• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اپنے لیے اور غیروں کیلئے اور فتویٰ ۔۔تقلید کے کرشمے

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
حلالہ کا فتویٰ دینے والے تمام حنفی مفتیوں کو تقیہ بردار غیر مقلدین قرار دینا بہت زیادتی ہے۔ جبکہ خود دارالعلوم دیوبند کے مفتیان کرام یہ تسلیم کرتے ہیں کہ نکاح حلالہ میں حلالہ کی شرط عائد نہ کی جائے، چاہے حلالہ کی نیت موجود بھی ہو، تو یہ حلالہ مذموم نہیں ۔ بلکہ ایسا شخص اجر کا حق دار ہے، جو دل میں حلالہ کی نیت چھپا کر رکھے اور اپنے بھائی کے لئے اُس کی مطلقہ بیوی کو حلال کر دے۔
اگر آپ کو اس سے اختلاف ہو تو جمشید صاحب سے پوچھیں شاید ہماری اس بات کی توثیق کر دیں۔ کیونکہ ایک اور دھاگے میں اس سے ملتی جلتی بات کر چکے ہیں۔
 
شمولیت
اکتوبر 08، 2012
پیغامات
74
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
32
حلالہ کا فتویٰ دینے والے تمام حنفی مفتیوں کو تقیہ بردار غیر مقلدین قرار دینا بہت زیادتی ہے۔
یہ بہت بڑا الزام ہے، یا کھلا تعصب ہے۔ میں نے غیر مقلدین کو اس مضمون نگاری کی بنیاد پر تقیہ بردار کہا ہے، اگر غلط بات ہے تو اصول یہ ہے کہ میرے موقف کو رد کیا جاتا،
میں نے اپنے موقف پر جو سوال اٹھائے ہیں ان کو سمجھنا تھا اور اسے من گھڑت افسانہ تسلیم کرنا تھا، لیکن آپ کے لئے مشکل یہ تھا کہ آپ اپنی پسندیدگی کا اظہار کرچکے تھے۔
جبکہ خود دارالعلوم دیوبند کے مفتیان کرام یہ تسلیم کرتے ہیں کہ نکاح حلالہ میں حلالہ کی شرط عائد نہ کی جائے، چاہے حلالہ کی نیت موجود بھی ہو، تو یہ حلالہ مذموم نہیں ۔ بلکہ ایسا شخص اجر کا حق دار ہے، جو دل میں حلالہ کی نیت چھپا کر رکھے اور اپنے بھائی کے لئے اُس کی مطلقہ بیوی کو حلال کر دے۔
مجھے اختلاف لفظ " حلالہ" کو ایک قبیح اور مردود فعل کے طور پر پیش کرنے والوں سے ہے، اور میں نے صاف اور واضح اپنا موقف اپنے الفاظ میں بیان کیا ہے، میں بھی ایسے حلالہ کو لعنتی فعل مانتا ہوں، جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے۔ یہاں بحث سرے سے یہ ہے ہی نہیں، جس کی آپ تشریح کررہے ہیں۔
محترم شاکر صاحب میں آپ کو اعتدال پسند وں میں سمجھتا ہوں، لیکن آپ یقین سے بتائیں کیا دارالعلوم دیوبند نے ایسا فتوی دیا ہے ، یا آپ کے پاس ہمارے اکابرین کا ایسا فتوی موجود ہے جو مرکزی خیال اس افسانہ میں بیان ہوا ہے؟
اگر آپ کو اس سے اختلاف ہو تو جمشید صاحب سے پوچھیں شاید ہماری اس بات کی توثیق کر دیں۔ کیونکہ ایک اور دھاگے میں اس سے ملتی جلتی بات کر چکے ہیں۔
اللہ تعالی جمشید صاحب کی سعی کو قبول فرمائے، وہ بار بار یہی بات فرماتے ہیں کہ جس اختلافی مسئلہ پر بات کرنی ہو وہ پہلے ذہن بناکر ایک جگہ اس مسئلے پر تفصیل سے بحث کرلیں، لیکن جب دلائل کے آگے زبانیں بند ہوجاتی ہیں تو پھر ، کچھ دنوں کے بعد وہ مسئلہ دوبارہ نئے چہرہ کے ساتھ فورم پر جاری کردیا جاتا ہے،
کس کس کو جواب دیا جائے اور کےنی بار جواب دیا جائے؟
یہ انتظامیہ کو دیکھنا چاہئے کہ جو ٹھریڈ پہلے سے موجود ہو دوبارہ الگ سے جاری کرنے کی اجازت نہ دے،
بہر حال ، میں نے اپنی پوسٹ میں اس افسانہ کو من گھڑت ثابت کرنے کے لئے جو سوال کئے ہیں، یا الفاظ کا استعمال کیا ہے، یا انداز اختیار کیا ہے، اس ٹھریڈ کے حساب سے مجھے کوئی ندامت نہیں لیکن کسی کو تکلیف پہنچی ہو، دل آزاری ہوئی ہو تو مجھے نعاف کردیں، اگر معاف کرنا چاہے، ورنہ میرا معاملہ اللہ تعالی کے سپرد ہے،
میں ٹھریڈ کی شکل و صورت دیک کر اپنا انداز اختیار کرتا ہوں،
شکریہ
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
یہ بہت بڑا الزام ہے، یا کھلا تعصب ہے۔ میں نے غیر مقلدین کو اس مضمون نگاری کی بنیاد پر تقیہ بردار کہا ہے، اگر غلط بات ہے تو اصول یہ ہے کہ میرے موقف کو رد کیا جاتا، میں نے اپنے موقف پر جو سوال اٹھائے ہیں ان کو سمجھنا تھا اور اسے من گھڑت افسانہ تسلیم کرنا تھا، لیکن آپ کے لئے مشکل یہ تھا کہ آپ اپنی پسندیدگی کا اظہار کرچکے تھے۔
مجھ سے پھر سمجھنے میں غلطی ہوئی اور میں اس کے لئے آپ سے معذرت خواہ ہوں۔
لیکن اس مضمون کی حد تک بھی انہیں تقیہ بردار کہنا غلط ہے۔ کیونکہ یہاں پوسٹ کرنے والے صاحب نے تو واضح طور پر اس واقعہ کی صحت سے لاعلمی ظاہر کی ہے:
دوستو ایک دوست کی زبانی ایک واقعہ سنا۔اب اس میں سچ کیا ہے اور جھوٹ کیا ہے اللہ بہتر جانتا ہے۔
یاد رکھنا بھایئو یہ تھریڈ کسی پر تنقید کیلئے نہیں بلکہ عبرت کیلئے ہے۔
مجھے اختلاف لفظ " حلالہ" کو ایک قبیح اور مردود فعل کے طور پر پیش کرنے والوں سے ہے، اور میں نے صاف اور واضح اپنا موقف اپنے الفاظ میں بیان کیا ہے، میں بھی ایسے حلالہ کو لعنتی فعل مانتا ہوں، جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے۔ یہاں بحث سرے سے یہ ہے ہی نہیں، جس کی آپ تشریح کررہے ہیں۔
جس فعل کو آپ شرعی حلالہ کہتے ہیں، ہم اسے حلالہ کے نام سے یاد ہی نہیں کرتے۔ اس وجہ سے یہ الجھن ہے۔ اہلحدیث کی تحریر میں حلالہ کو قبیح و مردود جہاں کہا جاتا ہے وہاں عموماً وہی حلالہ مراد ہوتا ہے جسے آپ غیرشرعی حلالہ قرار دیتے ہیں۔
ہاں ہمارے آپ کے نزدیک غیر شرعی حلالہ میں کچھ فرق ہے۔
ہم کہتے ہیں کہ حلالہ کی نیت سے نکاح کرنا بھی لعنت کا مستحق بننا ہے۔
اور احناف کہتے ہیں کہ حلالہ کی شرط نہیں ہونی چاہئے، نیت ہو تو لعنت کا مستحق نہیں بنتا، بلکہ اس پر اجر و ثواب کی امید ہے۔
اور یہی اصل وجہ اختلاف ہے۔

