہ بھرنے سے فرق پڑنا ہے جناب، آپ پوچھ لیں ، اللہ کی توفیق ہوئی تو میں حسب استطاعت جوابات دوں گا ، تاکہ معاملات واضح ہو سکیں!!
اللہ کا فضل ہے ابھی مجھے یاداشت کی کمزوری والا معاملہ نہیں ، صرف اس لئے خاموش رہا کہ پہلے زرا اپنے جوابات بارے وضاحت پیش کر لوں ، پھر اس طرف توجہ دوں۔ شکریہ
 
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
ارسلان بھائی نے لکھا::
محترم عبداللہ عبدل بھائی سے چند سوالات

آج کل عجیب روش چل پڑی ہے کہ مسلم ملکوں کے حکمرانوں کی غلط کاریوں کو بیان کیا جائے تو لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ ان کی تکفیر کرتے ہیں حالانکہ اس سے تکفیر لازم نہیں آتی،ہاں کچھ لوگ ہیں جو قرآن و سنت کے معتدل موقف سے اعراض کرتے ہوئے ان پر منافق،مرتد،کافر ہونے کا فتوی لگاتے ہیں،لیکن اس کے برعکس دوسرا گروہ ان کے ہر برے اعمال کی غلط تاویل کر کے صحیح ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے مثلا:
ایک بار محدث فورم پر ایک بھائی نے وٰڈیو لگائی جس میں واضح طور پر سعودی عرب کے پرچم جس پر "لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ "لکھا ہوا ہے،اس کی توہین کی جا رہی تھی،مثلا فٹ بال پر لکھنا،فاحشہ عورتوں کے جسموں پر لپیٹنا،تو اس تھریڈ میں ایک صاحب کو یہ تنقید اتنی ہی بُری لگی کہ انہوں نے بالآخر کہہ ڈالا کہ "ایسا کریں خانہ کعبہ کو وزیرستان منتقل کر ڈالیں"
اب اندازہ لگائیے کہ کس طرح جذبات میں خانہ کعبہ کی عزت کا بھی خیال نہیں رکھا گیا۔اصل میں یہ دونوں گروہ افراط و تفریط کا شکار ہیں۔
لیکن مسلم حکمرانوں کی تکفیر سے ہٹ کر ان کے اس عمل پر کیا کہا جائے گا جو وہ کرتے ہیں۔مثلا:

مجاہدین کو ڈالروں کے عوض گرفتار کر کے کفار کے حوالے کرنا۔
اوبامہ جیسے کافر کو پیار (kiss) کرنا۔(لا حول ولا قوۃ الا باللہ)
برما اور دیگر جگہوں پر مسلمانوں پر یہودونصاری اور مشرکین کے ہاتھوں مظلومیت کا شکار دیکھ کر بھی مجرمانہ خاموشی اختیار کرنا۔
قرآن مجید کو جلانے والے کفار ملکوں کے ساتھ کوئی بائیکاٹ نہ کرنا۔


حکمرانوں کی اس صورتحال کو دیکھ کر ایک عام یا خاص آدمی کم علمی کے ڈر سے چاہے خاموشی بھی اختیار کر لے لیکن یہ سوچنے پر ضرور مجبور ہو جاتا ہے کیا یہ مسلم امت کے حکمران ہیں؟
میں علماء اور عبداللہ عبدل بھائی سے ایمانداری کے ساتھ پوچھتا ہوں کہ ایسے اعمالوں کے مرکتب کو وہ کس نظر سے دیکھتے ہیں؟
میں اس موضوع پر ان کا موقف جاننا چاہتا ہوں۔
جزاک اللہ خیرا بھائی کہ آپ نے اس بارے مجھے اپنا موقف واضح کرنے کا موقع دیا!!

