• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اگر تم مومن ھو

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
۔
باب سوئم:

صرف ﷲ کو الٰہ ماننا اور صرف ﷲ کی عبادت کرنا


ﷲ کے دین میں جہاں غیرﷲ کو الٰہ ماننے اور ان کی عبادت کرنے سے انکار کرنا لازم ہے‘ وہیں ساتھ ﷲ تعالیٰ کو الٰہ ماننا اور اس کی بندگی اختیار کرنا بھی لازم ہے‘ اس حوالے سے کتاب و سنت سے درج ذیل چیزیں سامنے آتی ہیں:۔

ﷲ کو واحد‘ یکتا و بے مثل اور لا شریک ماننا اور ایمان کو شرک سے آلودہ نہ کرنا

ﷲ تعالیٰ کے ارشادات ہیں کہ:

’’ قُلْ ھُوَ اللہُ اَحَدٌ‘‘۔
کہو وہ ﷲ ہے ’’واحد و یکتا‘‘۔
(الاخلاص: 1)

’’ لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ ج وَھُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ ‘‘۔
’’ کائنات میں کوئی بھی اس جیسا نہیں‘ وہ سب کچھ سننے اور دیکھنے والا ہے‘‘۔
(الشوری:11)

’’ اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَلَمْ یَلْبِسُوْا اِیْمَانَھُمْ بِظُلْمٍ اُوْلٰئِکَ لَھُمُ الْاَمْنُ وَھُمْ مُّھْتَدُوْنَ‘‘۔
’’ حقیقت میں امن انہی کیلئے ہے جو ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کو ظلم (شرک) کے ساتھ آلودہ نہ کیا اور وہی ہدایت پانے والے ہیں‘‘۔
(الانعام: 82)
۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
۔
شرک : ظلم عظیم
’’ عَنْ عَبْدُ اللہِ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ
{ اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَلَمْ یَلْبِسُوْآ اِیْمَانَھُمْ بِظُلْمٍ}
شَقَّ ذٰلِکَ عَلَی الْمُسْلِمِیْنَ فَقَالُوْا یَا رَسُوْلُ اللہِ اَیُّنَالَا یَظُلِمُ نَفْسَہٗ قَالَ لَیْسَ ذٰلِکَ اِنَّمَا الشِرْکُ اَلَمْ تَسْمَعُوْا مَا قَالَ لُقْمٰنُ لِابْنِہٖ وَھُوَ یَعِظُہٗ
{یٰبُنیَّ لَا تُشْرِکُ بِاللہِ ط اِنَّ الشِّرْکَ لِظُلْمٌ عَظِیْمٌ}‘‘
۔
(لقمن: 13)
’’ عبدﷲ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی کہ:
{حقیقت میں امن انہی کیلئے ہے جو ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کو ظلم کے ساتھ آلودہ نہ کیا}
تو مسلمانوں پر یہ بات بہت شاق گزری۔ انہوں نے پوچھا یا رسول ﷲ ہم میں سے کون ہے جس نے اپنی جان پر ظلم نہ کیا ہو گا؟ آپ نے فرمایا : یہ اس طرح سے نہیں ہے بلکہ اس سے مراد تو شرک ہے‘ کیا تم نے نہیں سنا کہ لقمن نے اپنے بیٹے سے کیا کہا تھا‘ جب وہ اسے نصیحت کر رہا تھا کہ
{اے بیٹے ﷲ کے ساتھ شرک مت کرنا‘ حقیقت یہ ہے کہ شرک البتہ ظلم عظیم ہے}‘‘۔

ﷲ کو واحد‘ یکتا و بے مثل ماننے اور ایمان میں شرک شامل نہ کرنے کے حوالے سے کتاب و سنت سے درج ذیل چیزیں ملتی ہیں:۔
۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
۔
ﷲ کو اس کی ’’ذات‘‘ میں واحد یکتا و بے مثل اور لاشریک ماننا

