• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل حدیث حضرات کی سند مطلوب ہے

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
بھائی صاحب
ادھر کی باتیں کون کرتے ہیں ذرا آپ ہی انصاف کی نگا ہ سے دیکھئے
میں نے جب موضوع شروع کیا اور ایک سوال کیا توادھر ادھر کی باتیں آپ کی بھائیوں نے کی ہے ۔
چور الٹا کوتوال کو ڈانٹے
18 کمنٹ آپ کی تھی اس سے متعلق۔
ایک سوال آپ سے یہ آپ تو بحث سے بیزار تھے آپ کیوں پھر سے کود پڑے۔
باقی کل انشاء اللہ
جناب محمد یوسف صاحب !
میں نے کسی کی صفائی نہیں دی تھی کہ آپ کو بتانے کی ضرورت پڑتی کہ کون ادھر ادھر کی باتیں کر رہا ہے ۔ اور ویسے بھی یہاں مقابلہ نہیں ہو رہا تھا کہ باقاعدہ اعلان کیا جاتا کہ کون غیر متعلقہ باتیں کرنے میں کس سے آگے ہے ۔
آپ موضوع شروع کرنے والے تھے آپ کا حق بنتا تھا کہ اگر کوئی غیر متعلقہ بات کرتا بھی تو آپ کو موضوع سے تعلق سے ہی بات بڑھانا چاہیے تھا تاکہ خود بخود بحث موضوع میں محصور رہتی ۔
اور اگر غیر متعلقہ باتوں کا جواب دینا آپ ضروری سمجھتے بھی تھے تو موضوع کو سمیٹنے کے بعد آپ یہ کام کر سکتے تھے ۔ یا اپنے مخصوص انداز میں کہہ سکتے تھے غیر متعلقہ باتیں ’’ فرصت ملنے پر ۔۔۔ ‘‘ ۔
لیکن آپ نے کیا کیا ہے ۔ ساری فرصتیں ادھر ادھر کی باتوں میں کھپا کر جب اصل موضوع کی باری آتی ہے تو کہتے ہیں ’’ فرصت ملنے پر ۔۔۔ ‘‘
اگر آپ کے پاس فرصت نہیں تھی تو موضوع شروع کرنے کے لیے آپ کو کسی نے مجبور کب کیا تھا ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
اہل حدیث حضرات کی آپ کو سند مطلوب تھی ۔
آپ کی یہ طلب پوری ہوئی ہے کہ نہیں ؟
اگر ہوگئی ہے تو اگلی کاروائی شروع کریں ۔
 