بھائی ، ان کے جوابات سے ایک بات یا ایک غلط فہی کا ازالہ میں ضروری سمجھتا ہوں::

میں نے الحمد اللہ آج تک جتنی بھی بحثیں یا گفتگو کی ہیں ، وہ کسی کے دفاع یا مخالفت میں بلکہ ’’مسئلہ نفس‘‘ کو واضح کرنے کے لئے کی ہیں ، مجھ نہیں یقین تو میری تمام پوسٹس اسی فورم پر موجود ہیں تسلی کر سکتے ہیں۔۔۔
میں نہ کسی کا حمایتی ہوں نہ مخالف بلکہ حد درجہ کوشش کرتا ہو جس بھی مسئلے پر بات ہو، صرف اس مسئلہ کی وضاحت کے لئے۔۔۔ لہذا میرے بارے کسی کا حامی اور مخالف ہونے کا نظریہ قائم کرنے سے اجتناب کیا جائے۔
جزاک اللہ خیرا


بھائی نے لکھا::
آج کل عجیب روش چل پڑی ہے کہ مسلم ملکوں کے حکمرانوں کی غلط کاریوں کو بیان کیا جائے تو لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ ان کی تکفیر کرتے ہیں حالانکہ اس سے تکفیر لازم نہیں آتی
بحمد اللہ میں ان لوگوں میں نہیں ،،،،،، جو سیاہ کرتا ہے اسے سیاہ ہی کہتا ہوں۔
حکمرانوں ظلم کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ، ان کے شر سے مجھ سمیت کوئی عام مسلمان بھی محفوظ نہیں ، مگر میں انکے بارے وہی رویہ رکھتا ہوں جس کا اوپر آپ نے تذکرہ کیا۔۔۔۔۔۔۔تکفیر سے نیچے جو بھی مرتبہ ہے۔۔


پھر بھائی نے لکھا::

ہاں کچھ لوگ ہیں جو قرآن و سنت کے معتدل موقف سے اعراض کرتے ہوئے ان پر منافق،مرتد،کافر ہونے کا فتوی لگاتے ہیں،

میں صرف ان لوگوں سے ان فتووں کی دلیل طلب کرتا ہوں یا اس بارے علمی بحث کرتا ہوں ، تاکہ ان کو اعتدال کی طرف راغب کیا جا سکے۔۔ اور مسئلہ نفس کو واضح کیا جاسکے۔۔۔ مگر افسوس باوجود کھلی وضاحتوں کے میرے بارے لوگ یہ رویہ رکھتا ہیں کہ میں ظالم حکمرانوں کی حمایت کر رہا ہوں ۔لاحول ولا قوۃ الا باللہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اللہ کی قسم ، اللہ کی قسم، اللہ کی قسم میں کسی بد کردار ، ظالم کا حمایت نہیں چاہے وہ حکمران یا کوئی اور۔
۔

اور لکھا::
لیکن اس کے برعکس دوسرا گروہ ان کے ہر برے اعمال کی غلط تاویل کر کے صحیح ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے مثلا:
ایک بار محدث فورم پر ایک بھائی نے وٰڈیو لگائی جس میں واضح طور پر سعودی عرب کے پرچم جس پر "لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ "لکھا ہوا ہے،اس کی توہین کی جا رہی تھی،مثلا فٹ بال پر لکھنا،فاحشہ عورتوں کے جسموں پر لپیٹنا،تو اس تھریڈ میں ایک صاحب کو یہ تنقید اتنی ہی بُری لگی کہ انہوں نے بالآخر کہہ ڈالا کہ "ایسا کریں خانہ کعبہ کو وزیرستان منتقل کر ڈالیں"
اب اندازہ لگائیے کہ کس طرح جذبات میں خانہ کعبہ کی عزت کا بھی خیال نہیں رکھا گیا۔اصل میں یہ دونوں گروہ افراط و تفریط کا شکار ہیں۔
آپ نے بالکل درست کہا، یہ دونوں گروہ افراط و تفریط کا شکار ہیں ۔ ۔ ۔ اور ان دونوں کی شدتو ں کا ہی آج ہم نقصان اٹھا رہے ہیں۔۔
بھائی بحمد اللہ ، میں نہ کسی کے برے اعمال کی تاویل کرتا ہوں نہ کسی کی برائی کا دفاع۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ کو کھلی اجازت ہے کہ جب آپ میرا ایسا رویہ دیکھیں تو مجھے ضرور کان سے پکڑ کر سیدھا کر دیں میں اعتراض نہیں کروں گا انشاء اللہ


اور لکھا::
لیکن مسلم حکمرانوں کی تکفیر سے ہٹ کر ان کے اس عمل پر کیا کہا جائے گا جو وہ کرتے ہیں۔مثلا:

مجاہدین کو ڈالروں کے عوض گرفتار کر کے کفار کے حوالے کرنا۔
اوبامہ جیسے کافر کو پیار (kiss) کرنا۔(لا حول ولا قوۃ الا باللہ)
برما اور دیگر جگہوں پر مسلمانوں پر یہودونصاری اور مشرکین کے ہاتھوں مظلومیت کا شکار دیکھ کر بھی مجرمانہ خاموشی اختیار کرنا۔
قرآن مجید کو جلانے والے کفار ملکوں کے ساتھ کوئی بائیکاٹ نہ کرنا۔
حکمرانوں کی اس صورتحال کو دیکھ کر ایک عام یا خاص آدمی کم علمی کے ڈر سے چاہے خاموشی بھی اختیار کر لے لیکن یہ سوچنے پر ضرور مجبور ہو جاتا ہے کیا یہ مسلم امت کے حکمران ہیں؟
میں علماء اور عبداللہ عبدل بھائی سے ایمانداری کے ساتھ پوچھتا ہوں کہ ایسے اعمالوں کے مرکتب کو وہ کس نظر سے دیکھتے ہیں؟
میں اس موضوع پر ان کا موقف جاننا چاہتا ہوں۔
بھائی یہ سب حرام ہے، چاہے مجاہدین اسلام کو بیچنا ہو، کفار سے پینگیں بڑھانا ہو، مسلمانوں کی مظلومیت پر چھپ سادھنا ہو یا دین، قرآن و رسول کریمﷺ کا استہزا کرنے والوں سے تعلقات قائم رکھنا ہوں۔۔۔
ان سب کاموں پر تنبیہ اور نصیحت اشد ضوری ہے اور عام مسلمانوں کو انکی حساسیت اور اثرات سے آگاہ کرنا ضروری ہے۔۔۔۔۔

باقی ان حرام کاموں کا مرتکب کبھی تو کفر اصغر (کبیرہ گناہ) کا مرتکب ہوتا اور کبھی کفر بواح (ارتداد) کا ، جس کا فیصلہ وہی کریں گے جو اس کے مکلف ہیں اور جن کے شعبہ ہے، یعنی متبحر فی العلم علماء کرام اور سب کام باقاعدہ اصولوں ظوابط کا محتاج ہے، ۔۔

میں اس بارے التجاء کروں گا کہ اس رسالے سے ضرور استفادہ کریں [URL="http://www.truemanhaj.com/index.php?option=com_content&view=article&id=661:2011-12-16-19-30-51&catid=68:2011-07-12-06-54-09&Itemid=155"]مسلئہ الولاء والبراء اور عصر حاضر میں انتہا پسندی [/URL]
اس میں اعتدال کو ترک کرنے والے دونوں گروہوں کا تذکرہ ہے اس بارے یہی میرا بھی موقف ہے۔

ارسلان بھائی ، مجھے یوں لگتا ہے ہم ایک دوسرے بارے غلط فہمی کا شکار ہو گئے ہیں جس وجہ سے ہی تلخیاں بھی ہوئی ہیں ۔اللہ ہماری اصلاح فرمائے۔اللہ کی توفیق سے میں نے اپنا موقف ایمانداری سے واضح کر دیا ہے۔۔
اللہ مجھے اور آپ سمیت تمام مسلمانوں کو اس قرب ناک اور تکلیف دہ صورتحال سے نجات اور نیک صالح حکمران عطا کرے۔۔ آمین۔۔۔


اخوکم فی الدین
عبدل!
جزاک اللہ خیرا​
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
بھائی یہ سب حرام ہے، چاہے مجاہدین اسلام کو بیچنا ہو، کفار سے پینگیں بڑھانا ہو، مسلمانوں کی مظلومیت پر چھپ سادھنا ہو یا دین، قرآن و رسول کریمﷺ کا استہزا کرنے والوں سے تعلقات قائم رکھنا ہوں۔۔۔
ان سب کاموں پر تنبیہ اور نصیحت اشد ضوری ہے اور عام مسلمانوں کو انکی حساسیت اور اثرات سے آگاہ کرنا ضروری ہے۔۔۔۔۔

