• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہلحدیث سماع موتٰی کے میدان میں کسی سے پیچھے نہیں

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
السلام عليكم
١٦-کتاب الروح لابن القیم[شیخ البانی فرماتے ہیں:اس کتاب کے ابن القیم کی طرف منسوب ہونے کے بارے میں مجھے بھی شک ہے کیونکہ اس میں اس طرح کے قصے کہانیاں اور منکرات ہیں کہ ان کی وجہ سے جبکہ میں کسی مخطوطہ پر بھی مطلع نہ ہو سکا کہ جس پر اعتماد کرسکوں،اس لئے ہم ان کی طرف اس کتاب کی نسبت کاٹنے کا کہتے ہیں۔]
[فتاویٰ المدینہ:١٥ بحوالہ فتاویٰ البانیہ ص ٢٥٦]
حواله: http://forum.mohaddis.com/threads/10909
موضوع-اور-من-گھڑت-کتابیں

تیسری بات :
یہ بھی آپ کی جہالت یا تجاہل ہے کہ صرف '' بحث برائے بحث '' کی عادت پوری کرنے کے لیے ایک ہی رٹ لگارکھی ہے ۔ حالانکہ خود وہابی علماء میں سے کئی علماء دین نے اس کتاب کی نسبت کو درست قراردیا ہے ۔ اور آپ کی طرح دعوی بلادلیل نہیں بلکہ دلائل کے ساتھ ثابت کیا ہے ۔ ابن القیم کے مجموعہ کے ضمن میں مطبوع اس کتاب میں سب تفصیلات موجود ہیں ۔ اور ا س سے بھی پہلے سالوں پہلے شیخ بکر ابو زید نے ابن قیم کےحالات زندگی پر مرتب کتاب یہ سب تفصیلات ذکر کردی ہیں۔ کہیں فرصت ملے تو پڑھ کے دیکھیے گا آپ کو اندازہ ہوگا اس قدر محنت تو شیعہ نے اپنی اعلی قسم کی کتاب کے لیے نہیں کی ہوگی جس قدر محنت وہابیوں نے اپنی ایک بہت بعد والی کتاب کے لیے کی ہے ۔
علماءدین ، محققین کا آپس میں اختلاف ہوسکتا ہے ۔ شیخ البانی کو صحت نسبت کے لیے کوئی دلیل نہیں مل سکی دیگر علماء شیخ بکر ابو زید وغیرہ کو یہ دلائل مل گئے ہیں تو انہوں نے شیخ البانی کی بات کی بذات خود تردید کی ہے ۔
لہذا آپ کی اس بات کی کوئی حیثیت نہیں کہ جہاں عقائد پر زد پڑتی ہے کتب کا انکار کرتے ہیں ۔ اس بات کے غلط ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ دونوں قسم کے علماء ( نسبت کے ثبوت و عدم ثبوت کے قائلین ) کے عقائد ایک ہی ہیں اور دونوں کو ابن قیم کے اس کتاب میں موجود بعض عقائد سے اختلاف ہے ۔
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
دوسری بات :
کتاب کی نسبت کا جس نے انکار کیا ہے صرف قیاس کی بنیاد پر نہیں کیا ۔ صرف اعتراض کے چکر میں نہ رہا کریں ذرا غور بھی کرلیا کریں ۔ کسی کتاب کا مخطوطہ بنیادی چیز ہوتا ہے اس پر اعتماد کرنے کے لیے شیخ البانی رحمہ اللہ کو اس کا قابل اعتماد مخطوطہ نہیں مل سکا ۔ اب ایسے ہی الہام کے ذریعے توکسی کتاب کی کسی کی طرف نسبت ہونے سے رہی ۔
پہلی بات کا جن صاحب کی پوسٹ پر آپ نے جواب دینا تھا وہاں میں نے دے دیا ہے معذرت کے ساتھ

