عبدالوھاب الشعرانی کے بارے میں کوئی تعارف ہو سکے تو بتادیں کہ یہ کون شخص کون تھا؟ کیا یہ بھی صوفی ہی تھا؟
عبد الوهاب بن أحمد بن علي الشعراني
الأنصاري، الشافعي، الأشعري، الصوفي المربي، الشاذلي، المصري"
شعرانی رمضان سنة (898هـ) کو مصر کے ایک قصبہ (قلقشندة) میں پیدا ہوئے۔
چالیس دن کی عمر تھی ،کہ انکی والدہ انکو (ساقية أبي شعرة) نامی قصبہ
میں لے آئی ۔ جس کی وجہ ’’شعرانی ‘‘ کی نسبت نام کے ساتھ ہے ۔
اپنے وقت کے علماء سے علوم مروجہ حاصل کئے
اساتذہ میں مشہور محدث ’’علامہ جلال الدین سیوطی ‘‘ بھی شامل ہیں ۔
نوجوانی کے دور ہی سے تصوف کی طرف رغبت و شوق موجود تھا
عمر کے ساتھ ساتھ تصوف میں آگے بڑھتے گئے ۔حتی کہ اہل تصوف کے امام قرار پائے ۔
اور صوفیوں کے حالات میں بہت بڑی کتاب ’’ الطبقات الکبری ‘‘ لکھ دی۔
اور اس میں ایسی ایسی باتیں درج کیں کہ ان کو سننا سنانا بھی مشکل ہے
مثلاً ایک جگہ لکھتے ہیں :
ومنهم الشيخ إبراهيم العريان
رضي الله تعالى عنه، ورحمه
كان رضي الله عنه إذا دخل بلداً سلم على أهلها كباراً، وصغاراً بأسمائهم حتى كأنه تربى بينهم، وكان رضي الله عنه يطلع المنبر ويخطب عرياناً ، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔طلع لنا مراراً عديدة في الزاوية وسلم علي باسمي، واسم أبي، وأمي ثم قال: للذي بجنبه أيش اسم هذا، وكان يخرج الريح بحضرة الأكابر ثم يقول: هذه ضرطة فلان، ويحلف على ذلك، فيخجل ذلك الكبير منه مات رضي الله عنه سنة نيف، وثلاثين وتسعمائة رضي الله عنه.
یعنی بڑے صوفیاء میں شیخ ابراہیم عریاں ۔یعنی ننگے شاہ ۔۔بھی تھے ،رضی اللہ عنہ
وہ جب کسی شہر جاتے تو وہاں کے چھوٹے ،بڑے لوگوں کو ان کا نام لے لے کر سلام کرتے، گویا انہی میں پلے بڑھے ہوں (حالانکہ پہلی دفعہ ان سے سامنا کر رہے ہوتے )
اور منبر پر ’’ننگے ‘‘ جلوہ افروز ہوتے ۔
ہمارے ہاں خانقاہ میں کئی بار دیدار سے مشرف کیا۔اور مجھے میرے نام ،اور میری والدہ ،والد کے نام کے پکارا ۔پھر ازاں بعد اپنے پاس بیٹھے ایک شخص سے پوچھا ،اس کا نام کیا ہے ؟
شیخ ابراہیم عریاں۔کئی دفعہ بزرگوں کے پاس ’’آواز سے پیٹ کی ہوا خارج کرتے ۔اور حلفاً کہتے کہ یہ فلاں کی پیٹ کی ہوا ہے ، جس بزرگ کے پاس ایسا کرتے وہ شرمندہ ہوجاتے ۔
شیخ ابراہیم عریاں رضی اللہ عنہ ۹۳۰ ہجری کے بعد فوت ہوئے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسی لئے کویت کے مشہور عالم عبد الرحمن عبد الخالق اپنی کتاب (فضائح الصوفية) میں شعرانی کے متعلق لکھتے ہیں :
" فهذا هو عبد الوهاب الشعراني يجمع في كتابه الطبقات الكبرى كل فسق الصوفية وخرافاتها وزندقتها فيجعل كل المجانين والمجاذيب واللوطية والشاذين جنسياً، والذين يأتون البهائم عياناً وجهاراً في الطرقات، يجعل كل أولئك أولياء وينظمهم في سلك العارفين وأرباب الكرامات وينسب إليهم الفضل والمقامات. ولا يستحي أن يبدأهم بأبي بكر الصديق ثم الخلفاء الراشدين ثم ينظم في سلك هؤلاء من كان (يأتي الحمارة) جهاراً نهاراً أمام الناس ومن كان لا يغتسل طيلة عمره،
اس کا ترجمہ کرنے کی ہمت نہیں