باقی ان حرام کاموں کا مرتکب کبھی تو کفر اصغر (کبیرہ گناہ) کا مرتکب ہوتا اور کبھی کفر بواح (ارتداد) کا ، جس کا فیصلہ وہی کریں گے جو اس کے مکلف ہیں اور جن کے شعبہ ہے، یعنی متبحر فی العلم علماء کرام اور سب کام باقاعدہ اصولوں ظوابط کا محتاج ہے، ۔۔
میں اس بارے التجاء کروں گا کہ اس رسالے سے ضرور استفادہ کریں مسلئہ الولاء والبراء اور عصر حاضر میں انتہا پسندی
اس میں اعتدال کو ترک کرنے والے دونوں گروہوں کا تذکرہ ہے اس بارے یہی میرا بھی موقف ہے۔
جزاک اللہ خیرا
جی بھائی آپ نے صحیح کہا۔اور مجھے یہ پڑھ کر بھی خوشی ہوئی کے افراط و تفریط کے شکار دونوں گروہوں سے آپ کا تعلق نہیں ہے۔میرا خدشہ یہ تھا کہ آپ کا تعلق دوسرے گروہ کے ساتھ ہے لیکن آپ کی اس وضاحت سے میرا خدشہ دور ہو گیا۔بس اتنی سی بات تھی،جس سے آپ ناراض ہو کر جا رہے تھے۔

ارسلان بھائی ، مجھے یوں لگتا ہے ہم ایک دوسرے بارے غلط فہمی کا شکار ہو گئے ہیں جس وجہ سے ہی تلخیاں بھی ہوئی ہیں ۔اللہ ہماری اصلاح فرمائے۔اللہ کی توفیق سے میں نے اپنا موقف ایمانداری سے واضح کر دیا ہے۔۔
اللہ مجھے اور آپ سمیت تمام مسلمانوں کو اس قرب ناک اور تکلیف دہ صورتحال سے نجات اور نیک صالح حکمران عطا کرے۔۔ آمین۔۔۔
آمین ثم آمین
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
ارسلان بھائی نے لکھا::



بھائی ہر کوئی با آسانی دیکھ سکتا ہے کہ اوپر والی سطور میں آپ مخاطب ہی نہیں، تو آپ کیسے خود پر منطبق کر رہے ہیں۔؟؟
اور بھائی معذرت کے ساتھ نچلی سطور میں جہاں تک تذکرہ ہے ’’افراط و تفریط‘‘ والی بات کا تو صاف دیکھ سکتے ہیں میں نے خدشہ ظاہر کیا نہ کے قطعہ طور پر کہا ہے کہ آپ افراط و تفریط کا شکار ہیں ، شکریہ
اور چوتھی سطر کا مخاطب بھی وہ اس مضمون کا تحریرکندہ ہے بھائی آپ نہیں ، کیوں کہ آپ نے تو یہ مضمون لکھا نہیں۔۔۔اللہ ہم پر رحم کرے بھائی ،


اور لکھا::

بھائی میں اب مزید کیا کہوں ، میں عام حکم رکھا کہ جو بھی ایسی کتابیں لکھتا ہو،،،،،،،،،،آپ نے اسے ابو عبدالرحمن پر خاص کر کے مجھ پر الزام لگا دیا۔۔ ۔ ۔ ،

یہی تو وہی بات ہوئی کہ مثال کے طور پر:: میں اگر کہوں کہ جو شراب پیئے اس پر اللہ کی لعنت ہو ، تو آپ جا کر کسی مخصوص شخص فرض زید سے کہیں کہ یار وہ عبداللہ عبدل تجھ پت لعنتیں ڈال رہا ہے۔۔ عجیب !!
یہ تو درست رویہ نہیں بھائی ،،،،، یہاں میں ضرور نصیحت کروں گا کہ اصلاح فرمائے اور مطلق کو مطلق رہنے دیں معین نہ کریں ، شکریہ


لکھا:::

آپ کے ان جملوں سے مجے یقین کامل ہو گیا ہے کہ آپ نے میری پوسٹ پڑھی ہی نہیں ۔۔۔ جناب دلائل تو وہی ہیں جو آپ نے پیش کیئے ، بس میں نے اپنی پوسٹ میں اتنی درخواست کی کے اس کے انطباق کے وقت کیوں تخصیص کی جاتی ہے، اسکی کیا دلیل ہے آپ کے پاس! تو اعتراض ہی درست نہیں کہ دلائل نہیں دیئے،،،
میں بطور مثال اقتباس پھر بھی پیش کیئے دیتا ہوں:



مجھے حیرت ہے اس میں دلیل کیوں نظر نہیں آئی ؟؟
اگر مزید دلائل میں ڈالنا چاہتا تو ڈال سکتا تھا، مگر میرا مقصود ایک عامی کو بات سمجھانا تھا ،،،اگر آپ مزید اس نقطہ ’’مذہبی طاغوت‘‘ بارے دلائل چاہتے ہیں تو ’’ احناف ایکسپوڈ اور ’’آئی آر سی پی کے‘‘ ویب سائٹ کا مطالعہ کیجئے۔ شکریہ


لکھا::
بھائی بالکل فضول بات !!