دوسری بات
کسی کتاب کی بنیادی چیز اس کا مخطوطہ ہوتا ہے یعنی وہ قلمی نسخہ جو منصف نے یا تو خود لکھا ہو یا کسی کابت سے اپنی نگرانی میں لکھوایا ہو شاید ایسی کو قابل اعتماد مخطوطہ کہتے ہیں جب ایسا مخطوظہ کسی امام کو نہ ملے تو وہ اس کتاب کی نسبت منصف کی طرف کرنے سے اپنے چاہنے والوں کو روک سکتا ہے (یاد رہے میں نے چاہنے والے لکھا ہے مقلد نہیں لکھا ) اس میں بچارے اس منصف کا کیا قصور ہے کہ قابل اعتماد مخطوطہ اس امام کو نہ ملا اور بچارے اس مصنف کی ایک کتاب ضائع ہوگئی اس امام کو یہ الہام تو نہیں ہوا کہ یہ کتاب اس مصنف کا مصنف فلاں ہے لیکن یہ الہام ضرور ہوا کہ یہ کتاب فلاں مصنف کی نہیں اور ایسی الہام کی بنیاد پر یہ حکم جاری کردیا کہ " ہم ان کی طرف اس کتاب کی نسبت کاٹنے کا کہتے ہیں"
چوتھی بات :
ہماری طرف سے اگر کسی کتاب کے اندر موجود عقائد وغیرہ کی وجہ سے اس کی نسبت میں شک و شبہ کا اظہار کیا جاتا ہے تو اس لیے نہیں کہ ہمارے عقائد پر ضرب پڑتی ہے بلکہ اس لیے کہ
اول : اس امام کا عقیدہ اس کی دیگر مشہور و معروف کتب میں اس کے خلاف ہوتا ہے ۔
ثانی : جس کتاب میں اس کا شاذ عقیدہ بیان ہوتا ہے ثبوت کے اعتبار سے اس کے اندر گنجائش ہوتی ہے ۔
ان دو باتوں کی موجودگی میں اس طرح کا موقف اپنایا جاتا ہے ( دوبارہ پھر سمجھ لیں ) اس لیے نہیں کہ ہمارے عقیدے پر ضرب پڑتی ہے اس لیے کہ خود اس امام کے عقیدے پر ضرب پڑتی ہے ۔
اس کی ایک مثال امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کتاب ’’ قاعدۃ جلیلۃ فی التوسل والوسیلۃ ‘‘ ہے ۔ بہت پہلے یہ کتاب چھپی ۔ طباعت میں تساہل کی وجہ سے اس میں بعض جگہ پر عبارت میں رد و بدل ہونے کی وجہ سے معنی و مفہوم ایسا سمجھ آنے لگا جس کی تردید شیخ الاسلام کی دیگر کتب سے ہوتی تھی ۔
شیخ ربیع بن ہادی المدخلی حفظہ اللہ ویرعاہ کی نظر سے یہ کتاب گزری انہوں نے اس عبارت کودیکھا تو اس کے قلمی نسخوں کی تلاش شروع کردی کہ اس مطبوع کتاب میں ضرور کہیں گڑ بڑ ہوگئی ہے ۔ لہذا نہوں نے ’’ مخطوطات ‘‘ کی طرف رجوع کیا تو واقعتا مطبوع کتاب میں عبارات میں رد و بدل تھا ۔ اور اصل مخطوطے میں عبارت ویسے ہی تھی جسطرح ابن تیمیہ کی دیگر کتب میں موجود تھی ۔ چنانچہ اب یہ کتاب ’’ قاعدۃ جلیلۃ فی التوسل والوسیلۃ ‘‘ شیخ ربیع حفظہ اللہ کی تحقیق کے ساتھ مطبوع ہے ۔ یہاں دو باتیں سمجھیں
1۔ کتاب کی عبارت پر شک و شبہ اس لیے نہیں ہوا کہ یہ ان کے عقیدے کے مطابق نہیں تھی بلکہ یہ شیخ الاسلام کے معروف عقیدے کےمطابق نہیں تھی اور اس سے ان کے عقیدے پر حرف آتا تھا ۔
2۔ اس کتاب کا انکار بلا کسی ثبوت اور ٹھوس دلیل کے نہیں کیا ۔ بلکہ اپنے موقف کو مخطوطات اور کتاب کی تحقیق کے دیگر قواعد و ضوابط کے مطابق ثابت کیا ہے ۔
تیسری بات آپ نے جس پوسٹ کے جواب میں ارشاد فرمانی تھی وہ میں دونوں پوسٹوں کے ایک ساتھ پوسٹ کرکے دے چکا ہوں معذرت کے ساتھ