اس میں درج ذیل باتوں پر ایمان لانا شامل ہیں۔

1۔ اس پر ایمان لانا کہ ﷲ تعالیٰ نہ خود کسی کی اولاد ہے نہ اس کی کوئی بیوی ہے اور نہ اس کی کوئی اولاد ہے۔ ﷲ تعالیٰ ان سب چیزوں سے مبراء و بے نیاز ہے۔

ﷲ تعالیٰ کا ارشادات ہیں کہ:

’’ قُلْ ھُوَ اللہُ اَحَدٌo اَللہُ الصَّمَدُo لَمْ یَلِدْ لا وَلَمْ یُوْلَدْ o وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ‘‘۔
’’ کہو وہ ﷲ ہے ’’واحد و یکتا‘‘ ! وہ سب سے بے نیاز ہے نہ اس کی کوئی اولاد ہے اور نہ وہ کسی کی اولاد ہے اور کوئی اس کا ہمسر نہیں‘‘۔
(الاخلاص: )

’’ بَدِیْعُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ط اَنّٰی یَکُوْنُ لَہٗ وَلَدٌ وَلَمْ تَکُنْ لَّہٗ صَاحِبَۃٌ ط وَخَلَقَ کُلَّ شَیْئٍ ج وَھُوَ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمٌ‘‘۔
’’ وہ تو آسمانوں اور زمین کا موجد ہے اس کا کوئی بیٹا کیسے ہو سکتا ہے جبکہ اس کی کوئی بیوی ہی نہیں ہے‘ اس نے ہر چیز کو تخلیق کیا ہے اور وہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے‘‘۔
(الانعام:101)

اس حوالے سے شرک یہ ہے کہ ﷲ کو کسی کی اولاد سمجھا جائے یا کسی کو ﷲ کی اولاد سمجھا جائے یا کسی کو ﷲ کی بیوی قرار دیا جائے اور ﷲ کو ان چیزوں کا ضرورت مند و محتاج سمجھا جائے۔

2۔ اس پر ایمان لانا کہ ﷲ تعالیٰ اپنی ہر مخلوق سے الگ ہے‘ عرش پر جلوہ فرما ہے اور آسمان سے زمین تک کے معاملات کی تدبیر کر رہا ہے مگر اپنے علم کے ساتھ ہر جگہ موجود ہے۔
ﷲ تعالیٰ کے ارشادات ہیں:۔

’’ اَللہُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّٰمٰوتِ وَالْاَرْضَ وَمَا بَیْنَھُمَا فِیْ سِتَّۃِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰی عَلَی الْعَرْشِ ط مَالَکُمْ مِّنْ دُوْنِہٖ مِّنْ وَّلِیِّ وَّلَا شَفِیْع ط اَفَلَا تَتَذَکَّرُوْنَ o یُدَبِّرُ الْاَمْرُ مِنَ السَّمَآئِ اِلَی الْاَرْضِ ثُمَّ یَعْرُجُ اِلَیْہِ فِیْ یَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُہٗ اَلْفَ سَنَۃٍ مِّمَّا تَعُدُّوْنَ‘‘۔
’’ یہ ﷲ ہی ہے جس نے پیدا فرمایا آسمانوں اور زمین کو اور ہر اس چیز کو جوان کے درمیان ہے چھ دنوں میں پھر جلوہ فرما ہوا عرش پر‘ نہیں ہے تمہارا اس کے سوا کوئی حامی و مددگار اور نہ کوئی (اس کے آگے) سفارش کرنے والا‘ کیا تم سوچتے سمجھتے نہیں؟ وہ تدبیر کرتا ہے سارے معاملات کی آسمان سے زمین تک پھر چڑھتی ہے (رپورٹ) اس کے حضور ایک ایسے دن میں کہ ہے جس کی مقدار ایک ہزار سال تمہارے شمار کے حساب سے‘‘۔
(السجدہ: 4‘ 5)