محترم شاکر صاحب میں آپ کو اعتدال پسند وں میں سمجھتا ہوں، لیکن آپ یقین سے بتائیں کیا دارالعلوم دیوبند نے ایسا فتوی دیا ہے ، یا آپ کے پاس ہمارے اکابرین کا ایسا فتوی موجود ہے جو مرکزی خیال اس افسانہ میں بیان ہوا ہے؟
حسن ظن کے لئے شکریہ۔ اس افسانے میں مرکزی خیال میرے نزدیک یہ ہے کہ احناف تین طلاق ہو جانے کے بعد طلاق شدہ جوڑوں کو حلالہ کا مشورہ دیتے ہیں۔
اب یہ حلالہ کون سا ہوگا؟ شرعی یا غیر شرعی؟
مثلاً یہ دیکھئے کہ کوئی حنفی مفتی اگر کسی طلاق شدہ جوڑے کی داستان سن کر کہتا ہے کہ حلالہ کروا لو۔ تو یہ ایک روز کی شادی ہی ہوتی ہے جس میں اگرچہ دوران نکاح حلالہ کی شرط عائد نہیں کی جاتی، لیکن فریقین کی نیت بہرحال حلالہ ہی کی ہوتی ہے۔ اب اگر آپ فقط اتنا بتا دیں کہ آپ اس حلالہ کو شرعی حلالہ مانتے ہیں یا قبیح فعل گردانتے ہیں؟ تو ہمیں ایک دوسرے کا موقف درست سمجھ آ جائے گا۔ہم تو بہرحال اس حلالے کو غیر شرعی مانتے ہیں۔
یہ انتظامیہ کو دیکھنا چاہئے کہ جو ٹھریڈ پہلے سے موجود ہو دوبارہ الگ سے جاری کرنے کی اجازت نہ دے،
بدقسمتی سے ایسا تکنیکی طور پر بھی ممکن نہیں۔ اور نہ ہی اردو، انگریزی کا کوئی فورم ، جتنے میں جانتا ہوں، اس قابل ہوا ہے کہ اس طرح سے موضوعات کے حساب سے پابندی عائد کر سکے۔ یہ کم و بیش ناممکنات میں سے ہے۔ بہرحال ایسا نیا دھاگا بن بھی جائے تو پرانی مشارکت کا حوالہ ہمیشہ دیا جا سکتا ہے۔

