• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اپنے آپکو خود کش حملے میں اُڑانے کا حکم ؟؟؟

شمولیت
فروری 04، 2016
پیغامات
203
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
27
ویسے مسلمان تو بنگالی پائیلٹ بھی تھا وہ بھی اپنے مسلمان وطن کے لیے کام کر رہا تھا۔
تو ایسا کرتے ہوے وہ دونوں چل بسے تو ایک شہید اور دوسرا غدار کی موت کیسے مرا؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
آپ فرق کریں۔ ٹینک کوئی معمولی چیز نہیں ہوتا جو عام بندوق کی گولی سے رُک سکے۔ اس کے لیے خصوصی ھتیار ہوتے ہیں۔ اگر ایسے ہتیار نہیں ہیں تو کون سا طریقہ ہے جس کے ذریعے ٹینک کو روکا جاسکتا ہے۔ اور دشمن کو شکست کی جاسکے۔ دوسری گزارش ہے کہ یہ حملہ ایک اسٹیٹ کا دوسری اسٹیٹ پر تھا یعنی یہ معملہ کو ملکوں کے درمیان کا ہے کسی گروہ کا دوسرے گروہ ہے نہیں یعنی یہ باقاعدہ جنگ ہے۔
علمی نگراں صاحب انہوں نے جہاز بچانے کے لیے ایسا نہیں کیا تھا بلکہ انہوں نے باقاعدہ لڑائی کی تھی۔ بنگالی غدار کی لاش بھی جہاز سے دور تھی اور جہاز بہت نیچی پرواز کر رہا تھا۔ یہ بنگالی بنگلاشیش میں جاری لڑائی کا حصہ بنا چاہتا تھا۔ اگر راشد منہاس ر ھ کے پاس کوئی دوسرا راستہ تھا تو بتائیں؟
پیمانہ ایک ہی ہے لیکن آپ دونوں معملات کو سمجھ نہیں رہے۔ دونوں صورتوں میں کوئی دوسرا راستہ ہی نہیں تھا۔
درء المفاسد یا جلب المنافع کی آر لی جانے لگے تو
تو جتنے مسلمان اتنے ہی اسلام والی بات ہوجائے گی۔
پہلے تو نمایاں الفاظ کو اپنے سابقہ اقتباس سے ملا کر دیکھیں :
راشد منہاس رح نے خود کشی نہیں کی بلکہ وہ اپنے جہاز کو دشمن کے علاقے میں جانے سے بچاتے ہوئے شہید ہوئے۔
دوسری بات ، آپ کی گفتگو سے یہ سمجھ آئی ہے کہ آپ کے نزدیک ’ خود کش حملہ ‘ مطلقا ناجائز نہیں ، بلکہ آپ بھی اس کو جائز سمجھتے ہیں ، لیکن جہاں ضرورت ہو ، یا اس کے علاوہ کوئی اور چارہ کار ہی نہ ہو ؟
ایک مثال شامل کرلیں ، تاکہ افہام و تفہیم آسان ہو ، بندوق کا استعمال یا اس کے ذریعے فائر کرنے کا جواز عدم جواز ایک معاملہ ہے ، جبکہ وہ گولی کہاں چلانی ہے ، اور بندوق کا استعمال کہاں کرنا ہے ، یہ الگ معاملہ ہے ۔
اگر کسی شخص کے نزدیک بندوق کا استعمال ہی سرے ناجائز ہے ، تو پھر دوسری بحث کی نوبت ہی نہیں آئے گی ۔ اس کے نزدیک آپ بندوق سے کسی مجرم کو کیفر کردار تک پہنچائیں ، یا کسی بے گناہ کا ناحق خون بہائیں ، دونوں ایک برابر ہیں ۔
ہاں البتہ جو بندوق کے استعمال کو جائز سمجھتا ہے ، اس کے ہاں یہ بحث ہوگی کہ اگر اس سے کسی کو ناحق قتل کیا تو وہ حرام ہے ، اور اگر کسی کو بحق قتل کیا تو جائز ہے ۔
اس لیے آپ ذرا اپنا موقف واضح کردیں کہ آپ ’ خود کش حملہ ‘ پر کس اعتبار سے بحث کرنا چاہتے ہیں ؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
ویسے مسلمان تو بنگالی پائیلٹ بھی تھا وہ بھی اپنے مسلمان وطن کے لیے کام کر رہا تھا۔
تو ایسا کرتے ہوے وہ دونوں چل بسے تو ایک شہید اور دوسرا غدار کی موت کیسے مرا؟
لیکن یہ ایک الگ بحث ہے ۔
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
اُنھوں نے تو جان بوجھ کر ہی اپنے آپ کو قتل کیا تھا نا نہ کہ غلطی سے۔ اپنے آپ کو جان بوجھ کر قتل کرنا خودکشی نہیں تو اور کیا ہے۔ ایسا تو آپ ہی کہتے ہیں۔
ٹینک کوئی معمولی چیز نہیں ہوتا جو عام بندوق کی گولی سے رُک سکے۔ اس کے لیے خصوصی ھتیار ہوتے ہیں۔ اگر ایسے ہتیار نہیں ہیں تو کون سا طریقہ ہے جس کے ذریعے ٹینک کو روکا جاسکتا ہے۔ جب ہتیار بھی نہ ہوں اور دشمن آگے بڑ رہا ہو تو اور کون کا طریقہ ہے دشمن کو روکنے کے لیے؟۔
اس صورت حال میں کس کی نیت بھی نہیں ہوتی جیسا عام خودکش حملوں میں ہوتا ہے۔
جبکہ خودکش دھماکہ جو اہل خوارج یا اُن کے ہمنوا کرتے ہیں وہ ہر طرح سے اس صورت حال سے الگ ہوتے ہیں۔
دوسری گزارش ہے کہ یہ حملہ ایک اسٹیٹ کا دوسری اسٹیٹ پر تھا یعنی یہ معملہ ملکوں کے درمیان کا ہے کسی گروہ کا دوسرے گروہ سے نہیں یعنی یہ باقاعدہ جنگ ہے۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
294
پوائنٹ
165
اصل بات یہ ہے کہ آپ کسی بات کو کس تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔ اگر تو خود کش حملہ ”حرج“ کے ضمن میں آتا ہے تو یقیناً حرام ہے اور اگر ”دفاع“ یا دشمن پر ”پیش قدمی“ کرکے اس کی قوت کو بھسم کرنا ہو تو عین شہادت ہوگا بشرطیکہ دشمن برسرِ پیکار ہو معاہد نہ ہو۔
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
پہلے تو نمایاں الفاظ کو اپنے سابقہ اقتباس سے ملا کر دیکھیں :