’’ وَھُوَ مَعَکُمْ اَیْنَ مَاکُنْتُمْ ط وَاللہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ‘‘۔
’’ اور وہ (اللہ) تمہارے ساتھ ہے جہاں بھی تم ہو اور جو کام بھی تم کرتے ہو وہ اسے دیکھ رہا ہے‘‘۔
(الحدید:4)
۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
۔
آیتِ بالا سے ﷲ کے اپنے بندوں کے ساتھ ہونے کا پتہ ملتا ہے جہاں بھی وہ ہوں۔ سورۃ السجدہ کی آیات میں ’’ﷲ کے عرش پر مستوی ہونے‘‘ کی خبر اور آیتِ بالا میں ’’جو کام بھی ہم کرتے ہیں وہ اس کی طرف سے دیکھے جا رہے ہونے‘‘ کی خبر کی تطبیق سے ’’ﷲ کے اپنے بندوں کے ساتھ ہونے‘‘ کی جو صورت سمجھ میں آتی ہے وہ ’’علم کے ساتھ بندوں کے ساتھ ہونے کی صورت‘‘ کے طور پر سمجھ میں آتی ہے وہ ’’علم کے ساتھ بندوں کے ساتھ ہونے کی صورت‘‘ کے طور پر سمجھ میں آتی ہے (وﷲ اعلم) لیکن ﷲ کے اپنی مخلوق کے وجود یا مخلوق کے ﷲ کے وجود کا حصہ ہونے کی صورت کتاب و سنت کی کسی بھی دلیل سے سامنے نہیں آتی جیسا کہ بعض لوگوں کا خیال ہے۔ ﷲ کی ذات اپنی ہر مخلوق سے الگ ہے اور اس حوالے سے شرک ( فی الذات) یہ ہے کہ:۔


1۔ ہر چیز اور ہر بندے کو ﷲ تعالیٰ کی ذات / وجود کا جزو سمجھا جائے۔ شرک فی الذت کے اس عقیدے کو ’’ عقیدہ وحدت الوجود‘‘ کہتے ہیں۔

2۔ یہ سمجھا جائے کہ کوئی بندہ ﷲ کی ذات/ وجود میں مدغم و فنا ہو گیا ہے۔ شرک فی الذات کے اس عقیدے کو ’’ عقیدہ وحدۃ الشہود‘‘ کہتے ہیں۔

3۔ یہ سمجھا جائے کہ ﷲ کسی بندے کے وجود میں حلول کر گیا ہے۔ شرک فی الذات کے اس عقیدے کو ’’ عقیدہِ حلول‘‘ کہتے ہیں۔
۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
۔
ﷲ کو اس کے ’’ناموں اور صفات‘‘ میں واحد‘ یکتا و بے مثل اور لاشریک ماننا

ﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:

’’ وَلِلّٰہِ الْاَسْمَآء الْحُسْنٰی فَادْعُوْہُ بِھَا ص وَذَرُوْا الَّذِیْنَ یُلْحِدُوْنَ فِیْ اَسْمَآئِہٖ ط سَیُجْزَوْنَ مَاکَانُوْ یَعْمَلُوْنَ ‘‘۔
’’ اور ﷲ اچھے ناموں کا مستحق ہے اور اسے اچھے ہی ناموں سے پکارو اور ان لوگوں کو چھوڑ دو جو اس کا نام رکھنے میں راستی سے منحرف ہو جاتے ہیں اور جو کچھ وہ کرتے ہیں اس کا بدلہ پا کر رہیں گے‘‘۔
(الاعراف:180)

نبی ﷺ کا ارشاد ہے کہ:۔

’’ اِنَّ اللہَ تِسْعَۃٌ وَتِسْعِیْنَ اَسْمَاء مَنْ اَحْصَاھَا دَخَلَ الْجَنَّۃَ وَاِنَّ اللہَ وِتْرٌ یُحِبُّ الْوِتْرَ‘‘۔

