• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل تصوف کی کارستانیاں

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
صوفی شریعت

6-عبادات
صوفیوں کا عقیدہ ہے کہ نماز، روزہ، حج زکوٰۃ یہ سب عوام کی عبادتیں ہیں۔
صوفی حضرات اپنے آپ کو خواص یا خاص الخاص کہتے ہیں۔
اسی لئیے ان کی ساری عبادتیں بھی خاص قسم کی ہیں۔ پھر ان کے ہر گروہ نے اپنی ایک مخصوص شریعت بنائی ہے۔ مثلاً مخصوص ہیئت کے ساتھ مخصوص ذکر، خلوت، مخصوص کھانے اور مخصوص لباس اور محفلیں۔ پھر اسلامی عبادات کا مقصد نفس کا تزکیہ اور معاشرے کی پاکیزگی ہے۔ مگر تصوف میں عبادات کا مقصد یہ ہے کہ دل کو اللہ کے ساتھ باندھ دیا جائے تاکہ اللہ سے براہ راست فیض حاصل ہو۔ اور اس میں فنا ہوجائیں۔ اور رسول سے غیب کے راستے مدد حاصل ہو۔ اور اللہ کے ساتھ متصف ہوجائیں۔ یہاں تک کہ صوفی کسی چیز کو کہے کن (ہوجا) تو وہ ہوجائے۔ نیز وہ مخلوق کے اسرار پر مطلع ہو۔ اور سارے ملکوت کو دیکھے۔ اور تصوف میں اس کی کوئی اہمیت نہیں کہ صوفیوں کی شریعت ، محمدی اور اسلامی شریعت کے کھلم کھلا خلاف ہو۔ چنانچہ حشیش یعنی گانجا اور شراب پینا اور عرسوں اور ذکر کے حلقوں میں مردوں عورتوں کا خلط ملط ہونا کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔ کیوں کہ ہر ولی کی اپنی شریعت ہے جسے وہ براہ راست اللہ تعالیٰ سے حاصل کرتا ہے۔ اس لیئے اس کی کوئی اہمیت نہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت کے موافق ہے یا نہیں۔ کیوں کہ ہر ایک کی اپنی شریعت ہے۔ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت عوام کے لیئے ہے۔ اور پیر اور صوفی کی شریعت خواص کے لیے ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
7-حلال و حرام
یہی حال حلال و حرام کا بھی ہے۔ چنانچہ صوفیوں میں جو لوگ وحدۃ الوجود کے قائل ہیں ان کے نزدیک کوئی حرام نہیں۔ کیوں کہ ہر موجود ایک ہی ہے۔ اسی لئے ان کے اندر ایسے ایسے ہوئے جو زندیق یا لوطی تھے یا گدھیوں کے ساتھ کھل کھلا دن دھاڑے بدفعلی کرتے تھے۔ پھر ان ہی میں وہ بھی تھے جویہ عقیدہ رکھتے تھے کہ اللہ نے اس سے سارے احکام ساقط کردیئے ہیں۔ اور ان کے لیئے وہ چیز حلال کردی ہے جو دوسروں پر حرام تھی۔
8-حکومت و سلطنت اور سیاست
جہاں تک حکومت و سلطنت اور سیاست کا تعلق ہے تو صوفیوں کا طریقہ یہ رہا ہے کہ برائی کا مقابلہ کرنا اور بادشاہوں کو مغلوب کرنے کی کوشش کرنا جائز نہیں۔ کیونکہ ان کے خیال میں اللہ نے جس حال کو چاہا بندوں کو اسی حال میں قائم کیا ہے۔
9-تربیت
غالباً صوفی شریعت میں جو چیز سب سے خطرناک ہے وہ ہے ان کا طریقہ تربیت۔ کیوں کہ وہ لوگوں کی عقل پر پوری طرح مسلط ہوجاتے ہیں اور اسے بیکار بناڈالتے ہیں۔ اور اس کے لیئے وہ قدم بہ قدم کام کرنے کا طریقہ اپناتے ہیں۔ چنانچہ پہلے وہ آدمی کو مانوس کرتے ہیں۔ پھر اس کے دل و دماغ پر تصوف اور صوفیوں کی عظمت، اور ہولناکی کا سکہ جماتے ہیں۔ اس کے بعد آدمی کو تلبیس اور فریب میں ڈالتے ہیں۔ پھر اس پر علوم تصوف میں سے تھوڑا تھوڑا چھڑکتے جاتے ہیں۔ اس کے بعد اسے صوفی طریق کے ساتھ باند دیتے ہیں۔ اور نکلنے کے سارے راستے بند کردیتے ہیں۔