شمولیت
نومبر 14، 2013
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
43
اہل حدیث حضرات کی آپ کو سند مطلوب تھی ۔
آپ کی یہ طلب پوری ہوئی ہے کہ نہیں ؟
اگر ہوگئی ہے تو اگلی کاروائی شروع کریں ۔
خضر حیات
چلئے بات کو آگے بڑھاتے ہیں ۔
آپ کی سند اور آپ کے اس فورم میں اہل حدیث کی تاریخ سے تو پتا چلتا ہے کہ اہل حدیث کا پہلے سے کوئی وجود تھاہی نہیں ۔
نہ آپ کی سند مکمل طور سے غیر مقلدین کی ہے
اور نہ ہی تاریخ میں اہل حدیث ہیں ( ایک لنک اسی فورم کا دے رہاہوں اس میں عالمگیر کے زمانے سے اہل حدیث علماء کو دیکھئے کوئی ایک بھی نظر نہیں آتا ) جو تا ریخ آپ اپنے علماء کی علم حدیث کے سلسلہ میں پیش کرتے ہیں وہ سب کی سب مقلدین کی ہیں ۔
لنک :ہندوستان میں اہل حدیث کی ابتداء و انتہاء۔
http://www.urdufatwa.com/index.php?/Knowledgebase/Article/View/3533/0/
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک اور لنک ہے :۔برّصغیر پاک و ہند میں علمِ حَدیث اور علمائے اہل حدیث کی مساعی :۔
اس میں شیخ الکل مولانا سید محمدنذیر حسین محدث دہلوی (م1320ھ) کے شاگرد سے تاریخ شروع ہورہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
خضر حیات
چلئے بات کو آگے بڑھاتے ہیں ۔
آپ کی سند اور آپ کے اس فورم میں اہل حدیث کی تاریخ سے تو پتا چلتا ہے کہ اہل حدیث کا پہلے سے کوئی وجود تھاہی نہیں ۔
نہ آپ کی سند مکمل طور سے غیر مقلدین کی ہے
جناب سند اور تاریخ میں کیا میل جول ہے ذرا ہمیں بھی سمجھا دیجئے۔
آپ کو اہلحدیث کی تاریخ پر بات کرنی ہے تو پوری تاریخ پیش کی جا سکتی ہے۔ لیکن اس سے پہلے ذرا یہ بھی بتا دیجئے کہ کیا امت فقط مقلد و غیر مقلد گروہوں میں بٹی ہوئی ہے؟
صرف تقلید کی بنا پر تقسیم کیوں؟ کیوں نہ ہم اس پر بات کریں کہ اللہ کے عرش پر ہونے کا عقیدہ رکھنے والوں کی اور ہر جگہ موجود کا عقیدہ رکھنے والوں کی سند رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچائی جائے؟
اور جب آپ ہم سے مسلسل غیر مقلدین کی سند کا مطالبہ فرمائیں گے تو ہم آپ سے پوچھیں گے کہ آپ اپنی سند امام ابو حنیفہ تک پہنچائیں اور پھر امام صاحب سے اوپر کے مقلدین کی سند بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پیش فرمائیں۔
تو آپ امام ابو حنیفہ سے اوپر کی سند میں مقلد کہاں سے لائیں گے؟
اور ویسے بھی ہماری سند میں جتنے مقلدین ہیں، عقائد میں وہ بھی غیرمقلدین ہی تھے۔ اور جیسا کہ آپ اتفاق کریں گے کہ دو گروہوں میں عقائد کا اتفاق ہونا ، ان کو زیادہ قریب بنادیتا ہے، بہ نسبت فروع میں اتحاد کے۔ آج بھی اہلحدیث اور دیوبندی عقائد کے لحاظ سے قریب ہیں، حالانکہ ایک غیر مقلد اور ایک مقلد ہے۔ جبکہ دیوبندی و بریلوی میں عقائد کے لحاظ سے بعد ہے، حالانکہ دونوں مقلدین ہیں۔ تو آج سے تین سو سال بعد کے مقلدین کی سند میں بریلوی ٹائپ کے مقلد کا ہونا ان کے لئے زیادہ اعزاز کی بات ہوگی یا غیر مقلد اہلحدیث کا ہونا؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
چلیں کچھ تو فائد اٹھایا ہے آپ نے فرصت سے ۔ ویسے یہ کام آپ '' سند '' کے مطالبہ کے بغیر بھی کر سکتے تھے ۔ خیر ۔
خضر حیات
چلئے بات کو آگے بڑھاتے ہیں ۔
آپ کی سند اور آپ کے اس فورم میں اہل حدیث کی تاریخ سے تو پتا چلتا ہے کہ اہل حدیث کا پہلے سے کوئی وجود تھاہی نہیں (1)۔
نہ آپ کی سند مکمل طور سے غیر مقلدین کی ہے (2)
اور نہ ہی تاریخ میں اہل حدیث ہیں ( ایک لنک اسی فورم کا دے رہاہوں اس میں عالمگیر کے زمانے سے اہل حدیث علماء کو دیکھئے کوئی ایک بھی نظر نہیں آتا ) جو تا ریخ آپ اپنے علماء کی علم حدیث کے سلسلہ میں پیش کرتے ہیں وہ سب کی سب مقلدین کی ہیں (3)۔
لنک :ہندوستان میں اہل حدیث کی ابتداء و انتہاء۔
http://www.urdufatwa.com/index.php?/Knowledgebase/Article/View/3533/0/
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک اور لنک ہے :۔برّصغیر پاک و ہند میں علمِ حَدیث اور علمائے اہل حدیث کی مساعی :۔
اس میں شیخ الکل مولانا سید محمدنذیر حسین محدث دہلوی (م1320ھ) کے شاگرد سے تاریخ شروع ہورہی ہے۔ (4)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صحیح بخاری میں تعلیقاً اور صحیح مسلم میں مسنداً حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بعض صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین جماعت میں دیر سے آنے لگے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جلدی آنے اور اگلی صفوں میں نماز پڑھنے کی تاکلید فرمائی،اور ساتھ ہی فرمایا :-
"ایتموابی ولیاتم بکم من بعدکم"
(صحیح بخاری،باب الرجل یاتم بالامام ویاتم الناس بالماموم،جلد1،صفحہ99)
"تم مجھے دیکھ دیکھ کر میری اقتداء کرو اور تمہارے بعد آنے والے لوگ تمہیں دیکھ دیکھ کر تمہاری اقتداء کریں"
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں :-
"وقیل معنا تعلموامنی احکام الشریعۃ، ولیتعلم منکم التابعون بعدکم وکذلک اتباعھم الٰی۔۔۔۔۔انقراض الدنیا،"
(فتح الباری،جلد2،صفحہ171،طبع میریہ،1300ھ)
"بعض حضرات نے اس حدیث کا مطلب یہ بتایا ہے کہ تم مجھ سے احکام شریعت سیکھ لو اور تمہارے بعد آنے والے تابعین تم سے سیکھیں،اور یہ سلسلہ دنیا کے خاتمے تک چلتا رہے(5)"
(1)