اندھے پن کا جواب میں اوپر دے چکا۔
باقی بھائی ایک عرض کی تھی کہ موضوع کے متعلقہ جواب دیتے تو بہتر تھا ، مگر آپ تو سیخ پا ہوگئے۔۔۔ سبحان اللہ۔۔
اور خود ہی خود جو ملزم پھر مجرم قرار دینا شروع کردیا، افسوس ناک رویہ بھائی!!!
بھائی مجھے تکفیر کے علم پر مہارت نہیں ، میں طالب علم ہوں ، مگر آپ کے اس طعنہ نے مجھے افسردہ کر دیا ہے ۔ ۔ میرا خیال ہے میں اس فورم پر مضامین کی شیئرنگ بند کر دوں۔ آپ اپنی دنیا میں گم اور میں اپنی دنیا میں ۔۔ :(


اور لکھا::

بھائی میں فتنہ کو فتنہ ہی سمجھتا ہوں چاہے کوئی بھی ہو، اگر کسی ’’مصلحین ‘‘ پر آپ کو اعتراض ہے تو اسے مجھ خدارا نہ تھوپیے۔۔۔
جناب میں نے اس پوسٹ میں بریلیوں اور دیوبندیوں کو نشانہ پر رکھا ہے، ۔۔۔۔ ۔ عقل کے اندھے والی بات کا جواب دو مرتبہ دے چکا ، اب نہیں۔ غلط حرکت کا مرتکب نہیں کہا تھا، ایک درخواست کی تھی۔۔ آگے آپ جیسے محسوس کریں آپ کی مرضی!!!!


اور لکھا::


جناب مجھے یقین ہے کہ آپ نے یہاں بھی یہی سمجھا کہ یہاں لفظ ’’آپ‘‘ تو میں نے آپکو مراد لیا ہے۔۔۔ ان للہ وانا الیہ راجعون۔۔۔اللہ کی قسم ، میں نے ایک اپنا اصول بیان کیا تھا۔۔۔اور یہاں لفظ ’’آپ ‘‘ سے مخاطب آپ نہیں تھے
بلکہ ’’آپ ‘‘ سے مراد وہ شخص کہ جو فتنوں کو ہلکا سمجھ کر نرمی کرتا ہے۔۔۔
آج آپ گفتگو مجھے آپ کی نہیں لگ رہی بھائی،،،، ،،، ،، میں کچھ کہتا ہوں اور آپ کچھ مراد لیتے ہیں ، بہرحال میں نے وضاحت کر دی اور اللہ میرے دل کے حال کو خوب جانتا ہے۔


اور لکھا::


اگر بھائی سوال سمجھ نہیں آئے تو مجھ سے وضاحت طلب فرماتے، رہی بات دلیل والی ، تو اسکا جواب اوپر ہو چکا
۔۔!

آخر میں لکھا::


بھائی فی الحال میں اداس ہوں کہ مجھے اس فورم پر شیئرنگ بند کرنا پڑے گی تاکہ ، میں مزید لڑائی جھگڑوں اور غلط فہمیوں کی بنیاد پر ، گمانوں کی بنیاد پر طعنوں سے بچ سکوں !!

اللہ آپ سمیت تما اہل فورم بھائیوں سے راضی ہو اور دنیا و آخرت میں کامیابی کی کی شکل میں خوشیاں نصیب فرمائے۔ آمین


مجھے اتنا برداشت کرنے کا شکریہ ، جزاکم اللہ خیرا۔۔۔
اخوکم فی الدین ::: عبدل​
آپ کی وضاحت کے بعد میں نے آپ کی اس پوسٹ کا جواب دینے کا ارادہ ترک کر دیا ہے۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
محترم عبداللہ نے جو دلائل مسئلہ تکفیر پر بیان کیے ہین ، وہ ناکافی ہین - وجوھات درج ذیل ہین -

١- آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کے منا فقین کا ، اس دور کے منافقین سے فرق ہے -
٢-وہ منافقین اسلامی حکومت کے نیچے تھے - اسلامی حکومت جب چاھتی ، ان پر حدود کا نفاذ کرتی -
وہ منافنقین اسلامی قانون کے پابند (بحالت مجبوری) تھے - یہی وجہ ہے کہ اسلامی قانون کی نافرمانی پر حد نافذ کی جاتی -
وہ منافقین،واضح اور صریح ،اور ظاھر کفر سے بچنے کی ، کوشش کرتے تھے - وجہ اسلامی حکومت کی پکڑ کا ڈر تھا-

آج کے منافقین ، مسلمانون پر کفریہ نظام مسلط کرچکے ہین ، کفریہ نظام نہ ماننے پر ، مسلمانون پر سزا نافذ کی جاتی ہے-
آج کے منافقین پر کسی قسم کی کوی پابندی نہین ہے - واضح طور پر اللہ کے احکام کا مذاق اڑایا جاتا ہے- کوی ڈر نہین ہے -
آج کے منافقین واضح ، صریح اور ظاھر کفر سے نہین بچتے- وجہ اسلامی حکومت کا نہ ہونا ہے-

واضح ہو منافقین ( اگر وہ صریح ، واضح اور ظاھر کفر سے بچے ہوے ہون) مسئلہ تکفیر کا موضوع نہین ہین -
کیو نکہ منافق ہوتا ہی وہ ہے ، جو بظاھر مسلمان اور اندر سے کافر ہون ( عقیدہ کا منافق مراد ہے ، عمل کا منافق مراد نہین ہے ) -


مسئلہ تکفیر کا موضوع وہ لوگ ہین ، جو اسلام لانے کے بعد واضح ، صریح اور ظاھر کفر ( بظاھر مسلمان ، باطن کافر اس مین شامل نہی) کرے-
ایسے منافق، جو واضح ،صریح اور ظاھر کفر کا ارتکاب کرے ، وہ منافق نہین رہتا بلکہ کافربن جاتا ہے -( پہلےاندر سے کافر تھا ، اب اندر اور ظاھر دونون سے )-

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور مین جو منافق تھے ، وہ باطنی کافر تھے ، ظاھرا مسلمان تھے - اور کوشش کرکے اپنے کفر کو چھپاتے تھے - مگر اللہ تعالی نے انکے باطنی کفر سے آگاہ کردیا-
یہ منافقین ظاھرا (یعنی کھلم کھلا) کافر نہ تھے ، بلکہ باطنی کافر تھے ، اور ظاھرا مسلمان تھے - یہی وجہ ھے کہ ان کو "منافقین" کہا گیاہے -
یہی وجہ ھے کہ انکے ساتھ مسلمانون والا معاملہ کیا گیا- اسلامی قانون نافذ کیے گئے- مساجد مین آتے-انکی نماز جنازہ بھی پڑھی گئ-

معلوم ہوا کہ ایسے منافقین جو ظاھرا اور کھلم کھلا کفر نہ کرین ، اسلامی حکومت کے پابند ہون، مسئلہ تکفیر کا موضوع نہین ہین - یہی وجہ ہے کہ انکی تکفیر نہین کی گئ-
یہی وجہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کے منافقین کی مثال ، مسئلہ تکفیر مین کارآمد نہین ہے-
واللہ اعلم
محترم عبداللہ نے، جو مثالین مسئلہ تکفیر پر بیان کی ہین ، انکا مکمل جواب قسط وار بیان کرونگا- ان شاءاللہ- اسکی وجہ، میری ٹائپنگ ہے جو بہت ھی سست ہے- اور مجھے لکھنےمین بہت دقت ہوتی ہے -

والسلام
نبی کریمﷺ کے دور کے مسلمان (صحابہ کرام﷢) اپنے اسلام میں اعلیٰ ترین معیار پر تھے، امت میں ان سے افضل کوئی نہیں ہو سکتا۔

اسی طرح نبی کریمﷺ کے دور کے منافقین وکفار بھی اپنے نفاق وکفر میں شديد ترين تھے، فرمانِ باری ہے:
﴿ وَكَذٰلِكَ جَعَلنا لِكُلِّ نَبِىٍّ عَدُوًّا شَيـٰطينَ الإِنسِ وَالجِنِّ يوحى بَعضُهُم إِلىٰ بَعضٍ زُخرُ‌فَ القَولِ غُر‌ورً‌ا ۚ وَلَو شاءَ رَ‌بُّكَ ما فَعَلوهُ ۖ فَذَر‌هُم وَما يَفتَر‌ونَ ١١٢ ﴾ ۔۔۔ سورة الأنعام

آج کے منافقین یا کفار کو ان سے کم تر قرار دے کر حکم میں تفریق ..... نہایت عجب استدلال ہے جس کا مشاہدہ پہلی مرتبہ ہی دیکھنے میں آیا ہے!!
 
شمولیت
اگست 08، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
519
پوائنٹ
57
محترم عبداللہ عبدل نے ، میرے مضمون ، جو منافقین پر لکھا گیا تھا ، کچھ اعتراض کیے ہین ، ان کا جواب درج ذیل ہے -

ایک قول کے مطابق "واقعہ افک " مین ملوث ہونے کیوجہ سے عبداللہ بن ابئ پر بھی حد نافذ کی گئ تھی- مگر اس قول کی کوی دلیل نہین ہے- صحیح یہی ہے کہ صرف صحابہ پر حد نافذ کی گئ تھی-( تفسیر فتح القدیر سورہ نور )


یہ بات باکل درست ہے کہ منافقین، اسلامی قانون کے نیچے تھے - اسکی دلیل یہ ہے کہ واقعہ افک کے بعد ، حدود کے نفاذ کے بعد ، کسی منافق نے ، دوبارہ حضرت عائشہ پر تہمت نہین لگائ-
اسکی وجہ اسلامی حدود کا ڈر تھا-

حدود کے نفاذ کے بعد ، کسی منافق کا ، دوبارہ تہمت کی ہمت نہ کرنا، اس بات کی دلیل ہے کہ منافقین کھلم کھلا حضرت عائشہ کی گستاخی نہین کرتے تھے- جیسا کہ عبداللہ عبدل نے کہا ہے-

مسجد ضرار کو ڈھانا ، اس بات کی واضح دلیل ہے کہ ، منافقین اسلامی حکومت کے نیچے تھے-

منافقین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی کرتے تھے ، مگر یہ گستاخی ، تاویلون ، بہانون ، قسمون اور جھوٹ کے ساتھ تھی-وجہ اپنے کفر کو چھپانا تھا- ان کے یہ عذر بظاھر قبول کیے جاتے-
یہی وجہ تھی کہ انکی تکفیر نہ کی گئ-

منافقین کی یہ گستاخی ، اس درجہ کی ، یا اتنی واضح ، صریح یا ظاھر نہ تھی ، جتنی کفار، مشرکین، یہودیون کی تھی- مثلا کھلم کھلا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام تبدیل کرنا، سام علیکم کہنا ، آپ کی گستاخی مین اشعارکہنا، کھلم کھلا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی نکالنا-

منافقین، مذکورہ بالا واضح ، صریح اور ظاھر گستاخی ، جو انھین کفار ، مشرکین ،اور یہود کے ساتھ ملا سکتی تھی ، اپنے آپ کو بہانون اور تاویلون کے ذریعے ، مسلمانون مین رکھنے پر مجبور تھے-


محترم عبداللہ ، منافقین کی کوئ ایسی گستاخی ، جیسے یہود ، کفار اور مشرکین کی تھی ، کوئ ایک مثال پیش کرین ؟؟ کیونکہ یہی ایسی گستاخی تھی ، جو انھین منافقین سے نکال کر ، یہود ، مشرکین اور کفار کے ساتھ ملادیتی؟؟؟


محترم عبداللہ جو آیات ، منافقین کے واضح ، صریح ، ظاھر کفر پر پیش کی ہین ، وہ ملاحظہ ہون-

(( لا تعتذروا قد کفرتم بعد ایمانکم))
" تم بہانے نہ بناو، یقینا تم اپنے ایمان کے بعد بےایمان ہوگے"

اس آیت مین منافقین کے بہانون کا تذکرہ بھی موجود ہے -

معلوم ہوا کہ منافقین، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی کے بعد ، بہانے اور عذر اور تاویلون کا سہارا لیتے تھے - اسی لیے فرمایا کہ " تم بہانے نہ بناؤ" -

معلوم ہوا کہ کفار، مشرکین، اور یہود بغیر کسی بہانے ، تاویل ، اور عذر کے ، یعنی کھلم کھلا کفر کرتے تھے- جبکہ منافقین چھپ کر، یعنی بہانون سے-