سوم: صوفی سے بحث کا نقطہ آغاز

بہت سے غیرت مند مسلمان بھائی جنہیں دین سے محبت ہے اور تصوف اور اس کی لغویات سے نفرت ہے وہ صوفیوں سے غلط طور پر بحث شروع کردیتے ہیں کیونکہ وہ فروعی اور ادھر ادھر کی باتوں پر بحث کرنے لگتے ہیں۔ جیسے ذکر و اذکار میں ان کی بدعتیں' صوفی نام رکھنا' عرس منانا محفل میلاد قائم کرنا' تسبیحیں لٹکانا' گڈری پہننا' یا اسی طرح کے دوسرے الگ تھلگ مظاہراور روپ جن میں وہ ظاہر ہوتے ہیں۔
لیکن واضح رہے کہ ان باتوں سے بحث کا آغاز کرنا پورے طور پر غلط ہے۔ اور باوجودیکہ یہ ساری باتیں بدعت اور خلاف شریعت ہیں' اور انہیں دین میں گھڑ کر داخل کیا گیا ہے' لیکن تصوف کی جو باتیں پس پردہ ہیں وہ ان سے کہیں زیادہ کڑوی اور خطرناک ہیں۔ میرا مقصد یہ ہے کہ یہ باتیں فروع کی حیثیت رکھتی ہیں' لہٰذا اصول کو چھوڑ کر ان باتوں سے بحث کا آغاز کرنا درست نہیں۔ یہ صحیح ہے کہ یہ بھی جرائم ہیں اور خلاف شریعت ہیں' لیکن تصوف کے اندر جو ہولناک باتیں' جو گھڑنت' جو بدترین کفریات اور جو گندے مقاصد پائے جاتے ہیں ان کے مقابل میں مذکورہ بالا باتیں بہت معمولی اور ہیچ ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ جو شخص صوفی سے بحث کرے وہ فروعی اور شکلی باتوں کے بجائے اصولی اور بنیادی باتوں سے ابتداء کرے۔
اور غالباً اسلام اور تصوف کا اصل جوہری اختلاف پڑھ لینے کے بعد تمہیں سمجھ میں آگیا ہوگا کہ بحث کی ابتداء کہاں سے کرنی چاہیے۔ یعنی سب سے پہلا سوال ماخذ دین کے متعلق ہونا چاہیے کہ دین کہاں سے لیا جائے اور عقیدہ و عبادت کس چیز سے ثابت کی جائے۔ یعنی دین اور عقیدہ و عبادت کے حاصل کرنے کا ماخذ کیا ہو؟ اسلام اس ماخذ کو صرف کتاب و سنت میں محصور کرتا ہے کسی بھی عقیدے کا اثبات قرآن کی نص یا رسول کے ارشاد کے بغیر جائز نہیں اور کسی بھی شریعت کا اثبات کتاب و سنت یا اس کے موافق اجتہاد کے بغیر جائز نہیں اور اجتہاد صحیح بھی ہوتا ہے اور غلط بھی اور کتاب اللہ اور سنت رسول کے علاوہ کوئی معصوم نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
مگر مشائخ تصوف کا خیال ہے کہ وہ دین کو بغیر کسی واسطہ کے براہ راست اللہ تعالیٰ سے حاصل کرتے ہیں اور براہ راست رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے حاصل کرتے ہیں۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ آپ ہمیشہ ان کی مجلسوں اور ان کے ذکر کے مقامات میں تشریف لاتے ہیں ۔ اسی طرح وہ اپنا دین فرشتوں سے حاصل کرتے ہیں۔ اور جنوں سے حاصل کرتے ہیں جنہیں روحانی کہتے ہیں اور کشف حاصل کرتے ہیں جس کے متعلق ان کا خیال ہے کہ ولی کے دل پر غیب کی باتیں کھل جاتی ہیں اور وہ زمین و آسمان کی ساری چیزوں کو اور گذشتہ اور آئندہ کے سارے واقعات کو دیکھتا ہے۔ پس ولی کے علم سے ۔۔۔۔۔۔۔ان کے بقول۔۔۔۔۔۔آسمانوں اور زمین کا ایک ذرہ بھی باہر نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