پہلےسے آپ کی مراد کیا ہے ؟
(2)

جس طرح آپ کی سند مکمل طور سے حنفیوں کی نہیں ہے ۔ سب مقلدین کہہ کر جان نہ چھڑائیں ۔ آپ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے مقلد ہیں کہ سب آئمہ کےمقلد ہیں ؟
یہاں جو اعتراض آپ ہم پر کرنا چاہتے ہیں وہی اعتراض آپ پر بھی آتا ہے ۔
اچھا چلیں ذرا کچھ دیر کے لیے آپ کے فلسفے پر عمل کرتے ہوئے آپ سے مطالبہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث تک کوئی ایک سند بھی ایسی دکھادیں جو آپ کے دعوی کےمطابق ’’ صرف مقلدین ‘‘ پر مشتمل ہو ۔
(3)

یہاں میں آپ کو دونوں قسم کے حوالے پیش کرتا ہوں ملاحظہ فرمائیں :
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
صاحب الحديث عندنا من يستعمل الحديث ( الجامع لأخلاق الراوی وآداب السامع ص 186 )
ہمارے نزدیک اہل حدیث وہ ہے جو حدیث پر عمل کرتا ہے ۔
گویا جب سے احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل ہورہا ہے اس دور سے اہل حدیث موجود ہیں ۔
حافظ ابن تیمیہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں :
ولا نعني بأهل الحديث المقتصرين على سماعه أو كتابته أو روايته بل نعني بهم كل من كان أحق بحفظه و معرفته و فهمه ظاهرا و باطنا واتباعه باطنا وظاهرا ۔ ( مجموع الفتاوی ج 4 ص 95 )
اور ہم اہل حدیث سے مراد صرف سامعین حدیث ، کاتبین حدیث یا راویاں حدیث ہی نہیں لیتے بلکہ ہم ہر وہ شخص مراد لیتے ہیں جو اسے کما حقہ یاد رکھتا ہے ، ظاہری و باطنی معرفت و فہم رکھتا ہے ہے ، اور باطنی و ظاہری اتباع کرتا ہے ۔
دیوبندی عالم دین رشید احمد لدھیانوی لکھتے ہیں
’’ تقریبا دوسری تیسری صدی ہدری میں اہل حق فروعی اور جزئی مسائل کےحل کرنے میں اختلاف انظار کے پیش نظر پانچ مکاتب فکر میں قائم ہوگئے یعنی مذاہب اربعہ اور اہل حدیث ۔ اس زمانے سے لیکر آج تک انہی پانچ طریقوں میں حق کو منحصر سمجھا جاتا رہا ۔‘‘ ( احسن الفتاوی ج 1 ص 216 )
محمد ادریس کاندھلوی صاحب لکھتے ہیں :
’’ اہل حدیث تو تمام صحابہ تھے ‘‘ ( اجتہاد و تقلید کی بیمثال تحقیق ص 48 )
یہ حوالہ جات حافظ زبیر علی زئی صاحب کی کتاب ’’ اہل حدیث ایک صفاتی نام ‘‘ سے ماخوذ ہیں ۔
(4)

