• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل حدیث حضرات کی سند مطلوب ہے

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
اس شدت کے ساتھ دونوں طرف سے ایک دوسرے سے اسانید لینے دینے کا سلسلہ بھی موجود رہا ہے ۔ اگر اہلحدیث حضرات کی اسانید میں غیر اہلحدیث موجود ہیں تو مقلدین کی اسانید کون سی ’’ مسلسل بالمقلدین ‘‘ کے قبیل سے ہیں ۔ جو اعتراض ایک فریق پر کریں گے وہ دوسرے پر بھی آئے گا ۔

میں یہی سمجھتا ہوں کہ یہ اختلاف اتنا نہیں ہے جتنا بنایا گیا ہے۔
واللہ اعلم
 
شمولیت
نومبر 14، 2013
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
43
اگر آپ اس طرح ’’ مسلسل بأہل الحدیث ‘‘ سند کا مطالبہ کرسکتے ہیں تو ہمیں بھی حق ہے کہ ہم آپ سے ’’ مسلسل بالأحناف ‘‘ سند کا مطالبہ کریں ۔
سند میں آپ مقلدین اور غیرمقلدین کا ضرور مطالبہ کریں آپ کا یہ جائز مطالبہ ہوگا
میرے حساب سے سب کے سب مقلدین ہیں آپ صرف غیر مقلدین کی نشاندہی کردیں بس
بلکہ مجھ تو تمام کی تمام اہل حدیث حضرات کی ہی سند دکھائیے
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
سند میں آپ مقلدین اور غیرمقلدین کا ضرور مطالبہ کریں آپ کا یہ جائز مطالبہ ہوگا
میرے حساب سے سب کے سب مقلدین ہیں آپ صرف غیر مقلدین کی نشاندہی کردیں بس بلکہ مجھ تو تمام کی تمام اہل حدیث حضرات کی ہی سند دکھائیے
میں نے یہ بحث پڑھی کہ جس میں یوسف بھائی سند کے پیچھے لگے ہوئے ہیں
یوسف بھائی ہر چیز کی تحقیق کا کوئی مقصد ہوتا ہے اور جس چیز کی تحقیق کی جاتی ہے اسکی پہچان ہونا بھی لازمی ہوتی ہے
میرے خیال میں ایک تو آپ کا اہل حدیث کی سند کی تحقیق کا مقصد بھی سامنے نہیں آیا اور دوسرا کم از کم مجھے تو واضح نظر آ رہا ہے کہ آپ کو سند کی کوئی معرفت نہیں
یاد رکھیں یہاں سند کی معرفت سے مراد سند سند کی رٹ لگانا یا مستشرقین کی طرح اپنے مفاد کے لئے کوئی سند یاد کرنا نہیں بلکہ سند کے سلسلے میں مندرجہ ذیل چہزوں کی معرفت لازمی ہے
1-سند کی دین میں کیا افادیت ہے جیسا کہ امام مسلم نے اپنے مقدمے میں بیان کی ہے یعنی اسکے بغیر ہر کوئی اپنی مرضی سے دین کی بات کرنا اور دعوت دینا شروع کر دے گا
2-سند کے لئے کیا چیزیں ضروری ہیں (محدثین کے سخت اصولوں سے گزر کر آنا پڑتا ہے)
3-سند کا متبادل بھی کچھ ہوتا ہے کہ جس وقت سند کی وقعت دعوت کے لحاظ سے اتنی نہیں رہ جاتی اور انسان سند کے سہارے کے بغیر بھی دعوت دے سکتا ہے اس صورت میں اگر سند کا سہارا لیا بھی جائے تو سخت اصول لگانے کی ضرورت نہیں ہوتی مثلا قرآن جب تواتر سے مل گیا تو اب سند کی ضرورت نہیں بلکہ ہم دعوت دیتے ہوئے قرآن کی آیت پڑھ کر یہ کہ دیں کہ قرآن میں ایسے ہے تو کوئی سند نہیں مانگے گا اسی طرح بخاری کی حدیث پڑھ کر ہم دعوت دیں تو عوما کوئی اسکی سند نہیں مانگے گا حالانکہ بخاری کے مصنف کے بعد اب تک کتنی سندیں آ چکی ہیں پس اب اگر آپ یوسف بھائی کے واسطے سے ہمارے کسی اہل حدیث کی سند کوئی پینچتی ہے تو اس میں اتنا ناراض ہونے کی کیا ضرورت ہے ہمارے ہاں تو یہ صرف آپ لوگوں کو سند سے مانوس کرنے کے لئے کیا جاتا ہے کہ آپ کو بھی بیچ میں لے لیتے ہیں ایک مثال سے سمجھاتا ہوں
ہم میں سے کوی اپنے بچے کو مجاہد یا سپاہی یا فوجی بنانا چاہتا ہے اور بچہ اسکے سخت خلاف ہوتا ہے تو شروع سے والدین اسی کی پریکٹس کسی نہ کسی طریقے سے کرواتے ہیں کہ اسکو نقلی گولیاں اور پستول دے کر اسکی ریہرسل کرواتے ہیں تاکہ اسکا دل اس میں لگے پس ہم تو آپ کا دل لگانے کے لئے ایسا کرتے ہیں کیونکہ ہم نے یہ دیکھا ہے کہ آپ (میری مراد آپ جیسی ذہنیت رکھنے والا ایک حنفی طبقہ) سند کو کچھ نہیں سمجھتے اور اپنے بزرگوں کو سب کچھ سمجھتے ہیں
یاد رکھیں سند اور بزرگوں کی بے جا بزرگی آپس میں متضاد ہیں پس میں نے آپ جیسی ذہنیت والوں کو دیکھا ہے کہ اگر آپ کے بزرگ کوئی ایسا شرکیہ فعل بھی کر لیں جو بالکل بریلویوں کی طرح ہو تو آپ مر مر کر اسکی تاویل کر رہے ہوتے ہیں اور اسکی سند کی طرف دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے حالانکہ دوسری جگہ خود اس سند کے غیر مستند ہونے کی گواہی دے رہے ہوتے ہیں

نتیجہ

میں نے اوپر دو طرح کی سندوں کا ذکر کیا ہے ایک وہ جس کو متبادل تقویت کے لئے کچھ نہیں ملتا اس سند کو یہ بھائی کچھ اہمیت نہیں دیتے اور دوسری وہ سند کہ جس کا متبادل تقویت دینے والا موجود ہو اس سند کے یہ پیچھے پڑے ہوتے ہیں اصل میں یہ ویسے ہی ہے جیسے بدعتی ساری رات شب معراج کی نمازیں پڑھتے رہیں اور صبح فجر پڑھے بغیر سو جائیں
گل اس دور کے زخم رسیدوں میں مل گئے
یہ بھی لہو لگا کے شہیدوں میں مل گئے
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
یہ بیچارے اشماریہ اور محمد یوسف یہ جتانا چاہتے ہیں کہ اہل حدیث اپنی سند میں شاہ ولی اللہ حنفی کے محتاج ہیں انکے ذکر کے بغیر اہل حدیث کی سند مکمل نہیں ہوتی حالانکہ اہل حدیث کی ایسی اسناد بھی ہیں جس میں اس صوفی شاہ ولی اللہ کا کوئی وجود نہیں۔جیسے شیخ رفیق طاہر حفظہ اللہ کی سند۔

اصل میں یہ بیچارے مقلدین سند کے معاملے میں شدید احساس کمتری کا شکار ہیں کیونکہ ان بیچاروں کی سند شروع ہی ضعیف مجروح راوی ابوحنیفہ اور انکے کذاب شاگردوں سے ہوتی ہے تو جن کی سند اتنی شرمناک ہو تو وہ اپنی شرم چھپانے کی خاطر پہلے ہی دوسروں کی اسناد پر اعتراض کرنے لگتے ہیں۔ تاکہ کسی کی نظر ان کی بے ہودہ سند پر نہ جائے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
سند میں آپ مقلدین اور غیرمقلدین کا ضرور مطالبہ کریں آپ کا یہ جائز مطالبہ ہوگا
میرے حساب سے سب کے سب مقلدین ہیں آپ صرف غیر مقلدین کی نشاندہی کردیں بس
بلکہ مجھ تو تمام کی تمام اہل حدیث حضرات کی ہی سند دکھائیے
سب کے سب مقلدین کہنے سے گزارا نہیں چلے گا ۔ اگر آپ کو ضرورت محسوس ہوئی تو مقلدین مثلا احناف و شوافع کے آپس میں ایک دوسرے پر تکفیری فتوی آپ کو دکھائیں گے ۔ اور یہ بھی بتائیں گے کہ کس طرح مقلدین آپس میں ایک دوسرے پر جزیہ لگانے کی فکر میں رہے ہیں ۔
لہذا ہمارا آپ سے ’’ مسلسل بالأحناف ‘‘ سند کا مطالبہ کرنا بے جا نہیں ہے ۔
بلکہ میرا احساس تو یہ بھی ہے کہ اگر آپ سے مطلقا مسلسل بالمقلدین کا بھی مطالبہ کردیا جائے تو پورا نہیں کرسکیں گے ۔ کیونکہ سلسلہ اسانید جن أئمہ کی تقلید کی جاتی ہے ان کے دور سے شروع نہیں ہوتا بلکہ یہ سلسلہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور سے جاری ہے ۔
اگر بحث کو صحیح رخ دینا چاہتے ہیں تو :
اہلحدیث حضرات کی اسانید پر ’’ علم الأسانید ‘‘ یعنی ’’ علوم الحدیث ‘‘ کے اصول و قواعد کی بنیاد پر بات کریں ۔
اور یہ تلاش کریں کہ اصول حدیث کی کس کتاب میں یہ شرط لگائی گئی ہے کہ سند کے اندر ’’ مقلد ‘‘ یا ’’ غیر مقلد ‘‘ ہونا یا نہ ہونا ضروری ہے ۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
یہ بیچارے اشماریہ اور محمد یوسف یہ جتانا چاہتے ہیں کہ اہل حدیث اپنی سند میں شاہ ولی اللہ حنفی کے محتاج ہیں انکے ذکر کے بغیر اہل حدیث کی سند مکمل نہیں ہوتی حالانکہ اہل حدیث کی ایسی اسناد بھی ہیں جس میں اس صوفی شاہ ولی اللہ کا کوئی وجود نہیں۔جیسے شیخ رفیق طاہر حفظہ اللہ کی سند۔

اصل میں یہ بیچارے مقلدین سند کے معاملے میں شدید احساس کمتری کا شکار ہیں کیونکہ ان بیچاروں کی سند شروع ہی ضعیف مجروح راوی ابوحنیفہ اور انکے کذاب شاگردوں سے ہوتی ہے تو جن کی سند اتنی شرمناک ہو تو وہ اپنی شرم چھپانے کی خاطر پہلے ہی دوسروں کی اسناد پر اعتراض کرنے لگتے ہیں۔ تاکہ کسی کی نظر ان کی بے ہودہ سند پر نہ جائے۔

مجھ سے کوئی دیرینہ لڑائی ہے کیا آپ کی جناب؟
 
شمولیت
ستمبر 25، 2013
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
35
پوائنٹ
32
مجھ سے کوئی دیرینہ لڑائی ہے کیا آپ کی جناب؟
شیخ رفیق طاہر نے مولانا میر سیالکوٹی کو اپنے ااستاذہ میں شامل کیا ہے،اور مولانا میر کی سند میں تو شاہ ولی اللہؒ کا ذکر موجود ہے ۔اہل حدیث کا ایک طبقہ تو شاہ ولی اللہ ؒ پر فخر کرتا ہے اور انہیں اہل حدیث میں شمار کرتا ہے ،اور دوسرے طبقے میں آپ جیسے جاہلی اہل حدیث ہیں جن جہالت پر جہالت بھی آنسو بھاتی ہے۔
 
Top