اس لیے صوفی سے پہلا سوال یہ کرنا چاہیے کہ آپ لوگ دین کا ثبوت کہاں سے لاتے ہیں؟ یعنی اپنا عقیدہ کہاں سے حاصل کرتے ہیں؟ اگر وہ کہے کہ کتاب و سنت سے حاصل کرتے ہیں تو اس سے کہو کہ کتاب و سنت کی گواہی تو یہ ہے کہ ابلیس کافر ہے اور وہ اور اس کے پیروکار جہنمی ہیں۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَقَالَ الشَّيْطَانُ لَمَّا قُضِيَ الأَمْرُ إِنَّ اللّهَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ الْحَقِّ وَوَعَدتُّكُمْ فَأَخْلَفْتُكُمْ وَمَا كَانَ لِيَ عَلَيْكُم مِّن سُلْطَانٍ إِلاَّ أَن دَعَوْتُكُمْ فَاسْتَجَبْتُمْ لِي فَلاَ تَلُومُونِي وَلُومُواْ أَنفُسَكُم مَّا أَنَاْ بِمُصْرِخِكُمْ وَمَا أَنتُمْ بِمُصْرِخِيَّ إِنِّي كَفَرْتُ بِمَا أَشْرَكْتُمُونِ مِن قَبْلُ إِنَّ الظَّالِمِينَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ (إبراهيم : 22 )
اور جب معاملات کا فیصلہ کردیا جائے گا تو شیطان کہے گا کہ اللہ نے تم سے برحق وعدہ کیا تھا اور میں نے تم سے وعدہ کیا تو وعدہ خلافی کی اور مجھے تم پر کوئی اختیار تو تھا نہیں البتہ میں نے تم کو بلایا اور تم نے میری بات مان لی لہٰذا مجھے ملامت نہ کرو بلکہ اپنے آپ کو ملامت کرو۔ نہ میں تمہاری فریاد کرسکتا ہوں۔ اور نہ تم میری فریاد کرسکتے ہو۔ تم نے پہلے مجھے شریک ٹھہرایا میں اس کے ساتھ کفر کرتا ہوں۔ یقیناً ظالموں کے لیے دردناک عذاب ہے۔
تمام مفسرین سلف کا اجماع ہے کہ یہاں شیطان سے مراد ابلیس ہے۔ اور "تم میری فریاد نہیں کرسکتے" کا مطلب تم مجھے چھڑا اور بچا نہیں سکتے۔ اور اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ جہنم میں ہے۔
تو اب اے صوفیو! سوال یہ ہے کہ کیا ابلیس کے بارے میں آپ لوگوں کا بھی یہی عقیدہ ہے؟
اگر اس کے جواب میں صوفی یہ کہے کہ ہاں! ہمارا بھی یہی عقیدہ ہے کہ ابلیس اور اس کے ماننے ولے جہنمی ہیں تو یاد رکھو کہ وہ تم سے جھوٹ بول رہا ہے اور اگر یہ جواب دے کر ہم ابلیس کو جہنمی نہیں مانتے' بلکہ ہمارا عقیدہ ہے کہ اس نے جو کچھ کیا تھا اس سے توبہ کرلیا اور مومن و موحد ہوگیا۔۔۔۔۔۔جیسا کہ ان کے استاد حلاج کا کہنا ہے۔ تو اس سے کہو کہ اب تم کافر ہوگئے۔ کیونکہ تم نے کتاب اللہ' احادیث رسول اور اجماع امت کی مخالفت کی ۔ اس لیے کہ ان سب ذریعوں سے ثابت ہے کہ ابلیس کافر اور جہنمی ہے۔