برصغیر کے اندر اہل حدیث کا وجود صحابہ کرام علیہم الرضوان کے دور سے رہا ہے ۔ اور یہ باتیں کتابوں کے اندر کیا اس فورم پر کئی دفعہ ہوچکی ہیں ۔ لہذا وہی گھسے پھٹے اعتراضات کرکے آپ علم وفن کی کیا خدمت سمجھتے ہیں ؟
ایک ہے ’’ اہل حدیث کا وجود ‘‘ دوسرا ہے ’’ برصغیر میں اہل حدیث کا وجود ‘‘ اگر مان بھی لیا جائے کہ برصغیر میں اہل حدیث کچھ دیر پہلے کے تھے تو اس سے یہ کب لازم آتا ہے کہ ’’ اہل حدیث ‘‘ بعد کی پیداوار ہیں ۔اور ویسے بھی علاقوں میں کسی کا اس طرح سے وجود کب سے ’’ حق ‘‘ ہونے کی دلیل بن گیا ہے ؟ مالکی مذہب ہندوستان میں صرف اس لیے قابل قبول نہیں ہے کہ اس کی برصغیر میں کوئی تاریخ نہیں ہے ۔ ؟ بلاد اندلس میں مذہبی حنفی کو صرف اس لیے رد کردیا جائے گا کہ وہاں کبھی حنفی مذہب رائج نہیں ہوا ۔ ؟
فکرو نظر کو اسی انداز سے حرکت دی جائے تو پھر ’’ دیوبندیہ ‘‘ اور ’’ بریلویہ ‘‘ کہاں جائیں گے ؟ جو فرقے ہندوستان کی بستیوں کی طرف منسوب ہیں ان کےلیے کیونکر روا ہے کہ ’’ اہل سنت ‘‘ ہونے کا دعوی کرتے پھریں ؟
باقی کسی امام کی تقلید کا ہار گلے میں پہننے کی بجائے تمام سلف صالحین کے متفقہ فہم کے مطابق قرآن وسنت کے چشمہ صافی سے سیراب ہونے کا مسئلہ ہے توایسے خوش نصیب صحابہ کے دور سے لے کر آج تک الحمدللہ موجود ہیں ۔
مالک ، شافعی ، احمد بن حنبل ، بخاری ، مسلم ، ابن خزیمہ ، ابن جریر طبری ، ابو یعلی الموصلی ، ابن المنذر سے لے کر ابن تیمیہ ، ابن قیم تک سب کب کسی کی تقلید کرتے تھے ۔
کیا یہ سب برصغیر میں انگریز کے دور کی پیدائش ہیں ؟
(5)

اس حدیث کے معنی و مفہوم پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ۔ الحمدللہ اہل حدیث حضرات کی اپنی کوئی ڈیڑہ اینٹ کی مسجد نہیں ہے ۔ قرآن وسنت سے اپنے من مانے مفاہیم اخذ کرنے والوں کا ’’ اہل حدیث ‘‘ سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔
لیکن اس کو آپ جس انداز سے اہل حدیث پر منطبق کرنا چاہتے ہیں اس طرح تو یہ آپ کے لیے پریشانی کا باعث بنے گی ۔
مثلا اگر آپ کہیں کہ اس حدیث کی رو سے ’’ اہل حدیث ‘‘ کے پاس ’’ مسلسل بأہل الحدیث ‘‘ سند ہونی چاہیے تو یہی مطالبہ آپ سےبھی ہے کہ آپ کے پاس بھی ’’ مسلسل بالأحناف ‘‘ سند ہونی چاہیے تاکہ پتہ چلے کہ حنفی مذہب ادھر ادھر سے جمع کرنے کی بجائے نسل در نسل ( جیلا بعد جیل ) سند کے ساتھ نقل ہوا ہے ۔
اگر آپ صرف حنفیوں پر مشتمل سند نہ دکھا سکیں تو کیا یہ آپ کی طرف سے اعتراف سمجھا جائے کہ مذہب حنفی پر ایسا وقت بھی آیا تھا جب اس کو آگے پہنچانے والا کوئی موجود نہیں تھا اس لیے دوسرے مقلدین و غیر مقلدین کی ضرورت پڑگی تھی ۔
 
شمولیت
نومبر 14، 2013
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
43
جناب سند اور تاریخ میں کیا میل جول ہے ذرا ہمیں بھی سمجھا دیجئے۔
آپ کو اہلحدیث کی تاریخ پر بات کرنی ہے تو پوری تاریخ پیش کی جا سکتی ہے۔ لیکن اس سے پہلے ذرا یہ بھی بتا دیجئے کہ کیا امت فقط مقلد و غیر مقلد گروہوں میں بٹی ہوئی ہے؟
صرف تقلید کی بنا پر تقسیم کیوں؟ کیوں نہ ہم اس پر بات کریں کہ اللہ کے عرش پر ہونے کا عقیدہ رکھنے والوں کی اور ہر جگہ موجود کا عقیدہ رکھنے والوں کی سند رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچائی جائے؟
اور جب آپ ہم سے مسلسل غیر مقلدین کی سند کا مطالبہ فرمائیں گے تو ہم آپ سے پوچھیں گے کہ آپ اپنی سند امام ابو حنیفہ تک پہنچائیں اور پھر امام صاحب سے اوپر کے مقلدین کی سند بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پیش فرمائیں۔
تو آپ امام ابو حنیفہ سے اوپر کی سند میں مقلد کہاں سے لائیں گے؟
اور ویسے بھی ہماری سند میں جتنے مقلدین ہیں، عقائد میں وہ بھی غیرمقلدین ہی تھے۔ اور جیسا کہ آپ اتفاق کریں گے کہ دو گروہوں میں عقائد کا اتفاق ہونا ، ان کو زیادہ قریب بنادیتا ہے، بہ نسبت فروع میں اتحاد کے۔ آج بھی اہلحدیث اور دیوبندی عقائد کے لحاظ سے قریب ہیں، حالانکہ ایک غیر مقلد اور ایک مقلد ہے۔ جبکہ دیوبندی و بریلوی میں عقائد کے لحاظ سے بعد ہے، حالانکہ دونوں مقلدین ہیں۔ تو آج سے تین سو سال بعد کے مقلدین کی سند میں بریلوی ٹائپ کے مقلد کا ہونا ان کے لئے زیادہ اعزاز کی بات ہوگی یا غیر مقلد اہلحدیث کا ہونا؟
اب تو میدان میں راجہ صاحب بھی کود پڑے
راجاصاحب خضر صاحب سے بات مکمل ہوجائے
 
