قدرتی آفات کے متاثرہ علاقوں سے جن معصوم بچوں کو ”اینجیوز“ اپنی کفالت میں لے لیتی ہیں ان کا ڈیٹا کسی کو معلوم ہے؟ وہ کہاں ہیں اور کس حال میں ہیں اور ان کو کہاں کہاں استعمال کیا جا چکا ہے؟
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
آّپ کی راۓ سے يہ تاثر ملتا ہے کہ يہ دہشت گرد تنظيميں نہيں بلکہ کوئ پراسرار اين جی اوز ہيں جو کم سن خودکش بمباروں کے ليے ذمہ دار ہيں۔
آّپ کی دليل ميں وزن ہوتا اگر دہشت گرد تنظيميں عوامی سطح پر بيانات کے ذريعے بچوں کو خود کش حملہ آور بنانے کے عمل کی مذمت بھی کرتيں اور اس سے لاتعلقی کا اعلان بھی کرتيں۔
بدقستمی سے حقيقت اس کے منافی ہے۔
حقيقت يہ ہے کہ داعش اور ٹی ٹی پی جيسی دہشت گرد تنظيميں دانستہ اور جانتے بوجھتے ہوۓ کم سن خودکش بمباروں کی تصاوير اور اس ضمن ميں بصری مناظر کو اپنے تشہيری مواد ميں بڑھا چڑھا کر استعمال کرتی ہيں۔ يہ گروہ اس "عمل" کی تعريف بھی کرتے ہيں اور مزید کم سن دہشت گردوں کی بھرتی کے ليے بھی اسی تشہيری مواد کو استعمال کرتے ہيں۔
چاہے طالبان کے ليڈر جيسے مولوی نذير کے انٹرويو ہوں، ان کے ترجمان مسلم خان کے بيانات ہوں يا پھر ان کی پراپيگنڈہ ويڈيوز ہوں جن ميں کم سن خود کش حملہ آوروں کے غير انسانی مناظر موجود ہیں۔ ان کا پيغام واضح اور صاف ہے۔
پاکستان ميں دہشت گردی کا يہ عفريت محض ايک دو واقعات کی بنياد پر سامنے نہيں آيا جس کا ذمہ دار چند افراد کو قرار ديا جا سکے۔ يہ ايک باقاعدہ مہم ہے جسے ايک تنظيم اور اس کی ليڈرشپ کی حمايت اور سپورٹ حاصل ہے۔
علاوہ ازيں اگر آپ گزشتہ چند برسوں کے دوران ايسی خبروں پر نظر ڈاليں جن ميں ان خود کش حملہ آوروں کی تفصيل بيان کی گئ ہے جنھيں حملے سے قبل ہی گرفتار کر ليا گيا تو آپ پر يہ واضح ہو گا کہ ان ميں سے کبھی بھی کسی نے کوئ ايسا بيان نہيں ديا جس سے اس راۓ کو تقويت مل سکے جس کی جانب آّپ نے اشارہ کيا ہے۔
يہ بات بھی توجہ طلب ہے کہ پاک فوج اور عسکری قيادت جو پاکستان ميں دہشت گردی سے نبرد آزما ہونے کے ليے کی جانے والی کوششوں ميں سب سے کليدی کردار ادا کر رہے ہيں، ان کی جانب سے بھی بارہا دہشت گرد تنطيموں کی اس حکمت عملی کے بارے ميں واضح بيانات آۓ ہیں جس کے تحت دہشت گرد معصوم بچوں کی برين واشنگ کر کے انھيں مذموم مقاصد کے ليے استعمال کرتے ہيں۔ بلکہ حقيقت تو يہ ہے کہ پاک فوج ايسی کئ اين جی اوز کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے جو ايسے بچوں کی بحالی اور تربيت کے ليے کام کر رہی ہيں جنھيں دہشت گردوں کے چنگل سے آزاد کرا ليا گيا ہے۔
اس ضمن ميں کی جانے والی کوششوں کے حوالے سے ايک رپورٹ
http://www.dawn.com/news/1208602