صوفی سے یہ بھی کہو کہ تمہارے شیخ اکبر ابن عربی کا فیصلہ ہے کہ ابلیس جنتی ہے اور فرعون جنتی ہے (جیسا کہ "فصوص الحکم" میں لکھا ہے) اور تمہارے استاد اعظم حلاج کا کہنا ہے کہ ابلیس اس کا پیشوا اور فرعون اس کا پیر ہے( جیسا کہ "طواسین" ص 52میں لکھا ہے) اب بتاؤ کہ اس بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ جواب میں اگر وہ ان باتوں کو ماننے سے انکار کردے تو سمجھ لو کہ وہ کٹ حجت اور حقیقت کا منکر ہے یا جاہل اور ناواقف ہے اور اگر وہ بھی کافر ہوا۔ اور ابلیس اور فرعون کا بھائی ٹھہرا۔ لہٰذا جہنم میں ان سبھوں کا ساتھ اس کے لیے کافی ہے۔
اور اگر وہ تلبیس سے کام لے اور کہے کہ ان کی بات شطحیات میں سے ہے۔ انہوں نے اسے حال اور سکر کے غلبے کے وقت کہا تھا تو اس سے کہو تم جھوٹ بولتے ہو۔ یہ بات تو لکھی ہوئی کتابوں میں موجود ہے اور ابن عربی نے اپنی کتاب "فصوص" کو یوں شروع کیا ہے:
انی رایت رسول اللہ فی مبشرۃ فی محروسۃ دمشق واعطانی ھذا الکتاب وقال لی اخرج بہ علی الناس۔
"میں نے محروسہ دمشق کے اندر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک خواب میں دیکھا اور آپ نے مجھے یہ کتاب دی ۔ اور فرمایا اسے لوگوں کے سامنے برپا کرو"۔
اور اسی کتاب میں ابن عربی نے بیان کیا ہے کہ ابلیس اور فرعون اللہ کی معرفت رکھتے تھے۔ اور نجات پائیں گے۔ اور فرعون کو موسیٰ علیہ السلام سے زیادہ اللہ کا علم حاصل تھا۔ اور جس نے کسی بھی چیز کی پوجا کی اس اللہ ہی کی پوجا کی ۔ اسی طرح حلاج نے بھی اپنی ساری کفریات کو کتاب کے اندر لکھ رکھا ہے۔ یہ شطح یا حال کا غلبہ نہیں تھا جیسا کہ لوگ کہا کرتے ہیں۔
اس کے جواب میں اگرصوفی یہ کہے کہ ان لوگوں نے ایک ایسی زبان میں بات کی ہے جسے ہم نہیں جانتے تو اس کو کہو کہ ان لوگوں نے اپنی بات عربی زبان میں لکھی ہے اور ان کے شاگردوں نے ان کی شرح کی ہے اور مذکورہ باتوں کو دوٹوک لفظوں میں بیان کیا ہے۔
اگر اس کے جواب میں صوفی یہ کہے کہ ایسی زبان ہے جو اہل تصوف کے ساتھ خاص ہے اور اسے دوسرے لوگ نہیں جانتے۔ تو اس سے یہ کہو کہ ان کی یہ زبان عربی ہی زبان تو ہے جس کو انہوں نے لوگوں کے درمیان عام کیا ہے اور اپنے ساتھ خاص نہیں کیا ہے اور اسی بنیاد پر علماء اسلام نے حلاج کواس کی باتوں کے سبب کافر قرار دیا اور اسے 309ھ میں بغداد کے پل پر پھانسی دی گئی۔ اسی طرح علماء اسلام نے ابن عربی کے بھی کافر زندیق ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
اگر صوفی کہے کہ میں علماء شریعت کے فیصلے کو تسلیم نہیں کرتا کیونکہ وہ علماء ظاہر ہیں حقیقت نہیں جانتے۔ تو اس سے کہو کہ یہ "ظاہر" تو کتاب و سنت ہے۔ اور جو "حقیقت" اس "ظاہر" کے خلاف ہو وہ باطل ہے۔ پھر اس سے یہ بھی پوچھو کہ وہ صوفیانہ حقیقت کیا ہے جس کا تم لوگ دعویٰ کرتے ہو؟ اگر وہ کہے کہ یہ ایک راز ہے جس کو ہم نہیں بتلاتے تو اس سے کہو کہ جی نہیں تم لوگوں نے اس راز کو آشکارا کردیا اور پھیلا دیا ہے۔ اور وہ راز یہ ہے کہ تمہارے خیال میں ہر موجود اللہ ہے۔ جنت و جہنم ایک ہی چیز ہے۔ ابلیس اور محمد ایک ہی ہیں۔ اللہ ہی مخلوق ہے اور مخلوق ہی اللہ ہے۔ جیسا کہ تمہارے امام شیخ اکبر نے کہا ہے؟
العبد رب والرب عبد یالیت شعری من المکلف