شمولیت
نومبر 14، 2013
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
43
پہلےسے آپ کی مراد کیا ہے ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس میں کیاابہام ہے

جس طرح آپ کی سند مکمل طور سے حنفیوں کی نہیں ہے ۔ ۔۔۔۔ مطلب آپ کے پاس کو اپنی سند نہیں ؟
یہاں میں آپ کو دونوں قسم کے حوالے پیش کرتا ہوں ملاحظہ فرمائیں :
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
ہمارے نزدیک اہل حدیث وہ ہے جو حدیث پر عمل کرتا ہے ۔
گویا جب سے احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل ہورہا ہے اس دور سے اہل حدیث موجود ہیں ۔اپنا وجو د ثابت کرنے کے لئے(مقلد بن کر) کیا یہی ایک امام کا قول رہ گیاتھا ۔
حافظ ابن تیمیہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں :
اور ہم اہل حدیث سے مراد صرف سامعین حدیث ، کاتبین حدیث یا راویاں حدیث ہی نہیں لیتے بلکہ ہم ہر وہ شخص مراد لیتے ہیں جو اسے کما حقہ یاد رکھتا ہے ، ظاہری و باطنی معرفت و فہم رکھتا ہے ہے ، اور باطنی و ظاہری اتباع کرتا ہے ۔
دیوبندی عالم دین رشید احمد لدھیانوی لکھتے ہیں
’’ تقریبا دوسری تیسری صدی ہدری میں اہل حق فروعی اور جزئی مسائل کےحل کرنے میں اختلاف انظار کے پیش نظر پانچ مکاتب فکر میں قائم ہوگئے یعنی مذاہب اربعہ اور اہل حدیث ۔ اس زمانے سے لیکر آج تک انہی پانچ طریقوں میں حق کو منحصر سمجھا جاتا رہا ۔‘‘
محمد ادریس کاندھلوی صاحب لکھتے ہیں :
’’ اہل حدیث تو تمام صحابہ تھے ‘‘
یہ حوالہ جات حافظ زبیر علی زئی صاحب کی کتاب ’’ اہل حدیث ایک صفاتی نام ‘‘ سے ماخوذ ہیں ۔
(یعنی اس میں آپ نے زبیر صاحب کی تقلید کی )

برصغیر کے اندر اہل حدیث کا وجود صحابہ کرام علیہم الرضوان کے دور سے رہا ہے ۔ اور یہ باتیں کتابوں کے اندر کیا اس فورم پر کئی دفعہ ہوچکی ہیں ۔ لہذا وہی گھسے پھٹے اعتراضات کرکے آپ علم وفن کی کیا خدمت سمجھتے ہیں ؟
(لنک دیں ہم بھی دیکھیں کہ کون کون حضرات ہیں اور ان کی کیا خدمات ہیں )