بہر حال ، میں نے اپنی پوسٹ میں اس افسانہ کو من گھڑت ثابت کرنے کے لئے جو سوال کئے ہیں، یا الفاظ کا استعمال کیا ہے، یا انداز اختیار کیا ہے، اس ٹھریڈ کے حساب سے مجھے کوئی ندامت نہیں لیکن کسی کو تکلیف پہنچی ہو، دل آزاری ہوئی ہو تو مجھے نعاف کردیں، اگر معاف کرنا چاہے، ورنہ میرا معاملہ اللہ تعالی کے سپرد ہے،
میں ٹھریڈ کی شکل و صورت دیک کر اپنا انداز اختیار کرتا ہوں،
شکریہ
آپ بجائے تھریڈ کے حساب سے اپنا انداز اختیار کرنے کے، اپنے اچھے انداز سے تھریڈ کا غلط رخ درست سمت موڑنے کی کوشش کیا کریں۔ ان شاء اللہ، دنیا و آخرت میں فائدہ ہی ہوگا۔ غلط کے ساتھ خود غلط ہو جانا، درست رویہ نہیں۔
ہمیں افسانے سے زیادہ نفس مسئلہ پر گفتگو کرنے کی خواہش ہے۔ لہٰذا میری گفتگو کو افسانے کی تائید و توثیق مت سمجھئے۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
حلالہ کی ایک شکل وہ ہے جو قرآن وسنت سے میں موجود ہے
کہ ایک شخص اپنی بیوی کو تین طلاق دیتاہے یاغیرمقلدین کی نگاہوں میں تین مجالس میں تین طلاق دیتاہے۔بیوی اس پر حرام ہوگئی۔ پھر وہ عورت کسی دوسرے مرد سے شادی کرتی ہے۔ دونوں کے درمیان ازدواجی تعلقات قائم ہوتے ہیں۔ کسی بات پر خفاہوکردوسراشوہر طلاق دے دیتاہے یاپھر دوسرے شوہر کی موت ہوجاتی ہےتووہ عورت پہلے شوہر کی جانب لوٹ سکتی ہے اوراس کی بیوی بن سکتی ہے۔ اس میں میرے خیال سے شاید کسی کااختلاف نہیں ہوگا۔
ایک مجلس کی تین طلاق ایک ہوگی یاتین مجلس میں الگ الگ طلاقوں کااعتبارہوگا۔ اس بحث کو چھوڑ کر ایک شخص اپنی بیوی کوطلاق مغلظہ دیتاہے۔ اب دونوں کو ندامت ہوتی ہے اوردونوں پھر سے ملناچاہتے ہیں۔ اس کیلئے وہ ایک حیلہ کرتے ہیں کہ کسی سے اسی شرط پر نکاح پڑھوالیتے ہیں کہ وہ صبح ہوکر طلاق دے د ے گا۔ اوروہ طلاق دے دیتاہے۔ تواب عورت پہلے شوہر سے نکاح کرسکتی ہے۔
اس بارے میں غیرمقلدین کا خیال یہ ہے کہ یہ نکاح صحیح نہیں ہوگا اورحلالہ کا یہ طریقہ صحیح نہیں ہے
حنفیہ کا کہناہے کہ اگرکوئی شخص بذات خود نکاح حلالہ کیلئے راضی ہواہے تو وہ گناہ گارہے اورجواس کواس کام پر راضی کررہاہے وہ بھی گنہگارہوگا اورشدید گنہگارہوگا۔ بعض احادیث میں اسکیلئے کرائے کاسانڈ بھی استعمال ہواہے
ایسے شخص کے گنہگار ہونے میں احناف بھی دیگر مسالک کے ہم زبان ہیں۔
غیرمقلدین کہتے ہیں کہ اس طرح سے منعقد ہونے والا نکاح بھی صحیح نہیں۔
حنفیہ کہتے ہیں کہ باوجود گناہ کے نکاح صحیح ہوجائے گا اورایساکرانے والا گنہگار ہوں گے۔