دوسری بات ، آپ کی گفتگو سے یہ سمجھ آئی ہے کہ آپ کے نزدیک ’ خود کش حملہ ‘ مطلقا ناجائز نہیں ، بلکہ آپ بھی اس کو جائز سمجھتے ہیں ، لیکن جہاں ضرورت ہو ، یا اس کے علاوہ کوئی اور چارہ کار ہی نہ ہو ؟
ایک مثال شامل کرلیں ، تاکہ افہام و تفہیم آسان ہو ، بندوق کا استعمال یا اس کے ذریعے فائر کرنے کا جواز عدم جواز ایک معاملہ ہے ، جبکہ وہ گولی کہاں چلانی ہے ، اور بندوق کا استعمال کہاں کرنا ہے ، یہ الگ معاملہ ہے ۔
اگر کسی شخص کے نزدیک بندوق کا استعمال ہی سرے ناجائز ہے ، تو پھر دوسری بحث کی نوبت ہی نہیں آئے گی ۔ اس کے نزدیک آپ بندوق سے کسی مجرم کو کیفر کردار تک پہنچائیں ، یا کسی بے گناہ کا ناحق خون بہائیں ، دونوں ایک برابر ہیں ۔
ہاں البتہ جو بندوق کے استعمال کو جائز سمجھتا ہے ، اس کے ہاں یہ بحث ہوگی کہ اگر اس سے کسی کو ناحق قتل کیا تو وہ حرام ہے ، اور اگر کسی کو بحق قتل کیا تو جائز ہے ۔
اس لیے آپ ذرا اپنا موقف واضح کردیں کہ آپ ’ خود کش حملہ ‘ پر کس اعتبار سے بحث کرنا چاہتے ہیں ؟
آپ سے گزارش ہے کے آپ فتویٰ کے سوالوں پر پہلے غور کریں پھر جواب پر اس کے بعد میری پوسٹ دیکھیں سوال یہ ہیں