ایک ہے ’’ اہل حدیث کا وجود ‘‘ دوسرا ہے ’’ برصغیر میں اہل حدیث کا وجود ‘‘ اگر مان بھی لیا جائے کہ برصغیر میں اہل حدیث کچھ دیر پہلے کے تھے تو اس سے یہ کب لازم آتا ہے کہ ’’ اہل حدیث ‘‘ بعد کی پیداوار ہیں ۔اور ویسے بھی علاقوں میں کسی کا اس طرح سے وجود کب سے ’’ حق ‘‘ ہونے کی دلیل بن گیا ہے ؟ مالکی مذہب ہندوستان میں صرف اس لیے قابل قبول نہیں ہے کہ اس کی برصغیر میں کوئی تاریخ نہیں ہے ۔ ؟ بلاد اندلس میں مذہبی حنفی کو صرف اس لیے رد کردیا جائے گا کہ وہاں کبھی حنفی مذہب رائج نہیں ہوا ۔ ؟
فکرو نظر کو اسی انداز سے حرکت دی جائے تو پھر ’’ دیوبندیہ ‘‘ اور ’’ بریلویہ ‘‘ کہاں جائیں گے ؟ جو فرقے ہندوستان کی بستیوں کی طرف منسوب ہیں ان کےلیے کیونکر روا ہے کہ ’’ اہل سنت ‘‘ ہونے کا دعوی کرتے پھریں ؟
باقی کسی امام کی تقلید کا ہار گلے میں پہننے کی بجائے تمام سلف صالحین کے متفقہ فہم کے مطابق قرآن وسنت کے چشمہ صافی سے سیراب ہونے کا مسئلہ ہے توایسے خوش نصیب صحابہ کے دور سے لے کر آج تک الحمدللہ موجود ہیں ۔
مالک ، شافعی ، احمد بن حنبل ، بخاری ، مسلم ، ابن خزیمہ ، ابن جریر طبری ، ابو یعلی الموصلی ، ابن المنذر سے لے کر ابن تیمیہ ، ابن قیم تک سب کب کسی کی تقلید کرتے تھے ۔
کیا یہ سب برصغیر میں انگریز کے دور کی پیدائش ہیں ؟
(مالکی شوافع اور احناف ایک دوسرے کو کافر نہیں کہتے ان سب مسلک کے علماء اپنے اپنے دور تھے اور انہوں نے دین کی خدمات کی ہیں ۔اہل حدیث سب کو کافرو مشرک کہتے ہیں صرف اپنے کو حق باقی سب کو حق سے دور گرانتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ اس لئے آپ سے سند اور آپ کی تاریخ پوچھی گی کہ معلوم ہوکہ اس مسلک کہ لوگ اور علماء جو گزرے ہیں ان کا مطالعہ کیا جائے اور اگر واقعی حق ہو تو قبول میں کوئی ہرج نہیں )