عبداللہ صاحب نے جو دوسری آیت بیان کی ہے وہ یہ ہے- سورہ توبہ آیت#٧٤-

اس آیت مین بھی ، منافقین کی قسمون کا تذکرہ ہے- قارئین ملاحظہ فرما سکتے ہین-
معلوم ہوا کہ منافقین کے کفر مین ، اور کفار کے کفر مین فرق ہے-

منافقین کا کفر باطنی تھا، جس پر اللہ نے خبر دےدی- اور کفار کا کفر باطنی بھی تھا ، اور ظاھری بھی- جس پر اللہ نے بھی خبر دی،اور مسلمان انکے کفر کو دیکھتے بھی تھے-
معلوم ہوا کہ مسئلہ تکفیر مین،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کے ، منافقین کی دلیل ، اتنی قوی نہین ہے -
واللہ اعلم
 
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
اللہ اکبر !!!

سب باتیں اور اعتراضات کا جواب بعد میں دوں گا پہلے ایک وضاحت فرما دیں::
محترم عبداللہ جو آیات ، منافقین کے واضح ، صریح ، ظاھر کفر پر پیش کی ہین ، وہ ملاحظہ ہون-

(( لا تعتذروا قد کفرتم بعد ایمانکم))
" تم بہانے نہ بناو، یقینا تم اپنے ایمان کے بعد بےایمان ہوگے"

اس آیت مین منافقین کے بہانون کا تذکرہ بھی موجود ہے -

معلوم ہوا کہ منافقین، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی کے بعد ، بہانے اور عذر اور تاویلون کا سہارا لیتے تھے - اسی لیے فرمایا کہ " تم بہانے نہ بناؤ" -
ان تینوں نشان زندہ چیزوں کے موانع تکفیر ہونے کی کیا دلیل ہے جناب؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اور کیا یہ تینوں چیزیں آپ کےنزدیک "موانع تکفیر " ہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟


صرف ان دو ننھے منے سوالات کا جواب دیجئے گا، کوئی ہینکی پھینکی نہیں کرنے جناب!!!!!!
 
شمولیت
اگست 08، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
519
پوائنٹ
57
علماء کے مطابق ایسا عمل ، جس پر سو دلیلیں کفر کی ہوں ، مگر اس عمل میں ایک دلیل اسکے مسلمان ہونے کی ہو یعن٩٩:١ ، تو علماء تکفیر سے رک جاتے ہیں ۔

تکفیر اسکی کی جاتی ہے ، جسکے عمل پر ساری دلیلیں کفر کی ہوں اور مسلمان ہونے کی کوی دلیل نہ ہو یعنی ١٠٠:٠ ہو ۔

منافقین کی تکفیر نہ کرنے کی سب سے بڑی دلیل ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انکی تکفیر نہ کرنا ہے ۔

عبدل بھائ سے گزارش ہے ، کہ یہ مسلہ ہم ( میں بھی شامل ہوں) لوگوں کے علم سے باھر ہے ۔ ہمیں اس پر گفتگو نہیں کرنی چاہیے ۔

اس مسئلہ کو جید علماء کرام کے لیے چھوڑ دینا چاھیے ۔
 
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
علماء کے مطابق ایسا عمل ، جس پر سو دلیلیں کفر کی ہوں ، مگر اس عمل میں ایک دلیل اسکے مسلمان ہونے کی ہو یعن٩٩:١ ، تو علماء تکفیر سے رک جاتے ہیں ۔

تکفیر اسکی کی جاتی ہے ، جسکے عمل پر ساری دلیلیں کفر کی ہوں اور مسلمان ہونے کی کوی دلیل نہ ہو یعنی ١٠٠:٠ ہو ۔

منافقین کی تکفیر نہ کرنے کی سب سے بڑی دلیل ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انکی تکفیر نہ کرنا ہے ۔

عبدل بھائ سے گزارش ہے ، کہ یہ مسلہ ہم ( میں بھی شامل ہوں) لوگوں کے علم سے باھر ہے ۔ ہمیں اس پر گفتگو نہیں کرنی چاہیے ۔

اس مسئلہ کو جید علماء کرام کے لیے چھوڑ دینا چاھیے ۔
بے فکر رہیئے ، میں بھی یہی موقف رکھتا ہوں۔ آپکی وضاحت کا شکریہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔جزاک اللہ خیرا
 
Top