اس کی نظیر بعینہ یہی ہے کہ ایک شخص کو کسی دوسرے کی بیوی پسند آگئی وہ اس کو ترغیب دیتاہے کہ تم اپنی بیوی کوطلاق دے دو میں اس سے شادی کرلوں گا۔ اوراس کورقم وغیرہ کی بھی ترغیب دے دیتاہے ۔ اگرکوئی مال دوولت کاحریص اورغیرت سے عاری شخص مذکورہ شخص کی ترغیب کو قبول کرکے اپنی بیوی کو طلاق دے دیتاہے اوردوسراشخص اس سے نکاح کرلیتاہے توکیاپہلے شوہر کاطلاق معتبر نہیں ہوگا اورعورت کا دوسرے سے نکاح صحیح نہیں ہوگا۔
باوجود کہ دونوں پہلاشوہر اوردوسراشوہر دونوں گنہگارہوں گے لیکن اس کے باوجود ان کی طلاق بھی معتبر ہوگی اوردوسرانکاح بھی صحیح ہوگا
بس یہی حال کچھ حلالہ اوراس کے بعد ہون والے نکاح میں بھی ہے۔
اس نکتہ کویاد رکھیں کہ احناف بھی حلالہ کرنے والے اوراس میں شامل رہنے والے تمام افراد کوگنہگار مانتے ہیں
یہ رہاہماراموقف حلالہ کے سلسلہ میں ۔
آپ کا اعتراض کیاہے وضاحت کے ساتھ دوہرائیں۔
میں جوکچھ سمجھاہوں عرض کردیتاہوں۔
ایک شخص ہے اس کو اپنی بیوی سے اولاد بھی ہے۔ غصے میں ناعاقبت اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بیوی کو ایک ساتھ تین طلاق دے دیتاہے۔وہ اتنادولت مند بھی نہیں ہے کہ بچوں کی خبرگیری کیلئے کوئی نوکر اورآیاوغیرہ رکھ سکے اورنہ ہی دوسری شادی کی جرات واستطاعت رکھتاہے۔اس کی ازحدپریشانی کو دیکھتے ہوئے کوئی شخص اس کی بیوی سے شادی کرلیتاہے اورایک دن دودن یاکچھ دنوں کے بعد اس کی بیوی کو طلاق دے دیتاہے نیت یہ ہوتی ہے کہ اس شخص کی پریشانی دورہوجائے ۔ اوروالدین اپنے بچوں کے ساتھ رہ سکیں ان کی پرورش کرسکیں اوربچے والدین کی تفریق سے متاثر نہ ہوں۔
اگرمیں نے درست سمجھاہے تواس کی تصدیق کردیں۔پھراس کے بعد اپنے موقف کی مزید وضاحت کرتاہوں۔
 
شمولیت
اگست 05، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
57
حلالہ کی ایک شکل وہ ہے جو قرآن وسنت سے میں موجود ہے
کہ ایک شخص اپنی بیوی کو تین طلاق دیتاہے یا غیرمقلدین کی نگاہوں میں تین مجالس میں تین طلاق دیتاہے۔ بیوی اس پر حرام ہوگئی۔ پھر وہ عورت کسی دوسرے مرد سے شادی کرتی ہے۔ دونوں کے درمیان ازدواجی تعلقات قائم ہوتے ہیں۔ کسی بات پر خفاہوکردوسراشوہر طلاق دے دیتاہے یاپھر دوسرے شوہر کی موت ہوجاتی ہےتووہ عورت پہلے شوہر کی جانب لوٹ سکتی ہے اوراس کی بیوی بن سکتی ہے۔ اس میں میرے خیال سے شاید کسی کااختلاف نہیں ہوگا۔
جی! اس صورت میں اختلاف نہیں ہے۔

البتہ ایک گزارش ہے کہ یہ کیا بات ہوئی آپ ’حنفی‘ اور ہم غیر مقلد؟؟ کوئی تک نہیں بنا۔

یا تو ’مقلد‘ اور ’غیر مقلد‘ کہیں، تو کچھ بات بنتی ہے، (آپ لوگوں کو تو ببانگِ دہل، فخر ومباہات کے ساتھ اپنے آپ کو مقلد کہنا چاہئے لیکن محسوس ہوتا ہے کہ آپ کو اپنے آپ کو مقلد کہلوانے میں شرم محسوس ہوتی ہے۔ ابتسامہ) اگرچہ مقلد کے بالمقابل غیر مقلد نہیں بلکہ محقق یا متبع سنت ہوتا ہے، جیسے ’رات‘ کے مقابلے میں ’غیر رات‘ نہیں بلکہ ’دن‘ اور ’جاہل‘ کے مقابلے میں ’غیر جاہل‘ نہیں بلکہ ’عالم‘ ہوتا ہے۔

یا پھر ’حنفی‘ اور ’اہل حدیث‘ کہیں۔
 
شمولیت
اگست 05، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
57
ایک مجلس کی تین طلاق ایک ہوگی یاتین مجلس میں الگ الگ طلاقوں کااعتبارہوگا۔ اس بحث کو چھوڑ کر ایک شخص اپنی بیوی کوطلاق مغلظہ دیتاہے۔ اب دونوں کو ندامت ہوتی ہے اوردونوں پھر سے ملناچاہتے ہیں۔ اس کیلئے وہ ایک حیلہ کرتے ہیں کہ کسی سے اسی شرط پر نکاح پڑھوالیتے ہیں کہ وہ صبح ہوکر طلاق دے د ے گا۔ اوروہ طلاق دے دیتاہے۔ تواب عورت پہلے شوہر سے نکاح کرسکتی ہے۔
اس بارے میں غیرمقلدین کا خیال یہ ہے کہ یہ نکاح صحیح نہیں ہوگا اورحلالہ کا یہ طریقہ صحیح نہیں ہے
حنفیہ کا کہناہے کہ اگرکوئی شخص بذات خود نکاح حلالہ کیلئے راضی ہواہے تو وہ گناہ گارہے اورجواس کواس کام پر راضی کررہاہے وہ بھی گنہگارہوگا اورشدید گنہگارہوگا۔ بعض احادیث میں اس کیلئے کرائے کاسانڈ بھی استعمال ہواہے
ایسے شخص کے گنہگار ہونے میں احناف بھی دیگر مسالک کے ہم زبان ہیں۔
غیرمقلدین کہتے ہیں کہ اس طرح سے منعقد ہونے والا نکاح بھی صحیح نہیں۔
حنفیہ کہتے ہیں کہ باوجود گناہ کے نکاح صحیح ہوجائے گا اور ایسا کرانے والا گنہگار ہوں گے۔
اگر مسئلہ کی نوعیت یہ ہو کہ میاں بیوی طلاقِ مغلظہ کے بعد نادم ہوں اور دوبارہ نکاح کرنا چاہیں تو چونکہ شریعت میں یہ جائز نہیں لہٰذا وہ یہ حیلہ اختیار کریں کہ عورت کا نکاح کسی شخص سے اس شرط پر پڑھوا دیں کہ وہ صبح کو طلاق دے دے گا، اور وہ اس شرط کے مطابق طلاق دے دے۔

تو آپ کے درج بالا اقتباس سے یہ بات واضح طور مترشح ہے کہ حنفیہ اور اہل الحدیث کا ان باتوں پر اتفاق ہے کہ
  1. اسی صورت کا نام حلالہ یا نكاح المحلل ہے۔ (کیونکہ بعض حنفی بھائی بحث ومباحثہ کے دوران جب ہلکے پڑتے ہیں تو اس صورت کو حلالہ ماننے سے ہی انکار کر دیتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ نکاح کے بعد بغیر شرط اور نیت کے اپنی مرضی کے ساتھ طلاق دی جائے تو اس متفق علیہ جائز نکاح کا نام حلالہ ہے)
  2. شریعت کی رو سے چونکہ تیسری طلاق کے بعد رجوع نہیں اور دوبارہ نکاح کرنا حرام ہے حتیٰ کہ اس عورت کا نکاح (شرعی) کسی اور مرد سے ہو اور وہ طلاق (شرعی) دے دے، اب اتنا انتظار کون ’بے وقوف‘ کرے تو در اصل ایک حرام عمل کو حلال بنانے کیلئے یہ مشروط ومؤقت نکاح وطلاق والا حیلہ اختیار کیا جاتا ہے۔
  3. یہ ایک انتہائی گناہ کا کام اور ایک ملعون عمل ہے جس کے کرنے اور کرانے والے دونوں پر اللہ اور رسولﷺ لعنت ہے۔
  4. جو شخص یہ غلیظ عمل سر انجام دیتا ہے وہ کرائے کا سانڈ ہے، نبی کریمﷺ نے اس کو یہی لقب دیا ہے۔
آپ کی بات درست ہے کہ واقعی ہی حنفیہ اور اہل الحدیث میں اختلاف اسی بات پر ہے کہ کیا ایسا لعنتی اور گھناؤنے عمل کرنے والے اور ایسا نکاح کرنے والے کو کرائے کا سانڈ قرار دئیے جانے کے باوجود یہ نکاح واقع ہوگا یا نہیں؟؟؟

سلف صالحین ومحدثین وغیرہ کا موقف یہی ہے کہ ایک حرام کو حلال کرنے کیلئے جو شیطانی حیلہ اختیار کیا جاتا ہے اسی کا نام حلالہ ہے اور اسی نکاح کرنے والے کو لعنتی وکرائے کا سانڈ اور اور کرانے والے کو لعنتی قرار دیا گیا ہے۔ ظاہر سی بات ہے کہ ایسا نکاح کیسے واقع ہو سکتا ہے؟؟؟ یہ سراسر باطل ہے!

سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایسا غلیظ کام کرنے والوں کو رجم کرنے کی دھمکی دی تھی۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما بیوی کو پہلے شوہر کیلئے حلال کرنے کی نیت سے نکاح کرنے کو زنا قرار دیتے ہیں خواہ پہلے شوہر کو اس کا علم بھی نہ ہو اور نہ ہی اس نے خود یہ نکاح کرایا ہو، خواہ ایسا باطل نکاح دس سال ہی برقرار کیوں نہ رہے:

عن عمرَ بنَ الخطَّابِ أنَّهُ قال : لا أوتَى بمحلِّلٍ ولا مُحَلَّلٍ له إلا رجمتُهُما . ولفظُ عبدِ الرزَّاقِ وابن المنذِرِ : لا أوتى بمحلِّلٍ ولا محلِّلَةٍ إلا رجمتُهُما
الراوي: [جابر بن عبدالله] المحدث:ابن القيم - المصدر: إغاثة اللهفان - الصفحة أو الرقم: 1/411
خلاصة حكم المحدث: صحيح عنه

أنَّ ابنَ عمرَ سُئلَ عن تحليلِ المرأةِ لزوجِها فقال ذلك السَّفَّاحُ لو أدرككَم عمرُ لنَكَّلكُم
الراوي: عبدالملك بن المغيرة بن نوفل المحدث:الألباني - المصدر: إرواء الغليل - الصفحة أو الرقم: 6/311
خلاصة حكم المحدث: إسناده صحيح

عنِ ابنِ عمرَ أنَّ رجلًا قال له : تزوَّجتُها أُحلُّها لزوجِها لم يأمرْني ولم يعلمْ قال : لا إلا نكاحَ رغْبةٍ إن أعجبَتْك أمسكْتَها وإن كرهتَها فارقْتَها ، قال : وإن كنا نعدُّه على عهدِ رسولِ اللهِ سِفاحًا وقال لا يزالا زانِيَينِ وإن مكثا عشرين سنةً إذا علم أنه يُريدُ أن يُحلَّها
الراوي: عبدالله بن عمر المحدث:الألباني - المصدر: إرواء الغليل - الصفحة أو الرقم: 1898
خلاصة حكم المحدث: صحيح


اب آپ ہی بتا سکتے ہیں کہ اس حیلے اور اصحاب السبت کے حیلے - جس پر انہیں بندر اور سور بنا دیا گیا تھا - میں کیا جوہری فرق ہے؟؟؟
 
شمولیت
اگست 05، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
57
اس کی نظیر بعینہ یہی ہے کہ ایک شخص کو کسی دوسرے کی بیوی پسند آگئی وہ اس کو ترغیب دیتاہے کہ تم اپنی بیوی کوطلاق دے دو میں اس سے شادی کرلوں گا۔ اوراس کورقم وغیرہ کی بھی ترغیب دے دیتاہے ۔ اگرکوئی مال دوولت کاحریص اورغیرت سے عاری شخص مذکورہ شخص کی ترغیب کو قبول کرکے اپنی بیوی کو طلاق دے دیتاہے اوردوسراشخص اس سے نکاح کرلیتاہے توکیاپہلے شوہر کاطلاق معتبر نہیں ہوگا اورعورت کا دوسرے سے نکاح صحیح نہیں ہوگا۔
باوجود کہ دونوں پہلاشوہر اوردوسراشوہر دونوں گنہگارہوں گے لیکن اس کے باوجود ان کی طلاق بھی معتبر ہوگی اوردوسرانکاح بھی صحیح ہوگا
بس یہی حال کچھ حلالہ اوراس کے بعد ہون والے نکاح میں بھی ہے۔
نہیں جمشید صاحب! یہ آپ کا مغالطہ ہے، اس کی نظیر یہ نہیں، اس کی یہ نظیر تب ہوتی جب قرآن وسنت میں حلالہ کی طرح ہو بہو یہ صورت بھی بعینہٖ حرام کر دی جاتی۔

بلکہ اس کی صحیح نظیر نکاحِ متعہ ہے۔

اس بات میں حنفیہ اور اہل الحدیث کا اتفاق ہے کہ متعہ کی حلت منسوخ ہونے کے بعد نکاحِ متعہ کرنے والا نہایت گنہگار اور زانی ہے۔

اہل الحدیث کے نزدیک نکاح المحلل (حلالہ) کی طرح نکاحِ متعہ بھی واقع نہیں ہوتا بلکہ باطل ہوتا ہے۔

اب آپ بتائیے کہ کیا آپ کے نزدیک نکاحِ متعہ گناہ کے باوجود واقع ہوجاتا ہے؟ یا طلاقِ مغلظہ کے بعد بیوی پہلے شوہر کیلئےنکاحِ متعہ کے ذریعے حلال ہو جائے گی؟؟ اگر نہیں تو کیوں؟؟ اس بارے میں حلالہ اور نکاحِ متعہ میں کیا فرق ہے؟؟؟
 

کیلانی

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 24، 2013
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,110
پوائنٹ
127
سبحان اللہ !
کیا میرے محدث بھائی صاحب ایک سوال کا جواب دے سکتے ہیں کہ
١۔ کیا امام احمد بن حنبل اہل حدیث نہیں تھے ؟ کہ وہ ایک مجلسی کی تین طلاق کے ایک ہونے کا فتویٰ نہیں دیتے تھے ؟
٢۔ کیا امام مالک اہل حدیث نہیں تھے ؟ کہ وہ ایک مجلس کی تین طلاق کے ایک ہونے کا فتویٰ نہیں دیتے تھے؟
٣۔ کیا امام شافعی اہل حدیث نہیں تھے کہ وہ ایک مجلس کی تین طلاق کے ایک ہونے کا فتویٰ نہیں دیتے تھے؟
٤۔ کیا شیخ وہاب نجدی اہل حدیث نہیں تھے کہ وہ ایک مجلس کی تین طلاق کے ایک ہونے کا فتویٰ نہیں دیتے تھے؟
کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ اوپر جو آپ نے قراں و سنت کے عقیدے کے نصیب ہونے کی دعا کی ہے اس میں مندرجہ بالا امام بھی شامل ہیں یا نہیں ؟
اگر شامل ہیں تو باوجود ثقہ محدث ہونے کے قرآن و سنت سے کیوں دور ہیں ؟
اور اگر شامل نہیں تو پھر صرف حنفی حضرات پر الزام کیوں جبکہ اس معاملے میں یہ سب امام ایک موقف رکھتے ہیں جو بقول آپ کے قرآن و سنت سے ہٹا ہوا ہے۔
بات کیاتھی اور کیاہوگئی؟میرخیال میں حلالہ کاجواز کسی صورت میں بھی نہیں ہےاور جولوگ اسے جائزقراردیتےہیں وہ شرعی،اخلاقی ،انسانی اور عقلی اصولوں کی خلاف ورزی کرتےہیں۔کیاخیال ہے؟
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
ابومالک صاحب!آپ کی جماعت اورآپ حضرات سلف صالحین کے استعمال میں محتاط نہیں ہیں۔ جب چاہا جہاں چاہا اپنے مسلک کو سلف صالحین کا متفقہ مسلک قراردے دیتے ہیں۔ یہ دیکھنے کی زحمت گوارانہیں کرتے کہ آیا واقعتا یہ سلف صالحین کا متفقہ مسلک ہے یاسلف صالحین کی ایک معتدبہ جماعت نے اس سے اختلاف بھی کیاہے۔اس پرتومیں بعد میں بحث کروں گاکہ سلف صالحین میں سے کون حضرات نکاح حلالہ کے قائل ہیں
فی الحال زیر بحث مسئلہ یہ ہے کہ میں نے جو صورت بیان کی تھی اس کے تعلق سے آپ حضرات کا موقف کیاہے۔
ایک شخص ہے اس کو اپنی بیوی سے اولاد بھی ہے۔ غصے میں ناعاقبت اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بیوی کو ایک ساتھ تین طلاق دے دیتاہے۔وہ اتنادولت مند بھی نہیں ہے کہ بچوں کی خبرگیری کیلئے کوئی نوکر اورآیاوغیرہ رکھ سکے اورنہ ہی دوسری شادی کی جرات واستطاعت رکھتاہے۔اس کی ازحدپریشانی کو دیکھتے ہوئے کوئی شخص اس کی بیوی سے شادی کرلیتاہے اورایک دن دودن یاکچھ دنوں کے بعد اس کی بیوی کو طلاق دے دیتاہے نیت یہ ہوتی ہے کہ اس شخص کی پریشانی دورہوجائے ۔ اوروالدین اپنے بچوں کے ساتھ رہ سکیں ان کی پرورش کرسکیں اوربچے والدین کی تفریق سے متاثر نہ ہوں۔
زیر بحث صورت کو متعدد سلف صالحین نے درست بتایاہے بلکہ ایساکرنے والے کو اجروثواب کی بشارت سنائی ہے۔اگراس صورت کے آپ بھی قائل ہیں توبتائین اورنہیں قائل ہیں تواس کو بھی واضح کریں۔ اس کے بعد انشاء اللہ ہم اس پر بحث کریں گے۔
 
شمولیت
اگست 05، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
57
ابومالک صاحب!آپ کی جماعت اورآپ حضرات سلف صالحین کے استعمال میں محتاط نہیں ہیں۔ جب چاہا جہاں چاہا اپنے مسلک کو سلف صالحین کا متفقہ مسلک قراردے دیتے ہیں۔ یہ دیکھنے کی زحمت گوارانہیں کرتے کہ آیا واقعتا یہ سلف صالحین کا متفقہ مسلک ہے یاسلف صالحین کی ایک معتدبہ جماعت نے اس سے اختلاف بھی کیاہے۔اس پرتومیں بعد میں بحث کروں گاکہ سلف صالحین میں سے کون حضرات نکاح حلالہ کے قائل ہیں
محترم بھائی! میں نے عرض کیا تھا کہ سلف صالحین اور محدثین کے نزدیک نکاح المحلل باطل ہے، یہ واقع نہیں ہوتا۔ آپ کا اعتراض بجا ہوتا کہ اگر میں نے یہ دعویٰ کیا ہوتا کہ یہ سلف صالحین کا متفقہ موقف ہے، ان میں سے کوئی بھی اس کے مخالف نہیں اور میں نے اس بات کو دلیل بنایا ہوتا۔ جب میں نے اسے دلیل نہیں بنایا اور ان کے متفقہ موقف ہونے کا دعویٰ نہیں کیا تو آپ کا یہ اعتراض ’غیر متعلّق‘ ہے۔

فی الحال زیر بحث مسئلہ یہ ہے کہ میں نے جو صورت بیان کی تھی اس کے تعلق سے آپ حضرات کا موقف کیاہے۔
ایک شخص ہے اس کو اپنی بیوی سے اولاد بھی ہے۔ غصے میں ناعاقبت اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بیوی کو ایک ساتھ تین طلاق دے دیتاہے۔وہ اتنادولت مند بھی نہیں ہے کہ بچوں کی خبرگیری کیلئے کوئی نوکر اورآیاوغیرہ رکھ سکے اورنہ ہی دوسری شادی کی جرات واستطاعت رکھتاہے۔اس کی ازحدپریشانی کو دیکھتے ہوئے کوئی شخص اس کی بیوی سے شادی کرلیتاہے اورایک دن دودن یاکچھ دنوں کے بعد اس کی بیوی کو طلاق دے دیتاہے نیت یہ ہوتی ہے کہ اس شخص کی پریشانی دورہوجائے ۔ اوروالدین اپنے بچوں کے ساتھ رہ سکیں ان کی پرورش کرسکیں اوربچے والدین کی تفریق سے متاثر نہ ہوں۔
زیر بحث صورت کو متعدد سلف صالحین نے درست بتایاہے بلکہ ایساکرنے والے کو اجروثواب کی بشارت سنائی ہے۔اگراس صورت کے آپ بھی قائل ہیں توبتائین اورنہیں قائل ہیں تواس کو بھی واضح کریں۔ اس کے بعد انشاء اللہ ہم اس پر بحث کریں گے۔
محترم بھائی! مقلدین کے نزدیک قلت وکثرت یا اشخاص دلیل ہو سکتے ہیں، ہمارے نزدیک دلیل کتاب وسنت ہے۔ لہٰذا کسی مسئلے کو دلیل کی روشنی میں حل کرنا چاہئے نہ کہ اس طور پر کہ فلاں فلاں اہل علم کا یہ قول ہے۔

درج بالا مثال حلالہ کی اصل صورت سے کچھ ہٹ کر ہے جس میں کچھ زائد حدود وقیود شامل ہیں جو ضروری نہیں کہ حلالہ کے ہر مسئلے میں ہوں۔ اس مثال پر بھی بات کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے بشرطیکہ اصل بنیاد پر ہم متفق ہوجائیں۔ آپ نے اپنی پچھلی پوسٹ میں حلالہ کی اصل صورت بھی ذکر کی ہے پہلے اسے ہی طے کر لیا جائے تو مناسب ہے، آپ کے الفاظ میں وہ صورت یہ ہے:
ایک مجلس کی تین طلاق ایک ہوگی یاتین مجلس میں الگ الگ طلاقوں کااعتبارہوگا۔ اس بحث کو چھوڑ کر ایک شخص اپنی بیوی کوطلاق مغلظہ دیتاہے۔ اب دونوں کو ندامت ہوتی ہے اوردونوں پھر سے ملناچاہتے ہیں۔ اس کیلئے وہ ایک حیلہ کرتے ہیں کہ کسی سے اسی شرط پر نکاح پڑھوالیتے ہیں کہ وہ صبح ہوکر طلاق دے د ے گا۔ اوروہ طلاق دے دیتاہے۔ تواب عورت پہلے شوہر سے نکاح کرسکتی ہے۔
حلالہ کی اصل صورت میں قرآن وسنت کے مطابق اتفاق کی کوشش کرنی چاہئے: ﴿ واعتصموا بحبل الله جميعا ولا تفرقوا ﴾
اگر حلالہ کی اصل صورت میں ہی اختلاف ہوگا تو پھر اس کی فروعات پر تو کبھی اتفاق نہیں ہو سکتا!!
 
Top