چوتھی بات
علامہ البانی صاحب یہ فرماتے ہوئے اس کتاب کی نسبت ابن قیم کی طرف کرنے سے منع کرتے ہیں
-کتاب الروح لابن القیم[شیخ البانی فرماتے ہیں:اس کتاب کے ابن القیم کی طرف منسوب ہونے کے بارے میں مجھے بھی شک ہے کیونکہ اس میں اس طرح کے قصے کہانیاں اور منکرات ہیں
یعنی وہابی مذہب کے خلاف قصے کہانیاں اور منکرات ہیں اس لئے اس کتاب کی نسبت ابن قیم کی جانب کرنا انھیں شک میں مبتلا کرتا ہے اور وہ اس کتاب کی نسبت ابن قیم کی جانب کرنے سے منع کرتے ہیں
اول
کیا کتاب روح ابن قیم کی مشہور کتاب نہیں ؟
دوم
اگر اس امام کے عقیدے پر ضرب پڑتی ہے تو پڑتی رہے اس سے آپ کو کیا نقصان آپ اس امام کے مقلد تو ہیں نہیں جو اس کی ہر بات آپ کے لئے حجت ہو اور پھر اس طرح کی تحقیق کرنے سے کیا حاصل کہ اتنی جو محنت کی جاتی ہے اس کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے یہ ضرب آپ کے عقیدے پر ہی پڑتی ہے جس کے لئے آپ اتنی محنت کرتے ہیں اس خود ساختہ تحقیق سے آپ کا امام محفوظ ہوجاتا
پانچویں بات :
میں یہ کرنا چاہتا تھا کہ ’’ فصل الخطاب شیعہ مصنف کی کتاب کا حوالہ میں نے کیوں دیا تھا ۔۔ لیکن اس لیے نظر انداز کر رہا ہوں کہ دیگر پڑھنے والوں کو پہلے ہی سمجھ آگئی ہے اور آپ کو سمجھ آنے کی مجھے اب بھی امید نہیں ۔
ویسے بھی آپ کے جواب میں جتنی ’’ شراکتیں ‘‘ کرتا ہوں اس سے مجھے آپ سے کسی قسم کی ’’ خیر کی امید ‘‘ نہیں ہوتی البتہ اس طرف سے پر امید ہوتا ہوں کہ دیگر پڑھنے والے اس سے کچھ نہ کچھ ضرور مستفید ہوجائیں گے ۔
یہ بات حقیقت ہے کہ میں آپ کے اشارے کو نہیں سمجھ سکا اس کم علم پر مہربانی فرماکر آسان الفاظ میں ارشاد فرمائیں اگر یہ بات موضوع کی مناسبت سے ہے تو شکریہ
آپ کی باقی باتوں سے میں درگذر کرتا ہوں اس امید پر کہ آپ ایسی طرح اپنے ارشاد عالیہ سے ہم جیسے کم علموں کے اذہان کو اپنے علم کی شمع سے روشن کرتے رہیں گے
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
پھر مان کیوں نہیں لیتے کہ کتاب روح ابن قیم کی لکھی ہوئی کتاب ہے
آپ کی باتیں حد سے بڑھ کر جاہلانہ ہیں چاہیے تو یہ تھا کہ اپنی بات کو دلائل سے ثابت کرتے لیکن آپ کی دلیل صرف جہا لت ہے جس کا کوئی وزن نہین ہے
 

عزمی

رکن
شمولیت
جون 30، 2013
پیغامات
190
ری ایکشن اسکور
304
پوائنٹ
43
حافظ صاحب یہ کتاب ابن قیم ؒ کی ہے فضول بحث کوچھوڑیں اور حقیقت مان جائیں۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
حافظ صاحب یہ کتاب ابن قیم ؒ کی ہے فضول بحث کوچھوڑیں اور حقیقت مان جائیں
جناب آپ دلیل پیش کریں اور فضولیات سے گریز کریں بالفرض یہ کتاب اگر ان کی ہےتو شیعہ نے اپنے علما کی کتابوں کو ماننے سے انکا ر کیا ہے؟ؕ خذ ما صفا و دع ما کدر
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
Top