• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل السنّۃ اور مُرجئہ کون ہیں؟

شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
السلام علیکم ورحمۃ اللہ ............... ماشاء اللہ دفاع اہل السنۃ کا بھرپور عملی مظاہرہ کیا ہے الشیخ ابو عبداللہ طارق بھائی نے...اس دوسرا حصہ کب منظر عام پر آئے گا؟
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
السلام علیکم ورحمۃ اللہ ............... ماشاء اللہ دفاع اہل السنۃ کا بھرپور عملی مظاہرہ کیا ہے الشیخ ابو عبداللہ طارق بھائی نے...اس دوسرا حصہ کب منظر عام پر آئے گا؟
بھائی میرے خیال میں تو مضمون مکمل ہے باقی معلومات لے کر اپ ڈیٹ کردوں گا
 

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,118
ری ایکشن اسکور
4,480
پوائنٹ
376
خلاصہ کلام
خلاصہ کلام یہ ہے کہ مرجئہ جہمیہ کے نزدیک ایمان رب تعالیٰ کی معرفت کا نام ہے اور کفر اس سے جہالت کا۔ جبکہ شیخ البانی فرماتے ہیں:

ماتریدیہ وغیرہ کے نزدیک ایمان دل سے تصدیق ہے۔
اور مرجئہ فقہا کے نزدیک ایمان، دل سے تصدیق اور زبان سے اقرار ہے جبکہ اہلسنت، سلف صالحین کے نزدیک ایمان اعتقاد، زبان سے اقرار او رعمل سے عبارت ہے او رجو لوگ اس کے قائل نہیں ہیں۔ علامہ البانی  ان پر شدید نکیر اور تردید فرماتے ہیں۔ دیکھیں: ([80])
مرجئہ کے نزدیک اعمال ایمان کا جز نہیں ہیں۔
جبکہ سلف کے نزدیک اعمال ایمان کا جزء ہیں اور ترجمان سلف علامہ البانی کے نزدیک بھی اعمال ایمان کا جزء ہیں ۔ ([81])
جہمیہ وغیرہ کے نزدیک اعمال قلوب بھی ایمان کاجز نہیں ہیں۔
جبکہ شیخ البانی کےنزدیک اعمال قلوب ایمان کا جز ہیں۔ ([82])
سلف کے نزدیک مرجئہ میں سے کوئی بھی اعمال کو کمال ایمان کے لیے شرط نہیں کہتا۔
اور بعض حضرات کا یہ کہناکہ ’’مرجئہ ایمان کے لیے اعمال کو شرط کمال قرار دیتے ہیں‘‘ انتہائی مضحکہ خیز ہے۔
کیونکہ مرجئہ کے نزدیک تو ایمان شئ واحد ہے اس میں نیک و بد برابرہیں گنہگار بھی کامل الایمان ہے نہ کہ ناقص الایمان اور ان کے نزدیک تو اعمال ایمان میں شامل ہی نہیں لہٰذا شرط کمال کیونکر قرار پائیں گے۔
مرجئہ کے نزدیک ایمان میں کمی و بیشی نہیں ہوتی۔
جبکہ اہلسنت کے نزدیک ایمان میں کمی و بیشی ہوتی ہے۔
اور شیخ البانی فرماتے ہیں:
بہت ہی خوب
اللہ تعالی بعض لوگوں کو جو بے چارے شیخ البانی رحمہ اللہ کو مرجیہ ثابت کرتے ہیں ۔ان پر ترس آتا ہے ۔اللہ انھیں ہدایت عطا فرمایے آمین ۔
 
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
السلام علیکم ۔،۔،۔،
ٹرو منہج ڈاٹ کام کی شاندار پیشکش

عرصہ دراز سے کچھ نام نہاد "اصلاح پسند" اور "خود ساختہ مجددین" کی جانب سے سلف صالحین کے عقیدہ کے حاملین کو گمراہ فرقوں کے منہج پر قرار دینے کا جو طوفان بد تمیزی جاری تھا کہ جس کے نشانے پر کئی جید علماء اکرام اور منہج حق کے متبعین اور تحریکیں ہیں۔،۔،۔،۔
کبھی "مرجیئۃ العصر" کبھی "دور حاضر کے مرجیئہ" جیسے القابات سے نوازا جاتا۔،۔،۔،
آخر یہ طوفان بد تمیزی کب تک چلتا ، کیونکہ ایسے جھکڑ پہلے بھی چل چکے اور اہل علم ان کے آگے بند باندھ کر انکو سر نگوں کر چکے۔۔۔۔۔
یہ تحریر ،جو کے ماہنامہ محدث میں قسط وار شائع کی جا چکی ہے،بھی ایسے ہی ایک فتنے کے آگے بند ثابت ہوگی اور "تلبیسات فرق الضلال " کی قلعی کھول دے گی۔۔ انشاء اللہ العزیز

عصر حاضر میں اہل سنہ پر "فرق الضلال" کی جانب سے "مرجیئۃ العصر" کی تہمت کا عملی رد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اہل السنہ اور حقیقی مرجیئہ کے مابین فرق کرتی اردو زبان میں ایک منفرد تحریر۔۔!!!!

صفحات : 33
فائل سائز : 3.48 ایم بی
فارمیٹ : پی ڈی ایف
کتاب ڈاونلوڈ کیجئے۔۔۔
اور شیئر کیجئے۔۔
 
Top