- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
اب ہم نام نہاد اہل سنت کے رسالے"انسان کی عظمت" پر ناقدانہ نظر ڈالتے ہیں۔ بظاہر نام انسان کی عظمت رکھا گیا ہے مگر اس میں عظمت انسانی کو نہ قرآن سے بیان کیا گیا ہے اور نہ حدیث سے۔محض عقل کے گھوڑے دوڑائے گئے ہیں اور وہ بھی یونانی فلاسفروں کی تقلید میں کہ جن کا نہ سر ہے اور نہ پاؤں۔ کیا انسان کی عظمت یہی ہے کہ جس سے خالق اکبر کی اہانت لازم آتی ہو؟ کیا عظمت انسانی یہی ہے کہ نبی اور امتی کو ایک ہی صف میں کھڑا کیا جائے(دیکھئے انسان کی عظمت ص43)
یاد رکھیں کہ اللہ تعالی نے انسانی عظمت کو مختصر ترین الفاظ میں یوں بیان فرمایا ہے:
ولقد کرمان بنی آدم وحملنٰھم فی البر والبحر ورزقنٰھم من الطیب وفضلنٰھم علیٰ کثیر ممن خلقنا تفضیلا (بنی اسرائیل70)
اور ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی اور ان کو بحروبر میں (سفر کے لیے) سواری دی اور پاکیزہ روزی عطا کی اور اپنی بہت سی مخلوقات پر فضیلت دی۔
یہ مختصر مگر جامع کلام مولوی عبدالکریم صاحب کی تھدید کے لیے کافی ہے اور ان کی تقریر سے بے پرواہ کرنے والا ہے کیونکہ اس میں نہ نور کو وزن کرنے کا ذکر ہے اور نہ سورج کے عکس کا اس قسم کی تقریریں بجائے ہدایت کے گمراہی پھیلانے کا سبب بنتی ہیں۔ (مزید معلومات آگے آئیں گی)۔
یاد رکھیں کہ اللہ تعالی نے انسانی عظمت کو مختصر ترین الفاظ میں یوں بیان فرمایا ہے:
ولقد کرمان بنی آدم وحملنٰھم فی البر والبحر ورزقنٰھم من الطیب وفضلنٰھم علیٰ کثیر ممن خلقنا تفضیلا (بنی اسرائیل70)
اور ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی اور ان کو بحروبر میں (سفر کے لیے) سواری دی اور پاکیزہ روزی عطا کی اور اپنی بہت سی مخلوقات پر فضیلت دی۔
یہ مختصر مگر جامع کلام مولوی عبدالکریم صاحب کی تھدید کے لیے کافی ہے اور ان کی تقریر سے بے پرواہ کرنے والا ہے کیونکہ اس میں نہ نور کو وزن کرنے کا ذکر ہے اور نہ سورج کے عکس کا اس قسم کی تقریریں بجائے ہدایت کے گمراہی پھیلانے کا سبب بنتی ہیں۔ (مزید معلومات آگے آئیں گی)۔