اس حدیث کے معنی و مفہوم پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ۔ الحمدللہ اہل حدیث حضرات کی اپنی کوئی ڈیڑہ اینٹ کی مسجد نہیں ہے ۔ قرآن وسنت سے اپنے من مانے مفاہیم اخذ کرنے والوں کا ’’ اہل حدیث ‘‘ سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔
لیکن اس کو آپ جس انداز سے اہل حدیث پر منطبق کرنا چاہتے ہیں اس طرح تو یہ آپ کے لیے پریشانی کا باعث بنے گی ۔
مثلا اگر آپ کہیں کہ اس حدیث کی رو سے ’’ اہل حدیث ‘‘ کے پاس ’’ مسلسل بأہل الحدیث ‘‘ سند ہونی چاہیے تو یہی مطالبہ آپ سےبھی ہے کہ آپ کے پاس بھی ’’ مسلسل بالأحناف ‘‘ سند ہونی چاہیے تاکہ پتہ چلے کہ حنفی مذہب ادھر ادھر سے جمع کرنے کی بجائے نسل در نسل ( جیلا بعد جیل ) سند کے ساتھ نقل ہوا ہے ۔
اگر آپ صرف حنفیوں پر مشتمل سند نہ دکھا سکیں تو کیا یہ آپ کی طرف سے اعتراف سمجھا جائے کہ مذہب حنفی پر ایسا وقت بھی آیا تھا جب اس کو آگے پہنچانے والا کوئی موجود نہیں تھا اس لیے دوسرے مقلدین و غیر مقلدین کی ضرورت پڑگی تھی ۔
یہ دستخط ہیں
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
محمد یوسف صاحب !
آپ کی بالا شراکت میں صرف دو چیزوں کے تعلق سے کچھ کہنےکی ضرورت سمجھتا ہوں ۔
’’ اہل حدیث کے وجود ‘‘ کے تعلق سے آپ نے لنک کا مطالبہ کیا تو یہ حاضر خدمت ہے :
http://forum.mohaddis.com/threads/اہل-حدیث-کا-وجود-کب-سے-ہے؟.877/
اسی طرح محدث لائبریری میں اس موضوع پر مستقل کتاب موجود ہے :
http://kitabosunnat.com/kutub-library/article/1-urdu-islami-kutub/453-barr-e-sagheer-mein-ahl-e-hadees-ki-aamad.html
باقی یہ بحث فورم پر کتنی دفعہ ہوچکی ہے ۔ اگر کوئی علمی کام ہوتا تو اس حوالے سے ایک فہرست تیار کی جاسکتی تھی ۔
دوسرا آپ نےکہا کہ مقلدین آپس میں ایک دوسرے کی تکفیر نہیں کرتے تو ذرا ملاحظہ فرمائیں :
ایک حنفی بزرگ محمد بن موسی البلاساغونی کی حسرت سنیے کہتے ہیں :
لو كان لي أمر لاخذت الجزية من الشافعية. ( میزان الاعتدال ج 4 ص 52 ت علی البجاوی )
آپ کے یہ بزرگ تو ان سے جزیہ لینے کے چکر میں رہے ہیں اور آپ ہیں کہ مشکل وقت پڑا ہے تو اسانید لینے کو تیار ہوگئے ہیں ۔
مزید فقاہت سنیے :
قال الشيخ أبو حفص في فوائده لا ينبغي للحنفي أن يزوج بنته من رجل شافعي المذهب وهكذا قال بعض مشايخنا ولكن يتزوج بنتهم زاد في البزازية تنزيلا لهم منزلة أهل الكتاب ۔
( البحر الرائق ج 2 ص 49 )
یہ ایک اور صاحب کی سنیے جو شافعیت سے حنفیت قبول کرنے کو ’’ دخول اسلام ‘‘ کے مترادف قرار دے رہے ہیں :
کیف اخترت مذهب أبي حنيفة و أهلك كلهم شافعية فقال : أترغبون عن أن يكون فيكم رجل واحد مسلم ( الفوائد البهية ص 152 )
یہ مکالمہ مذہب حنفی کے مایہ ناز عالم دین عیسی بن أبی بکر بن ایوب اور ان کے شافعی المذہب والد کے مابین تھا ۔
ابھی آپ کسی غلط فہمی میں مبتلا ہیں تو ذرا معجم البلدان ( ج 3 ص 117 ) کھولیں ایک شہر ’’ رستاق ‘‘ کے بارے میں لکھتے ہیں :
كان أهل المدينة ثلاث طوائف: شافعية وهم الأقل، وحنفية وهم الأكثر، وشيعة وهم السواد الأعظم، لأن أهل البلد كان نصفهم شيعة وأما أهل الرستاق فليس فيهم إلّا شيعة وقليل من الحنفيين ولم يكن فيهم من الشافعيّة أحد، فوقعت العصبيّة بين السنّة والشيعة فتضافر عليهم الحنفية والشافعيّة وتطاولت بينهم الحروب حتى لم يتركوا من الشيعة من يعرف، فلمّا أفنوهم وقعت العصبيّة بين الحنفية والشافعيّة ووقعت بينهم حروب كان الظفر في جميعها للشافعيّة هذا مع قلّة عدد الشافعيّة إلّا أن الله نصرهم عليهم، وكان أهل الرستاق، وهم حنفية، يجيئون إلى البلد بالسلاح الشاك ويساعدون أهل نحلتهم فلم يغنهم ذلك شيئا حتى أفنوهم، فهذه المحالّ الخراب التي ترى هي محالّ الشيعة والحنفية، وبقيت هذه المحلة المعروفة بالشافعية وهي أصغر محالّ الرّيّ ولم يبق من الشيعة والحنفية إلّا من يخفي مذهبه، ووجدت دورهم كلها مبنية تحت الأرض ودروبهم التي يسلك بها إلى دورهم على غاية الظلمة وصعوبة المسلك، فعلوا ذلك لكثرة ما يطرقهم من العساكر بالغارات ولولا ذلك لما بقي فيها أحد
کہتے ہیں کہ اس شہر میں شوافع اور احناف کے مابین باقاعدہ جنگی ساز و سامان کے ساتھ لڑائیاں ہوئیں اور باقی وہی بچا جس نے اپنے مذہب کو چھپا کر رکھا ۔
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,581
پوائنٹ
384
(یعنی اس میں آپ نے زبیر صاحب کی تقلید کی )
اس طرح تو آپ ابو حنیفہ چھوڑیں بلکہ ہزاروں لوگوں کے مقلد ٹہرے!
 