ان سينکڑوں بچوں کی جانب سے جو حقائق حاصل ہوۓ ہيں ان کی روشنی ميں بھی يہ واضح ہے کہ ان کو دہشت گرد بنانے ميں کن عناصر کا عمل دخل رہا ہے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
آّپ کی راۓ سے يہ تاثر ملتا ہے کہ يہ دہشت گرد تنظيميں نہيں بلکہ کوئ پراسرار اين جی اوز ہيں جو کم سن خودکش بمباروں کے ليے ذمہ دار ہيں۔
آّپ کی دليل ميں وزن ہوتا اگر دہشت گرد تنظيميں عوامی سطح پر بيانات کے ذريعے بچوں کو خود کش حملہ آور بنانے کے عمل کی مذمت بھی کرتيں اور اس سے لاتعلقی کا اعلان بھی کرتيں۔
بدقستمی سے حقيقت اس کے منافی ہے۔
حقيقت يہ ہے کہ داعش اور ٹی ٹی پی جيسی دہشت گرد تنظيميں دانستہ اور جانتے بوجھتے ہوۓ کم سن خودکش بمباروں کی تصاوير اور اس ضمن ميں بصری مناظر کو اپنے تشہيری مواد ميں بڑھا چڑھا کر استعمال کرتی ہيں۔ يہ گروہ اس "عمل" کی تعريف بھی کرتے ہيں اور مزید کم سن دہشت گردوں کی بھرتی کے ليے بھی اسی تشہيری مواد کو استعمال کرتے ہيں۔
چاہے طالبان کے ليڈر جيسے مولوی نذير کے انٹرويو ہوں، ان کے ترجمان مسلم خان کے بيانات ہوں يا پھر ان کی پراپيگنڈہ ويڈيوز ہوں جن ميں کم سن خود کش حملہ آوروں کے غير انسانی مناظر موجود ہیں۔ ان کا پيغام واضح اور صاف ہے۔
پاکستان ميں دہشت گردی کا يہ عفريت محض ايک دو واقعات کی بنياد پر سامنے نہيں آيا جس کا ذمہ دار چند افراد کو قرار ديا جا سکے۔ يہ ايک باقاعدہ مہم ہے جسے ايک تنظيم اور اس کی ليڈرشپ کی حمايت اور سپورٹ حاصل ہے۔
علاوہ ازيں اگر آپ گزشتہ چند برسوں کے دوران ايسی خبروں پر نظر ڈاليں جن ميں ان خود کش حملہ آوروں کی تفصيل بيان کی گئ ہے جنھيں حملے سے قبل ہی گرفتار کر ليا گيا تو آپ پر يہ واضح ہو گا کہ ان ميں سے کبھی بھی کسی نے کوئ ايسا بيان نہيں ديا جس سے اس راۓ کو تقويت مل سکے جس کی جانب آّپ نے اشارہ کيا ہے۔
يہ بات بھی توجہ طلب ہے کہ پاک فوج اور عسکری قيادت جو پاکستان ميں دہشت گردی سے نبرد آزما ہونے کے ليے کی جانے والی کوششوں ميں سب سے کليدی کردار ادا کر رہے ہيں، ان کی جانب سے بھی بارہا دہشت گرد تنطيموں کی اس حکمت عملی کے بارے ميں واضح بيانات آۓ ہیں جس کے تحت دہشت گرد معصوم بچوں کی برين واشنگ کر کے انھيں مذموم مقاصد کے ليے استعمال کرتے ہيں۔ بلکہ حقيقت تو يہ ہے کہ پاک فوج ايسی کئ اين جی اوز کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے جو ايسے بچوں کی بحالی اور تربيت کے ليے کام کر رہی ہيں جنھيں دہشت گردوں کے چنگل سے آزاد کرا ليا گيا ہے۔
اس ضمن ميں کی جانے والی کوششوں کے حوالے سے ايک رپورٹ
http://www.dawn.com/news/1208602
ان سينکڑوں بچوں کی جانب سے جو حقائق حاصل ہوۓ ہيں ان کی روشنی ميں بھی يہ واضح ہے کہ ان کو دہشت گرد بنانے ميں کن عناصر کا عمل دخل رہا ہے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu