• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اگر تمام صحابہ عادل ہیں تو سوال یہ ہے کہ۔۔۔

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
اصل پیغام ارسال کردہ از: راجا

غالباً زیادہ پوسٹس کے شوق میں آپ ہر ایک کو الگ الگ جواب دیتے پھر رہے ہیں۔ اوپر ہائی لائٹ کردہ الفاظ سے میں کیا مطلب لوں؟ جی ہاں یا جی نہیں؟
سوال مزید وضاحت کے ساتھ پیش خدمت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا فلاں کام نہ کرو۔ اور کوئی شخص پھر بھی وہی کام کر گزرے، مثلاً چوری یا جھوٹ یا تکبر وغیرہ، تو اسے عاصی، گناہ گار، خطا کار کہیں گے یا معصوم؟ یاد رہے کہ یہاں نافرمانی کی وجہ ادب بھی نہیں۔

آپ درج بالا سوال کا جواب اگر یہ دیتے ہیں کہ وہ "معصوم" ہی رہے گا تو دلائل پیش کیجئے۔ دوسری صورت میں فقط اتنا کہہ دینا کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے کسی بھی صریح حکم کی نافرمانی، اس کی "معصومیت" کے منافی ہے۔
یعنی وہ معصوم نہیں ہے
پر جیسے آپ صلی اللہ علہ والہ وسلم نے مشرکین سے صلح کی اور وہ صلح گناہ نہیں ہے اس طرح اگر کوئی اور معصوم ایسا کام کرے تو وہ حق بجانب ہے کیونکہ معصوم ہے۔۔۔

میرا مطلب نا تو امام حسن علیہ السلام کا صلح ہے اور نا ہی امام علی علیہ السلام کی حضرت ابو بکر سے بیعت ہے۔۔۔۔۔لھذا آپ کو جواب دےدینا چاہیے۔۔۔
کہ وہ مقتول صحابی عادل ہے یا نہیں؟
کمال ہے ہر جگہ بڑھ چڑھ کر بولتے ہیں۔ یہاں کیوں گگھی بندھی ہوئی ہے جناب کی؟
سوال تو بلکل واضح ہے اور دوبارہ پیش خدمت ہے۔
سوال مزید وضاحت کے ساتھ پیش خدمت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا فلاں کام نہ کرو۔ اور کوئی شخص پھر بھی وہی کام کر گزرے، مثلاً چوری یا جھوٹ یا تکبر وغیرہ، تو اسے عاصی، گناہ گار، خطا کار کہیں گے یا معصوم؟ یاد رہے کہ یہاں نافرمانی کی وجہ ادب بھی نہیں۔
نا ہم نے یہاں صلح کی بات کی، نہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی اور نہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی۔ عمومی بات کا عمومی جواب عنایت کیجئے۔
آپ نے بھی عمومی سوال کیا ہے اور عمومی جواب ہی مانگ رہے ہیں، لہٰذا اس تناظر میں یہ کوئی ایسا لایعنی مطالبہ بھی نہیں۔
 

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
میرے محترمیں!
عادل ، فاسق کے مقابلے میں کہہ رہا ہوں یعنی گناہان کبیرہ کو انجام نہ دیتا ہو۔۔۔۔۔۔

اور فرض کریں کہ وہ مقتول اس قتل کی حد والے گناہ سے پہلے عادل تھا۔۔۔۔
تو
کیا اب بھی وہ مقتول عادل کہلائے گا؟
 

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
موضوعات پیچھےرہ جاتے ہیں اس لیے نئی پوسٹ کرتا ہوں۔۔۔با معذرت!
با عرض سلام
اگر تمام صحابہ عادل ہیں تو سوال یہ ہے کہ۔۔۔

اگر کسی صحابی پر واجب القتل کا فتوی آجائے یا قتل کی حد جاری ہوجائے(یعنی وہ صحابی حد کے طور پر قتل کیا جائے) تو کیا پھر بھی وہ صحابی عادل ہے؟
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
موضوعات اس لئے پیچھے رہ جاتے ہیں کہ آپ فقط اپنے سوالات سے مطلب رکھتے ہیں اور دوسروں کے الزامی سوالات کو اگنور کر دیتے ہیں۔
سوال سہ بارہ پیش خدمت ہے:

سوال مزید وضاحت کے ساتھ پیش خدمت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا فلاں کام نہ کرو۔ اور کوئی شخص پھر بھی وہی کام کر گزرے، مثلاً چوری یا جھوٹ یا تکبر وغیرہ، تو اسے عاصی، گناہ گار، خطا کار کہیں گے یا معصوم؟ یاد رہے کہ یہاں نافرمانی کی وجہ ادب بھی نہیں۔
آپ درج بالا سوال کا جواب اگر یہ دیتے ہیں کہ وہ "معصوم" ہی رہے گا تو دلائل پیش کیجئے۔ دوسری صورت میں فقط اتنا کہہ دینا کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے کسی بھی صریح حکم کی نافرمانی، اس کی "معصومیت" کے منافی ہے۔
نا ہم نے یہاں صلح کی بات کی، نہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی اور نہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی۔ عمومی بات کا عمومی جواب عنایت کیجئے۔
آپ نے بھی عمومی سوال کیا ہے اور عمومی جواب ہی مانگ رہے ہیں، لہٰذا اس تناظر میں یہ کوئی ایسا لایعنی مطالبہ بھی نہیں۔
 

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
اسکا جواب دے چکا ہوں۔۔۔۔ وہ معصوم نہیں ہے
بہرحال اس مقتول کا کوئی حکم ہے کہ نہیں؟
آپ نے یہ اچھی طرح محسوس کیا ہوگا کہ آپ کے پاس پہلے ہی سے کوئی بنیادی قواعد وغیرہ نہیں ہیں اس لیے آپ جوابات نہیں دے پا رہے ہیں
آپ کی کوشش یہ رہےی ہے کہ سامنے والا جس طرح حملہ کرتا ہے اسکو اسی طرح جواب دیا جائے پھر چاہے وہ جواب آپ کے اصولوں کے خلاف ہی کیوں نا ہو۔۔۔
جیسا کہ ابوالحسن اور عابد الرحمن کا مسئلہ آپ نے قائل بالتحریف والے موضوع میں دیکھ لیا۔۔۔

 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
موضوعات پیچھےرہ جاتے ہیں اس لیے نئی پوسٹ کرتا ہوں۔۔۔با معذرت!
با عرض سلام
اگر تمام صحابہ عادل ہیں تو سوال یہ ہے کہ۔۔۔

اگر کسی صحابی پر واجب القتل کا فتوی آجائے یا قتل کی حد جاری ہوجائے(یعنی وہ صحابی حد کے طور پر قتل کیا جائے) تو کیا پھر بھی وہ صحابی عادل ہے؟
کسی بھی شخص پر حد کا جاری ہونا اس کے فاسق یعنی غیر عادل ہونے کی دلیل نہیں ہے ۔ بلکہ اگر کسی مسلمان سے کوئی غلطی ہوگئی ہے تو اس پرحد ( چاہے قتل ہے یا غیر قتل ) جاری ہوجائے اور وہ توبہ کر لے تو وہ عادل ہی رہتا ہے کیونکہ اس سے ایک گنا ہ سرزد ہوا تھا جس سے توبہ بھی کرچکا ہے اور اس کی سزا بھی بھگت چکا ہے ۔
اور اللہ تعالی کا فرمان ہے :
ولا تقبلوا لہم شہادۃ أبدا وأولئک ہم الفسقون إلا الذین تابوا من بعد ذلک و أصلحوا فإن اللہ غفور رحیم ۔
جمہور علماء کے نزدیک استثناء فسق اور عدم قبول شہادت دونوں سے ہی ہے ۔
گویا کے توبہ کے بعد وہ شخص عادل ہی رہے گا ۔
اور آپ کے سوال کا جواب بالضبط ’’ ہاں ‘‘ میں ہے ۔
 

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
کسی بھی شخص پر حد کا جاری ہونا اس کے فاسق یعنی غیر عادل ہونے کی دلیل نہیں ہے ۔ بلکہ اگر کسی مسلمان سے کوئی غلطی ہوگئی ہے تو اس پرحد ( چاہے قتل ہے یا غیر قتل ) جاری ہوجائے اور وہ توبہ کر لے تو وہ عادل ہی رہتا ہے کیونکہ اس سے ایک گنا ہ سرزد ہوا تھا جس سے توبہ بھی کرچکا ہے اور اس کی سزا بھی بھگت چکا ہے ۔
اور اللہ تعالی کا فرمان ہے :
ولا تقبلوا لہم شہادۃ أبدا وأولئک ہم الفسقون إلا الذین تابوا من بعد ذلک و أصلحوا فإن اللہ غفور رحیم ۔
جمہور علماء کے نزدیک استثناء فسق اور عدم قبول شہادت دونوں سے ہی ہے ۔
گویا کے توبہ کے بعد وہ شخص عادل ہی رہے گا ۔
اور آپ کے سوال کا جواب بالضبط ’’ ہاں ‘‘ میں ہے ۔
اچھا یہ تب جب زندہ رہے نا۔۔۔۔ پر قتل کی حد والا زندہ کب رہتا ہے؟ یہ بھی دیکھ لیں کہ جب قتل ہوتا ہے تو بہت بڑے گناہ میں مرتکب ہوتا ہے اس لیے قتل کی حد جاری ہوتی ہے۔۔۔۔۔

اب سوالات جو میں کرنا چاہتا ہوں۔۔۔
1ـ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ و ارضاہ کس گناہ کے جرم میں قتل ہوئے؟
2ـ جب وہ گناہ کر رہے تھے تو اس وقت اللہ پاک اس سے راضی تھا؟
3ـ کیا انہوں نے اس گناھ سے توبہ کرلی تھی؟


بہت ہی فیصلہ کن سوالات ہیں دوسری بحثوں میں مت جانا بھائی۔۔۔

جزاک اللہ خیرا
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
اچھا یہ تب جب زندہ رہے نا۔۔۔۔ پر قتل کی حد والا زندہ کب رہتا ہے؟ یہ بھی دیکھ لیں کہ جب قتل ہوتا ہے تو بہت بڑے گناہ میں مرتکب ہوتا ہے اس لیے قتل کی حد جاری ہوتی ہے۔۔۔۔۔
اب سوالات جو میں کرنا چاہتا ہوں۔۔۔
1ـ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ و ارضاہ کس گناہ کے جرم میں قتل ہوئے؟
2ـ جب وہ گناہ کر رہے تھے تو اس وقت اللہ پاک اس سے راضی تھا؟
3ـ کیا انہوں نے اس گناھ سے توبہ کرلی تھی؟

بہت ہی فیصلہ کن سوالات ہیں دوسری بحثوں میں مت جانا بھائی۔۔۔
جزاک اللہ خیرا
١۔ جناب بچوں والی باتیں نہ کریں ۔ جو مسلمان حد لگوانے کے لیے تیار ہوجاتا ہے کیا وہ توبہ کے بغیر ہی آ جاتا ہے ؟ توبہ کوئی آج کل کی سند نہیں ہے جس کو ہاتھ میں پکڑ کر لوگوں کو دکھایا جاتا ہے کہ جناب میں توبہ کا امتحان پاس کر چکا ہوں ۔
٢۔ پہلے تو یہ ہی ثابت کریں کہ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ قتل ہوئے ہیں ؟
اور ظاہر ہے آپ نے قتل کا دعوی کیا ہے یقینا جرم بھی جانتے ہوں گے اور قاتل بھی ؟ ذرا وہ بھی باحوالہ بتادیں ۔
٣۔ باقی کسی سے کس وقت اللہ پاک راضی ہے اور کس وقت ناراض ؟ اس کا تعین تو اللہ اور اس کا رسول ہی کر سکتے ہیں ۔
٤۔ اور توبہ والی جو بات آپ نے پوچھی ہے وہ بھی میں بتلانے سے قاصر ہوں کیونکہ اللہ کے ہاں توبہ کی قبولیت کے لیے اعلان کرنا ضروری نہیں ہے ۔

اور سابقہ مشارکت میں ایک اقتباس دینا چاہتا تھا کسی وجہ سے رہ گیا اب ملاحظہ کریں اور ذرا غور سے پڑھیں :
ومما ينبغى أن يعلم أن الذين قارفوا إثماً ثم حدوا - كان ذلك كفارة لهم - وتابوا وحسنت توبتهم ، وهم فى نفس الوقت قلة نادرة جداً ؛ لا ينبغى أن يغلب شأنهم وحالهم على حال الألوف المؤلفة من الصحابة الذين ثبتوا على الجادة والصراط المستقيم ، وجانبوا المآثم ، والمعاصى ما كبر منها وما صغر، وما ظهر منها وما بطن ، والتاريخ الصادق أكبر شاهد على هذا "
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
اچھا یہ تب جب زندہ رہے نا۔۔۔۔ پر قتل کی حد والا زندہ کب رہتا ہے؟ یہ بھی دیکھ لیں کہ جب قتل ہوتا ہے تو بہت بڑے گناہ میں مرتکب ہوتا ہے اس لیے قتل کی حد جاری ہوتی ہے۔۔۔۔۔
جزاک اللہ خیرا
پورا واقعہ بیان کیجئے۔۔۔اگر طبعیت پر گرانی نہ گزرے تو۔۔۔
آدھی بات میں شبہات زیادہ پیداہوتے ہیں۔۔۔
اور علمی مباحثوں میں جو ضابطےہیں ان لو ملحوظ رکھیں۔۔۔
شکریہ!۔
 
Top