شمولیت
نومبر 14، 2013
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
43
محمد یوسف صاحب !
آپ کی بالا شراکت میں صرف دو چیزوں کے تعلق سے کچھ کہنےکی ضرورت سمجھتا ہوں ۔
’’ اہل حدیث کے وجود ‘‘ کے تعلق سے آپ نے لنک کا مطالبہ کیا تو یہ حاضر خدمت ہے :
http://forum.mohaddis.com/threads/اہل-حدیث-کا-وجود-کب-سے-ہے؟.877/
اسی طرح محدث لائبریری میں اس موضوع پر مستقل کتاب موجود ہے :
http://kitabosunnat.com/kutub-library/article/1-urdu-islami-kutub/453-barr-e-sagheer-mein-ahl-e-hadees-ki-aamad.html
باقی یہ بحث فورم پر کتنی دفعہ ہوچکی ہے ۔ اگر کوئی علمی کام ہوتا تو اس حوالے سے ایک فہرست تیار کی جاسکتی تھی ۔
دوسرا آپ نےکہا کہ مقلدین آپس میں ایک دوسرے کی تکفیر نہیں کرتے تو ذرا ملاحظہ فرمائیں :
ایک حنفی بزرگ محمد بن موسی البلاساغونی کی حسرت سنیے کہتے ہیں :
لو كان لي أمر لاخذت الجزية من الشافعية. ( میزان الاعتدال ج 4 ص 52 ت علی البجاوی )
آپ کے یہ بزرگ تو ان سے جزیہ لینے کے چکر میں رہے ہیں اور آپ ہیں کہ مشکل وقت پڑا ہے تو اسانید لینے کو تیار ہوگئے ہیں ۔
مزید فقاہت سنیے :
قال الشيخ أبو حفص في فوائده لا ينبغي للحنفي أن يزوج بنته من رجل شافعي المذهب وهكذا قال بعض مشايخنا ولكن يتزوج بنتهم زاد في البزازية تنزيلا لهم منزلة أهل الكتاب ۔
( البحر الرائق ج 2 ص 49 )
یہ ایک اور صاحب کی سنیے جو شافعیت سے حنفیت قبول کرنے کو ’’ دخول اسلام ‘‘ کے مترادف قرار دے رہے ہیں :
کیف اخترت مذهب أبي حنيفة و أهلك كلهم شافعية فقال : أترغبون عن أن يكون فيكم رجل واحد مسلم ( الفوائد البهية ص 152 )
یہ مکالمہ مذہب حنفی کے مایہ ناز عالم دین عیسی بن أبی بکر بن ایوب اور ان کے شافعی المذہب والد کے مابین تھا ۔
ابھی آپ کسی غلط فہمی میں مبتلا ہیں تو ذرا معجم البلدان ( ج 3 ص 117 ) کھولیں ایک شہر ’’ رستاق ‘‘ کے بارے میں لکھتے ہیں :
كان أهل المدينة ثلاث طوائف: شافعية وهم الأقل، وحنفية وهم الأكثر، وشيعة وهم السواد الأعظم، لأن أهل البلد كان نصفهم شيعة وأما أهل الرستاق فليس فيهم إلّا شيعة وقليل من الحنفيين ولم يكن فيهم من الشافعيّة أحد، فوقعت العصبيّة بين السنّة والشيعة فتضافر عليهم الحنفية والشافعيّة وتطاولت بينهم الحروب حتى لم يتركوا من الشيعة من يعرف، فلمّا أفنوهم وقعت العصبيّة بين الحنفية والشافعيّة ووقعت بينهم حروب كان الظفر في جميعها للشافعيّة هذا مع قلّة عدد الشافعيّة إلّا أن الله نصرهم عليهم، وكان أهل الرستاق، وهم حنفية، يجيئون إلى البلد بالسلاح الشاك ويساعدون أهل نحلتهم فلم يغنهم ذلك شيئا حتى أفنوهم، فهذه المحالّ الخراب التي ترى هي محالّ الشيعة والحنفية، وبقيت هذه المحلة المعروفة بالشافعية وهي أصغر محالّ الرّيّ ولم يبق من الشيعة والحنفية إلّا من يخفي مذهبه، ووجدت دورهم كلها مبنية تحت الأرض ودروبهم التي يسلك بها إلى دورهم على غاية الظلمة وصعوبة المسلك، فعلوا ذلك لكثرة ما يطرقهم من العساكر بالغارات ولولا ذلك لما بقي فيها أحد
کہتے ہیں کہ اس شہر میں شوافع اور احناف کے مابین باقاعدہ جنگی ساز و سامان کے ساتھ لڑائیاں ہوئیں اور باقی وہی بچا جس نے اپنے مذہب کو چھپا کر رکھا ۔
آپ کے لنک سے اہل حدیث کا وجود ثابت نہیں ہوتا
کتاب ڈونلوڈ پر ہے دیکھیں کیا ہے اس میں
مقلدین کی آپ کی لڑالی سے مقلدین کا ثبوت تو ملتا ہے اہل حدیث کا نہیں
 
Top