درج بالا آیات و حدیث سے حقیقت واضح ہوتی ہے کہ ﷲ تعالیٰ اچھے ناموں کا مستحق ہے اور پھر اس کے اچھے نام وہی ہیں جو کود اس نے اپنے لئے پسند کئے ہیں اور کتاب و سنت میں جن کی تعداد ننانوے ہے۔ ﷲ تعالیٰ کو انہیں ناموں سے پکارنا لازم ہے اور اس حوالے سے شرک یہ ہے کہ ﷲ تعالیٰ کو ان ناموں کے علاوہ کسی اور نام سے پکارا جائے مثلاً اسے خدا کہا جائے جبکہ اس نے اپنا یہ نام ہمیں نہیں بتایا ہے۔
(مسلم ‘ کتاب الذکر والدعاء والتوبہ والاستغفار‘ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ)

ﷲ تعالیٰ نے کتاب و سنت میں اپنی جو بھی صفات بیان کی ہیں وہ ان میں بھی واحد و یکتا و بے مثل اور لاشریک ہے مثلاً عالم الغیب‘ دلوں کے بھید جاننے والا‘ بندوں کی دعا سننے والا صرف ﷲ تعالیٰ ہے ان صفات کے حوالے سے شرک یہ ہے کہ مثلاً ﷲ کے علاوہ کسی فرشتے "نبی" "ولی" جن یا کسی بت وغیرہ کو بھی عالم الغیب‘ دلوں کے بھید جاننے والا‘ بندوں کی دعا سننے والا سمجھا جائے وغیرہ۔
۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
۔
ﷲ تعالیٰ کو اس کی ’’قدرت ہائے ربوبیت‘‘ میں واحد ‘ یکتا و بے مثل اور لاشریک ماننا

ﷲ تعالیٰ اپنی قدرت ہائے ربوبیت میں بھی واحد‘ یکتا و بے مثل اور لاشریک ہے مثلاً کائنات اور اس میں موجود ہر شے کی تخلیق‘ کائنات کے اقتدارِ اعلیٰ کی ملکیت‘ اختیارات کل کی ملکیت‘ قدرتِ مطلق کی حاملیت‘ کائنات کے امور کی تدبیر‘ زمین و آسمان کے خزانوں کی ملکیت‘ بندوں کی پناہ و بقا کا انتظام‘ ان کیلئے رزق رسانی کا بندو بست‘ ان کی ہدایت و راہنمائی کا اہتمام اور ان کیلئے حاکمیت (احکامات‘ قوانین اور فیصلوں) کا نزول‘ ان کی حاجت روائی‘ مشکل کشائی اور کارسازی کا انتظام ‘ ان کے اعمال کی جزا‘ سزا‘ مغفرت و شفاعت کی انجام دہی وغیرہ۔

اس حوالے سے شرک یہ ہے کہ کسی اور کو بھی ﷲ کیلئے خاص ان افعال و قدرت ہائے ربوبیت پر قادر سمجھا جائے یا ان میں سے کسی فعل کو ادا کرنے کا حق ادا سمجھا جائے مثلاً کسی فردیا ادارے کو لوگوں کیلئے قانون بنانے کا حق دار سمجھا جائے۔
۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
۔
ﷲ کے ساتھ اس کے فرشتوں‘ کتابوں‘ رسولوں‘ یومِ آخرت اور تقدیر کی اچھائی و برائی پر ایمان لانا۔

نبی ﷺ کا ارشاد:

’’ قَالَ فَاَخْبِرْنِی عَنِ الْاِیْمَانِ قَالَ اَنْ تُؤْمِنَ بِاللہِ وَمَلٰئِکَتِہٖ وَکُتُبِہٖ وَرُسُلِہٖ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِوَتُؤْمِنَ بِالْقَدْرِ خَیْرِہٖ وَشَرِّہٖ‘‘۔
’’نبی ﷺ سے (جبرئیل علیہ السلام نے) کہا مجھے ایمان کے بارے بتائیے‘ آپ ﷺ نے فرمایا (ایمان یہ ہے) کہ تو ایمان لائے ﷲ پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابون پر اور اس کے رسولوں پر اور یومِ آخر پر اور یہ کہ تو ایمان لائے تقدیر کی اچھائی اور برائی پر‘‘۔
(مسلم‘ کتاب الایمان‘ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ )۔
۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
۔
صرف ﷲ تعالیٰ کی عبادت کرنا اور اس میں کسی کو شریک نہ کرنا

ﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:

’’یٰصَاحِبَیِ السِّجْنِ ء اَرْبَابٌ مُّتَفَرِّقُوْنَ خَیْرٌ اَمِ اللہُ الْوَاحِدُ الْقَھَّارُ o مَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖ اِلَّا اَسْمَآئً سَمَّیْتُمُوْھَا اَنْتُمْ وَاٰبَآؤُکُمْ مَّا اَنْزَلَ اللہُ بِھَا مِنْ سُلْطٰنٍ ط اِنِ الْحُکْمُ اِلَّا لِلّٰہِ ط اَمَرَ اَلَّا تَعْبُدُوْا اِلَّا اِیَّاہُ ط ذٰلِکَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ وَلٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ‘‘۔
’’ (یوسف علیہ السلام نے اپنے جیل کے ساتھیوں سے کہا) اے جیل کے ساتھیو! کیا بہت سے متفرق رب بہتر ہیں یا وہ ایک ﷲ جو سب پر غالب ہے؟ اس کو چھوڑ کر تم جن کی بندگی کر رہے ہو وہ اس کے سوا کچھ نہیں ہیں کہ بس چند نام ہیں جو تم نے اور تمہارے آباؤ اجداد نے رکھ لئے ہیں‘ ﷲ نے ان کیلئے کوئی سند نازل نہیں کی۔ حاکمیت (حکم جاری کرنے‘ قانون بنانے‘ فیصلہ کرنے) کا اختیار تو صرف ﷲ کیلئے خاص ہے۔ اس کا حکم ہے کہ خود اس کے سوا تم کسی کی بندگی نہ کرو‘ یہی ٹھیٹھ سیدھا طریق زندگی ہے مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں‘‘۔
(یوسف: 39‘ 40)
۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
ﷲ کے حکم کی اطاعت! ﷲ کی بندگی کی بنیاد اور بنیادی فعل عبادت

غیرﷲ کی بندگی کی بنیاد طاغوت کے حکم کی اطاعت بنتی ہے اور ﷲ کی بندگی کی بنیاد ﷲ کے حکم کی اطاعت ہوتی ہے۔ ﷲ تعالیٰ بندوں کو ’’کسی اور کی بندگی نہ کرنے بلکہ صرف اپنی بندگی کرنے‘‘ کا حکم دیتا ہے جیسا کہ آیتِ بالا میں ﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ:۔

’’ اَمَرَ اَلَّا تَعْبُدُوْا اِلَّا اِیَّاہُ ‘‘۔
’’ اس نے حکم دیا ہے کہ تم کسی کی بندگی نہ کرو سوائے اس کے‘‘۔

جب اس شخص ﷲ کے حکم کی اطاعت اختیار کرتا ہے تو اس اطاعت کے ساتھ ہی اس کی طرف سے ﷲ کی بندگی کی ابتداء ہو جاتی ہے پھر اس اطاعت میں بندہ بقیہ افعالِ عبادت (مثلاً صلاۃ‘ قربانی وغیرہ‘ ان کی تفصیل صفحہ :15 پر گزر چکی ہے) بھی ﷲ کیلئے ادا کرنے والا ہو جاتا ہے اس بنا پر حکم کی اطاعت کرنا بنیادی فعل عبادت بھی قرار پاتا ہے۔

ﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:

’’ قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰالَمِیْنَo لَا شَرِیکَ لَہٗ ج وَبِذٰلِکَ اُمِرْتُ وَاَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ‘‘۔
’’ کہو میری صلوٰۃ‘ میری قربانی‘ میرا جینا اور میرا مرنا‘ سب کچھ ﷲ رب العالمین کیلئے ہے جس کا کوئی شریک نہیں‘ اسی کا مجھے حکم دیا گیا ہے اور سب سے پہلے سر اطاعت جھکانے والا میں ہوں‘‘۔
(الانعام: 162‘ 163)
۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
۔
مسلمان (ﷲ کے اطاعت گزار)! ’’صرف ﷲ کے عبادت گزاروں‘‘ کا بنیادی نام​
اور ان کے دین کا نام ’’اسلام (ﷲ کی اطاعت)‘‘!​
ﷲ تعالیٰ کے ارشادات ہیں کہ:

’’ھُوَ سَمّٰکُمُ الْمُسْلِمِیْنَ o مِنْ قَبْلُ وَفِیْ ھٰذَا‘‘۔
’’اس نے تمہارا نام ’’مسلمان‘‘ رکھا ہے‘ پہلے بھی اور اس (قرآن) میں بھی‘‘۔
(الحج: 78)

’’ اَفَغَیْرَ دِیْنِ اللہِ یَبْغُوْنَ وَلَہٗ اَسْلَمَ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ طَوْعًا وَّکَرْھًا وَّاِلَیْہِ یُرْجَعُوْنَ o قُلْ اٰمَنَّا بِاللہِ وَمَا اُنْزِلَ عَلَیْنَا وَمَآ اُنْزِلَ عَلٰی اِبْرٰاہِیْمَ وَاِسْمٰعِیْلَ وَاِسْحٰقَ وَیَعْقُوْبُ وَالْاَسْبَاطِ وَمَآ اُوْتِیَ مُوْسٰی وَعِیْسٰی وَالنَّبِیُّوْنَ مِنْ رَّبِّھِمْ ص لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْھُمْ ز وَنَحْنُ لَہٗ مُسْلِمُوْنَ o وَمَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامَ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْہُ ج وھو فی الاخر من الخسرین‘‘۔
’’ تو پھر کیا یہ ﷲ کے دین (ﷲکی اطاعت) کے علاوہ کچھ اور چاہتے ہیں حالانکہ ﷲ ہی کے اطاعت گزار ہیں جو آسمانوں میں ہیں اور جو زمین میں ہیں‘ چارو ناچار اور سب اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے۔ کہو ایمان لائے ہم ﷲ پر اور اس پر جو نازل کیا گیا ہے‘ ہم پر اور جو نازل کیا گیا ابراہیم علیہ السلام و اسماعیل علیہ السلام اور اسحاق علیہ السلام و یعقوب علیہ السلام پر اور اس کی اولاد پر اور جو دیا گیا موسیٰ علیہ السلام اور عیسیٰ علیہ السلام کو اور سب نبیون کو ان کے رب کی طرف سے نہیں فرق کرتے ہم ان میں ایک (اور دوسرے) کے درمیان اور ہم اسی (اللہ) کے اطاعت گزار ہیں اور جو اسلام (ﷲ کی اطاعت) کے علاوہ کوئی اور دین اختیار کرنا چاہے گا تو وہ اس سے ہرگز قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں خسارہ اٹھانے والون میں سے ہوگا‘‘۔
(آل عمران: 83‘ 85)

’’ اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِیْتُ لَکُمْ الْاِسْلَامَ دِیْنًا‘‘۔
’’ آج کے دن ہم نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کر دیا اور تمہارے اوپر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لئے اسلام کو دین کے طور پر پسند کر لیا‘‘۔
(المائدہ:3)
۔
 
Top