سوال: کافی تعداد میں کافر دشمنوں کو قتل کرنے کیلئے اپنے آپکو بم دھماکے سے اڑانے کا کیا حکم ہے، جسے عام طور پر فدائی حملہ یا خودکش حملہ کہا جاتا ہے؟
ایسے شخص کا کیا حکم ہے جو کچھ یہودیوں کو قتل کرنے کیلئے اپنے آپکو دھماکے سےاُڑائے؟


1965 کی جنگ اور راشد منہاس ر ھ کی مثال موجودہ دور میں ہونے والے خودکش حملوں سے بلکل مختلف ہے۔

میری نظر میں خودکش حملے حرام ہیں البتہ کوئی ایسی صورت پیش آجائے جس میں خودکش حملے کے سوا کوئی چارہ ہی نہیں ہو تو اس کی گنجائش ہے لیکن حملے کے وقت نیت خودکش حملے کی نہ کرے بلکہ ایسے حالات پیدا ہوں جس میں خودکش حملے کے علاوہ کوئی چارہ نہ رہجائے۔
میری مختصر معلومات کے مطابق شاید شرک ایک ایسا گناہ ہے جو ہر حالت میں گناہ ہے؟
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
ویسے مسلمان تو بنگالی پائیلٹ بھی تھا وہ بھی اپنے مسلمان وطن کے لیے کام کر رہا تھا۔
تو ایسا کرتے ہوے وہ دونوں چل بسے تو ایک شہید اور دوسرا غدار کی موت کیسے مرا؟
یہ ایک غدار تھا جس نے ایک اسلامی مملکت ہے غداری کی۔ جب بنگلادیش وجود میں آیا تو بھی وہ سیکولر ملک تھا اسلامی ملک نہیں تھا۔
آپ کا غدار مسلمان انڈیا جانا چاہتا تھا۔
اور آپ تو جانتے ہی ہونگے کہ موجودہ دور کے اہل خوارج جنگ میں مسلمان کے خلاف مشرک کا ساتھ دینے والے کو کیا سمجھتے ہیں؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ویسے مجھے راشد منہاس کے واقعہ کو خودکش حملہ کے تناظر میں دیکھنا سمجھ نہیں آتا، راشدمنہاس تو اتفاقاً ایسی صورت میں مبتلا ہوا کہ اگر وہ اپنی جان کی حفاظت کو مقدم رکھتا تو اپنی فوج کے لئے بہت نقصان کا سبب تھا، اس نے وہ عمل کیا کہ جس میں مخالف ہلاک ہوا اور مخالف اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہو سکا۔ راشد منہاس نے یہ '' خود کش'' کاروائی تو نہیں کی تھی۔ یہ تو ایک معرکہ تھا کہ جس میں وہ بھی جان بحق ہوا!
ہاں ٹینک پر بم باند کر حملہ آور ہونا محل نظر ہے!
 
Last edited:

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
متلاشی بھائی! مدعا '' خود کش حملہ'' ہے خواہ وہ کفار کے خلاف ہی کیوں نہ ہو ۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
میرا خیال ہے کہ ہمیں خود کش حملہ کرنے نہ کرنے میں مفاسد کے لحاظ سے فرق کرنا چاہیے۔ جہاں ایسا معاملہ ہو کہ اگر خود کش حملہ نہ کیا جائے تو عامۃ المسلمین کو سخت ضرر ہو وہاں جائز ہونا چاہیے جیسے ٹینک کے نیچے بم باندھنے والے معاملے میں تھا۔
اور جہاں ایسا نہ ہو وہاں اسے ناجائز قرار دینا چاہیے۔
کیوں کہ خود کشی بے شک حرام ہے لیکن عامۃ المسلمین کا ضرر شدید اس سے بھی بڑی مصیبت ہے۔ ایسی صورت میں اہون البلیتین (دو مصیبتوں میں سے آسان) کو اختیار کیا جاتا ہے۔ لا یکلف اللہ نفسا الا وسعہا۔
 
Top