ان قلت عبد فذاک رب وان قلت اب انی یکلف
"بندہ رب ہے اور رب بندہ ہے۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ پھر مکلف کون ہے؟ اگر کہا جائے کہ بندہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو وہی رب ہے۔ اور اگر کہا جائے کہ رب۔ تو پھر مکلف کیسے ہو سکتا ہے"۔
اب اگر صوفی اس کا اقرار کرلے' اس کے باوجود ان زندیقوں کی پیروی کرے تو انہیں جیسا کافر وہ بھی ہوا۔ اور کہے کہ میں نہیں جانتا کہ یہ کیا بات ہے۔ مجھے اس کا علم نہیں۔ البتہ میں اس کے کہنے والوں کی ایمان اور پاکی اور ولایت کا یقین رکھتا ہوں تو اس سے کہو کہ یہ واضح عربی کلام ہے۔ اس میں کوئی خفا نہیں اور یہ ایک معروف عقیدے یعنی وحدۃ الوجود کا پتہ دیتا ہے۔ اور یہ ہندوؤں اور زندیقوں کا عقیدہ ہے جسے تم لوگوں نے اسلام کی طرف منتقل کرلیا ہے۔ اور اسے قرآنی آیات اور نبوی احادیث کا جامہ پہنادیا ہے۔
اس کے بعد اگر صوفی یہ کہے کہ اولیاء کی شان میں گستاخی نہ کرو ورنہ وہ تم کو برباد کردیں گے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ جو کوئی میرے ولی سے دشمنی کرے میں اس کے خلاف جنگ کا اعلان کرتا ہوں۔ تو اس کے جواب میں تم کہو کہ یہ لوگ اولیاء نہیں ہیں بلکہ زندیق و بددین ہیں جنہوں نے اوپر سے اسلام کا پردہ ڈال رکھا ہے اور میں تمہارے ساتھ اور تمہارے خداؤں کے ساتھ کفر کررہا ہوں۔
فَكِيدُونِي جَمِيعاً ثُمَّ لاَ تُنظِرُونِ (55) إِنِّي تَوَكَّلْتُ عَلَى اللّهِ رَبِّي وَرَبِّكُم مَّا مِن دَآبَّةٍ إِلاَّ هُوَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهَا إِنَّ رَبِّي عَلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ (هود :55-56 )
"لہٰذا تم سب مل کر میرے خلاف داؤں چلاؤ پھر مجھے مہلت نہ دو۔ میں نے اللہ پر بھروسہ کررکھا ہے جو میرا اور تمہارا پروردگار ہے۔ روئے زمین پر جو بھی چلنے والا ہے اللہ نے اس کی چوٹی پکڑ رکھی ہے۔ بے شک میرا پروردگار صراط مستقیم پر ہے"۔
پھر اگر صوفی یہ کہے کہ ضروری ہے کہ ہم صوفیوں کے حق میں ان کے حالات کو تسلیم کرلیں کیونکہ انہوں نے حقائق کو دیکھا ہے اور دین کے باطن کو پہنچانا ہے۔ تو اس سے کہو کہ تم جھوٹ بولتے ہو۔ اگر کوئی شخص اپنی بات کے ذریعہ کتاب و سنت کی مخالفت کرے ۔ اور مسلمانوں کے درمیان کفر و زندقہ پھیلائے تو اس پر چپ رہنا جائز نہیں۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَى مِن بَعْدِ مَا بَيَّنَّاهُ لِلنَّاسِ فِي الْكِتَابِ أُولَـئِكَ يَلعَنُهُمُ اللّهُ وَيَلْعَنُهُمُ اللَّاعِنُونَ ( 159) إِلاَّ الَّذِينَ تَابُواْ وَأَصْلَحُواْ وَبَيَّنُواْ فَأُوْلَـئِكَ أَتُوبُ عَلَيْهِمْ وَأَنَا التَّوَّابُ الرَّحِيمُ (البقرة :159-160)
"یقیناً جو لوگ ہمارءی نازل کی ہوئی دلیلوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں اس کے بعد کہ ہم اسے لوگوں کے لیے کتاب میں بیان کرچکے ہیں تو ایسے لوگوں اللہ لعنت کرتا ہے اور لعنت کرنے والے لعنت کرتے ہیں۔ سوائے ان لوگوں کے جو توبہ کریں اور اصلاح کریں اور بیان کریں تو میں ایسے لوگوں کی توبہ قبول کرتا ہوں اور میں توبہ قبول کرنے والا مہربان ہوں"۔
اس لیے تمہارے باطل اور لغویات اور زندقہ پر چپ رہنا جائز نہیں۔ کیونکہ تم لوگوں نے عالمِ اسلام کو پچھلے دور میں بھی اور موجودہ زمانے میں بھی خراب کررکھا ہے۔ آج تک تم لوگوں کا یہی وطیرہ چلا آرہا ہے کہ لوگوں کو اللہ کی عبادت سے نکال کر مشائخ کی عبادت کی طرف لے جاتے ہو۔ توحید سے نکال کر شرک اور قبر پرستی کی طرف لے جاتے ہو۔ سنت سے نکال کر بدعت کی طرف لے جاتے ہو۔ اور کتاب و سنت کے علم سے نکال کر اللہ' فرشتے' رسول اور جنوں کو دیکھنے کا دعویٰ کرنے والوں سے بدعات و خرافات اور جھوٹ فریب حاصل کرنے کی طرف لے جاتے ہو۔ تم زندگی بھر باطنی فرقوں کے مددگار اور سامراج کے خادم رہے۔ اس لیے قطعاً جائز نہیں کہ تم لوگوں نے جو گمراہی اور شرک پھیلا رکھا ہے' اور لوگوں کو قرآن کریم اور حدیث سے بہکا کر اپنے بدعتیانہ اذکار اور مشرکوں جیسی سیٹی اور تالی والی عبادت کی طرف لے جاتے ہو اس پر خاموشی اختیار کی جائے۔
اس مرحلہ پر صوفی لازماً خاموش ہوجائے گا۔ وہ سمجھ جائے گا کہ اس کا پالا ایک ایسے شخص سے پڑا ہے جس کو اس کے باطل کا پورا پورا علم ہے اس کے بعد یا تو اللہ تعالیٰ اس کو صحیح اسلام کی ہدایت دے گا یا وہ اپنے عقیدے اور معاملہ کو چھپائے رکھے گا۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اسے کسی دن رسوا کردے' یا کفر و زندقے اور بدعت و مخالفتِ حق پر اس کی موت آجائے۔
ہم نے یہ ساری باتیں ان کی کتابوں اور اقوال سے تفصیل کے ساتھ بیان کردی ہیں آپ ہماری کتاب "الفکر الصوفی فی ضوء الکتاب والسنۃ" کا مطالعہ کروگے تو اللہ کی حمد و توفیق سے آپ کو یہ سب تفصیل کے ساتھ مل جائے گا۔
اور اول و آخر ساری حمد اللہ کے لیے ہے۔ اور ساری عزت کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہے' اور ان کی پیروی کرنے والے' اور صراط مستقیم پر چلنے والے مومنین کے لئے ہے۔​
والحمد للہ رب العالمین۔​
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
جزاکم اللہ خیرا وبارک فیکم ۔
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
319
پوائنٹ
127
نعیم صاحب اسی لئے یہ لوگ تقلید کے پیچھے پڑے ہیں کہ اتباع میں تصوف کی گنجائش نہیں اور تقلید میں کھلی آزادی ۔احناف کا پورا طبقہ تصوف میں گھرا ہوا ہے یہ لوگ تو صرف عوام کو بیوقوف بنانے کیلئے اپنے آپکو حنفی اور اہل السنہ کہتے ہیں ورنہ نہ یہ لوگ اھل السنہ کے طریقہ پر ہیں اور نہ ہی مکمل ابو حنیفہ کے طریقہ پر۔۔اور یہ تصوف ہی کی کارستانی ہے کہ جگہ جگہ درگاہ،مزار اور شرک و بدعت کے تمام مظاہر۔۔۔اللہ آپکو جزاے خیر دے اور آپکی محنتوں کو قبول فرماے۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
جزاکم اللہ خیرا وبارک فیکم
وزاد کم اللہ علما
 
Top